What's new

Govt Crackdown on the Islamabad protesters | Updates & Discussions

Natural disaster happens after natural things happens like rain is a natural thing but flood are natural disasters. Every nation that was destroyed by Allah rain came to it first. But in this context rain is a natural thing which happens to us every year but if we are not prepared for it, it turns to natural disaster. Same like if we do bad deeds it wouldn't be good for us during judgement day but if we prepare for it now we can go to heaven. Hope you get the point and stop pointing out stupid things. We need to investigate year after year why aren't we planning even when we know that this is the month of monsoon weather.

Now that is priceless! :D
 
10620516_10152354959897963_2222065011307382404_n.jpg
 
1- IK announced he will die there unless NS resigns.
2- Also claimed that Chinese President didn't visit because he knew NS was about to resign.
IK needs to be more realistic here and lay the foundation for future elections, and make KPK an example of "good" governance. His claim of Chinese President not coming because of NS resigning, if he has no proof, I don't think he should be making such statements. It doesn't look good and makes him lose credibility.

IK should stick to his principles and thats it and go from there.
 
:rofl::rofl::rofl:

Tum jase logon ki shehriyat le lene chahiye, how dare you say former :pissed:

RQ69Drd.jpg
’انقلابیوں‘ کو گھر جانے کی اجازت نہیں
پاکستان عوامی تحریک کا ’انقلاب مارچ‘ طویل ہونے کی وجہ سے مبینہ طور پر کرائے پر لائے جانے والے افراد اب اپنے گھروں کو جانے کے منتظر ہیں لیکن اُن کا کہنا ہے کہ اُنھیں گھروں کو جانے کی اجازت نہیں دی جارہی۔ ایسے ہی سینکڑوں افراد میں بہاولپور کا رہائشی نوید بھی شامل ہے۔

اس لڑکے کا نام تو کچھ اور ہے تاہم اُس کی سکیورٹی کے لیے اسے نوید کے ایک فرضی نام سے لکھا جا رہا ہے۔

نوید کا کہنا تھا کہ وہ بہاولپور کے قریب ایک گاؤں ٹامے والی کا رہائشی ہے اور دسویں جماعت کا طالب علم ہے۔

اُس لڑکے کا کہنا تھا کہ عوامی تحریک کے مقامی عہدیدار تنویر عباسی نے اُن کے گھر والوں کو بتایا کہ اُن کا بیٹا انقلاب مارچ میں شرکت کے لیے اسلام آباد جا رہا ہے اور وہ تین روز کے بعد واپس آجائے گا۔

نوید کا کہنا تھا کہ عوامی تحریک کے مقامی عہدیداروں نے اُن کے گھر والوں کو چھ ہزار روپے بھی دیے جو اُنھوں نے بخوشی قبول کر لیے۔ اُس نے کہا کہ اس کے علاقے اور قریبی گاؤں سے 300 کے قریب زیر تعلیم نو عمر لڑکوں کو انہی شرائط پر اسلام آباد لایا گیا ہے۔

اس لڑکے کا کہنا تھا کہ 20، 20 لڑکوں پر مشتمل بٹالین بنائی گئی ہیں اور ہر بٹالین کا انچارج روزانہ انقلاب مارچ کی انتظامیہ کو لڑکوں کی حاضری کے بارے میں آگاہ کرتا ہے۔

نوید کا کہنا تھا کہ جو لڑکے پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں زخمی ہوئے ہیں اُنھیں بھی اپنے گھروں کو جانے کی اجازت نہیں دی گئی بلکہ اُنھیں قریبی علاقوں میں ہی رکھا ہوا ہے۔
اس لڑکے کے بقول اُنھیں 21 روز اسلام آباد میں ہوگئے ہیں اور جب وہ اپنے عہدیداروں سے کہتے ہیں کہ وہ اپنے گھروں کو واپس جانا چاہتے ہیں تو اُنھیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے کے علاوہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ راولپنڈی اسلام آباد کے بس سٹینڈ پر اُن کے بندے کھڑے ہیں جو اُنھیں گھر جانے کی بجائے ’اگلے جہاں‘ پہنچا دیں گے اور اُن کے گھر والوں کو بتا دیں گے کہ وہ پولیس کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں مارے گئے ہیں۔

یاد رہے کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے انقلاب مارچ شروع کرنے سے پہلے کہا تھا کہ جو اس مارچ سے واپس آئے تو اُسے مار دیا جائے تاہم اگلے روز اُن کا کہنا تھا کہ اُنھوں نے یہ بیان مذاق میں دیا تھا۔

گوجرانوالہ کے نواحی علاقوں جہاں پر اکثر خواتین گھروں میں کام کرکے گُزارا کرتی ہیں وہاں سے بھی اطلاعات کے مطابق 100 کے قریب خواتین کو اس ’انقلاب مارچ‘ میں لایا گیا ہے اور اُن کے گھر والوں کو دس ہزار روپے مہینے کے حساب سے دیے گئے ہیں۔

گوجرانوالہ کے ایک رہائشی محمد اسلم کے مطابق لوہیا والہ بائی پاس اور دیگر نواحی علاقوں میں گذشتہ ماہ لاؤڈ سپیکر پر اعلانات ہوئے جس میں خواتین کو انقلاب مارچ میں شرکت کرنے کی دعوت دی گئی اور کہا گیا کہ جن خواتین کے پاس شیر خوار یا دس سال سے کم عمر بچے ہیں اُنھیں بھی اپنے ساتھ لائیں تو اُنھیں تین سے پانچ ہزار روپے اضافی دیے جائیں گے۔
پاکستان عوامی تحریک کے ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات عمر ریاض عباسی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان خبروں کی تردید کی اور کہا کہ اس وقت انقلابی دھرنے میں جتنے بھی لوگ بیٹھے ہیں وہ اپنی مرضی سے بیٹھے ہیں اور اُنھیں نہ تو مجبور کیا گیا اور نہ ہی اُنھیں کوئی پیسے دیے گئے ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہرالقادری کے حکم پر آٹھ سو کے قریب ایسے مظاہرین اپنے گھروں کو واپس چلے گئے ہیں جن کے امتحانات ہیں یا پھر اُنھیں نوکری اور کاروبار کے مسائل ہیں۔

انقلاب مارچ میں شریک شرکا سے متعلق وزارت داخلہ کو بھیجی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت شرکا کی تعداد چار سے لے کر پانچ ہزار تک ہے۔ اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان شرکا میں ایسے افراد کی تعداد قابل ذکر ہے جو منہاج القران کے ملازم ہیں۔
‮پاکستان‬ - ‭BBC Urdu‬ - ‮’انقلابیوں‘ کو گھر جانے کی اجازت نہیں‬
 
’انقلابیوں‘ کو گھر جانے کی اجازت نہیں
پاکستان عوامی تحریک کا ’انقلاب مارچ‘ طویل ہونے کی وجہ سے مبینہ طور پر کرائے پر لائے جانے والے افراد اب اپنے گھروں کو جانے کے منتظر ہیں لیکن اُن کا کہنا ہے کہ اُنھیں گھروں کو جانے کی اجازت نہیں دی جارہی۔ ایسے ہی سینکڑوں افراد میں بہاولپور کا رہائشی نوید بھی شامل ہے۔

اس لڑکے کا نام تو کچھ اور ہے تاہم اُس کی سکیورٹی کے لیے اسے نوید کے ایک فرضی نام سے لکھا جا رہا ہے۔

نوید کا کہنا تھا کہ وہ بہاولپور کے قریب ایک گاؤں ٹامے والی کا رہائشی ہے اور دسویں جماعت کا طالب علم ہے۔

اُس لڑکے کا کہنا تھا کہ عوامی تحریک کے مقامی عہدیدار تنویر عباسی نے اُن کے گھر والوں کو بتایا کہ اُن کا بیٹا انقلاب مارچ میں شرکت کے لیے اسلام آباد جا رہا ہے اور وہ تین روز کے بعد واپس آجائے گا۔

نوید کا کہنا تھا کہ عوامی تحریک کے مقامی عہدیداروں نے اُن کے گھر والوں کو چھ ہزار روپے بھی دیے جو اُنھوں نے بخوشی قبول کر لیے۔ اُس نے کہا کہ اس کے علاقے اور قریبی گاؤں سے 300 کے قریب زیر تعلیم نو عمر لڑکوں کو انہی شرائط پر اسلام آباد لایا گیا ہے۔

اس لڑکے کا کہنا تھا کہ 20، 20 لڑکوں پر مشتمل بٹالین بنائی گئی ہیں اور ہر بٹالین کا انچارج روزانہ انقلاب مارچ کی انتظامیہ کو لڑکوں کی حاضری کے بارے میں آگاہ کرتا ہے۔

نوید کا کہنا تھا کہ جو لڑکے پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں زخمی ہوئے ہیں اُنھیں بھی اپنے گھروں کو جانے کی اجازت نہیں دی گئی بلکہ اُنھیں قریبی علاقوں میں ہی رکھا ہوا ہے۔
اس لڑکے کے بقول اُنھیں 21 روز اسلام آباد میں ہوگئے ہیں اور جب وہ اپنے عہدیداروں سے کہتے ہیں کہ وہ اپنے گھروں کو واپس جانا چاہتے ہیں تو اُنھیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے کے علاوہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ راولپنڈی اسلام آباد کے بس سٹینڈ پر اُن کے بندے کھڑے ہیں جو اُنھیں گھر جانے کی بجائے ’اگلے جہاں‘ پہنچا دیں گے اور اُن کے گھر والوں کو بتا دیں گے کہ وہ پولیس کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں مارے گئے ہیں۔

یاد رہے کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے انقلاب مارچ شروع کرنے سے پہلے کہا تھا کہ جو اس مارچ سے واپس آئے تو اُسے مار دیا جائے تاہم اگلے روز اُن کا کہنا تھا کہ اُنھوں نے یہ بیان مذاق میں دیا تھا۔

گوجرانوالہ کے نواحی علاقوں جہاں پر اکثر خواتین گھروں میں کام کرکے گُزارا کرتی ہیں وہاں سے بھی اطلاعات کے مطابق 100 کے قریب خواتین کو اس ’انقلاب مارچ‘ میں لایا گیا ہے اور اُن کے گھر والوں کو دس ہزار روپے مہینے کے حساب سے دیے گئے ہیں۔

گوجرانوالہ کے ایک رہائشی محمد اسلم کے مطابق لوہیا والہ بائی پاس اور دیگر نواحی علاقوں میں گذشتہ ماہ لاؤڈ سپیکر پر اعلانات ہوئے جس میں خواتین کو انقلاب مارچ میں شرکت کرنے کی دعوت دی گئی اور کہا گیا کہ جن خواتین کے پاس شیر خوار یا دس سال سے کم عمر بچے ہیں اُنھیں بھی اپنے ساتھ لائیں تو اُنھیں تین سے پانچ ہزار روپے اضافی دیے جائیں گے۔
پاکستان عوامی تحریک کے ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات عمر ریاض عباسی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان خبروں کی تردید کی اور کہا کہ اس وقت انقلابی دھرنے میں جتنے بھی لوگ بیٹھے ہیں وہ اپنی مرضی سے بیٹھے ہیں اور اُنھیں نہ تو مجبور کیا گیا اور نہ ہی اُنھیں کوئی پیسے دیے گئے ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہرالقادری کے حکم پر آٹھ سو کے قریب ایسے مظاہرین اپنے گھروں کو واپس چلے گئے ہیں جن کے امتحانات ہیں یا پھر اُنھیں نوکری اور کاروبار کے مسائل ہیں۔

انقلاب مارچ میں شریک شرکا سے متعلق وزارت داخلہ کو بھیجی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت شرکا کی تعداد چار سے لے کر پانچ ہزار تک ہے۔ اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان شرکا میں ایسے افراد کی تعداد قابل ذکر ہے جو منہاج القران کے ملازم ہیں۔
‮پاکستان‬ - ‭BBC Urdu‬ - ‮’انقلابیوں‘ کو گھر جانے کی اجازت نہیں‬

Oye yaar iss article ne toh jhoote pan ke had kar dee, mera cousin jaata rahta hai march mein, never heard anything from him like that and between who will stop them? The march is like in an open area where everybody goes where he wills. If anything like this would have been happening it would have been reported on many channels days ago. Another propaganda which you let yourself to fall in aur iss mein former kahan hai? :pissed:4000-5000 ye bhi tum ne yaqeen kar lia houga :disagree:
 
10487406_478273838972082_8186180663618684339_n.jpg
Real face of religious scholar and intellectual Dr. Tahir Qadari
4



10689862_512740465525419_6531043739223130006_n.jpg


One attached file is photo shopped for fun.
 

Attachments

  • 10612633_510583039074495_6068361524529867865_n.jpg
    10612633_510583039074495_6068361524529867865_n.jpg
    148.3 KB · Views: 48
Last edited:
View attachment 47210 Real face of religious scholar and intellectual Dr. Tahir Qadari
4



View attachment 47208
View attachment 47209

Whats with all the photoshopped images? Are the PMLN clowns getting desperate now?

There seems to be a huge amount of anti-PTI or PAT images but not many anti-NS images. It just goes to show the mentality of the Nooners. Prepared to do anything to save their master, even earn eternal damnation by comitting gheebat and slander.
 
Just came back from Islamabad. I gave few food items . Very cold weather... Thousands are still there. They are hungry and thirsty. You have to walk many kilometers to reach there. It is sealed with containers. Many educated class i.e phds are also there in Awami tehreek dharna.. Fcuk, much cold wind at night. Imran khan and Tahir is taking huge risk. They should stay in containers. They comes after every hour in front of protesters. This is big risk.
 
Back
Top Bottom