What's new

MQM - Political Desk

. . .
Metropolitan Police Drop All Charges Against Iftikhar Hussain Qureshi On Suspicion Of Murder Of Dr Imran Farooq And Released Him With No Further Action



Posted on: 10/21/2014
Today, 21st October 2014, Detectives investigating the murder of Dr Imran Farooq in London have released Mr Iftikhar Hussain Qureshi, cousin of Quaid-e-Tehreek Altaf Hussain with no further action. Metropolitan Police had arrested Mr Iftikhar Hussain Qureshi, cousin of Mr Altaf Hussain on 24th June 2013 at Heathrow Airport while returning from Canada on suspicion of the murder of Dr Imran Farooq, Convenor of the MQM, who was murdered on 16th September 2010.
Mr Iftikhar Hussain Qureshi was questioned for over 36 hours by the detectives of the Metropolitan Police under detention. However, today, having found no evidence, they have dropped the charges and was formally released. It is pertinent to note that he was released on the police bail after the conclusion of his 36 hours questioning.
ImageUploadedByDefence.pk1413947292.459802.jpg
 
.
MQM Concerns Justified: TTP Terrorist Arrested In Nine-Zero Limits



Posted on: 10/21/2014
MQM Member of Provincial Assembly Muhammad Iftikhar Alam has handed over a member of Tehreek-e-Taliban Paksitan (TTP), a banned terrorist outfit, Saifullah Mahsood, captured by the local residents, to Deputy Superintendent of Police (DSP), Azizabad, Saleem Siddiqui in presence of media persons at a press conference outside Ifza Park, Azizabad.
Talking to the journalists, the MPA Iftikhar said that a day before Members of Coordination Committee expressed their grave concerns over the life-threats by TTP to MQM leaderships, including Mr. Altaf Hussain, the founder and leader of Muttahida Quami Movement (MQM) and party headquarter Nine-Zero. He said that all the concerned authorities, including Sindh government were informed immediately about the threats.
He said today’s episode of capturing a terrorists within Nine-Zero limits showed that the Law Enforcement Agencies (LEAs) and authorities did not pay any heed to MQM’s concerns and did not arrange appropriate security measures for MQM leaderships and its Secretariat. He informed the media persons about the captured terrorist that by various identification documents it was said to be the resident of Nooristan, Afghanistan and came Karachi from Peshawar a couple of days before.
The MPA detailed about various suspected things in a black suitcase, which recovered from the terrorist, including identity cards of various Pakistani and Afghan universities, pictures of former TTP Chief Hakeemullah Mahsood, mobile sets, Rs. 25000 cash, extra batteries of mobile sets, banned literatures of TTP, videos and pictures. He said that when the terrorist was asked about his identity and cause for wandering around Nine-Zero limits, he could not reply properly.
10/21/2014 9:07:24 PM
 
. .
جناب الطاف حسین نے ملک میں غریبوں کی حکمرانی کی بنیاد ڈالی تھی جس کی باتیں آج سیاسی لیڈران کر رہے ہیں، حسن نثار
ImageUploadedByDefence.pk1414185369.529355.jpg



Posted on: 10/24/2014
جناب الطاف حسین نے ملک میں غریبوں کی حکمرانی کی بنیاد ڈالی تھی جس کی باتیں آج سیاسی لیڈران کر رہے ہیں، حسن نثار
جناب الطاف حسین نے ہمیشہ محبت کا درس دیا، محبت ملک میں مثبت تبدیلی لائے گی، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی
آئین کے آرٹیکل 140Aکے مطابق اختیارات عوام کی دہلیز تک پہنچا ئے بغیرجمہوریت کا تصور مکمل نہیں، ڈاکٹر فاروق ستار
پاکستان کی فلاح اور سلامتی کیلئے عوام کو با اختیار بنانا ہوگا، حقیقی جمہوریت کے بغیر ملک کی ترقی ممکن نہیں
پاکستان کو محبت کے احساس کی شدید ضرورت ہے،جناب الطاف حسین نے محبت و مکاری کے فرق کو واضح کردیا، حامد میر
جناب الطاف حسین نے ہمیشہ وہی کہا ہے جو حقیقت ہوتا ہے، سینیٹر مشاہد حسین سید
جناب الطاف حسین نے قوم کوسیاسی شعور اور فکر دیکر ملک میں رائج ظلم و جبر کے فرسودہ نظام کو توڑا ، بیرسٹر سیف
جناب الطاف حسین نے ہمیشہ ملک کے محروم وغریب عوام کے حقوق کی بات کی ، میاں عتیق
جناب الطاف حسین کی محبت پر تصیف کونصاب کا حصہ ہونا چاہئے تاکہ آئندہ نسل محبت کے پہلو کو سمجھ سکے، ذوالفقار سندھو
ملک کی ترقی کیلئے آپس کی نفرتوں کا خاتمہ کرکے محبت کو پروان چڑھانا ہوگا، ماروی سرمد
جناب الطاف حسین کی تصنیف ’’ فلسفہ محبت‘‘ کے انگریزی ترجمے کی اسلام آباد میں تقریب رونمائی سے مقررین کا خطاب
اسلام آباد ۔۔۔۔24اکتوبر2014ء
معروف تجزیہ و سینئر قلمکار و اینکر حسن نثار نے کہاہے کہ ہمار ے معاشر ے میں نفرتوں کی بات کی جاتی ہے لیکن آج جناب الطاف حسین کی تصنیف کے توسط سے محبت کی بات کر رہے ہیں جس پر جناب الطاف حسین اور ایم کیو ایم کومبارک باد پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ حقیقی لیڈر ایک استاد کی طرح ہوتا ہے جو کہ ہمارے نبی ﷺ بھی تھے اور انہوں نے اپنے لوگوں کی اچھے کاموں اور اچھے اخلاق و آدا ب کی تربیت کی اور انہیں چلنے ،پھرنے ، اُٹھنے ، بیٹھنے ، صفائی ستھرائی اور بات چیت کے اداب سکھائے ۔انہوں نے کہا کہ میری جناب الطاف حسین اور ایم کیوا یم سے قربت کی اہم وجہ یہی وجہ ہے کہ جناب الطاف حسین ایک سیاسی لیڈر نہیں بلکہ استاد ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جناب الطاف حسین نے اپنی کتاب میں محبت کی جو تشریح کی ہے کہ بھی ایک استاد کی طرح میانہ روی اختیار کی ہے۔ انہوں نے کہ الطاف حسین نے ملک میں غریبوں کی حکمرانی اور با اختیار عوام کی روایت کی بنیاد ڈالی تھی جس کی باتیں آج کے سیاسی لیڈران کر رہے ہیں ، ہمار ے ملک میں غریبوں کی حکمرانی اور اقتدار کیلئے محبت اور جنگ جس کی ضرورت پڑے وہ جائز ہے ۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی معاشر ے میں غلام کبھی محبت کے جذبے سے سرشار نہیں ہو سکتا اور ایسے لوگ ہمیشہ نفرت ، تعصب اور بدلے کی چاہ لئے پھرتے ہیں اورجو لوگ 67برسوں سے ملک میں نفرتوں اور تعصب کے بیج بو رہے ہیں الطاف حسین نے ان کے خلاف محبت کا علم بلند کیا ہے اور ایسے لوگ قابل تحسین ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جناب الطاف حسین کی تصنیف فلسفہ محبت کے انگریزی ترجمے ’’ Philosophy Of Love‘‘ کی تقریب رونمائی کے سلسلے میں اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل میں منعقدہ پر وقار تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، ارکان رابطہ کمیٹی ڈاکٹر فاروق ستار، محمد واسع جلیل ،سید امین الحق ، رشید گوڈیل، سینیٹر نسرین جلیل ،عادل صدیقی، رکن رابطہ کمیٹی و صدر ایم کیو ایم پنجاب میاں عتیق ، صدر ایم کیوا یم خیبر پختونخوا بیرسٹر محمد سیف ، حق پرست ارکان اسمبلی ، ، معروف اینکر پرسن و لکھاری حامد میر، اسلامی جمہوریہ افغانستان کے سفیر جانان موسیٰ زئی،برطانیہ اور نائجیریا کے سفیران، سابق جج اسلام آباد ہائی کورٹ منیر پراچی ایڈوکیٹ، سابق جسٹس ہائی کورٹ صدیقی،اسلام آباد چیمبر آف کامرس کے صدر، اسلام آباد وومین چیمبر آ ف کامرس اینڈ انڈسٹری کی بانی صدر ثمینہ فاضل، معروف اینکر پرسنزعادل عباسی ،فریحہ ادریس، راشدہ سیال، دانشوروں ، تجزیہ نگاروں، اساتذہ کرام ، وکلاء برادری کے معززین سمیت مختلف شعبہ ہائی زندگی سے تعلق رکھنے والی نامور شخصیات کی بڑی تعداد موجود تھی ۔اس موقع پر ایم کیوا یم رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر خالدمقبول صدیقی ، رکن رابطہ کمیٹی ڈاکٹر محمد فاروق ستار ، ایم کیوا یم رابطہ کمیٹی رکن و صدر ایم کیوا یم پنجاب میاں عتیق ، صدر ایم کیو ایم خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف ، ارکان رابطہ کمیٹی سینیٹر نسرین جلیل، افتخار اکبر رندھاوا، معروف و سینئر قلمکار و تجزیہ نگار حسن نثار ،معروف تجزیہ نگارحامد میر،تجزیہ نگار ماروی سرمداور مسلم لیگ (ق) کے سینیٹر مشاہد حسین سید اسٹیج پر براجمان تھے ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے متحد ہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ جناب الطاف حسین نے اپنے لوگوں کو ہمیشہ سے ہی محبت کا درس دیا ہے اور ہمیں یقین ہے کہ جناب الطاف حسین کی یہ محبت ملک میں ایسی تبدیلی لائے گی کہ وہ پاکستان جو اپنے خطے میں برابری اور حصول کا نشان بنائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ جناب الطاف حسین نے مہاجر قومی موومنٹ کے نام سے اپنے گھر سے پیغام کو پھیلانے کا آغاز کیا اور اب یہ نظر یہ ملک کے کونے کونے میں پہنچ چکا ہے۔اس موقع پر ڈاکٹر محمد فاروق ستارنے کہا کہ جناب الطاف حسین کی محبت صرف ایک فردیا طبقے کے لئے نہیں ہے بلکہ ملک کے 98فیصد غریب متوسط طبقے کے عوام اور پو ری انسانیت کیلئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں محبت کے عملی نفاذ کیلئے وڈیرہ شاہی ، جاگیر داری نظام اور انتہاء پسندی کا خاتمہ کرنا ہوگا کیونکہ آج کے جدید دور میں بھی ملک کے مختلف علاقوں میں جاگیر داروں اور وڈیروں نے اپنے علاقے کے عوام کو پتھروں کے زمانے میں رکھا ہواہے اور وہاں معصوم بچیوں کی قرآن سے شادی ، پسند کی شادی کے نتیجے میں قتل اور ایسی فرسودہ روایات رواں رکھی جاتی ہیں جس پر ظلم کے خلاف نام نہاد لبرل جماعتیں بھی آواز بلند نہیں کر تیں ہمیں ملک میں بنیادی حقوق غریبوں تک منتقل کرنے اور انہیں ظالم جاگیر داروں ، وڈیروں کے نفرتوں بھرے نظام سے آزادی دلا کر انکی فلاح اور بہبود کے لئے اقدامات کرنے ہوں گے اور ہمیں ملک سے خاندانی سیاست کا خاتمہ کرنا ہوگا اور اس نظام کا قلعہ کما کرنا ہوگا جو گزشتہ 67برسوں سے معصو م عوام کو بے وقوف بنارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارے ملک کو شدید مسائل کا سامنا ہے جن کا مستقل حل ناگزیر ہے اور اگر ہم ان مسائل کے مستقل علاج کے بجائے علامتی علاج کے راستے اپنائیں گے ہماری صورتحال کبھی تبدیل نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں غریبوں کی سیاست اور غریبوں کے حقوق کی بات کرنے کے نظریے کی بنیاد جناب الطاف حسین نے رکھی تھی اور عملی طور سے غریب عوام کو با اختیار بنا کر ملک کے اعلیٰ ایوانوں میں بھیجا تھا، انہوں نے 1987ء کے بلدیاتی انتخابات سے ہی ملک کے باشعور و غریب متوسط طبقے کے منتخب نمائندوں کو ایوانوں میں بھیجا جو کسی اور سیاسی جماعت نے نہیں کیا ۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم پاکستان کی فلاح اور سلامتی کے خوا ہ ہیں تو ہمیں پاکستان کے عوام کو با اختیار بنانا ہوگا اور انہیں انکے مسائل حل کرنے کا موقع دینا ہوگا کیونکہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 140Aکے مطابق مقامی حکومتوں کا قیام کرکے معاشی ، انتظامی ، سماجی اختیارات کو عوام کی دہلیز تک پہنچا یا جا نا ہی اصل جمہوریت ہے عوام کو با اختیار بنائے بغیر جمہوریت کا تصور نا مکمل ہے۔اس مو قع پرحامد میرکا کہنا تھا کہ میں محبت کے موضوع پر اس عظیم الشان محفل کے انعقاد پر جناب الطاف حسین کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ محبت کے جذبے سے دنیا کو فتح کیا جاسکتاہے اور جناب الطاف حسین نے مختلف اقسام کی محبتوں پر جو تفصیلی نگاہ ڈالی وہ قابل تحسین ہے، جناب الطاف حسین ملک کے ایک ایسے لیڈر ہیں جنہوں نے خواتین کے مسائل اور ان کے حل پر بھی گہری نظر ڈالی ہے اور محبت اور مکاری کے فرق کو واضح کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ملک کے مختلف سیاستدانوں نے اپنی سیاسی زندگی پر تصانیف تو تحریر کی ہیں لیکن جناب الطاف حسین واحدلیڈر ہیں جنہوں نے محبت کے پہلو کو اجاگر کیا ہے میرا تمام سیاسی رہنماؤں کو مشورہ ہوگا کہ وہ بھی محبت کے مختلف پہلوں کو مثبت انداز میں اجاگر کرنے کی کوشش کریں کیوں کہ آج ہمارے ملک کو محبت کے احساس کی شدید ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں ملک اوردین سے محبت کے نام پر منفی کام کئے جاتے ہیں اور ہم اپنے وطن اور دین کی محبت میں ایک دوسرے پر گولیاں چلاتے ہیں جس سے نفرتیں جنم لے رہی ہے اوراس صورتحال میں نفرتوں کے خاتمے میں اس تصنیف کا کردار انتہائی اہم ہے ۔جناب الطاف حسین نے ملک کے غریب و متوسط طبقے کے لوگوں کو ملک کے ایوانوں میں بھیجا اور یہبھی انکی عوام سے محبت کا انوکھا انداز ہے ۔سینیٹر مشاہد حسین سید نے تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی محبت کے مختلف پہلوں پر تصنیف ایک ایسے وقت میں بہت اہم ہے کہ جب ملک اور امت مسلمہ کو محبت کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جناب الطاف حسین ملک کی روایتی سیاست نہیں کرتے اور انہوں نے ملک کی تاریخ میں سب سے پہلے کراچی سے غریب و متوسط طبقے کو اختیار دینے کی سیاست کا آغاز کیا اور پھرا سے ملک کے کونے کونے میں پہنچا دیا ، آج تک دنیا کی تاریخ میں ایسا کوئی سیاسی قائد نہیں رہا جو 22سال سے جلا وطنی کے باوجود اپنی جماعت اور عوام کے درمیان موجود ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جناب الطاف حسین نے کبھی کسی کے دباؤ میں سچ نہیں کہا ہمیشہ وہی کہا ہے جو حقیقت ہوتا ہے ۔ذوالفقار سندھو نے کہا کہ ایم کیوا یم کے قائد الطاف حسین ایک ایسی فکر اور سوچ کا نام ہے جو پاکستا ن کے 67برسوں سے رائج نظام کو بدلنے کی طاقت رکھتا ہے ، جو پاکستان کو ایک فلاحی سسٹم دے سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جناب الطاف حسین کی تصنیف فلسفہ محبت صرف ایک کتاب نہیں بلکہ ہمارے عہد کی انتہائی اہم ضرورت ہے۔اانہوں نے کہا کہ جناب الطاف حسین نے کراچی میں دہشتگردوں کی موجودگی اور آگ و خون کے دریاؤں کی پیشنگوئی کردی تھی لیکن اس وقت قومی سلامتی کے اداروں اور ارباب اقتدار نے ان کی اس بات کا مذاق اُڑایا ، انہوں نے کہا کہ میرے نزدیک مہاجر لفظ کو گالی حضرت محمد مصطفےٰ ﷺ کی ہجرت کو گالی دینے کے مترادف ہے، آج ملک میں دھرنہ دینے والے جس نظام کی تبدیلی کی بات کر رہے ہیں وہ جناب الطاف حسین نے کئی دہائیوں قبل کر دیا ہے اور کراچی کے غریب و با شعور نوجوانوں کو ملک کے ایوانوں میں بھیج کر تبدیلی کی بنیاد رکھ دی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ اس خطے میں محبت کے بیج بوئے جاتے تھے اور اب نفرتوں کے باغ اُگائے جارہے ہیں لیکن جناب الطاف حسین نے محبت کی جو تشریح کی ہے اس ے ہمارے نصاب کا حصہ ہونا چاہئے تاکہ ہماری آئندہ نسل محبت کے اصل پہلو کو سمجھے اور محبت کی پرانی ریت دوبارہ وطن عزیز کا مقدر بنے۔ماوری سرمد نے کہا کہ جناب الطاف حسین ملک کی سیاست میں سختی کا خاتمہ کر کے تبدیلی لے آئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ملک کی ترقی کیلئے آپس کی نفرتوں اور منافرتوں کا خاتمہ کرکے محبت کو پروان چڑھانا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ جناب الطاف حسین نے اپنی زندگی کے اتارچڑھاؤ میں تمام تر مشکلات اور مصائب کا سامنا کرنے کے باوجود آ ج محبت کے پہلو پر گہری نظر ڈالی ہے جس پر غور کرکے ہم اپنی زندگی میں تبدیلی لا سکتے ہیں۔ بیرسٹر سیف نے کہا کہ فلسفہ محبت ایک وسیع موضوع ہے جس پر جتنی بات کی جاسکے وہ کم ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ جناب الطاف حسین نے اس قوم کو نیا سیاسی شعور اور فکر دی جو ملکی تاریخ میں انکا منفرد کارنامہ ہے اور اس نے ملک میں رائج ظلم و جبر کے فرسودہ نظام کو توڑا اور ایک نئی تبدیلی کا آغاز کیا ۔ انہوں نے کہا کہ محبت اللہ تعالیٰ کا ایک خوبصورت تخلیقی خیال ہے اور تمام مخلوقات اس خوبصورت خیال کی عملی تصویر ہیں ، جناب الطاف حسین نے اسی خوبصور ت تخلیق پر انتہائی گہری نگاہ ڈالی ہے ۔میاں عتیق نے کہا کہ اس محفل میں یکجا ہونے کا مقص جناب الطاف حسین کے محبت کے فلسفے کی تجدید کرنے کا مقصد ہے۔ا نہوں نے کہا کہ جناب الطاف حسین نے ہمیشہ ملک کے محروم غریب عوام کی بات کی ہے اور آج بھی انہی کے لئے آواز بلند کر رہے ہیں اب یہ ہمارا فریضہ ہے کہ ہم جناب الطاف حسین کے محبت بھرے اس پیغام کو سرحدوں کی قید سے دور پوری دنیا میں پہنچائیں ۔
 
.
DAWN: MQM To Observe ‘Black Day’ Over Khursheed Shah’s ‘Muhajir’ Comment
ImageUploadedByDefence.pk1414275674.087777.jpg



Posted on: 10/25/2014
DANW News

Press Conference: MQM to observe ‘black day... by MQMOfficial The Muttahida Qaumi Movement (MQM) announced on Saturday to observe a "black day” on Sunday protesting against a statement made by PPP leader Syed Khursheed Shah last week.
Speaking at an ‘emergency’ press conference, MQM leaders lashed out at the Opposition Leader in the National Assembly, saying word “Muhajir” is not an expletive but a respectful Islamic word.
Abdul Haseeb Khan said that black flags would be hoisted on MQM offices across the country to protest against what he said amounted to ‘spitting venom’ against the party.
It may be mentioned that Shah had apologised and retracted his statement after facing criticism from the MQM the same day last week. He had said his statement that ’the use of word Mohajir (immigrant) was an insult’ was not meant to hurt or offend anyone and that he takes back his words in case they caused any offence.
He clarified that he himself was a Mohajir since his ancestors had moved to Sindh several centuries ago but now he considered himself as a native. He added that MQM chief Altaf Hussain also used to call the province as ‘his motherland’ so it was better if the community identified itself as Sindhis rather than Mohajirs.
Earlier on Thursday this week, a sessions court had issued notices to the police on an application filed by the MQM seeking the registration of a case under the blasphemy law against Khursheed Shah.
Dr Laila Parveen of the Muttahida Qaumi Movement along with eight other applicants through their counsel moved the application under Section 22-A of the criminal procedure code and contended that on Oct 17 during his visit to Bagh-i-Jinnah, near the mausoleum of the Quaid-i-Azam, Shah stated that the word ‘Muhajir’ was an expletive.
They argued that the Holy Prophet (peace be upon him), most prophets, Khulfa-i-Rashideen and Sahaba-i-Karam had migrated from one city to another while the word ‘Muhajir’ was cited with great respect in the Quran.
Meanwhile, businesses were reportedly being closed down in different neighbourhoods of Karachi. According to DawnNews, shops, markets and fuel stations were being shut in Gulshan-i-Iqbal, North Karachi and FB Area among other areas of the port city.
It was, however, unclear whether or not the development had any connection with the MQM’s announcement.
 
.
People Of Sindh Have Given Verdict In Favour Of New Provinces By Observing A Black Day Today: Altaf Hussain



Posted on: 10/26/2014
There is a need of new administrative units in Sindh and elsewhere in Pakistan
The Founder and Leader of Muttahida Quami Movement (MQM) Mr Altaf Hussain has said that the majority of people of Sindh have given verdict in favour of new administrative units or provinces by observing a Black Day today with eagerness. He paid rich tributes to the people of Sindh while talking to the office-bearers and workers of the MQM at the Hyderabad Zonal Office.
Mr Hussain said that the prejudiced feudal lords of the PPP had never accepted the Urdu-speaking Sindhis or Mohajirs as the true Sindhis. The PPP sowed the seeds of prejudice and hatred in 1973. The PPP claims to be a national political party but history bears out that the PPP has always used the Sindh card and not the Pakistan card.
Mr Hussain said that both the Sindhi-speaking Sindhis and Urdu-speaking Sindhis living in Karachi, Hyderabad, Sukkur, Mirpurkhas, Nawabshah, Sanghar, Tando Adam, Tando Allehyar, Khairpur, Jacobabad, Larkana, Kashmore and other areas of Sindh have given their verdict in favour of new provinces by observing a Black Day on the appeal of the MQM against the misrule of the PPP and their prejudice. The people have spoken that there is a need of new administrative units or provinces in Sindh and rest of Pakistan.
Mr Hussain said it is the unanimous decision of the Sindhi-speaking people and the Urdu-speaking people or Mohajirs that together they would pull down outdated feudal system and corrupt political culture.
Mr Hussain asked the office-bearers of Hyderabad Zone and other zones to thank the Sindhi-speaking people and other nationalities in their areas for observing the Black Day.
Mr Hussain also thanked transporters, business community and other people belonging to different walks of life for keeping their business closed on the occasion of the Black Day. He also thanked the workers and sympathizers in Punjab, Balochistan, Khyber Pakhtunkhwa, Gilgit-Baltistan and Azad Kashmir for taking part in peaceful demonstrations.
10/26/2014 8:49:28 AM
 
.
سندھ میں پانچ ڈویژنوں سے بھی سندھ تقسیم نہیں ہوا تو اگر سندھ میں پانچ صوبے بھی بن جائیں تب بھی سندھ، سندھ ہی رہے گا اور تقسیم نہیں ہوگا۔ الطاف حسین



Posted on: 10/28/2014
سندھ میں پانچ ڈویژنوں سے بھی سندھ تقسیم نہیں ہوا تو اگر سندھ میں پانچ صوبے بھی بن جائیں تب بھی سندھ، سندھ ہی رہے گا اور تقسیم نہیں ہوگا۔ الطاف حسین
مخالفین اگر صوبے نہیں بننے دیتے تو نہ بننے دیں، سندھ کو دس سال کیلئے ایم کیوایم کو دیدیں تو ہم سندھ کو دنیا کا ترقی یافتہ علاقہ بنا کر دکھادیں گے
اگر نئے صوبے اور انتظامی یونٹس قائم ہوتے ہیں تو وڈیروں اور جاگیرداروں کا تسلط کمزور ہوتا ہے اسی لئے وہ اس کی شدید مخالفت کرتے ہیں
اگر لوکل گورنمنٹ سسٹم آئے تو جاگیردار کمزور ہوتے ہیں اسی لئے یہ وڈیرے بلدیاتی انتخابات بھی نہیں ہونے دیتے
لال قلعہ گراؤنڈ عزیزآباد میں ایم کیوایم کے سندھ بھر کے سندھی بولنے والے ذمہ داروں کے اجتماع سے فون پر خطاب
کراچی۔۔۔ 28 اکتوبر2014ء
متحدہ قومی موومنٹ کے قائدالطا ف حسین نے کہاہے کہ سندھ میں پانچ ڈویژنوں سے بھی سندھ تقسیم نہیں ہواتواگرسندھ میں پانچ صوبے بھی بن جائیں تب بھی سندھ ،سندھ ہی رہے گااورتقسیم نہیں ہوگا۔ جولوگ نئے صوبوں اورنئے انتظامی یونٹس کے قیام کی مخالفت کرتے ہیں وہ اگرصوبے نہیں بننے دیتے تونہ بننے دیں ، اگرسندھ کودس سال کے لئے ایم کیوایم کودیدیں توہم سندھ کودنیاکاترقی یافتہ علاقہ بناکردکھادیں گے۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار آج لال قلعہ گراؤنڈ عزیزآباد میں ایم کیوایم کے سندھ بھرکے سندھی بولنے والے ذمہ داروں کے اجتماع سے فون پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجتماع میں کراچی سمیت سندھ کے تمام زونوں کی زونل کمیٹیوں، سیکٹرزاوریونٹوں کے سندھی بولنے والے ذمہ داروں نے شرکت کی ۔ اجتماع میں اراکین رابطہ کمیٹی اورسندھی ارکان اسمبلی بھی موجود تھے۔ جناب الطاف حسین نے کہا ہے کہ سندھ شاہ لطیف بھٹائی کی دھر تی ہے ،یہ امن پیار کی دھرتی ہے ۔ میں بھی اس دھر تی سے پروان چڑھا ہوں ،اسی دھرتی کا کھاناکھایااوراسی دھرتی کاپانی پیا ہے،میرا جینا مرنا بھی اسی دھرتی سے وابستہ ہے ۔جناب الطاف حسین نے کہا کہ تقسیم ہند سے قبل اس وقت سندھ پر جاگیر دوروں اور وڈیر وں کی حکمرانی تھی جن میں اکثریت کا تعلق ہندو مذہب سے تھا جن کی بڑی بڑی جاگیر یں اور زمینیں تھیں ۔قیام پاکستان کے وقت انڈیااورپاکستان کے درمیان ایک معاہدہ ہواکہ وہ ہندو جواپنی جاگیریں اورجائیدادیں چھوڑ کرانڈیاآئیں گے انہیں انڈیامیں مسلمانوں کی متروکہ زمینیں اور جائیدادیں دی جائیں گی اورہندوجوجاگیریں اورجائیدادیں پاکستان میں چھوڑکرجائیں گے وہ متروکہ جائیدادیں، مکانات اورزمینیں ان مہاجروں کودی جائیں گی جوانڈیاسے ہجرت کرکے پاکستان آئیں گے۔انڈیامیں تویہاں سے ہجرت کرکے جانے والے ہندؤں کو متروکہ املاک دی گئی اورآج تک دی جارہی ہیں لیکن پاکستان ہجرت کرکے آنے والے مسلمانوں کومتروکہ املاک دینے کاسلسلہ بندکردیاگیا۔ جناب الطا ف حسین نے کہا کہ سندھ سے ہندؤں کے ، ہندوستان منتقلی کے بعد ان ہندؤں کے مسلمان نوکروں نے ان کی زمینوں جائیدادوں پر قبضہ کرلیا جس کا نتیجہ یہ ہے کہ آج بھی سندھ بنیادی سہولتوں سے محروم ہے ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ قیام پاکستان کے وقت سندھ سے ہندوؤں کے جانے کے بعدوڈیروں اورپتھاریداروں نے زمینوں اورجاگیروں پر قبضہ کرلیا جن پر یہ آج بھی قابض ہیں جن کے بڑے بڑے عالیشان محل ہیں،ان وڈیروں جاگیرداروں کے بچوں کیلئے الگ تعلیمی ادارے اوراسپتال ہیں جبکہ سندھ کے غریب سندھیوں کی اکثریت آج بھی پانی، تعلیم اورزندگی کی دیگربنیادی سہولتوں سے محروم ہے،اندرون سندھ آج بھی غریبوں کیلئے کوئی اسپتال ، اسکول اورکالج نہیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وڈیرے اورجاگیردار اورنام نہاد قوم پرست سادہ لوح اورغریب سندھیوں کوورغلاتے ہوئے کہتے ہیں کہ سندھیوں کاحق مہاجروں نے ماراہے،مہاجروں نے اندرون سندھ ترقی نہیں ہونے دی۔ انہوں نے سوال کیاکہ لاڑکانہ، نوڈیرو، رتوڈیرو اوراندرون سندھ کے دیگر شہروں سے الیکشن میں ایم کیوایم جیتتی آئی ہے یاپیپلزپارٹی کامیاب ہوتی رہی ہے؟اندرون سندھ کے شہروں سے کامیاب ہونے والوں نے وہاں کتنے اسکول، کالج، یونیورسٹیاں، اسپتال، میٹرنٹی ہومز بنائے؟ غریب سندھی لڑکیوں کیلئے کتنے تعلیمی ادارے قائم کئے ؟ یہ ظالم وڈیرے توپہلے سے قائم اسکولوں کو اوطاق بنادیتے ہیں،اپنی مرضی سے کسی مردکوپسندکرنے والی سندھ کی بیٹی کوکاری قراردیکر قتل کردیتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم کوماضی میں وزارت تعلیم ملی توہم نے اندرون سندھ 400اسکول قائم کئے لیکن جیسے ہی ایم کیوایم کی مخلوط حکومت ختم ہوئی توسندھ کے وڈیروں نے ان اسکولوں کواپنی اوطاقیں اور بھینسوں کے باڑوں میں تبدیل کردیا۔انہوں نے کہاکہ اللہ تعالیٰ نے الطاف حسین کوسندھ میں پیداکیا اورالطاف حسین غریب سندھیوں کوبھی نجات دلائے گااورغریب مہاجروں ہی کونہیں بلکہ پورے پاکستان کے غریب مظلوم عوا م کوبھی ظالم جاگیرداروں سے نجات دلائے گا۔انہوں نے کہاکہ جولوگ نئے صوبوں اورانتظامی یونٹس کے قیام کی بات پر ’’ مرسوں مرسوں، سندھ نہ ڈیسوں ‘‘ کے نعرے لگاتے ہیں، ہم ان سے کہتے ہیں کہ آپ اگرصوبے نہیں بننے دیتے تونہ دبننے دیں ، اگرسندھ کودس سال کیلئے ایم کیوایم کودیدیں توہم سندھ کودنیاکاترقی یافتہ علاقہ بناکردکھادیں گے۔جناب الطاف حسین نے اجتماع میں موجود سندھی بولنے والے ذمہ داروں اورتمام سندھی نوجوانوں سے کہا کہ آپ گوگل اوروکی پیڈیامیں جاکرخود تحقیق کرلیں کہ دنیاکے جتنے ممالک ہیں ان کے قیام کے وقت کتنے صوبے اورانتظامی یونٹس تھے اورآبادی اوروقت کے بڑھنے کے ساتھ اب کتنے صوبے اورانتظامی یونٹس ہیں۔انہوں نے کہاکہ اگرنئے صوبے اور انتظامی یونٹس قائم ہوتے ہیں تووڈیروں اور جاگیرداروں کا تسلط کمزورہوتاہے اسی لئے وہ اس کی شدیدمخالفت کرتے ہیں۔یہ وڈیرے اور جاگیردار لوکل گورنمنٹ سسٹم بھی نہیں آنے دیتے کیونکہ اگرلوکل گورنمنٹ سسٹم آئے توجاگیردارکمزورہوتے ہیں اسی لئے یہ وڈیرے بلدیاتی انتخابات بھی نہیں ہونے دیتے کیونکہ اگرایساہواتوسندھ کے غریب سندھی نوجوان اپنی گلیوں کے کونسلربنیں گے۔
جناب الطاف حسین نے کہا کہ ریاست خیرپورسندھ میں ہونے کے باوجودایک الگ ریاست تھی جس کی کرنسی اورالگ تشخص تھا مگروہ سندھ کاحصہ تھا۔ اسی طرح سندھ میں پانچ ڈویژن قائم ہوئے پھر بھی سندھ تقسیم نہیں ہواتواگرسندھ میں پانچ صوبے بھی بن جائیں تب بھی سندھ ،سندھ ہی رہے گا اورتقسیم نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا جب بیٹے بڑے ہوجاتے ہیں،ان کی شادیاں ہوتی ہیں اوربچے ہوجاتے ہیں گھر کے افراد بڑھنے کی وجہ سے سب الگ الگ گھرلے لیتے ہیں لیکن اس سے ان کااپنے باپ یاماں سے رشتہ ختم نہیں ہوجاتا۔جناب الطاف حسین نے کہا کہ میں سندھ کابیٹاہوں اور سندھیوں کواپنابھائی سمجھتاہوں ، میں زبانی دعووں پرنہیں عمل پریقین رکھتاہوں اورمیں نے اپنے گھرعزیزآبادسے سندھی بولنے والوں کوایم این اے اورایم پی اے بنایا۔ جوسندھی وڈیرے اردوبولنے والوں کواپنابھائی اورسندھ کاحصہ کہتے ہیں میں ان سے کہتاہوں کہ زبان سے کہنے کے بجائے عملی طورپراپنے علاقے سے کسی اردوبولنے والے کو الیکشن لڑاکردکھائیں۔جناب الطاف حسین نے کہا کہ گزشتہ سات آٹھ سالوں کے دوران سندھ کو این ایف سی کی مدمیں وفاق سے 3200 ارب روپے ملے وہ کہاں گئے ؟وہ پیسے سندھ میں کہاں خرچ ہوئے؟سندھ میں کتنے اسکول،کالج، اسپتال اورصحت کے مراکزبنے؟ کتنی سڑکیں بنیں؟انہوں نے کہاکہ اگرایم کیوایم کی حکومت آئی توسندھ میں اسکول ، کالج اوراسپتال بنائے جائیں گے اورغریب سندھیوں کو ان کاحق ملے گا۔انہوں نے کہاکہ آج تھر اورمٹھی میں بچے بھوک اورعلاج معالجہ نہ ملنے کی وجہ سے مررہے ہیں لیکن حکمراں وڈیروں کواس کاکوئی احساس نہیں۔ان ظالم وڈیروں نے غریب ہاریوں کو ظلم کا نشانہ بنانے کیلئے نجی جیلیں بنارکھی ہیں جہاں یہ اپنے خلاف آوازاٹھانے والے ہاریوں کوقیدکرکے رکھتے ہیں۔ ایم کیوایم کی حکومت آئی تو وڈیروں کی ان نجی جیلوں کاخاتمہ ہوگااوران وڈیروں کوقانون کاسامناکرناہوگا۔ انہوں نے کہاکہ پورے پاکستان میں سندھ کوڈاکوکلچر کہہ کربدنام کیاہوا ہے ، سندھ میں اگر ڈاکوہیں تووہ وڈیروں کے ظلم سے ڈاکوبنے ہیں۔ جناب الطا ف حسین نے اندرون سندھ کے بعض علاقوں میں وڈیروں کی جانب سے ایم کیوایم کے سندھی بولنے والے کارکنوں کوانتقامی کارروائیوں کانشانہ بنانے کی شدیدمذمت کرتے ہوئے کہاکہ میں کسی سے لڑائی جھگڑانہیں چاہتالیکن جولوگ ایم کیوایم کے سندھی بولنے والے کارکنوں کوانتقامی کارروائیوں کونشانہ بنارہے ہیں وہ یہ سلسلہ بندکردیں ورنہ عوام بھی اپناحق دفاع استعمال کریں گے۔ جناب الطا ف حسین نے تمام ترمشکلات اورنامساعد حالات کے باوجود تحریک کیلئے ثابت قدمی اورمستقل مزاجی سے جدوجہد کرنے پر سندھ بھرکے تمام سندھی بولنے والے کارکنوں کوسلام تحسین پیش کیااورمختصروقت میں اجلاس میں شرکت کیلئے سندھ بھرسے کراچی آنے والے سندھی ذمہ داروں کوشاباش پیش کی۔
 
.
ISIS Penetrations Evident In Pakistan: Altaf Hussain



Posted on: 10/31/2014
Photos
The founder and leader of Muttahida Quami Movement (MQM), Mr. Altaf Hussain has said Taliban and Al-Qaeda are merging themselves into ISIS and challenge Pakistan’s integrity and stability.
Talking at press conference in Khursheed Begum Secretariat, MQM Chief told that if the government and security agencies along with the people did not stop the said monster, could lead absolute chaos and piles of corpses would be seen everywhere. He said that people would forget the killings of millions of people in Rwanda.
Mr. Hussain elaborated that how ISIS kept penetrating in Pakistani society as various Taliban commanders including spokesperson Shahidullah Shahid also joined ISIS. He alarmed the concerned authorities to do something because the conversion rate was too high and even the flags of ISIS were being waved from Sadaiqabad to Islamabad, and the graffiti could be seen in various cities walls, including Karachi.
He said that when he pointed out the danger of Taliban in urban areas of the country, he was mocked about it. He said that he once again indicating another monster viz ISIS and the concerned authorities should take immediate action against it.
Mr. Hussain elaborated the history of ISIS, as it was firstly organised under the name of Islamic State of Iraq (ISI) and now it emerged into Islamic State of Iraq and Syria (ISIS). He said that he was the only person in the country, who categorically condemned Talban and Talbanisation in Karachi.
He said that he told about them to the then president and prime minister of Pakistan but no one actually paid appropriate attention to the situation. He said that now people admitted that Altaf Hussain and his concerns were right.
Mr. Hussain asked newspaper editors and electronic media owners to portray the actual situation or the ground realities. He said that various groups of Taliban trying to impose Saudi-like government and targeting mosques, Imam Bargahs and shrines of various saints. He said that even the security agencies were also being attacked by those terrorists.
He said that army had already engaged in North Waziristan fighting with Taliban insurgencies and also rendered to sacrifice their lives. He said that mere army could not save the country against this monster so everyone should pay his or her roles.
Mr. Hussain appealed to ISI, military and IB chiefs to let the colleagues to realise their responsibilities and make proactive to counter the said terrorists. He said that by alarming about ISIS, he had done his as a patriotic citizen of the country.
He asked the journalists to hold a round table conference for all the political parties and choose one of them as a leader to rescue the country from the danger of lack integrity, existence and dangers. He said that he was ready to work under any of the political leadership for the sake of the country.
Mr. Hussain said that everyone should think about the city of his dwelling and should play his role for the prosperity and development of the residing city. He said it was frustrating that no other political leadership sensed such a danger, even everything was happened openly.
 
. . . . .

Country Latest Posts

Back
Top Bottom