Windjammer
ELITE MEMBER
- Joined
- Nov 9, 2009
- Messages
- 41,319
- Reaction score
- 181
- Country
- Location
میرے پاکستانیو !
" آپ نے گھبرانا نہیں ہے"
چھ مارچ کو پاکستانی دفترِ خارجہ کو دھمکی آمیز خط موصول ہوا، خط کو وزیراعظم اور پھر آرمی چیف اور DGISI سے شئیر کیا گیا۔
7 مارچ کو عدم اعتماد کی تحریک پیش کی گئ۔
وزیراعظم ،آرمی چیف ، DGISI کی ملاقاتیں شروع ہو گئیں
دوبار کور کمانڈرز میٹنگ بھی ہوئی۔
خط کے بارے میں ان چار لوگوں کے علاوہ کسی کو پتا نہیں تھا یا پھر دشمن اور وطن کے غداروں کو معلوم تھا۔
7 مارچ عدم اعتماد پیش کی گئ۔
اب کھیل کا میدان سج چکا تھا۔ وزیراعظم اور آرمی چیف خاموش ہیں صرف یہ دیکھنے کے لئے کہ کون دشمن کے ساتھ
ڈائریکٹ رابطے میں ہے اور کون انجانے میں استعمال ہو رہا ہے۔
بات کھلی کے پی ٹی آئی کے منحرف ارکان سندھ ہاؤس میں چھپے بیٹھے ہیں، جن کو مجبوراً میڈیا کے سامنے لانا پڑا۔ یہ انجان پیادے تھے۔
23 مارچ کی پریڈ اور 22 سال بعد OIC کے اجلاس کا اعلان ہوا۔
بلاول کی للکار آئی ہم OIC کا
اجلاس نہیں ہونے دیں گے،
فضل الرحمان بولا ہم 23 مارچ کو اسلام آباد پر یلغار کریں گے۔
غدار سامنے آنا شروع ہو گئے۔
پھر پاکستانیوں نے دیکھا کہ OIC کا اجلاس بھی ہوا اور 23 مارچ کی شاندار پریڈ بھی جس میں آرمی آفیسرز کی فیملیز نے پہلی بار کسی وزیراعظم کا کھڑے ہو کر مسلسل تالیاں
بجا کر استقبال کیا گیا۔ چلتے ہوئے آرمی چیف گاڑی تک چھوڑنے گئے اور سیلوٹ بھی کیا۔
حکومت اور فوج نے اپنی مرضی کا میدان سجا لیا اب ایک کے بعد ایک کھلاڑی میدان اترنا شروع ہوگئے
ذہن میں رکھئے گا کہ سپر پاور کی دھمکی کے خط کے بارے میں صرف غداروں اور رکھوالوں کو خبر ہے مگر سب خاموش ہیں۔
وزیراعظم نے عوامی مہم شروع کی عوام نے جوق در جوق حصہ لیا۔ ساری دنیا نے دیکھا کہ وزیراعظم اپنی عوام میں کتنا مقبول ہے۔ یہ جلسے اپوزیشن کیلئے نہیں ڈائریکٹ دشمن کیلئے تھے
6 مارچ سے 27 مارچ تک ان 21 دنوں میں شدید اعصابی جنگ کے دوران اصلی غدار نکل نکل کر سامنے آنے لگے۔
27 مارچ کا جلسہ بھی کھیل کا حصہ تھا، جس میں عوامی طاقت کے مظاہرے کے بعد خط لہرایا گیا تاکہ اب غداروں اور محبِ وطن لوگوں کے درمیان لکیر واضع ہو جاۓ۔
میرے پاکستانیو ! یاد رکھیں آپ ایک ٹویٹ کرتے ہیں تو FIA والے پن لوکیشن پر پہنچ جاتے ہیں۔ تو یہ کیسے ممکن ہے کہ اسلام آباد میں اتنی ہلچل ہو اور خفیہ ہاتھوں کو علم نا ہو۔
اسلام آباد میں مارچ کے مہینے میں کون کس سے چھپ کر ملا ، کتنے پیسے ادھر سے ادھر ہوۓ، کتنی کالز ملک سے باہر
ہوئیں ایک ایک چیز کا ریکارڈ ہے۔
پاکستان کےخلاف سازشی اپنے جال میں آہستہ آہستہ خود پھنسنے لگے ہیں۔ یہ اقتدار کی جنگ نہیں پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کی جنگ ہے اس میں کوئی نیوٹرل نہیں۔
نیوٹرل ہونے کا کھیل کھیل کر اصلی غداروں کو کھل کر کھیلنے کا موقع دی گی 10
کھیل اپنے آخری مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔
یقین رکھیں آپ کا ملک محفوظ ہاتھوں میں ہے اور محفوظ ہاتھوں میں ہی رہے گا۔ بس آخری بال ہونے تک مایوس نہیں ہونا۔
پاکستان زندہ باد
پاکستان پائندہ باد
" آپ نے گھبرانا نہیں ہے"
چھ مارچ کو پاکستانی دفترِ خارجہ کو دھمکی آمیز خط موصول ہوا، خط کو وزیراعظم اور پھر آرمی چیف اور DGISI سے شئیر کیا گیا۔
7 مارچ کو عدم اعتماد کی تحریک پیش کی گئ۔
وزیراعظم ،آرمی چیف ، DGISI کی ملاقاتیں شروع ہو گئیں
دوبار کور کمانڈرز میٹنگ بھی ہوئی۔
خط کے بارے میں ان چار لوگوں کے علاوہ کسی کو پتا نہیں تھا یا پھر دشمن اور وطن کے غداروں کو معلوم تھا۔
7 مارچ عدم اعتماد پیش کی گئ۔
اب کھیل کا میدان سج چکا تھا۔ وزیراعظم اور آرمی چیف خاموش ہیں صرف یہ دیکھنے کے لئے کہ کون دشمن کے ساتھ
ڈائریکٹ رابطے میں ہے اور کون انجانے میں استعمال ہو رہا ہے۔
بات کھلی کے پی ٹی آئی کے منحرف ارکان سندھ ہاؤس میں چھپے بیٹھے ہیں، جن کو مجبوراً میڈیا کے سامنے لانا پڑا۔ یہ انجان پیادے تھے۔
23 مارچ کی پریڈ اور 22 سال بعد OIC کے اجلاس کا اعلان ہوا۔
بلاول کی للکار آئی ہم OIC کا
اجلاس نہیں ہونے دیں گے،
فضل الرحمان بولا ہم 23 مارچ کو اسلام آباد پر یلغار کریں گے۔
غدار سامنے آنا شروع ہو گئے۔
پھر پاکستانیوں نے دیکھا کہ OIC کا اجلاس بھی ہوا اور 23 مارچ کی شاندار پریڈ بھی جس میں آرمی آفیسرز کی فیملیز نے پہلی بار کسی وزیراعظم کا کھڑے ہو کر مسلسل تالیاں
بجا کر استقبال کیا گیا۔ چلتے ہوئے آرمی چیف گاڑی تک چھوڑنے گئے اور سیلوٹ بھی کیا۔
حکومت اور فوج نے اپنی مرضی کا میدان سجا لیا اب ایک کے بعد ایک کھلاڑی میدان اترنا شروع ہوگئے
ذہن میں رکھئے گا کہ سپر پاور کی دھمکی کے خط کے بارے میں صرف غداروں اور رکھوالوں کو خبر ہے مگر سب خاموش ہیں۔
وزیراعظم نے عوامی مہم شروع کی عوام نے جوق در جوق حصہ لیا۔ ساری دنیا نے دیکھا کہ وزیراعظم اپنی عوام میں کتنا مقبول ہے۔ یہ جلسے اپوزیشن کیلئے نہیں ڈائریکٹ دشمن کیلئے تھے
6 مارچ سے 27 مارچ تک ان 21 دنوں میں شدید اعصابی جنگ کے دوران اصلی غدار نکل نکل کر سامنے آنے لگے۔
27 مارچ کا جلسہ بھی کھیل کا حصہ تھا، جس میں عوامی طاقت کے مظاہرے کے بعد خط لہرایا گیا تاکہ اب غداروں اور محبِ وطن لوگوں کے درمیان لکیر واضع ہو جاۓ۔
میرے پاکستانیو ! یاد رکھیں آپ ایک ٹویٹ کرتے ہیں تو FIA والے پن لوکیشن پر پہنچ جاتے ہیں۔ تو یہ کیسے ممکن ہے کہ اسلام آباد میں اتنی ہلچل ہو اور خفیہ ہاتھوں کو علم نا ہو۔
اسلام آباد میں مارچ کے مہینے میں کون کس سے چھپ کر ملا ، کتنے پیسے ادھر سے ادھر ہوۓ، کتنی کالز ملک سے باہر
ہوئیں ایک ایک چیز کا ریکارڈ ہے۔
پاکستان کےخلاف سازشی اپنے جال میں آہستہ آہستہ خود پھنسنے لگے ہیں۔ یہ اقتدار کی جنگ نہیں پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کی جنگ ہے اس میں کوئی نیوٹرل نہیں۔
نیوٹرل ہونے کا کھیل کھیل کر اصلی غداروں کو کھل کر کھیلنے کا موقع دی گی 10
کھیل اپنے آخری مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔
یقین رکھیں آپ کا ملک محفوظ ہاتھوں میں ہے اور محفوظ ہاتھوں میں ہی رہے گا۔ بس آخری بال ہونے تک مایوس نہیں ہونا۔
پاکستان زندہ باد
پاکستان پائندہ باد