جو لوگ صوبے کی تقسیم کو غدار ی سے تعبیر کرتے ہیں وہ اپنے صوبے کو صوبہ کو نہیں پورا ملک سمجھتے ہیں جو بذات خود غداری کے مترادف ہے ، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی
View attachment 58674
Posted on: 9/17/2014
جو لوگ صوبے کی تقسیم کو غدار ی سے تعبیر کرتے ہیں وہ اپنے صوبے کو صوبہ کو نہیں پورا ملک سمجھتے ہیں جو بذات خود غداری کے مترادف ہے ، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی
اپنی سالگرہ کے دن کو جناب الطاف حسین نے سیلاب متاثرین کے نام کردیا ، ڈاکٹر فاروق ستار
پاکستان میں 20نئے صوبے بنانے کی جناب الطاف حسین کی تجویز پر بات کی جائے ، حیدر عباس رضوی
جناب الطاف حسین کی انتظامی یونٹس کے قیام کے حوالے سے بات سچی ہے ،رابطہ کمیٹی رکن اسلم شاہ آفریدیٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍ
سندھ میں ڈاکوؤں کا راج ہے اگر اردو بولنے والا سندھی وزیراعلیٰ سندھ ہوتا تو آج سندھ کی یہ حالات نہیں ہوتی، رابطہ کمیٹی رکن اشفاق منگی
جناب الطاف حسین کی سالگرہ کا دن مظلوموں کیلئے امید کی کرن ہے ، رابطہ کمیٹی رکن یوسف شاہوانی
سیلاب زدگان کیلئے عطیات جناب الطاف حسین کیلئے سالگرہ کا تحفہ ہوگا ، کشور زہرا
جناح گراؤنڈ عزیز آباد میں جنا ب الطاف حسین کی 61سالگرہ کے اجتماع کے شرکاء سے خطاب
کراچی ۔۔۔17، ستمبر2014ء
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر و حق پرست رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ کم سے کم پاکستان میں 20صوبے بنائے جائیں کیونکہ جس طرح ڈسٹرکٹ اور ڈویژن انتظامی یونٹ ہیں اسی طرح صوبے بھی یونٹ ہیں ، جب پاکستان میں قائم چار صوبے ڈسٹرکٹ اور ڈویژن کے بڑھنے سے تقسیم نہیں ہوئے تو صوبے بننے سے ملک کیسے تقسیم ہوسکتا ہے ۔اگر حکمرانوں نے سندھ کے شہری علاقوں کوبرابری کے حقوق نہیں دیئے تو مجبورا سندھ کے شہری علاقوں کے عوام اپنے حقوق کے حصول کیلئے اٹھ کھڑے ہوں گے اور ہم شہری عوام کی نمائندوں کی حیثیت سے اس بات پر ان کے ساتھ کھڑے نظر آئیں گے ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے بدھ کے روز جناح گراؤنڈ عزیز آباد میں جناب الطاف حسین کے 61ویں یوم پیدائش کے اجتماع کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا جو جناب الطاف حسین کو ان کی سالگرہ کی مبارکباد دینے کیلئے جمع ہوئے تھے ۔ سالگرہ کے اجتماع سے رابطہ کمیٹی کے ارکان ڈاکٹر فاروق ستار ، حیدر عباس رضوی ،اسلم شاہ آفریدی ، اشفاق منگی ، ، یوسف شاہوانی اور ایم کیوایم شعبہ خواتین کی انچارج و حق پرست رکن قومی اسمبلی کشور زہرا نے بھی خطاب کیا ۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہاکہ پاکستان میں جو جمہوریت ہے وہ مسائل کا حل نہیں ہے کیونکہ اس جمہوریت نے جاگیردارانہ نظام کے بطن سے جنم لیا ہے اور آمریت کی گود میں پلی ہے اس جمہوریت سے پاکستان کے عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا ہے اور یہ جمہوریت حکمراں دوست ہے عوام دوست نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جمہوریت کیسی ہوتی ہے اور کہاں ہوتی ہے اگر کسی کو دیکھنا ہے تو وہ قائد تحریک کے منتخب نمائندوں اور عوام کے درمیان آکردیکھے ۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کا مسئلہ بھی حل ہونا ضروری ہے ، جاگیردارانہ نظام کے ہوتے ہوے پاکستان آگے بڑھ ہی نہیں سکتا کیونکہ یہ ہو نہیں سکتا کہ کسی ملک میں جمہوریت بھی ہو اور جاگیردارانہ نظام بھی ہو ، جاگیردارانہ نظام جمہوریت کی ضد ہے ۔
انہوں نے کہاکہ آج کی ضرورت یہ ہے کہ کم سے کم پاکستان میں 20صوبے بنائے جائیں کیونکہ جس طرح ڈسٹرکٹ اور ڈویژن انتظامی یونٹ ہیں اسی طرح صوبے بھی یونٹ ہیں ، بہت سے لوگ صوبے کی تقسیم کو غدار ی سے تعبیر کرتے ہیں اس کا مقصد یہ ہے کہ وہ اپنے صوبے کو صوبہ کو نہیں پورا ملک سمجھتے ہیں جو بذات خود غداری کے مترادف ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جب پاکستان میں قائم یہ چار صوبے ڈسٹرکٹ اور ڈویژن کے بڑھنے سے تقسیم نہیں ہوئے اور صوبے بننے سے کیسے تقسیم ہوسکتے ہیں ، پنجاب کی اپنی تہذیب ہے ، سندھ کی اپنی پانچ ہزار سال کی تاریخ ہے اگر مزید صوبے بنے تو ان کے کلچر اور خوشحالی میں اضافہ ہی ہونا ہے اور کمی نہیں ہونی ہے ۔ انہوں نے اجتماع کے شرکاء کو پاکستان کے سب سے عظیم رہنما اور اپنے قائد جناب الطا ف حسین کی سالگرہ کی دلی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ جناب الطاف حسین کے حکم کے نتیجے میں سالگرہ کی تقاریب عبادت میں تبدیل کردی گئیں ہیں ۔ جناب الطاف حسین وہ رہنما ہے جنہوں نے اپنی سیاست کا آغاز خدمت سے کیا تھااور خدمت ہی ان کی سیاست کی بنیاد ہے ۔رابطہ کمیٹی کے رکن ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ پاکستان کے غریب و متوسط طبقے کیلئے ایک خاص انسانی جذبہ رکھنے والے جناب الطاف حسین کی یہ ہدایت ہے کہ ہم آج اپنی ساری خوشیاں ، تقریبات ، پروگرام پاکستان کے حالیہ سیلاب سے متاثرین کے نام پر کرتے ہیں اور جناب الطاف حسین کی سالگرہ کے دن کو سیلاب متاثرین کے نام کرنا اس بات کا بین ثبوت ہے کہ اگر پاکستان میں غریب و متوسط طبقے کا کوئی قائد ہے تو وہ جناب الطاف حسین ہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 67سالہ تاریخ کو دیکھا جائے ، ملک کی سیاسی جماعتوں اور ان کے منشور کو دیکھاجائے تو کوئی سیاسی جماعت ایسی نہیں ہے جس نے غریب ومتوسط طبقے کو اختیار دینے کی بات نہ کی ہو لیکن اگر ان تمام سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں کا تقابلی جائزہ متحدہ قومی موومنٹ اور جناب الطاف حسین سے کیاجائے تو ہمیں یہ فخر ہے کہ جناب الطاف حسین کے علاوہ کسی اورسیاسی جماعت اور اس کے رہنما کا تعلق غریب و متوسط طبقے سے نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سچا انقلاب اسی کے ہاتھوں برپا ہوگا جو خود غریب و متوسط طبقے سے تعلق رکھتا ہو اور ان کی عملی نمائندگی کرتا ہو۔انہوں نے کہاکہ یہ ایم کیوایم کی کامیابی ہے کہ آج پاکستان میں انقلاب اور تبدیلی کی جوبات کی جارہی ہے تو اس کی فیکٹری نائن زیرو عزیز آباد میں لگی ہوئی ہے ۔رابطہ کمیٹی کے رکن حیدر عباس رضوی نے کہا کہ جناب الطاف حسین نے واشگاف الفاظ میں پاکستان کے تمام اہل اقتدار کو یہ کہہ کر جھنجھوڑ ڈالا ہے کہ پاکستان میں 20نئے صوبے بننے ناگزیر ہے اور اب یہ ضروری ہے کہ اس پر بات کی جائے کہ جناب الطاف حسین نے پاکستان میں نئے صوبوں کے قیام کی تجویز کیوں دی ہے ۔رابطہ کمیٹی رکن اسلم شاہ آفریدی نے کہا کہ ملک میں نئے اور پرانے پاکستان کی بات کی جارہی ہے جبکہ جناب الطاف حسین نے برسوں قبل غریب ومتوسط طبقے کے افراد کو ایوانوں میں بھیج کر پاکستان میں تبدیلی کی بنیاد رکھ دی تھی اور اسی وجہ سے جناب الطاف حسین کو پنجابیوں ، پختونوں ، بلوچوں اور سندھیوں کا دشمن ہونے کا انتہائی زہریلا پروپیگنڈا کیا گیا ۔ انہوں نے کہاکہ سرمایہ دار اور وڈیرے انتظامی یونٹس کو خواب قرار دے رہے ہیں جبکہ جناب الطاف حسین کی انتظامی یونٹس کے قیام کے حوالے سے بات سچی ہے اور اس کی سچائی سے انکار کرنے والے ملک کو خوشحال نہیں دیکھنا چاہتے ہیں ۔ رابطہ کمیٹی کے رکن اشفاق احمد منگی نے کہا کہ سندھ کے نام نہاد وڈیرے اور جاگیردار اگر ملک کو بچاناچاہتے ہیں تو انتظامی یونٹس کے قیام کی ضرورت کو محسوس کریں ، آج سندھ کی صورتحال یہ ہے کہ وہ موہن جودڑ و بن گیا ہے ، سندھ میں ڈاکوؤں کا راج ہے اگر اردو بولنے والا سندھی وزیراعلیٰ سندھ ہوتا تو آج سندھ کی یہ حالت نہیں ہوتی ۔انہوں نے کہا کہ ہم پورے سندھ میں تحریک چلائیں گے اور آئندہ وزیراعلیٰ سندھ اردو بولنے والا ہوگا اور تب لاڑکانہ ، دادو، خیر پور اور سب جگہ ترقی ہوگی اور ملک خوشحال ہوگا ۔ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے رکن و حق پرست رکن سندھ اسمبلی یوسف شاہوانی نے کہا کہ جناب الطاف حسین کی سالگرہ کا دن مظلوموں کیلئے امید کی کرن ہے ، مظلوموں کیلئے امید کی یہ کرن 1953ء میں دنیا میں آئی جس نے ملک بھر کی مظلوم قومیتوں کو یکجا کیا اور نوجوانی میں ہی ایسی تحریک چلائی جو نظریہ کی سچائی کے باعث ملک کے طو ل و ارض میں پھیل گئی ہے ۔ ایم کیوایم شعبہ خواتین کی انچارج و حق پرست رکن قومی اسمبلی کشور زہرا نے کہاکہ جناب الطاف حسین کی سالگرہ کے موقع پر منعقدہ اجتماع میں شرکاء سیلاب زدگان کیلئے زیادہ سے زیادہ عطیات دیں یہ عطیات جناب الطاف حسین کیلئے ان کی سالگرہ کا تحفہ ہوگا