What's new

Jamaat-e-Ahmadiyya pledges $15,000 donation for Pakistan’s dams

Pakistani E

SENIOR MEMBER
Joined
May 8, 2013
Messages
7,059
Reaction score
27
Country
Pakistan
Location
Pakistan
Jamaat-e-Ahmadiyya (JA) has announced to donate $15,000 in the dams fund after Prime Minister Imran Khan made an appeal to the local and overseas Pakistanis to help the country counter its water woes.

The Diamer-Bhasha and Mohmand dams fund set-up by Supreme Court Chief Justice Saqib Nisar and endorsed by PM Khan has crossed the Rs 4 billion mark. Notable persons from the business community and overseas Pakistanis have made donations for the cause that aims at resolving the issue of water scarcity in the country.

According to Rabwah Times, JA chief Mirza Masroor Ahmad wrote a letter to his party’s chapter in America, asking for a grant of $15,000 (Rs 1.8 million) in check from the central reserve via the Pakistani embassy.

“Apart from this, if anyone wants to send an amount at an individual level then they can hand it over through the Pakistani embassy,” he added.

People belonging to the Ahmadiyya community in different countries have also started making contributions in the cause to build dams in Pakistan, the report said, mentioning that overseas Ahmadi Pakistanis Abdul Saboor and Wajiha Chaudhry have already made a contribution of $1,000,000 (Rs 13 crore) in the dams fund.

abdul-saboor-wajiha-dams-fund-donation.jpg

Donation made by Ahmadi Pakistanis Abdul Saboor and Wajiha Chaudhry in dams fund

In September, renowned economist and member of the Economic Advisory Council (EAC) Dr Atif Mian had resigned from his post following a request by the government after mounting pressure from religio-political groups against the appointment of a member of Ahmadiyya community.

In a series of tweets, Atif Rehman Mian said that he resigned for the sake of stability of the PTI-led government. However, he said he will always be ready to serve Pakistan – the country where he was raised and which he loves.

Meanwhile, Ahmadi Pakistanis have lashed out at the premier over the ruling party’s inability to take a stand for Mian.

“I am an Ahmadi who donated to the Pakistani fund for dams. With my contribution, will the Islamic water and electricity get contaminated?” a Twitter user asked.

“I would actually request all haters that until Halal Bhasha Dam is constructed please stop using Haram waters of Mangla and Tarbela Dams as the planning, financing and construction of these was spearheaded by an Ahmadi (MM Ahmad),” another suggested.

https://www.pakistantoday.com.pk/20...ya-pledges-15000-donation-for-pakistans-dams/
 
In a series of tweets, Atif Rehman Mian said that he resigned for the sake of stability of the PTI-led government. However, he said he will always be ready to serve Pakistan – the country where he was raised and which he loves.

Meanwhile, Ahmadi Pakistanis have lashed out at the premier over the ruling party’s inability to take a stand for Mian.

The Prime Minister wanted him on his team, and when pressure mounted on the government, Dr Mian stepped aside for the good of the country. Ahmadis should talk to Dr. Mian about priorities. If the Ahmadi community considers themselves Pakistanis or persons concerned for the welfare of Pakistan, their donations should not be considered paying for a change in Pakistan's culture. To ask for change because they are contributing only cheapens their cause.
 
Glad they helped....

However typical to their form... their real intent seems more malicious and sarcastic designed to show hatred of our deen...then out of sincerity... As per their comments.

Shame... Keep you money if it is meant out of ill intent.
 
Last edited:
Glad they helped....

However typical to their form... their real intent seems more malicious and sarcastic designed to show hatred of our deen...then out of sincerity... As per their comments.

Shame... Keep you money if it meant out of I'll intent.

Let me get my tin foil hat.
 
قادیانیوں کی پاکستان کے لیے ’’خدمات‘‘

مجلہ/مقام/زیراہتمام:
روزنامہ اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت:
۴ ستمبر ۲۰۱۸ء
وزیراعظم عمران خان نے ملک کے اقتصادی و معاشی معاملات کے حوالہ سے جو ایڈوائزری کونسل قائم کی ہے اس میں عاطف میاں کی شمولیت پر سوشل میڈیا میں بحث چھڑ گئی ہے کہ وہ مبینہ طور پر قادیانی ہیں اور مرزا قادیانی کے خاندان کے ساتھ ان کا تعلق بھی بتایا جاتا ہے، اس لیے اس کونسل میں ان کی شمولیت درست نہیں ہے اور وزیراعظم سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ان کا نام کونسل سے خارج کر دیں۔ اس پر بعض حلقوں کی طرف سے یہ کہا جا رہا ہے کہ یہ مذہبی انتہا پسندی کا بے جا اظہار ہے اور مطالبہ کرنے والوں کو ایسا نہیں کرنا چاہیے کیونکہ ان کے خیال میں قادیانی اس ملک کے شہری ہیں اور ملک کے نظام میں شرکت ان کا بھی حق ہے۔ ہم اس سلسلہ میں جذباتی فضا سے ہٹ کر زمینی حقائق کے حوالہ سے کچھ عرض کرنا چاہتے ہیں کہ آخر ملک کے دینی حلقوں کو کسی قادیانی کے کسی منصب پر فائز ہونے پر کیوں اعتراض ہوتا ہے اور وہ کسی بھی حوالہ سے اس گروہ کے کسی فرد کو برداشت کرنے کے لیے تیار کیوں نہیں ہیں؟

پاکستان بننے کے بعد چودھری ظفر اللہ خان ملک کے وزیرخارجہ اور جوگندرناتھ منڈل وزیر قانون بنے تھے۔ اول الذکر قادیانی اور دوسرے ہندو تھے۔ غور طلب بات یہ ہے کہ ان میں سے صرف ظفر اللہ خان کو کابینہ میں شامل کرنے پر احتجاج کیا گیا اور ملک کے تمام دینی مکاتب فکر نے متفقہ طور پر ان کی برطرفی کا مطالبہ کیا۔ اور یہ مطالبہ ظفر اللہ خان کے وزیرخارجہ بنتے ہی نہیں بلکہ اس کے پانچ سال بعد ۱۹۵۳ء میں کیا گیا جبکہ ہندو وزیرقانون کے خلاف نہ کوئی مہم چلی اور نہ ہی ان کی برطرفی کا کسی نے مطالبہ کیا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بات مسلمان یا غیر مسلم کی نہیں بلکہ متعلقہ گروہ اور فرد کے طرزعمل کی ہے جس نے لوگوں کو اس مطالبہ پر مجبور کر دیا۔ چودھری ظفر اللہ خان کا یہ کردار اس سے قبل ریکارڈ پر آچکا تھا کہ انہوں نے قیام پاکستان کے وقت پنجاب کی تقسیم کی حدود طے کرنے والے ریڈکلف کمیشن کے سامنے مسلم لیگ کی نمائندگی کی، مگر ضلع گورداسپور کے حوالہ سے جہاں قادیانیوں کی اچھی خاصی تعداد آباد تھی ان کا کیس مسلم لیگ کے موقف سے ہٹ کر الگ پیش کیا، جس سے یہ ضلع غیر مسلم اقلیت کا ضلع قرار پا کر بھارت میں شامل ہوگیا اور اسی سے ہندوستان کو کشمیر میں دخل اندازی کا راستہ ملا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کے امیر مرزا بشیر الدین محمود کی ہدایت ہے کہ قادیانیوں کا کیس مسلمانوں سے الگ پیش کیا جائے اس لیے وہ ان کے حکم کی خلاف ورزی نہیں کر سکتے۔ اس کے باوجود انہیں وزیرخارجہ کے طور پر کافی عرصہ برداشت کیا گیا مگر جب یہ رپورٹیں عام ہونے لگیں کہ مختلف ممالک میں ان کے زیر سایہ پاکستان کے سفارت خانے قادیانیوں کی تبلیغ اور سرگرمیوں کا مرکز بنتے جا رہے ہیں تو ان کے اس طرز عمل کو برداشت نہ کرتے ہوئے ۱۹۵۳ء میں ان کی برطرفی کا مطالبہ کیا گیا۔ اس دوران یہ واقعہ بھی ہوا جس نے اشتعال میں اضافہ کیا کہ کراچی کی قادیانی جماعت نے ایک پبلک جلسہ میں ظفر اللہ خان کے خطاب کا اعلان کیا تو وزیراعظم خواجہ ناظم الدین نے انہیں روکا کہ وہ اس جلسہ سے وزیرخارجہ کی حیثیت سے خطاب نہ کریں۔ جسٹس منیر انکوائری کمیشن کی رپورٹ کے مطابق چودھری ظفر اللہ خان نے وزیراعظم سے کہا کہ وہ اپنے منصب سے استعفٰی دے سکتے ہیں مگر جلسہ سے خطاب ضرور کریں گے اور انہوں نے جلسہ سے خطاب کیا۔

اس کے بعد جنرل یحیٰی خان کے دور میں مرزا غلام احمد قادیانی کے پوتے ایم ایم احمد کو ملک کی اقتصادی کمیشن کا ڈپٹی چیئرمین بنایا گیا اور وہ جنرل یحیٰی خان کے معتمد ترین افسر سمجھے جاتے تھے۔ مگر ان کے بارے میں مشرقی پاکستان سے قومی اسمبلی کے رکن مولوی فرید احمد مرحوم اور دیگر ذمہ دار حضرات نے کھلم کھلا یہ کہا کہ وہ مغربی پاکستان اور مشرقی پاکستان کے درمیان معاشی اور سیاسی دونوں حوالوں سے خلیج بڑھانے کا باعث بن رہے ہیں جبکہ بہت سی دیگر رپورٹوں میں بھی یہ بات سامنے آئی کہ پاکستان کو دو حصوں میں تقسیم کر دینے کے مکروہ عمل میں ایم ایم احمد کا خاصا کردار رہا ہے۔ اس حوالہ سے راقم الحروف کے ایک مضمون کا اقتباس ملاحظہ کیجئے جو ۱۲ مارچ ۱۹۷۱ء کو ہفت روزہ ترجمان اسلام لاہور میں شائع ہوا:

’’قارئین کو یاد ہوگا کہ حالیہ انتخابات سے قبل مشرقی پاکستان کے متعدد سیاسی راہنماؤں نے ایک مشترکہ بیان میں مسٹر ایم ایم احمد کو اقتصادی منصوبہ بندی کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین کے عہدہ سے برطرف کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے یہ کہا تھا کہ ماضی میں اقتصادی طور پر مشرقی پاکستان کے ساتھ جو زیادتیاں ہوئیں ان کے ذمہ دار مسٹر ایم ایم احمد ہیں کہ انہوں نے اقتصادی منصوبہ بندی میں مشرقی پاکستان کو ثانوی حیثیت دی، اور شیخ مجیب الرحمان کے چھ نکات جو آج سیاسی بحران کا باعث بنے ہیں اسی نا انصافی اور ترجیحی سلوک کی صدائے بازگشت ہیں۔صدر مملکت نے مسٹر ایم ایم احمد کو ڈپٹی چیئرمین کے عہدہ سے تو ہٹا دیا مگر اس سے زیادہ اہم پوسٹ ان کو دے کر اپنا اقتصادی مشیر مقرر کر لیا۔ اور صدر کے مشیر کی حیثیت سے ان صاحب نے جو ’’خدمات‘‘ سرانجام دیں وہ پاک فضائیہ کے سابق سربراہ، پی آئی اے کے سابق سربراہ، سابق ڈپٹی چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر اور سابق گورنر مغربی پاکستان جناب نور خان سے دریافت کیجئے۔ انہوں نے ۲ مارچ کو اپنی ہنگامی پریس کانفرنس میں قومی اسمبلی کے اجلاس کے التواء پر تبصرہ کرتے ہوئے اس طرف اشارات کیے ہیں۔ روزنامہ آزاد لاہور ۳ مارچ کے مطابق جناب نور خان نے مشرقی پاکستان کے ساتھ ناانصافیوں کا ذمہ دار نوکر شاہی خصوصاً ایم ایم احمد کو قرار دیا اور الزام لگایا کہ موصوف صدر مملکت کو غلط مشورے دے کر ملک کے دونوں حصوں کے درمیان اختلافات کی خلیج کو وسیع کر رہے ہیں۔ جناب نور خان نے یہ بھی بتایا کہ موجودہ سیاسی بحران بپا کرنے کے لیے مسٹر احمد اور ان کے ساتھی افسروں نے اور بھی خفیہ سازشیں کی ہیں۔‘‘

پھر ایک قادیانی سفارتکار مسٹر منصور احمد کا یہ کردار بھی پیش نظر رہے کہ جب جنیوا انسانی حقوق کمیشن میں حکومت پاکستان کے خلاف قادیانیوں نے اپنے مبینہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے حوالہ سے درخواست دائر کی تو جنیوا میں پاکستان کا سفیر ہونے کے ناتے سے مسٹر منصور احمد حکومت پاکستان کو اعتماد میں لیے بغیر قادیانی ہوتے ہوئے بھی پاکستان کے نمائندہ کے طور پر پیش ہوئے اور قادیانیوں کی درخواست کے حق میں فیصلہ دلوایا جو ہم آج تک بھگت رہے ہیں۔

یہ چند مثالیں ہیں جو ریکارڈ پر ہیں اور قادیانیوں کے بارے میں مسلمانوں کی بے اعتمادی کے بنیادی اسباب پر شواہد کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ورنہ جس ملک میں جوگندرناتھ منڈل، جسٹس اے آر نیلئس، جسٹس دراب پٹیل، فادر روفن جولیس اور ان جیسی درجنوں غیر مسلم شخصیات کو حکومتی مناصب پر قبول کیا گیا ہے وہاں دو چار قادیانیوں کے آجانے سے کیا فرق پڑتا ہے۔ لیکن اصل بات یہ نہیں بلکہ اس کی اصل وجہ وہ ہے جو جناب ذوالفقار علی بھٹو مرحوم نے آخری ایام میں اپنے جیل کے نگران کرنل محمد رفیع سے کہی تھی اور جو ان کی یادداشتوں میں چھپ چکی ہے کہ قادیانی حضرات پاکستان میں وہ پوزیشن حاصل کرنے کی تگ و دو میں مسلسل مصروف ہیں جو یہودیوں کو امریکہ میں حاصل ہے کہ ملک کا کوئی فیصلہ ان کی مرضی کے خلاف نہ ہو اور کوئی پالیسی ان کی منشا سے ہٹ کر طے نہ پا سکے۔

ہم وزیراعظم عمران خان اور ان کے رفقاء سے یہ عرض کرنا چاہیں گے کہ وہ اسے صرف مذہبی جذباتیت کے حوالہ سے نہیں بلکہ پاکستان کے مفاد میں زمینی حقائق کی بنیاد پر دیکھیں اور پاکستانی قوم کے اجتماعی فیصلے اور جذبات کا احترام کرتے ہوئے مفکر پاکستان علامہ محمد اقبالؒ کے ان مضامین کا بھی ایک بار ضرور مطالعہ کر لیں جن میں قادیانیت کو یہودیت کا چربہ اور قادیانیوں کو اسلام اور ملک دونوں کا غدار کہا گیا ہے۔

By: Molana Zahid Ur Rashidi

http://zahidrashdi.org/2154




سوال=عاطف میاں مرتد کو اگر مشیر بنا دیا گیا تو کیا حرج ملک کے لیے تو بہتر ھے نا؟

جواب =حضرت عمر فاروق رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کےزمانےمیں ابو موسی اشعری بصرہ کے گورنر تھے ، حضرت عمر کو پتا چلا کہ انہوں نے ایک نصرانی کو اپنا کاتب رکھا ہوا ہے ، وہ ان کے خط و کتابت اور حساب و کتاب لکھتا ہے ، حضرت عمر نے بصرہ کے گورنر ابو موسی اشعری کو اپنے پاس بلالیا

حضرت عمر نے فرمایا کہ :
" تو نے ایک نصرانی کو یہ عہدہ کیوں دیا ہے ؟؟؟
اللہ ان کو ذلیل کہتا ہے تو ان کو عزت دیتا ہے
اللہ کہتا ہے ان کو دور رکھو تو ان کو قریب کرتا ہے"
حضرت ابو موسی اشعری نے کہا کہ :
" یا امیرالمومنین ! اس کے بغیر میرا گزارا نہیں ، اس کے بغیر میری سلطنت کا نظام نہیں چل سکتا ، یہ بڑا قابل ہے ، مسلمانوں کے اندر ایسا قابل کوئ نہیں ، اس لیے میریمجبوری ہے اس نصرانی کو یہ عہدہ دینا "

حضرت عمر فرمانے لگے
ابو موسی ! تو فرض کر لے کہ آج یہ نصرانی مرگیا ، بتا پھر کیا کرے گا ، جو اس کے مرنے کے بعد کام کرنا ہے وہ اب کر لے سمجھ لے یہ زندہ ہوتے بھی مر گیا ، اسے نکال اور متبادل مسلمان لے آ اس عہدے پر ۔ ۔

1f446
1f446

اسے کہتے ہیں ریاست مدینہ اور یہ ہیں ریاست مدینہ کے حکمران ٢٢ لاکھ مربع میل پر حکومت کرنے والے اور اسلام کا پرچم قیصر و کسری پر لہرانے والے خلیفة المسلمینامیرالمومنین سیدنا عمر فاروق رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ ۔ ۔ ۔ جو ایک معمولی عہدے پر بھی اسلام دشمن کو فائز کرنا گوارا نہیں کرتے ۔ ۔

جزاک اللہ خیرا ۔ ۔

 
I too can write a cheque for a billion dollars, take a pic and then shred it.


Jamaat-e-Ahmadiyya (JA) has announced to donate $15,000 in the dams fund after Prime Minister Imran Khan made an appeal to the local and overseas Pakistanis to help the country counter its water woes.

The Diamer-Bhasha and Mohmand dams fund set-up by Supreme Court Chief Justice Saqib Nisar and endorsed by PM Khan has crossed the Rs 4 billion mark. Notable persons from the business community and overseas Pakistanis have made donations for the cause that aims at resolving the issue of water scarcity in the country.

According to Rabwah Times, JA chief Mirza Masroor Ahmad wrote a letter to his party’s chapter in America, asking for a grant of $15,000 (Rs 1.8 million) in check from the central reserve via the Pakistani embassy.

“Apart from this, if anyone wants to send an amount at an individual level then they can hand it over through the Pakistani embassy,” he added.

People belonging to the Ahmadiyya community in different countries have also started making contributions in the cause to build dams in Pakistan, the report said, mentioning that overseas Ahmadi Pakistanis Abdul Saboor and Wajiha Chaudhry have already made a contribution of $1,000,000 (Rs 13 crore) in the dams fund.

abdul-saboor-wajiha-dams-fund-donation.jpg

Donation made by Ahmadi Pakistanis Abdul Saboor and Wajiha Chaudhry in dams fund

In September, renowned economist and member of the Economic Advisory Council (EAC) Dr Atif Mian had resigned from his post following a request by the government after mounting pressure from religio-political groups against the appointment of a member of Ahmadiyya community.

In a series of tweets, Atif Rehman Mian said that he resigned for the sake of stability of the PTI-led government. However, he said he will always be ready to serve Pakistan – the country where he was raised and which he loves.

Meanwhile, Ahmadi Pakistanis have lashed out at the premier over the ruling party’s inability to take a stand for Mian.

“I am an Ahmadi who donated to the Pakistani fund for dams. With my contribution, will the Islamic water and electricity get contaminated?” a Twitter user asked.

“I would actually request all haters that until Halal Bhasha Dam is constructed please stop using Haram waters of Mangla and Tarbela Dams as the planning, financing and construction of these was spearheaded by an Ahmadi (MM Ahmad),” another suggested.

https://www.pakistantoday.com.pk/20...ya-pledges-15000-donation-for-pakistans-dams/
 
lol Atif Mian ki advice nahe chaiye, par atif mian aur uski community kay pesay thek hain.

Lalchi Log !
 

Pakistan Affairs Latest Posts

Back
Top Bottom