What's new

Making Pakistan great again!!!

اگر پاکستان سب کا ہے تو پاکستانی کرکٹ ٹیم میں کوئی کالا مکرانی کیوں نہیں، کوئی کوئٹہ کا چنگیزی کیوں نہیں؟ ہم نے ایک سندھی کو ٹیم میں جگہ دی اور پاکستانی ٹیم کے لئے سندھ سے سپورٹ بھی والہانہ تھی۔ پاکستان کا مطلب ہی لوگوں کا احترام ہو۔ انکی قومیت اور زبان کے ساتھ۔-
 
Best tactics 2 rule dumb people: -- Divide & Rule -- Creat problems 4 them, solve problems 4 them -- Spread unreal stories -- Choose an arbitrary or weak enemy & lead the nation towards "ultimate" war -- Tell them they r special & invincible, they don't need 2 work, "game-changers" will work 4 them
 
پاکستان میں ایک بہت ہی مختصر اور محدود طبقہ ایسا ہے جو اس قدر طاقتور ہے کہ وہ گذشتہ ستر سالوں سے پاکستان کا بیرونِ ملک ایک منفی روپ پیش کرنے کی مسلسل کوشش کرتا ہے اور اندرونِ ملک اسے ایک ناکام ریاست، مذہبی شدت پسند قوم اور اقتدار پر غلبے کی خواہش رکھنے والی فوج کے ہاتھوں میں کھیلنے والا ملک بتاتا ہے۔ یہ طبقہ گذشتہ پندرہ سالوں سے میڈیا کی چکا چوند، سوشل میڈیا کے پھیلائو اور ان کے ذریعے عالمی ایجنڈے کی تکمیل کی وجہ سے خوفناک حد تک طاقتور ہو چکا ہے۔ اس طبقے کی تین اہم علامتیں ہیں (1) یہ پاکستان کی تمام خرابیوں، بُرائیوں اور ناکامیوں کی وجہ جمہوریت کے عدمِ تسلسل کو قرار دیتا ہے (2) یہ جہاں موقع ملے اسلام، مسلمانوں کی آپس کی فرقہ بندی اور اس کی وجہ سے معاشرتی تقسیم کو اجاگر کرتا ہے اور اس کے نتیجے میں ہونے والے قتل و غارت کے چھوٹے سے واقعے کو بھی برسوں یاد دلاتا رہتا ہے، لیکن قوم پرستی کی وجہ سے اگر کراچی خون میں نہلاتا ہے یا بلوچ، پشتون، سندھی اور پنجابی آپس میں لڑتے ہوئے خون کی ندیاں بھی بہا دیں تو وہ انہیں ’’ناراض‘‘ بھائی کہتا ہے (3) اسے پاکستان کی یکجہتی اور اتحاد اس قدر تکلیف دیتا ہے کہ اسے اس ملک کا واحد ادارہ جہاں داخلے کے بعد ہر کوئی اپنی نسلی شناخت فراموش کر دیتا ہے اور موت کی آغوش میں جانے تک اپنی بنیادی تنظیم (Parent Unit) کے ساتھ محبت برقرار رکھتا ہے، یہ طبقہ اس فوج کو بدنام کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا اور اگر اس کا بس چلے تو یہ گلی گلی اس کے خلاف نفرت کے خاردار پودے لگا دے۔ اس طبقے کے دو بنیادی ہتھیار ہیں جن کی آڑ لے کر اس نے مملکتِ خداداد پاکستان کی ترقی کو تنزلی کی گہری کھائیوں میں دھکیل دیا ہے۔ یہ پاکستان کے آئین سے شدید نفرت کرتا ہے، اسے قراردادِ مقاصد بہت چبھتی ہے، اس کی اسلامی دفعات کو یہ پالیسی گائیڈ لائن کہہ کر ردّ کرتا ہے اور اس کا بس نہیں چلتا کہ وہ اس میں شامل قادیانیوں کو اقلیت قرار دیئے جانے والی شق پھاڑ کر پھینک دے۔ لیکن وہ اس آئین کو پھر بھی قرآنِ پاک سے زیادہ مقدس دستاویز سمجھتا ہے اور لوگوں کو بتاتا پھرتا ہے کہ بس ایک ہی دفعہ سب متحد ہو گئے تھے، اور اب ایسا آئین دوبارہ نہیں لکھا جا سکے گا۔ اس آئین سے محبت کی بنیادی وجہ اس آئین میں حکومتوں اور پارلیمان کی ہیئت ترکیبی ہے۔ یہ اس ہیئت ترکیبی کی آڑ میں کھیلتا ہے اور پاکستان کو نفرتوں کا میدانِ جنگ بنائے رکھتا ہے۔ اس نفرت کی پہلی بنیادی وجہ ملک کی حلقہ بندیاں (Constituencies) ہیں۔ پاکستان میں اس وقت قومی اسمبلی کے 272 حلقے ہیں جہاں سے افراد براہِ راست منتخب ہو کر آتے ہیں۔ یہ ممبران، قانون سازی کی اہم ترین ذمہ داری کیلئے چُنے جاتے ہیں۔ اگر تو انہوں نے پُل بنانے، سڑکیں تعمیر کروانی، سکول یا ہسپتال کھولنے ہوتے تو ان کیلئے اپنے حلقے سے انتخاب ضروری ہوتا۔ اہم بات یہ کہ یہ تمام اراکین زیادہ سے زیادہ پندرہ سے بیس فیصد ووٹروں کے نمائندہ ہوتے ہیں۔ باقی ووٹ تو ان کے مخالفین کو پڑے ہوتے ہیں جن کی اسمبلی میں کوئی نمائندگی نہیں ہوتی۔ دُنیا میں ستانوے (97) جمہوری ممالک ایسے ہیں جہاں ملک بھر میں سیاسی پارٹیوں کو براہِ راست ووٹ ڈالے جاتے ہیں اور انہیں ووٹوں کے حساب سے اسمبلی میں سیٹیں ملتی ہیں۔ اس طرح پورے ملک کا ایک ووٹ بھی ایسا نہیں رہتا جس کی اسمبلی میں نمائندگی نہ ہو۔ ایسے ملکوں میں آسٹریلیا، برازیل، چلی، کولمبیا، ڈنمارک، جرمنی، یونان، انڈونیشیائ، اٹلی، نیوزی لینڈ، ناروے اور سپین جیسے لاتعداد ملک شامل ہیں۔ لیکن پاکستان میں انگریز کے لگائے گئے حلقہ بندیوں کے اس ’’زہر آلود‘‘ پودے کی حمایت کی جاتی ہے۔ اس لئے کہ یہی تو ایک راستہ ہے، جس کے ذریعے اس ملک کی اسمبلیوں میں جاہل، خاندانوں، برادریوں اور فیملیوں کے ووٹوں والے اور اپنے علاقوں میں دھونس دھاندلی اور بدمعاشی سے جیتنے والوں کیلئے راستہ ہموار کیا جاتا ہے۔ دُنیا کے اکثر جمہوری ملکوں میں متناسب نمائندگی (Proportional Representation) کا جمہوری نظام رائج ہے۔ اگر پاکستان میں کل پانچ کروڑ ووٹ ڈالے جاتے ہیں تو جس پارٹی کو جتنے بھی ووٹ ملیں گے وہ اسی حساب اپنے اندر سے قابل، قانون سازی کے ماہر اور اہل دماغ اسمبلیوں میں بھیج سکے گی۔ یوں کسی پارٹی کو ملنے والا ایک ووٹ بھی ضائع نہیں ہو گا۔ لیکن میرے ملک کا یہ طبقہ گذشتہ ستر سال سے اسی پارلیمانی حلقہ بندی کی وکالت کرتا ہے کیونکہ اسی کے ذریعے ہی ملک میں نفرت قائم رکھی جا سکتی ہے اور جاہل قیادت کیلئے راستہ ہموار کیا جا سکتا ہے۔ میرے ملک میں اس فرسودہ اور نفرت انگیز حلقہ بندی نظام کی وکالت میں وہ سب وڈیرے، چودھری، خان اور سردار پیش پیش ہیں جنہیں انگریز عوام پر زمینیں، جائدادیں، سرکاری اعزازات اور نوکریاں دے کر مسلّط کر گیا۔ راستہ صرف یہی ہے کہ معاشرے کو تقسیم کرنے والے اس نظام کو ختم کیا جائے اور متناسب نمائندگی کا نظام اپنایا جائے۔ دوسرا راستہ انگریز کی کھینچی ہوئی صوبائی لکیروں کو ختم کرنا ہے۔ ہمیں اس ملک میں آباد نسلی اکائیوں کو احترام دینا چاہئے اور ان کی اس حیثیت کو تسلیم کرنا چاہئے، جن کے بارے میں قرآن کہتا ہے، ’’اے لوگو! ہم نے تم سب کو ایک ہی مرد و عورت سے پیدا کیا اور تم میں کنبے اور قبیلے بنا دیئے تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو‘‘ (الحجرات: 13)۔ اس شناخت کو محترم بنانے کیلئے پاکستان میں نسلی اکائیوں کو بلا تعصب ازسرنو ترتیب دینا ہو گا اور انگریز کی بنائی گئی چار صوبوں کی غیر فطری تقسیم کو ختم کر کے پاکستان کے آئین میں نئی اکائیوں کو مرتب کرنا ہو گا۔ بلوچستان میں پشتون، بروہی، مکران کے بلوچ اور بولان سے نیچے سبی، ڈیرہ بگٹی اور نصیر آباد ڈویژن کے بلوچ علیحدہ اکائیاں ہیں، اسی طرح پنجاب میں سرائیکی، بہاولپور کے ریاستی، وسطی پنجاب کے پنجابی، پوٹھوہار کے پوٹھوہاری اور جھنگ اور ملحقہ علاقوں کے جانگلی الگ الگ اکائیاں ہیں۔ خیبرپختونخواہ میں ہزارہ کے علاقے کے ہندکو بولنے والے، مردان، چارسدہ اور پشاور کے خالص پشتو بولنے والے، ریاست سوات والے اور اسی طرح قبائلی علاقہ جات کے لوگ جن کی پشتو ان خالص پشتو بولنے والوں کے سروں سے گزر جاتی ہے۔ اسی طرح سندھ میں ستر سال سے آباد اُردو بولنے والوں کو اب نہ کوئی نکال کر بحیرۂ عرب میں پھینک سکتا ہے اور نہ ہی انہیں کسی دوسرے کی تہذیب اوڑھنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔ دُنیا بھر میں ایسے بے شمار ممالک ہیں جہاں ایک سے زیادہ دارالحکومت اور وفاقی علاقے (Territories) ہیں جن میں جنوبی افریقہ، ملائیشیائ، نیدر لینڈ اور سری لنکا شامل ہیں۔ پاکستان کے جن شہروں میں ایک سے زیادہ زبانیں بولنے والے یا مختلف نسلوں اور قوموں کے لوگ آباد ہیں انہیں وفاقی علاقے یا دارالحکومت قرار دے کر وہاں مرکزی حکومت قائم کی جا سکتی ہے۔ اس ضمن میں اگر اسلام آباد کی قربانی دے کر اسے پوٹھوہار کا صوبائی ہیڈ کوارٹر بنا کر کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ کو چار وفاقی علاقے یا دارالحکومت بنا دیا جائے تو معاملہ حل ہو سکتا ہے۔ پاکستان میں بڑھتی ہوئی سیاسی، معاشی اور معاشرتی انارکی کا اس کے سوا کوئی اور حل نہیں ہے۔ مجھے معلوم ہے کہ وہ طبقات جو اس ملک کا روشن مستقبل نہیں چاہتے اور جو روز یہ خواب دیکھتے ہیں کہ اسلام کے نام پر بننے والا یہ ملک ایک دن چار حصوں میں تقسیم ہو جائے، وہ اپنے پروپیگنڈے کے زور پر ایسا نہیں ہونے دینگے۔ لیکن تجربہ یہ کہتا ہے کہ جب بھی ایک دفعہ ایک ضلع سے کوئی علاقہ علیحدہ کر کے دوسرا ضلع بنا دیا گیا تو پھر لوگوں نے خود اس نئے بننے والے ضلع کی حفاظت کی۔ پاکستان میں بھی اگر ان اکائیوں کی بنیاد پر نئے صوبے بنا دیئے گئے، نئے وزرائے اعلیٰ اور گورنر وہاں بیٹھ گئے تو عوام خود ان کی حفاظت کرینگے۔ کوئی انہیں پرانی حالت میں واپس نہیں جانے دے گا۔
 
Borrowing money is a must for any democratic govt, especially in Pakistan. Because "elected" gals and guys need to show some progress in their areas. These very same people need to give jobs to the active people. And "elected" govt is most of the time loaded with pre-govt problems, which doesn't let these people work properly or most of the time, they don't have any intention to do the work.
 

Being Pakistan, there is always two sides to a story. This was a disputed land and the local MPA was part of it, they used the plantation excuse to try and take over the land and the local ppl reacted. People have nothing against trees as wood is extremely expensive.

On topic:
Insurance companies are leeches of capitalism and i am against it. The only main issue in Pakistan is implementation of law. If the law is properly and across the board implemented, then everything will be fine. The same Pakistanis suddenly become insan k puttar when they go to US, Europe or middle east, why?? Because out there, the law is implemented on everyone and there r no exemptions.
See how ppl drive in Pakistan and same drivers obey all law in foreign countries, because in Pakistan u can get away while in other countries u will be fined. The same goes for everything. You can easily get away with murder or corruption in Pakistan while in other countries u wont. So just implement law on everyone equally and ull see Pakistan fixed very quickly.
 
Last edited:
گذشتہ ایک سو دو سال سے جو پارلیمانی نظام ہمیں میں ملا ہے، اس کے رگ و پے میں انگریز کے پروردہ خاندانوں کے چشم و چراغ، جس طرح موروثی حلقہ بندیوں کے بل بوتے پر سرایت کر چکے ہیں، اس سے اگلے دو سو سال کے جمہوری الیکشنوں اور مسلسل ایماندار اور خلوصِ نیت والی قیادتوں کے باوجود بھی خیر کی توقع نہیں کی جا سکتی۔ یہ وہ خاردار جھاڑی ہے جس پر کبھی بھی عوام دوستی کے پھول نہیں کِھل سکتے۔ ہماری طرح کا پارلیمانی نظام ہی بھارت کو بھی تحفے میں ملا تھا۔ وہاں جمہوری مذہب کے ہر اشلوک پر عمل ہوا۔ کبھی کوئی طالع آزما جرنیل وہاں ملک و قوم کی قسمت بدلنے اقتدار پر قابض نہیں ہوا، جاگیرداری نظام کو بھی جواہر لال نہرو نے 1947ء میں ہی ختم کر دیا اور صوبوں کی صورت میں، انگریز نے جو سرحدیں بنائی تھیں ان کو بھی توڑ کر رکھ دیا۔ تقسیم سے پہلے وہاں دس صوبے تھے، جو آج اٹھائیس ہو چکے ہیں۔ لیکن کمال ہے کہ اس مسلسل جمہوری عمل کی کوکھ سے بھارتیہ جنتا پارٹی کا ایسا متعصب پودا برآمد ہوا کہ جس کا بدترین پھل نریندر مودی کی صورت میں گذشتہ آٹھ سال سے اقتدار کی زینت ہے۔ ستر سال مسلسل جمہوری عمل کا آخری نتیجہ ایسا برآمد ہوا ہے، آج دُنیا بھر کے دانشور پکار اُٹھے ہیں، کہ بھارت میں بہت جلد پندرہ فیصد اقلیت ’’مسلمانوں‘‘ کی نسل کشی شروع ہو سکتی ہے۔ حلقہ بندیوں والے جمہوری نظام کا یہی نتیجہ برآمد ہو سکتا تھا۔ وجہ یہ ہے کہ اس نظام کے تحت، کسی بھی حلقے میں موجود مسلمان اقلیت کو انتخاب کے اس متعصب طریقِ کار سے ’’غیر اہم‘‘ کیا جا سکتا ہے۔ بھارت کے 86 اضلاع میں مسلمان 20 فیصد سے زیادہ ہیں اور ان میں سے 19 اضلاع میں 50 فیصد سے بھی زیادہ ہیں۔ ان 19 میں سے 12 بھارت کے سب سے پسماندہ اضلاع ہیں، جن میں یو پی کا بلرام پور، بہار کا سیتامری، آسام کا کوکراجھار، بنگال کے ملدھا اور بھربھوم، جھاڑ کھنڈ کا وایاناد اور کیرالہ کا پالاکاد شامل ہیں۔ بھارت کے بڑے بڑے شہروں مثلاً ممبئی، بنارس، احمد آباد، اورنگ آباد میں مسلمانوں کی آبادی پینتیس فیصد سے بھی زیادہ ہے۔ گذشتہ سال پنجاب کا ضلع ملیر کوٹلہ مردم شماری میں مسلم اکثریتی ضلع قرار دیا گیا ہے۔ اس اعلان کے فوراً بعد راشٹریہ سیوک سنگھ نے ایک قرارداد پیش کی کہ انہیں اس بات پر تشویش ہے کہ 2001ء کی مردم شماری سے موجودہ مردم شماری کے دوران آٹھ اضلاع مسلم اکثریتی اضلاع بن چکے ہیں۔ لیکن بھلا ہو اس شاطرانہ پارلیمانی جمہوری حلقہ بندیوں کا کہ اضلاع میں مسلمانوں کی اکثریت کے باوجود، بھارتیہ جنتا پارٹی نے 543 حلقوں میں سے 303 نشستیں جتیں، جن میں سے ایک بھی مسلمان نہیں جیتا۔ بھارت کے انیس فیصد مسلمان اس پارلیمان کے نقارخانے میں صرف 27 نشستیں لے سکے، جو کل ایوان کا 5 فیصد بنتی ہیں۔ اب جو حالات اس پارلیمانی جمہوری نظام نے پیدا کر دیئے ہیں، کوئی مسلمان بھارت میں آئندہ کسی سیاسی عہدے کی تمنا تک چھوڑ دے گا، بلکہ اسے تو اس جمہوری اکثریت کی آمریت میں اپنی زندگی کی حفاظت ممکن نہیں ہو سکے گی۔ حلقہ بندیوں کی یہ جمہوریت کسی ایک حلقے میں 49 فیصد ووٹ لینے والی اقلیت کو بھی صفر کے برابر کر دیتی ہے۔ یہی کیفیت پاکستان کے پارلیمانی جمہوری نظام کی بھی ہے جس سے وابستہ وہ وڈیرے، جاگیردار، سردار، چوہدری اور خان اس کو بدلنے نہیں دیتے اور ان کے مفادات کا تحفظ وہ جمہوریئے دانشور کرتے ہیں جنہوں نے 1973ء کے آئین کو صحیفۂ آسمانی سے بھی بلند درجہ دے رکھا ہے۔ گذشتہ الیکشنوں میں قومی اسمبلی میں پانچ کروڑ 31 لاکھ 23 ہزار سات سو تینتیس (5,31,23,733) ووٹروں نے ووٹ ڈالے۔ اگر ان ووٹوں کو براہِ راست 272 سیٹوں پر تقسیم کیا جاتا تو جو پارٹی بھی ایک لاکھ پچانوے ہزار ووٹ بھی لیتی، تو اس کی ایک سیٹ قومی اسمبلی میں ہوتی۔ ایسے میں پاکستان کی جو قومی اسمبلی وجود میں آتی اس میں عوامی نمائندگی کا عالم ایسا ہوتا جو اسے ایک جاندار اسمبلی بنا دیتا۔ اس بنیاد پر سیٹوں کی نوعیت کا اندازہ کیجئے۔ تحریک انصاف 86، نون لیگ 66، پیپلز پارٹی 35، متحدہ مجلس عمل 13، تحریک لبیک 12، جی ڈی اے 6، عوامی نیشنل پارٹی 4، ایم کیو ایم 4، ق لیگ 3، بی این پی 2، اس کے علاوہ پاک سرزمین پارٹی، سندھ یونائیٹڈ فرنٹ اور پختونخواہ ملی پارٹی بھی ایک ایک سیٹ لے جاتیں۔ 2018ء کے اس انتخاب میں لوگ ذہنی طور پر پارٹی کو ووٹ دینے کیلئے تیار نہیں تھے، بلکہ انہوں نے امیدوار کو ووٹ ڈالے تھے۔ اگر براہِ راست پارٹیوں کو ووٹ ڈالنے کیلئے الیکشن کروائے گئے ہوتے تو وڈیرے، جاگیردار، سردار اور چوہدری بیچ میں سے نکل جاتے اور لوگ مقامی شخصیتوں سے بے نیاز ہو کر یا تو کسی نظریے کو ووٹ دیتے یا پھر اپنی پسند کی قیادت کو ووٹ ڈالتے۔ ایسے میں نتائج حیران کن ہوتے۔ یہی وہ طرزِ جمہوریت تھا جس کی وجہ سے پاکستان وجود میں آیا تھا۔ مسلمانانِ ہند کا مطالبہ تھا کہ اگر 51 فیصد ووٹوں کی برتری سے ہی ممبران منتخب ہونا ہیں تو پھر مسلمان اگلی کئی صدیاں بھی جیتنے کا تصور نہیں کر سکتے۔ 51 فیصد ووٹ لینے والوں کو 100 فیصد قانون سازی کا اختیار کیسے دیا جا سکتا ہے۔ یکم اکتوبر 1906ء کو مسلمانوں کا ایک وفد سرآغا خان کی سربراہی میں وائسرائے لارڈ منٹو کے پاس گیا جس نے یہ مطالبہ کیا کہ ضلعی حکومتوں سے لے کر لیجسلیٹو کونسل تک ہر الیکشن میں مسلمانوں کو علیحدہ ووٹ دینے کا حق دیا جائے۔ سر آغا خان نے کہا کہ یو پی میں مسلمان چودہ فیصد ہیں، لیکن 1892ء کے متحدہ ووٹنگ کے الیکشن ایکٹ کے تحت وہ آج ایک بھی سیٹ حاصل نہیں کر سکے۔ وائسرائے نے وعدہ کیا کہ وہ تاجِ برطانیہ سے بات کرے گا۔ اس وعدے پر دسمبر 1906ء میں مسلمانوں نے اپنی علیحدہ سیاسی پارٹی مسلم لیگ بنا لی۔ مسلمانوں کے مطالبے پر 1909ء میں منٹو مارلے اصلاحات کی گئیں جس کے تحت 27 نشستوں میں سے پانچ مسلمانوں کیلئے مختص کر دی گئیں۔ کانگریس نے بھی مسلم لیگ کی رائے سے اتفاق کیا اور 1911ء میں دونوں کے درمیان لکھنؤ پیکٹ ہوا، جس کے تحت مسلمانوں کیلئے مرکزی قانون ساز اسمبلی میں ایک تہائی سیٹ رکھ دی گئیں۔ کانگریس اور مسلم لیگ کے اس پیکٹ کو 1919ء میں مانٹیگو چیمسفورڈ اصلاحات کے تحت نافذ کر دیا گیا۔ کانگریس کو جب اس کا اندازہ ہوا کہ اس طرح مسلمان قانون سازی میں برابر کے شریک بنتے جا رہے ہیں تو وہ معاہدے سے پھرنے لگی۔ اس صورت حال میں مسلم لیگ نے مسلمانوں کیلئے علیحدہ وطن کا مطالبہ کر دیا، جبکہ کانگریس نے یہ دعویٰ کیا کہ وہ پورے ہندوستان کے ہندو اور مسلمان دونوں کی نمائندہ ہے، اس لئے تقسیم کی مخالفت کرتی ہے۔ یہ ایک بہت بڑا مرحلہ اور امتحان تھا۔ اگر اس وقت حلقہ بندیوں میں ہندو مسلم یکساں ووٹ دے رہے ہوتے تو پاکستان کبھی معرضِ وجود میں نہ آتا۔ قائد اعظمؒ نے دعویٰ کیا کہ صرف مسلم لیگ ہی مسلمانانِ ہند کی نمائندہ ہے اور دسمبر 1945ء کے الیکشنوں میں مسلمانوں کیلئے جو 30 نشستیں مخصوص تھیں، وہ تمام کی تمام مسلم لیگ نے جیت لیں اور یوں مسلم لیگ کے علیحدہ وطن کے مطالبے پر مہرِ تصدیق ثبت ہو گئی۔ آزادی کے بعد کانگریس نے پہلا کام یہ کیا کہ بھارتی آئین میں متناسب نمائندگی کو ختم کر کے حلقہ بندیوں کا راستہ اختیار کیا اور آج اس طریقِ کار کے بدترین اور خوفناک نتائج بھارت میں برآمد ہو چکے ہیں۔ پاکستان میں بھی مغربی طرزِ جمہوریت کو ایمان کی حد تک ماننے والوں نے وہی راستہ اپنایا، جس کے نتیجے میں آج تک ایسی اسبملیاں وجود میں آتی رہی ہیں جن میں زیادہ سے زیادہ بیس فیصد ووٹ لینے والا اسمبلی کا ممبر بن جاتا ہے۔ یوں اس ملک میں ہر طرح کی مذہبی، نظریاتی اور سیاسی اقلیت کا گلا گھونٹ کر حلقہ بندیوں کے وڈیروں، جاگیرداروں، چودھریوں اور خانوں کو اقتدار کا مالک بنایا گیا۔ ایسی جمہوریت میں ملک کی جو حالت ہوئی ہے وہ تو ہونا ہی تھی
 
p8-mux005.jpg
P8-SGD-005.jpg
 
Corrupt govt officers are awarded. These people don't let building of an environment in Pakistan where good people can survive or develop. Here is another sad story.
 
When law is above your ego and prejudice then trust me, your country is heading towards extinction.... People themselves will break that country.
 
When law is above your ego and prejudice then trust me, your country is heading towards extinction.... People themselves will break that country.
we are very close to breaking point! on surface its all good but deep inside there is resentment,there is disparity,rich and powerful treat poor like cockroaches! law has failed to protect people! its like a pond where big fishes are allowed to prey smaller fishes!

our state is weak wardis greed in uncontrollable they keep supporting same bastards and these bastards keep looting the country and this corruption has trickled down and now aamm admi doesnt give two fks about law everyone just running after Money and power because thats what make on worthy in our elitistan!

its fked up and frustrating!
 
2 things Pakistan needs to change perceptions.

developed city centres in major cities for tourists and the rich and clean streets for the poor. You can do this in a short space of time. I don't why you don't put any effort in cleaning up your streets. A well run garbage industry can create thousands of jobs, it's an easy win.
 
2 things Pakistan needs to change perceptions.

developed city centres in major cities for tourists and the rich and clean streets for the poor. You can do this in a short space of time. I don't why you don't put any effort in cleaning up your streets. A well run garbage industry can create thousands of jobs, it's an easy win.
right now, Lahore CBD is going on the right track, and if everything goes well it’ll be as you said, a developed city centre for tourist and rich, Islamabad is fine as it is. Karachi needs to develop a city centre, i heard about this bundal island project but it won’t happen.
 
This thread is not about military. This thread is about the lifeline of society. I am writing these lines based on my observations, as well as on my discussions with many individuals.

Have you ever wondered why some people of Pakistan do corruption and why they are always cursing Pakistan, but never look out for ground realities? In this thread, I will put some very important points for making Pakistan a great country, again.

1) The medical policy
In Pakistan, most of the people live under continuous fear of having some medical issue. Because standard medical facilities are very costly for common people. Although private sector and govt pays the medical allowances, and bear the costs of treatments, but what about those people who are working with Seths and mid level businessmen? or the daily wager? And what about those, who are fired recently, and suddenly, ones father gets a heart attack, or little son falls from the roof? So here must come a comprehensive medical policy, for all.

Solution: Each employed person should pay two parts of medical fees to the medical insurance companies(which in turn also pay tax to govt). One part will the employer pay, and other part will be paid by employee. Insurance companies will collect these fees directly from employer. In turn, a man, his parents, wife, and his children will be medically insured. He doesn't have to save extra money for any eventuality.
For businessmen and daily wager, Govt needs to negotiate with insurance companies to give individual package, so that these people are also enjoying their residence in Pakistan. This is easy, btw.


2) What if your employer fires you?
Solution: That's the second biggest reason, why people do corruption: Just to save their future. In this case, govt will insure every person who is employed in Pakistan(national or foreigner).
For doing this, govt will collect small amount as insurance each month from every employee, and after working for at least 2 years, if someone looses his job, then he/she can apply for unemployment benefits for next two years. In that way, everyone feels little more secured, and tends to do less corruption.


3) What if you don't have money to pay to your employees(for businessmen)?
Solution: If your company was paying taxes and govt exactly knows what were your ins/outs, then govt will compensate you with the percentage of your declared amount, and will pay your employees for a fixed duration, during which you will take your momentum back. So a slight bump in the road should not be the end of your journey.


4) You are unemployed, and your children can't study.
This is the biggest reason why People do corruption in Pakistan. People don't send their children to govt institutions, because these institutions are not functioning properly. So here are three recommendations to get things work:
Solution:
a) Make Education as fundamental focus of governments attention, and get education system out of the hold of political people. Same education system(caliber wise, and in different local languages) for all. Central education system, that is translating new research in Urdu and local languages as well.
b) Abolish quota from Education system. For every 1000 children in Pakistan, there should be a higher secondary school. Induct people of highest competency and pay them above average. Make it free, for every human being living on the soil of Pakistan, national or foreigner.
c) For every student going to school or college, or University, first three children will receive money from govt. Every student going to School will also be medically insured, automatically. For every student going to any school, college or university, all travelling costs, in public and private conveyance, national or international, will become half, automatically. To insure valid studentship, a tight control should be placed on data regarding students, updated regularly.


5) You paid taxes whole of your life, but you were working with private sector?
Solution: That's another reason why people run away from Pakistan. In Pakistan, there is no concept for pension for people, who were running their businesses or the people who were working for private sector. They basically exists only to pay, not to get paid.
State of Pakistan must insure these people a fixed amount(based on their contribution throughout their lives) as pension. This will boost their confidence in system of Pakistan, and people will try to establish their businesses here, rather than in Canada.


6) You died while serving your country.
Any person, who dies on duty gives the best to his nation. But after that his widow and Children struggle for living.
Solution: It is suggested that in this case, the widow and Children should keep getting pays as usual. Till the eldest two gets graduated and start giving taxes to govt. If the person was unmarried, then parents will continue to get pays for next 20 years. If a person was insured for unemployment with govt, and dies of natural causes, lets say, heart attack, then still his children will continue to receive money, till they become self sufficient


I wanted to write much more. But lets see what you guys have to say about the points so far.

@Mangus Ortus Novem @MastanKhan @PaklovesTurkiye @Tps43 @Mentee
For this type of system to work, it is essential that people putting money into the system far exceeds people withdrawing welfare benefits.

You can easily say, insured this or that but who is going to pay the premiums. Govt don’t have money and if one person is input and 7 people are withdrawing, insurance will run out of money.


People do corruption because they know they will not be held accountable, and they will bribe their way out. They have seen other not getting away with corruption. It’s has very little to do with poverty or education. If know their actions will land them in jail for 10 years, they will rather ride beat up motorcycles to work for 10 years than a car.
 
For this type of system to work, it is essential that people putting money into the system far exceeds people withdrawing welfare benefits.

You can easily say, insured this or that but who is going to pay the premiums. Govt don’t have money and if one person is input and 7 people are withdrawing, insurance will run out of money.


People do corruption because they know they will not be held accountable, and they will bribe their way out. They have seen other not getting away with corruption. It’s has very little to do with poverty or education. If know their actions will land them in jail for 10 years, they will rather ride beat up motorcycles to work for 10 years than a car.
Every person should pay for himself. Law enforcement is indeed an issue, but the definition of crime should not be so strict either. So the idea is to overhaul the overall system, from people's thinking to the govt processes. The way we look at people, at humans. We really need to teach Pakistanis a lot and streamline processes.
 
Back
Top Bottom