Most of the American friends have gone down the history with pathetic ends..
Taliban, Saddam, Shah Pehelvi, Hosni Mubarak, etc
افشاں - ڈیجیٹل آؤٹ ریچ ٹیم - یو ایس اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ
میں آپ کی راۓ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ پہلے امریکہ نے طالبان اور صدام سے دوستی کی اور بعد میں انہیں تباہ کر دیا۔ مہربانی کر کے مجھے حالیہ تاریخ کی ایک مختصر جھلک دکھانے کا موقع فراہم کریں:
طالبان:
امریکہ کے طالبان کے ساتھ کوئی بھی سرکاری تعلقات نہیں تھے کیونکہ امریکہ نے طالبان کی حکومت کو کبھی بھی تسلیم نہیں کیا- ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہيۓ کہ امریکہ افغانستان میں کیوں گیا تھا۔ القائدہ کے 9/11 کے حملے ایک واحد وجہ تھی کہ امریکہ کو اس خطہ میں جانا پڑا تاکہ القائدہ کو ان علاقوں سے نکاليں جن کو اس وقت طالبان نے پناہ مہیا کی تھی۔ طالبان نے اسامہ بن لادن کو حفاظت اور پناہ گاء مہیا کی تھی لیکن اس کے باغیانہ کردار سے ان کی حکومت ختم ہوئی تھی۔
امريکی حکومت نے ہميشہ يہ موقف اختيار کيا ہے کہ ہمارے فوجی اہداف کی اہميت سے قطع نظر افغانستان کی حکومت اور عوام کے ساتھ ہمارے مشترکہ مقاصد کی تکميل محض طاقت کے استعمال کے ذريعے ممکن نہیں ہے
جيسا کہ صدر اوبامہ نے کہا ہے کہ "ہم جانتے ہیں کہ سیاسی تصفیے کے بغیر اس زمین پر جہاں پر اتنی جنگيں لڑی جا چکی ہیں، امن نہیں آسکتا۔ امريکہ افغان حکومت اور سیکورٹی فورسز کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ طالبان سمیت افغان عوام کے مصالحتی عمل میں شامل رہے گا۔ یہ سمجھنا نہایت ضروری ہے کہ امریکہ ہمیشہ سفارتی عمل کو ترجیع دیتا ہے۔
صدام:
حقیقت یہ ہے کہ صدام ایک آمر تھا اور اس نے اپنے ہی لوگوں کو دہشت ذدہ کیا تھا۔ آپ اس بات کو نہیں جھٹلا سکتے کہ ايران عراق جنگ ، الانفال کی تحريک يا 1991 ميں
ہزاروں کی تعداد ميں عراقی شيعہ برادری کا قتل عام اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر صدام کا دور حکومت مزيد طويل ہوتا تو بے گناہ انسانوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری رہتا اور خطہ میں استحکام برقرار نہ ہوتا۔ کئ سالوں سے باتھسٹ حکومت کے ساتھ ہمارے سفارتی تعلقات ضرور تھے لیکن صدام ہمارا دوست نہیں تھا۔ آپ کی یاد دیہانی کے لۓ عرض ہے کہ عراق کے کویت پر حملہ کے بعد تو ہم نے سفارتی تعلقات ختم کر دۓ-
افشاں - ڈیجیٹل آؤٹ ریچ ٹیم - یو ایس اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ