What's new

General Bajwas Latest Revelations Part 1

2 فروری 2023 کو میں جنرل قمر جاوید باجوہ کے فرسٹ کزن چودھری نعیم گھمن کی تیمارداری کے لیے ان کے گھر گیا۔ کچھ ہی دیر کے بعد سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی تشریف لے آئے۔ ابتدائی گپ شپ کے بعد کہنے لگے کہ آپ کے سوالات مجھ تک پہنچتے رہے۔ آج روبرو پوچھ لیں۔ اور پھر یہ ملاقات طویل انٹرویو میں تبدیل ہو گئی۔ میں نے جنرل قمر جاوید باجوہ سے کئی چبھتے ہوئے سوال پوچھے۔ جنرل باجوہ نے تحمل کے ساتھ میرے سوال سنے اور ہر سوال کا جواب دیا۔ انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ بہت سی ایسی باتیں ہیں جو ان کے ساتھ غلط منسوب کی گئی ہیں مثلاً یہ کہ طلعت حسین، مرتضیٰ سولنگی اور نصرت جاوید کو انہوں نے نوکریوں سے نکلوایا تھا اور یہ بھی کہ ابصار عالم پر انہوں نے حملہ کروایا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں تین شخص سب سے زیادہ جھوٹے ہیں۔ ایک عمران خان، دوسرا شیخ رشید اور تیسرا ایک صحافی ہے۔ میر شکیل الرحمان کو عمران خان نے جیل میں ڈلوایا تھا، میں نے انہیں جیل سے نکلوایا تھا۔

میڈیا پر گفتگو شروع ہوئی تو جنرل باجوہ بولے کہ آج کل حامد میر اور طلعت حسین میرے خلاف ہیں۔ حامد میر نے نسیم زہرا کے حوالے سے بھی جو بات کی کہ اس نے مجھے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں شٹ اپ کال دی تھی وہ بالکل غلط ہے۔ “وہ خاتون ہیں وہ مجھے کیا شٹ اپ کال دے سکتی ہیں؟”


طلعت حسین کو لگتا ہے کہ میں نے اسے نوکری سے نکلوایا تھا۔ طلعت حسین کو میں نے نہیں جنرل فیض نے نوکری سے نکلوایا تھا۔ میں نے تو طلعت حسین کی مدد کی تھی۔ طلعت حسین جب پہلی مرتبہ نوکری سے فارغ ہوا تو وہ میرے کزن انجم وڑائچ کو لے کر میرے پاس آیا۔ میں نے تو الٹا جنرل فیض حمید کے ذریعے سے ان کی مدد کی تھی۔


میں نے پوچھا کیا مرتضیٰ سولنگی، نصرت جاوید وغیرہ کو آپ نے چینل سے نکلوایا تھا؟

کہتے بالکل نہیں، مرتضیٰ سولنگی کو پہلے میں نہیں جانتا تھا۔ ڈیڑھ سال سے انہیں جاننا شروع ہوا۔

پھر میں نے سوال کیا ابصارعالم کو آپ نے گولی مروائی؟


کہتے آپ ایک انسان کو قتل کرنا معمولی بات سمجھتے ہیں، میں نے قبر میں نہیں جانا؟ میں نے آج تک کسی بے گناہ کو مارنے کا حکم نہیں دیا۔ میں نے کہا وہ آپ پر الزام لگاتے ہیں کہ انہوں نے آپ کو آرمی چیف بنوانے میں مدد بھی کی اور آپ نے ان پر پھر بھی گولی چلوائی؟

جنرل باجوہ نے جواب دیا ابصار کو گولی میں نے نہیں مروائی۔ میں نے فوٹیج دیکھی تھی حملہ آور کے ہاتھ میں چھوٹا سا ٹی ٹی پسٹل تھا، حملہ اناڑی پن سے کیا گیا تھا۔ میں ایسا کیوں کرتا؟

میں نے کہا پھر جنرل عرفان ملک نے یہ کروایا تھا کیونکہ ابصار عالم نے ان کی تصویر ٹویٹر پر لگائی تھی؟ انہوں نے یہ کام غصے میں کیا ہوگا؟ جنرل باجوہ نے کہا یہ میرے علم میں نہیں ہے۔ ہو سکتا ہے نیچے کے لیول پر کسی کو غصہ آ گیا ہو اور اس نے یہ کام کیا ہو۔ میں تو اسد طور کو بھی نہیں جانتا تھا۔ مجھے اسد طور کے واقعے کا بھی اگلے دن پتہ چلا تھا۔ آرمی چیف کو ہر چیز کی خبر نہیں ہوتی، اس کے کرنے کے اور بہت کام ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا مطیع اللہ جان والا واقعہ ایجنسی نے بھونڈے طریقے سے کیا تھا، میں نے اس پر جنرل فیض کی کلاس لی۔ پھر مطیع اللہ جان کو چھڑوایا۔

مجھ پر اعظم سواتی اور شہباز گل کو ننگا کرنے کا بھی غلط الزام لگایا گیا۔ میں ساٹھ باسٹھ سال کا ہوں۔ میں اس عمر میں کسی کو ننگا کرواؤں گا؟ ستر سال کے بزرگ اعظم سواتی کو ننگا کیسے کر سکتا ہوں؟ یہ بھی بکواس ہے۔ مجھ پر شہباز گل کو ننگا کرنے کا الزام بھی غلط ہے۔ میرا ان چیزوں سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ میں نے قبر میں بھی جانا ہے لیکن اعظم سواتی نے مجھے باسٹرڈ تک لکھ دیا۔

پولیس اور ایف آئی اے بھی ایسے معاملات میں اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہیں۔ میں نے کہا اعظم سواتی تو ایجنسیوں پر الزام لگاتے ہیں؟

وہ بولے بعض اوقات ایجنسیوں میں شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار بننے کی کوشش کی جاتی ہے۔ یہ نچلے لیول پر ہوتا ہے۔ بہرحال میرا ان معاملات سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایمان مزاری نے پوسٹر لگایا ‘جنرل باجوہ بے غیرت ہے’ تو اس پر جوانوں کو غصہ آیا۔ ایک میجر نے کہا کہ سر آپ بے غیرت ہیں۔ ہم اس کو فکس کریں گے، تو میں نے منع کر دیا کہ نہیں بس قانونی طریقے سے نمٹیں اور اس ایشو کو ختم کر دیں۔ میں ہر طرح کی تنقید برداشت کرتا تھا لیکن ادارے کی عزت کا بھی سوال ہوتا ہے۔

پھر ایمان مزاری کے خلاف جی ایچ کیو نے باقاعدہ ایف آئی آر درج کروائی۔ جسٹس اطہر من اللہ کی بیٹی ایمان مزاری کی دوست ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے ایمان مزاری کو ضمانت دے دی۔ اس کے بعد ہم نے جان بوجھ کر اس کیس کی پیروی نہیں کی تا کہ معاملہ وہیں ختم ہو جائے۔

فوج اور فوجی افسروں کے خلاف جو مرضی کہہ دیں، الزام لگا دیں، کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ فوجی افسر جواب بھی نہیں دے سکتے۔ ججوں کے بارے میں بات کریں گے تو وہ جواب دے لیتے ہیں۔ لیکن ہمارے پاس ایسا کوئی آپشن نہیں ہے۔ پاکستان میں ہتک عزت کے قوانین کمزور ہیں۔

میں نے کہا آپ نے جنرل عرفان ملک کو آئی ایس آئی سے اس لئے ہٹایا کہ انہوں نے مریم نواز کو سمیش کرنے کی دھمکی دی تھی؟

وہ بولے، میں نے نہیں، ان کو جنرل فیض نے ہٹایا تھا۔ جنرل فیض ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی سی دونوں کا کام خود کرنا چاہتے تھے۔

میں نے پوچھا مریم نواز والا واقعہ کیسے ہوا تھا، کس نے دروازے توڑنے کا حکم دیا تھا؟

انہوں نے کہا یہ حکم میں نے نہیں دیا تھا۔ برگیڈیئر حبیب اس وقت سیکٹر کمانڈر تھے۔ کیپٹن صفدر نے مزارِ قائد پر نعرے بازی کی تو عوام، فوجی جوانوں اور میڈیا کا دباؤ تھا کہ ان کے خلاف کارروائی کی جائے تو جنرل فیض نے مقدمہ درج کرنے کا کہا تھا مگر نچلے لیول پر کچھ زیادہ ہو گیا۔ پولیس نے جب ریڈ کیا تو کیپٹن صفدر اور مریم نواز الگ الگ کمروں میں تھے وہ دونوں ایک کمرے میں نہیں تھے۔

میں نے کہا آپ کو اس پر نواز شریف نے فون کیا یا کوئی شکایت کی؟

انہوں نے بتایا کہ نہیں، نواز شریف نے فون کیا نہ کوئی شکایت کی۔ ہم نے ذمہ دار افسر کو ہٹا دیا تھا۔

میں نے سوال کیا آپ نے کہا تھا کہ شیو کرتے ہوئے آپ صدیق جان کو سنتے ہیں؟ مجھے یہ سن کر افسوس ہوا تھا کہ پاکستان کے آرمی چیف کا انٹلیکٹ لیول اتنا پست ہے؟

اس پر جنرل باجوہ ہنسے اور کہا کہ ہاں میں نے صدیق جان کو کہا تھا مجھے کسی نے اس کا وی لاگ بھیجا تھا تو شیو کرتے ہوئے سنا اور یہی فارغ وقت ملا۔ ویسے بھی جب آپ دباؤ میں ہوتے ہیں تو آپ وہی بات سننا چاہتے ہیں جو آپ کے حق میں ہو اور آپ کے مخالف کے خلاف ہو۔ بعض اوقات آپ کسی کی حوصلہ افزائی بھی کر رہے ہوتے ہیں۔ کچھ یوٹیوبرز میرے پاس آئے ہوئے تھے تو اس وقت صدیق جان کو یہ کہا تھا۔

میں نے کہا اسٹیبلشمنٹ کے قریب سمجھے جانے والے صحافی کیسے عمران خان کے کیمپ میں چلے گئے اور ایسے بھی جن کو بنایا ہی فوج نے تھا؟

یہ بولے، بالکل ہم نے کچھ صحافیوں کو بنایا، ان کو ہم خبریں بھی دیتے تھے، ان سے پروگرام بھی کرواتے تھے۔ ہوا یہ کہ جب فوج کی ن لیگ کے ساتھ لڑائی شروع ہوئی تو ہمیں ایسے صحافیوں کی ضرورت تھی جو ان کے خلاف بات کریں یا ان کے مخالف ہوں۔ اسی طرح اے آر وائی کی ہمیں اس لئے ضرورت تھی کہ وہ ہماری بات کرتا تھا۔ چودھری غلام حسین اور صابر شاکر کو تو میں فیلڈ میں بھی ساتھ لے کر گیا۔ جب فوج نے اپنی پالیسی تبدیل کی تو ہمیں ایسے صحافیوں کو آہستہ آہستہ بتانا چاہئیے تھا۔ آہستہ آہستہ ان کا بیانیہ بدلنا چاہئیے تھا اور ان کو آہستہ آہستہ تبدیل کرتے لیکن ہم نے یہ نہیں کیا اور ہم نے ایک دم اپنی سائیڈ بدل لی۔ اس سے وہ صحافی وہیں پر رہ گئے۔

دوسرا عمران خان جھوٹ بولنے میں بہت مہارت رکھتے ہیں۔ وہ بہت چالاک آدمی ہیں اور بار بار جھوٹ بولتے ہیں اور لوگ اس پر یقین کر لیتے ہیں۔

اوریا مقبول جان کا ذکر ہوا تو جنرل باجوہ ہنسے اور کہا کہ وہ بھی بہت جھوٹا آدمی ہے۔ پہلے اس کو میرے بارے میں خواب میں بشارت ہوتی تھی اور اب میری مخالفت کرتا ہے۔

ارشاد بھٹی سے شناسائی کے ذکر پر جنرل باجوہ کہتے اس کو میں نے جیو میں نہیں رکھوایا تھا۔ ہوا یوں کہ ایک دن میرے سُسر جنرل اعجاز امجد کہتے تمہیں اپنے دوست کے ہاں ڈنر پر لے کر جانا ہے۔ جب ہم اسلام آباد ان کے دوست کے گھر پہنچے تو یہ صدرالدین ہاشوانی کا گھر تھا۔ میں اس وقت میجر جنرل تھا۔ وہاں صدرالدین ہاشوانی نے ارشاد بھٹی کا تعارف کروایا کہ وہ ہمارا میڈیا کا سیٹ اپ دیکھتا ہے۔ پھر اس کے بعد ارشاد بھٹی میرے پاس آنا شروع ہو گئے۔ جب میں کورکمانڈر بنا تب بھی میرے پاس باقاعدگی سے آتے رہے۔

میں نے پوچھا میر شکیل الرحمان کو جیل کس نے بھجوایا تھا؟

انہوں نے بتایا، میر شکیل الرحمان کو عمران خان نے جیل میں ڈلوایا تھا۔ میں نے میر شکیل الرحمان کو جیل سے نکلوایا۔ میں نے عمران خان سے کہا تھا کہ میر شکیل الرحمان کینسر کا مریض ہے وہ جیل میں ہی مر جائے گا تو پھر اس نے بات مانی۔

میری جنرل باجوہ سے ملاقات کے وقت میڈیا پر شیخ رشید کی گرفتاری کی خبر چل رہی تھی۔ جنرل باجوہ بولے شیخ رشید گرفتار ہو گیا ہے اس کو کیوں گرفتار کر لیا، وہ تو بالکل زیرو ہے۔

میں نے کہا وہ تو جی ایچ کیو کے بہت قریب سمجھے جاتے ہیں اور خود بھی بتاتے ہیں۔

بولے، وہ کوئی جی ایچ کیو کے قریب نہیں ہے، وہ ایسے ہی ڈینگیں مارتا ہے۔ جب میں گورڈن کالج گیا تو اس سے چھ سال پہلے شیخ رشید کالج سے جا چکا تھا۔ میں تو اس کو زندگی میں صرف دو دفعہ ملا ہوں۔ ایک دفعہ وہ فروری 2022 میں میرے پاس آیا تھا اور کہتا کہ عمران خان سے حکومت نہیں چل رہی، کچھ کریں۔

“شیخ رشید جیسے جھوٹے آدمی سے بھلا میں خود کیوں ملوں گا؟ اس کا کوئی انٹلیکٹ لیول نہیں ہے۔ بالکل فارغ ہے اور مسلسل جھوٹ بولتا ہے اور ایسے ہی نجومیوں کی طرح تاریخیں دیتا ہے”، جنرل باجوہ نے مسکراتے ہوئے کہا۔

ملاقات کے دوران جب میں جنرل باجوہ سے سوالات پہ سوالات کر رہا تھا تو انہوں نے ہنستے ہوئے کہا آپ میری طرح بہت بے چین روح ہیں۔ آپ صبر سے سنیں گے تو آپ کو سب سمجھ آ جائے گا اور واقعی ایسا ہی ہوا تو میں نے کہا آپ بہت اچھے سٹوری ٹیلر ہیں۔

جنرل باجوہ نے ہنستے ہوئے جواب دیا میں جب لمز یونیورسٹی گیا۔ لمز یونیورسٹی انٹی اسٹبلشمنٹ سمجھی جاتی ہے لیکن میں نے وہاں چھ گھنٹے سے زائد گفتگو کی، طلبہ کے سوالات کے جواب دیے۔ اس پر یونیورسٹی کے ریکٹر نے کہا سر آپ کو استاد ہونا چاہیے، آپ بہت رواں گفتگو کرتے ہیں۔
Bajwa khoti ka bucha tha ha aor rahy ga
 
.
Lol, dude's literally admitting to using his position to assist the career development of anyone who had the influence to assist him later.
 
.
B-fckng-S.

He knew exactly what was going on, and was aware of the excesses that were conducted.

If a Maj goes rogue once and does something to a political leader out of his own 'ghussa', you make an example out of him and make sure no one does anything of the sort again. If it happens again and again, a hit on Absar Alam, breaking down doors, picking up journalists, and much more, that's when you know the problem is much more deep rooted in the psyche and institution rather than a one off act.

And as COAS, the buck stops at you.

As I said in another thread, the ISI and Army were made to look more like a Mexican cartel than a professional outfit.

I am more interested to know who TF tells this moron to go to different media persons and give these interviews, they make him and the estab look more stupid. It ain't helping Big B, chup kar beth zyada behtar hai.

In the meanwhile, I have to go and offer an apology to someone I know, who when Bajwa was made COAS by NS, spent the whole month abusing Big B for his mediocrity and average intellect. I kept on telling the guy (himself a retired star officer and N supporter) to give him some time, maybe mediocrity is what we need right now rather than a clever guy. But I was wrong then.

The day my family saw Bajwa being appointed, their first words were, "where they found this Dala." Of course, I fought them, but I was wrong.
 
.
2 فروری 2023 کو میں جنرل قمر جاوید باجوہ کے فرسٹ کزن چودھری نعیم گھمن کی تیمارداری کے لیے ان کے گھر گیا۔ کچھ ہی دیر کے بعد سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی تشریف لے آئے۔ ابتدائی گپ شپ کے بعد کہنے لگے کہ آپ کے سوالات مجھ تک پہنچتے رہے۔ آج روبرو پوچھ لیں۔ اور پھر یہ ملاقات طویل انٹرویو میں تبدیل ہو گئی۔ میں نے جنرل قمر جاوید باجوہ سے کئی چبھتے ہوئے سوال پوچھے۔ جنرل باجوہ نے تحمل کے ساتھ میرے سوال سنے اور ہر سوال کا جواب دیا۔ انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ بہت سی ایسی باتیں ہیں جو ان کے ساتھ غلط منسوب کی گئی ہیں مثلاً یہ کہ طلعت حسین، مرتضیٰ سولنگی اور نصرت جاوید کو انہوں نے نوکریوں سے نکلوایا تھا اور یہ بھی کہ ابصار عالم پر انہوں نے حملہ کروایا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں تین شخص سب سے زیادہ جھوٹے ہیں۔ ایک عمران خان، دوسرا شیخ رشید اور تیسرا ایک صحافی ہے۔ میر شکیل الرحمان کو عمران خان نے جیل میں ڈلوایا تھا، میں نے انہیں جیل سے نکلوایا تھا۔

میڈیا پر گفتگو شروع ہوئی تو جنرل باجوہ بولے کہ آج کل حامد میر اور طلعت حسین میرے خلاف ہیں۔ حامد میر نے نسیم زہرا کے حوالے سے بھی جو بات کی کہ اس نے مجھے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں شٹ اپ کال دی تھی وہ بالکل غلط ہے۔ “وہ خاتون ہیں وہ مجھے کیا شٹ اپ کال دے سکتی ہیں؟”


طلعت حسین کو لگتا ہے کہ میں نے اسے نوکری سے نکلوایا تھا۔ طلعت حسین کو میں نے نہیں جنرل فیض نے نوکری سے نکلوایا تھا۔ میں نے تو طلعت حسین کی مدد کی تھی۔ طلعت حسین جب پہلی مرتبہ نوکری سے فارغ ہوا تو وہ میرے کزن انجم وڑائچ کو لے کر میرے پاس آیا۔ میں نے تو الٹا جنرل فیض حمید کے ذریعے سے ان کی مدد کی تھی۔


میں نے پوچھا کیا مرتضیٰ سولنگی، نصرت جاوید وغیرہ کو آپ نے چینل سے نکلوایا تھا؟

کہتے بالکل نہیں، مرتضیٰ سولنگی کو پہلے میں نہیں جانتا تھا۔ ڈیڑھ سال سے انہیں جاننا شروع ہوا۔

پھر میں نے سوال کیا ابصارعالم کو آپ نے گولی مروائی؟


کہتے آپ ایک انسان کو قتل کرنا معمولی بات سمجھتے ہیں، میں نے قبر میں نہیں جانا؟ میں نے آج تک کسی بے گناہ کو مارنے کا حکم نہیں دیا۔ میں نے کہا وہ آپ پر الزام لگاتے ہیں کہ انہوں نے آپ کو آرمی چیف بنوانے میں مدد بھی کی اور آپ نے ان پر پھر بھی گولی چلوائی؟

جنرل باجوہ نے جواب دیا ابصار کو گولی میں نے نہیں مروائی۔ میں نے فوٹیج دیکھی تھی حملہ آور کے ہاتھ میں چھوٹا سا ٹی ٹی پسٹل تھا، حملہ اناڑی پن سے کیا گیا تھا۔ میں ایسا کیوں کرتا؟

میں نے کہا پھر جنرل عرفان ملک نے یہ کروایا تھا کیونکہ ابصار عالم نے ان کی تصویر ٹویٹر پر لگائی تھی؟ انہوں نے یہ کام غصے میں کیا ہوگا؟ جنرل باجوہ نے کہا یہ میرے علم میں نہیں ہے۔ ہو سکتا ہے نیچے کے لیول پر کسی کو غصہ آ گیا ہو اور اس نے یہ کام کیا ہو۔ میں تو اسد طور کو بھی نہیں جانتا تھا۔ مجھے اسد طور کے واقعے کا بھی اگلے دن پتہ چلا تھا۔ آرمی چیف کو ہر چیز کی خبر نہیں ہوتی، اس کے کرنے کے اور بہت کام ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا مطیع اللہ جان والا واقعہ ایجنسی نے بھونڈے طریقے سے کیا تھا، میں نے اس پر جنرل فیض کی کلاس لی۔ پھر مطیع اللہ جان کو چھڑوایا۔

مجھ پر اعظم سواتی اور شہباز گل کو ننگا کرنے کا بھی غلط الزام لگایا گیا۔ میں ساٹھ باسٹھ سال کا ہوں۔ میں اس عمر میں کسی کو ننگا کرواؤں گا؟ ستر سال کے بزرگ اعظم سواتی کو ننگا کیسے کر سکتا ہوں؟ یہ بھی بکواس ہے۔ مجھ پر شہباز گل کو ننگا کرنے کا الزام بھی غلط ہے۔ میرا ان چیزوں سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ میں نے قبر میں بھی جانا ہے لیکن اعظم سواتی نے مجھے باسٹرڈ تک لکھ دیا۔

پولیس اور ایف آئی اے بھی ایسے معاملات میں اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہیں۔ میں نے کہا اعظم سواتی تو ایجنسیوں پر الزام لگاتے ہیں؟

وہ بولے بعض اوقات ایجنسیوں میں شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار بننے کی کوشش کی جاتی ہے۔ یہ نچلے لیول پر ہوتا ہے۔ بہرحال میرا ان معاملات سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایمان مزاری نے پوسٹر لگایا ‘جنرل باجوہ بے غیرت ہے’ تو اس پر جوانوں کو غصہ آیا۔ ایک میجر نے کہا کہ سر آپ بے غیرت ہیں۔ ہم اس کو فکس کریں گے، تو میں نے منع کر دیا کہ نہیں بس قانونی طریقے سے نمٹیں اور اس ایشو کو ختم کر دیں۔ میں ہر طرح کی تنقید برداشت کرتا تھا لیکن ادارے کی عزت کا بھی سوال ہوتا ہے۔

پھر ایمان مزاری کے خلاف جی ایچ کیو نے باقاعدہ ایف آئی آر درج کروائی۔ جسٹس اطہر من اللہ کی بیٹی ایمان مزاری کی دوست ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے ایمان مزاری کو ضمانت دے دی۔ اس کے بعد ہم نے جان بوجھ کر اس کیس کی پیروی نہیں کی تا کہ معاملہ وہیں ختم ہو جائے۔

فوج اور فوجی افسروں کے خلاف جو مرضی کہہ دیں، الزام لگا دیں، کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ فوجی افسر جواب بھی نہیں دے سکتے۔ ججوں کے بارے میں بات کریں گے تو وہ جواب دے لیتے ہیں۔ لیکن ہمارے پاس ایسا کوئی آپشن نہیں ہے۔ پاکستان میں ہتک عزت کے قوانین کمزور ہیں۔

میں نے کہا آپ نے جنرل عرفان ملک کو آئی ایس آئی سے اس لئے ہٹایا کہ انہوں نے مریم نواز کو سمیش کرنے کی دھمکی دی تھی؟

وہ بولے، میں نے نہیں، ان کو جنرل فیض نے ہٹایا تھا۔ جنرل فیض ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی سی دونوں کا کام خود کرنا چاہتے تھے۔

میں نے پوچھا مریم نواز والا واقعہ کیسے ہوا تھا، کس نے دروازے توڑنے کا حکم دیا تھا؟

انہوں نے کہا یہ حکم میں نے نہیں دیا تھا۔ برگیڈیئر حبیب اس وقت سیکٹر کمانڈر تھے۔ کیپٹن صفدر نے مزارِ قائد پر نعرے بازی کی تو عوام، فوجی جوانوں اور میڈیا کا دباؤ تھا کہ ان کے خلاف کارروائی کی جائے تو جنرل فیض نے مقدمہ درج کرنے کا کہا تھا مگر نچلے لیول پر کچھ زیادہ ہو گیا۔ پولیس نے جب ریڈ کیا تو کیپٹن صفدر اور مریم نواز الگ الگ کمروں میں تھے وہ دونوں ایک کمرے میں نہیں تھے۔

میں نے کہا آپ کو اس پر نواز شریف نے فون کیا یا کوئی شکایت کی؟

انہوں نے بتایا کہ نہیں، نواز شریف نے فون کیا نہ کوئی شکایت کی۔ ہم نے ذمہ دار افسر کو ہٹا دیا تھا۔

میں نے سوال کیا آپ نے کہا تھا کہ شیو کرتے ہوئے آپ صدیق جان کو سنتے ہیں؟ مجھے یہ سن کر افسوس ہوا تھا کہ پاکستان کے آرمی چیف کا انٹلیکٹ لیول اتنا پست ہے؟

اس پر جنرل باجوہ ہنسے اور کہا کہ ہاں میں نے صدیق جان کو کہا تھا مجھے کسی نے اس کا وی لاگ بھیجا تھا تو شیو کرتے ہوئے سنا اور یہی فارغ وقت ملا۔ ویسے بھی جب آپ دباؤ میں ہوتے ہیں تو آپ وہی بات سننا چاہتے ہیں جو آپ کے حق میں ہو اور آپ کے مخالف کے خلاف ہو۔ بعض اوقات آپ کسی کی حوصلہ افزائی بھی کر رہے ہوتے ہیں۔ کچھ یوٹیوبرز میرے پاس آئے ہوئے تھے تو اس وقت صدیق جان کو یہ کہا تھا۔

میں نے کہا اسٹیبلشمنٹ کے قریب سمجھے جانے والے صحافی کیسے عمران خان کے کیمپ میں چلے گئے اور ایسے بھی جن کو بنایا ہی فوج نے تھا؟

یہ بولے، بالکل ہم نے کچھ صحافیوں کو بنایا، ان کو ہم خبریں بھی دیتے تھے، ان سے پروگرام بھی کرواتے تھے۔ ہوا یہ کہ جب فوج کی ن لیگ کے ساتھ لڑائی شروع ہوئی تو ہمیں ایسے صحافیوں کی ضرورت تھی جو ان کے خلاف بات کریں یا ان کے مخالف ہوں۔ اسی طرح اے آر وائی کی ہمیں اس لئے ضرورت تھی کہ وہ ہماری بات کرتا تھا۔ چودھری غلام حسین اور صابر شاکر کو تو میں فیلڈ میں بھی ساتھ لے کر گیا۔ جب فوج نے اپنی پالیسی تبدیل کی تو ہمیں ایسے صحافیوں کو آہستہ آہستہ بتانا چاہئیے تھا۔ آہستہ آہستہ ان کا بیانیہ بدلنا چاہئیے تھا اور ان کو آہستہ آہستہ تبدیل کرتے لیکن ہم نے یہ نہیں کیا اور ہم نے ایک دم اپنی سائیڈ بدل لی۔ اس سے وہ صحافی وہیں پر رہ گئے۔

دوسرا عمران خان جھوٹ بولنے میں بہت مہارت رکھتے ہیں۔ وہ بہت چالاک آدمی ہیں اور بار بار جھوٹ بولتے ہیں اور لوگ اس پر یقین کر لیتے ہیں۔

اوریا مقبول جان کا ذکر ہوا تو جنرل باجوہ ہنسے اور کہا کہ وہ بھی بہت جھوٹا آدمی ہے۔ پہلے اس کو میرے بارے میں خواب میں بشارت ہوتی تھی اور اب میری مخالفت کرتا ہے۔

ارشاد بھٹی سے شناسائی کے ذکر پر جنرل باجوہ کہتے اس کو میں نے جیو میں نہیں رکھوایا تھا۔ ہوا یوں کہ ایک دن میرے سُسر جنرل اعجاز امجد کہتے تمہیں اپنے دوست کے ہاں ڈنر پر لے کر جانا ہے۔ جب ہم اسلام آباد ان کے دوست کے گھر پہنچے تو یہ صدرالدین ہاشوانی کا گھر تھا۔ میں اس وقت میجر جنرل تھا۔ وہاں صدرالدین ہاشوانی نے ارشاد بھٹی کا تعارف کروایا کہ وہ ہمارا میڈیا کا سیٹ اپ دیکھتا ہے۔ پھر اس کے بعد ارشاد بھٹی میرے پاس آنا شروع ہو گئے۔ جب میں کورکمانڈر بنا تب بھی میرے پاس باقاعدگی سے آتے رہے۔

میں نے پوچھا میر شکیل الرحمان کو جیل کس نے بھجوایا تھا؟

انہوں نے بتایا، میر شکیل الرحمان کو عمران خان نے جیل میں ڈلوایا تھا۔ میں نے میر شکیل الرحمان کو جیل سے نکلوایا۔ میں نے عمران خان سے کہا تھا کہ میر شکیل الرحمان کینسر کا مریض ہے وہ جیل میں ہی مر جائے گا تو پھر اس نے بات مانی۔

میری جنرل باجوہ سے ملاقات کے وقت میڈیا پر شیخ رشید کی گرفتاری کی خبر چل رہی تھی۔ جنرل باجوہ بولے شیخ رشید گرفتار ہو گیا ہے اس کو کیوں گرفتار کر لیا، وہ تو بالکل زیرو ہے۔

میں نے کہا وہ تو جی ایچ کیو کے بہت قریب سمجھے جاتے ہیں اور خود بھی بتاتے ہیں۔

بولے، وہ کوئی جی ایچ کیو کے قریب نہیں ہے، وہ ایسے ہی ڈینگیں مارتا ہے۔ جب میں گورڈن کالج گیا تو اس سے چھ سال پہلے شیخ رشید کالج سے جا چکا تھا۔ میں تو اس کو زندگی میں صرف دو دفعہ ملا ہوں۔ ایک دفعہ وہ فروری 2022 میں میرے پاس آیا تھا اور کہتا کہ عمران خان سے حکومت نہیں چل رہی، کچھ کریں۔

“شیخ رشید جیسے جھوٹے آدمی سے بھلا میں خود کیوں ملوں گا؟ اس کا کوئی انٹلیکٹ لیول نہیں ہے۔ بالکل فارغ ہے اور مسلسل جھوٹ بولتا ہے اور ایسے ہی نجومیوں کی طرح تاریخیں دیتا ہے”، جنرل باجوہ نے مسکراتے ہوئے کہا۔

ملاقات کے دوران جب میں جنرل باجوہ سے سوالات پہ سوالات کر رہا تھا تو انہوں نے ہنستے ہوئے کہا آپ میری طرح بہت بے چین روح ہیں۔ آپ صبر سے سنیں گے تو آپ کو سب سمجھ آ جائے گا اور واقعی ایسا ہی ہوا تو میں نے کہا آپ بہت اچھے سٹوری ٹیلر ہیں۔

جنرل باجوہ نے ہنستے ہوئے جواب دیا میں جب لمز یونیورسٹی گیا۔ لمز یونیورسٹی انٹی اسٹبلشمنٹ سمجھی جاتی ہے لیکن میں نے وہاں چھ گھنٹے سے زائد گفتگو کی، طلبہ کے سوالات کے جواب دیے۔ اس پر یونیورسٹی کے ریکٹر نے کہا سر آپ کو استاد ہونا چاہیے، آپ بہت رواں گفتگو کرتے ہیں۔
Sound eerily similar to "Meri London to kia Pakistan me bhi koi property nahi he."

بچپن میں ہمیں پڑھائی گئی ایک غلط پٹی یہ بھی تھی
"امریکہ نے کہا اگر پاکستان جیسی آرمی ہمارے پاس ہوتی تو ہم دنیا فتح کر لیتے"
😂
😂
😂
Zamana-e-Jahiliat, as someone aptly put it.
 
.
Thread title updated and here’s a summary of the former COAS claiming that the officers (from the DG ISI to low level Majors) of the institution he leads are completely out of control.

@Jango @SQ8

The argument against an internal Army revolt, that of ‘maintaining the chain of command’, has been decimated by the former COAS himself.

This is a corrupt fascist mafia slowly destroying Pakistan from within, not an Army.

Question is - is he referring to a “hydra”(to quote pop culture) like organization within the Army he is referring to or individual semi-connected fiefdoms?

Either way, these are not only serious accusations but also are grave public material that can now be used to state “Pakistan’s nuclear capability is in danger because its military no longer has cohesive chain of command”

I am doubtful it can be as he is stating because he has an interest in trying to salvage his reputation but you never know. Between what Jango has been stating as inappropriate partying and excesses by individuals along with what we know of gross abuse and corruption by individuals of an already “abusive” system it may be lost.

I can state this much openly now - there are groomed Pakistan military individuals from their time as Captains to when they go all the way to stars by foreign agencies and they are both moles and agents for these agencies. There are significant numbers of them and the goal had always been to penetrate the Aabpara office and plant one there to eventually rise to the ranks. How successful it has been in that avenue I don’t know - but knowing Pakistani weakness (and overt hypocrisy ) for the benjamins I fear things may already be there.
 
. .
B-fckng-S.

He knew exactly what was going on, and was aware of the excesses that were conducted.

If a Maj goes rogue once and does something to a political leader out of his own 'ghussa', you make an example out of him and make sure no one does anything of the sort again. If it happens again and again, a hit on Absar Alam, breaking down doors, picking up journalists, and much more, that's when you know the problem is much more deep rooted in the psyche and institution rather than a one off act.

And as COAS, the buck stops at you.

As I said in another thread, the ISI and Army were made to look more like a Mexican cartel than a professional outfit.

I am more interested to know who TF tells this moron to go to different media persons and give these interviews, they make him and the estab look more stupid. It ain't helping Big B, chup kar beth zyada behtar hai.

In the meanwhile, I have to go and offer an apology to someone I know, who when Bajwa was made COAS by NS, spent the whole month abusing Big B for his mediocrity and average intellect. I kept on telling the guy (himself a retired star officer and N supporter) to give him some time, maybe mediocrity is what we need right now rather than a clever guy. But I was wrong then.
I completely agree with you. Bajwa is spouting lies and nonsense to divert attention.

My point was simply that however you look at it, the Fauj has become a problem, either due to institutional complicity in criminal and treasonous actions OR as a rogue, fragmented institution where the top leadership has no control.
 
. .
I completely agree with you. Bajwa is spouting lies and nonsense to divert attention.

My point was simply that however you look at it, the Fauj has become a problem, either due to institutional complicity in criminal and treasonous actions OR as a rogue, fragmented institution where the top leadership has no control.
That is the worst and most dangerous message if outgoing COAS messaging of lost control of such a massive army. Now he starts attacking Gen Faiz.
He is getting very aggressive and defensive, since someone public his video of 3 sum sex video...may be Mariam Nawaz involve...
 
.
Another reason why only a revolution can save Pakistan
 
. . .
B-fckng-S.

He knew exactly what was going on, and was aware of the excesses that were conducted.

If a Maj goes rogue once and does something to a political leader out of his own 'ghussa', you make an example out of him and make sure no one does anything of the sort again. If it happens again and again, a hit on Absar Alam, breaking down doors, picking up journalists, and much more, that's when you know the problem is much more deep rooted in the psyche and institution rather than a one off act.

And as COAS, the buck stops at you.

As I said in another thread, the ISI and Army were made to look more like a Mexican cartel than a professional outfit.

I am more interested to know who TF tells this moron to go to different media persons and give these interviews, they make him and the estab look more stupid. It ain't helping Big B, chup kar beth zyada behtar hai.

In the meanwhile, I have to go and offer an apology to someone I know, who when Bajwa was made COAS by NS, spent the whole month abusing Big B for his mediocrity and average intellect. I kept on telling the guy (himself a retired star officer and N supporter) to give him some time, maybe mediocrity is what we need right now rather than a clever guy. But I was wrong then.

Bro it just shows these guys have main character syndrome 😂

I don't know any other country whose former intelligence chiefs and retired generals are constantly in the media limelight even after they have retired. Most of them just live their private lives. We didn't see this with Musharraf and now Bajwa, both are/were massively attention seeking.

He is getting very aggressive and defensive, since someone public his video of 3 sum sex video...may be Mariam Nawaz involve...

NO WAY WTF LMFAOOOOO
 
.
ISI has never had a very centralised chain of command to begin with, as I mentioned in the previous post. While the DG ISI has significant power, it is not as much as the collective power held by numerous mid ranking personnel. Almost everyone at the top who pokes and prods into ISI operations too much is told to back off.

Ofcourse their playbook is from the Stasi who employed "Zersetzung" to eliminate free thought and political opponents.

Ye nafsiyati mariz jab bhi mun kholta hai, zaleel hi karwata hai khud ko bhi aur Army ko bhi.

Koi is ko pata dalnay wala nahi. you are retired now, be thankful to PDM and enjoy the looted money.
Im more concerned about how this plays right into the hand of denuclearisation proponents in think tanks around the world. You have a former COAS telling the world that they dont have a compliant chain of command.

All the reason to have Bajwas decapitated head brought back on a pike and planted right in the middle of constitution avenue.
 
.
Im more concerned about how this plays right into the hand of denuclearisation proponents in think tanks around the world. You have a former COAS telling the world that they dont have a compliant chain of command.
Bingo! How much money was put into this doofus account by a frenemy nation to have him say this at this moment in Pakistans history.

For those who are old enough remember, Musharraf coup in 1999 came a day before the US congress were to vote on the The Comprehensive Nuclear-Test-Ban Treaty (CTBT). It was shot down. What I’m trying to say is things just don’t happen out of the blue.
 
.
Back
Top Bottom