What's new

Shahzeb murder case: Shahrukh Jatoi, two other suspects released on bail

MQM was the reason these feudals stayed within their limits and boundaries for decades. They are now free to rule Karachi once again, thanks to the intermittent operations against Karachi by our beloved forces, who incidentally created MQM themselves. And wish all you want, you don't have to face these feudals, it is Karachittes who have to face them, keep safe in Punjab.
Haha i am from khi bhaya g...mqm intiailly was a principled party but greed took over toad and he not only looted khi but also destroyed lives of people who supported him!

Haha i am from khi bhaya g...mqm intiailly was a principled party but greed took over toad and he not only looted khi but also destroyed lives of people who supported him!
Aur punjabi sya nufrat kyon bhaya g? Specially now jab app soonay say phalay Pakistan Zindabad ka kalma purh keh sootay ho!
 
I think this will be helpful :

(٦٩)کسی مسلمان کو ناحق قتل کرنا
اسلام ایک اسلامی معاشرے میں ہر کسی کے جان و مال کے تحفظ کی ضمانت فراہم کرتا ہے اس لیے کسی بھی مسلمان کے لیے کسی دوسرے شخص کی ناحق جان لینا حرام ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے :
مَن قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ‌ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِي الْأَرْ‌ضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيعًا وَمَنْ أَحْيَاهَا فَكَأَنَّمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعًا ۚ (المائدة :٣٢)
جس نے بھی کسی جان کو بغیر کسی جان کے بدلے یا زمین میں فساد کے بغیر قتل کیا تو اس نے گویا کہ پوری نوع انسانی کو قتل کیا۔
اس آیت مبارکہ میں ایک انسان کے ناحق قتل کو پوری نوع انسانی کے قتل کے مترادف قرار دیا گیا ہے۔ کسی جان کو قتل کرنے کی بعض صورتیں ایسی ہیں جو کہ حق ہیں یہ درج ذیل ہیں :
١) ۔ کسی جان کے بدلے کسی کو قتل کرنا یعنی قاتل کو مقتول کے بدلے قتل کیا جائے گا۔
٢)۔ شادی شدہ مرد یا عورت اگر زنا کرے تو اس کو رجم کیا جائے گایعنی پتھر مار مار کر ہلاک کیا جائے گا۔
٣)۔ مرتد (اگر کوئی مسلمان اپنا دین چھوڑ کر کوئی اور دین اختیار کر لے تو اس) کو قتل کیا جائے گا۔
٤)۔ حربی ( جنگی ) کافر کو قتل کرنا جائز ہے ۔
ان چار صورتوں کے علاوہ کسی جان کو بھی قتل کرنا حرام ہے چاہے وہ مسلمان ہو یا غیر مسلم' اگر کوئی مسلمان کسی دوسرے مسلمان کوجان بوجھ کر قتل کر دے تو قاتل کو دنیا میں قصاص کے قانون کے تحت قتل کیا جائے گا جس کی معروف صورت ہمارے ہاں پھانسی کی سزا ہے۔ جہاں تک کسی مسلمان کے قتل کی أخروی سزا کا معاملہ ہے تو اس کے بارے میں قرآن میں ارشاد ہے :
وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّـهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا (النساء :٩٣)
اور جو بھی کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے گا تو اس کی سزا جہنم ہے اور وہ اس میں ہمیشہ ہمیش رہے گا اور اس پر اللہ کا غضب ہو اور اس کی لعنت ہو اور اس کے اللہ تعالی نے ایک بہت بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے۔
اللہ کے رسول ۖ نے کسی مسلمان کے ناحق قتل کو کفر قرار دیا ہے۔ اللہ کے رسول ۖکا ارشاد ہے :
سباب المسلم فسوق و قتالہ کفر(٢٠)
کسی مسلمان کو گالی دینا گناہ ہے اور اس کو قتل کرنا کفر ہے۔
اگر کوئی شخص کسی مسلمان کوجان بوجھ کر قتل کرتا ہے تو اس پر تین حق ہیں :
١) ۔اللہ کا حق' کیونکہ اس نے اللہ کے حکم کی نافرمانی کی ہے اور اس کی سزا جہنم ہے جیسا کہ مذکورہ بالا آیت سے واضح ہوتا ہے لیکن اگر یہ شخص صدق دل سے توبہ کر لے گا تو امید ہے کہ اللہ تعالی اس کو معاف کر دے گا ۔
٢) ۔مقتول کے ورثاء کا حق' اگر قاتل سے قصاص لے لیا جائے تو مقتول کے ورثاء کا حق بھی ادا ہو جاتا ہے یا اگر مقتول کے ورثاء قاتل سے قصاص کے بدلے دیت لے لیں یا اسے معاف کر دیں تو بھی ان کا حق ادا ہو جاتا ہے ۔
٣) ۔مقتول کا حق' چونکہ مقتول سے معافی مانگنے یا اس کا حق ادا کرنے کی کوئی صورت قاتل کے پاس نہیں ہے اس لیے قیامت کے دن قاتل کو لازما اس کا حق ادا کرنا پڑے گا۔ توبہ تائب ہونے سے اللہ اپنا حق تو معاف کر دے گا اسی طرح قصاص یا دیت یا ورثاء کے معاف کرنے سے ان کا حق اد اہو جائے گا لیکن مقتول کا حق اس وقت ادا ہو گا جب وہ خود معاف کرے۔ اللہ کے رسول ۖ کا ارشاد ہے :
یجیء المقتول بالقاتل یوم القیامة ناصیتہ و رأسہ فی یدہ و أوداجہ تشخب دما یارب قتلنی حتی یدنیہ من العرش(٢١)
مقتول 'قاتل کو قیامت کے دن اس طرح پکڑ کر لائے گا کہ اس کا سر اور اس کی پیشانی اس کے ہاتھ میں ہو گی اور اس (مقتول ) کی رگوں سے خون ابل رہا ہو گا اور وہ کہے گا اے میرے رب !اس نے مجھے قتل کیا' یہاں تک کہ وہ اس کو عرش کے قریب لے جائے گا۔
کسی مسلمان کو قتل کرنا تو دور کی بات اس کے قتل کے ارادے سے نکلنا یا اس کی طرف کسی ہتھیار سے اشارہ کرنا بھی حرام ہے۔ آپ ۖ کا ارشاد ہے :
اذا تواجہ المسلمان بسیفھما فالقاتل و المقتول فی النار فقلت أو قیل یا رسول اللہ ھذا القاتل فما بال المقتول قال انہ أراد قتل صاحبہ (٢٢)
جب دو مسلمان تلواریں لے کر ایک دوسرے کے سامنے ہوں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنمی ہیں تو آپۖ سے سوال کیا گیا کہ قاتل کے جہنمی ہونے کی بات تو سمجھ میں آتی ہے مقتول کیوں جہنمی ہے؟ تو آپ ۖ نے ارشاد فرمایا ( وہ اس لیے جہنمی ہے کہ) اس نے بھی اپنے بھائی کو قتل کرنے کا ارادہ کیا تھا۔
ایک اور حدیث کے الفاظ ہیں :
من أشار الی أخیہ بحدیدة فان الملائکة تلعنہ حتی یدعہ(٢٣)
جس نے اپنے بھائی کی طرف کسی ہتھیار سے اشارہ کیا تو فرشتے اس پر اس وقت تک لعنت کرتے رہتے ہیں جب تک وہ اسکو چھوڑ نہ دے۔
ہاں اگر کسی مسلمان کا قتل خطأ ہو جائے جیسے ایکسیڈنٹ وغیرہ' تو اس صورت میں قصاص نہیں ہے بلکہ قتل خطا کی صورت میں قاتل کے ذمے دو حق ہیں:
ایک تو اللہ کا حق ہے اور وہ یہ کہ ایک مسلمان غلام کو آزاد کروانا یا اس کے برابر قیمت اللہ کے راہ میں خرچ کرنا۔
اور دوسرا مقتول کے ورثاء کا حق ہے اور وہ دیت (خون بہا)ہے۔
قتل خطا کے بارے میں ارشاد باری تعالی ہے:
وَمَن قَتَلَ مُؤْمِنًا خَطَأً فَتَحْرِ‌يرُ‌ رَ‌قَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ وَدِيَةٌ مُّسَلَّمَةٌ إِلَىٰ أَهْلِهِ إِلَّا أَن يَصَّدَّقُوا ۚ (النساء:٩٢)
اور جو کوئی بھی کسی مؤمن کو خطا سے قتل کرے تو اس کے ذمے ایک مسلمان غلام کو آزاد کروانا ہے اور دیت ہے جو کہ مقتول کے ورثاء کو ادا کی جائے گی سوائے اس کے وہ اس کو معاف کر دیں ۔
قتل خطا کی صورت میں اگر مقتول کے ورثاء دین (یعنی خون بہا) معاف کر دیں تو وہ معاف ہو جاتا ہے لیکن اللہ کا حق ( یعنی ایک مسلمان غلام آزاد کرنایا اس کے

برابر قیمت اللہ کی راہ میں صدقہ کرنا) ہر صورت میں ادا کرنا پڑے گ​
 
Where is CJ? Bet he can't do anything against Sindh waderas as they will play victim card again. That's PPP for you, secular and leftish party for peasants in KP and Punjab while made up of waderas in Sindh :lol:

Blood money is very primitive law which have no place in modern society, to hell with religion which only benefit rich goons.
 
Back
Top Bottom