What's new

Panama leak Case Proceedings - JIT Report, News, Updates And Discussion

Status
Not open for further replies.
Yeh tou pagal hogaya... :lol::lol::lol::lol::lol:

Allah Pak Ata ul Haq Qasmi ko zehni sehet ata farmaey..

06_09.gif


inn ki takleef dekh kar lagta hai, qazaey ilahi abb ziada door nahi hai..
 
An FIA official Dawn the FIA team started its work on the same day as it was notified not only to save time, but also to maintain secrecy and avoid any hindrance in the investigations, referring to SECP Chairman Zafar Hijazi.

But sources in FIA said that it was clear from the statements that after Mr Hijazi took over as the chairman in Dec 2014, he reshuffled executives in the commission and closed the sugar mills inquiry after the Panama Papers case surfaced.

Lag tu raha hai kr FIA ki team recprd tampering ki sahi investigation karrahi hai... Hopefully they will give a fair report.. JIT ki izzat ab iss FIA team ke haath main bhi hai... I hope FIA report will also confirm authenticity of JIT's allegations of record tampering against SECP @PakSword @QatariPrince
 
Last edited:
Nadeem Malik Tweets

Former FIA official Inam Sehri claims this signed statement obtained from officer of the bank used for forex transactions

DDfdj0QXsAA06lD.jpg:large

DDfdj2pXoAUf_6u.jpg:large

DDfdj0SXgAISnFO.jpg:large
 
I think they have already got paper work against him, they have a written statement from him in the case already so that is why he have not been called again. Makes sense.
Sirf humain kush krny ka lea ni bula rahy hoon gy wo bndon ko :P :D
Acha..!!! :o: Is that so?
warna mera tu khayal tha ke Panama ka leak karna, IK ka dharna, COAS ka badalna, SC ka case sunna aur JIT ka bana aur in sab ko bulana...just happening to make me happy :lol:
 
Acha..!!! :o: Is that so?
warna mera tu khayal tha ke Panama ka leak karna, IK ka dharna, COAS ka badalna, SC ka case sunna aur JIT ka bana aur in sab ko bulana...just happening to make me happy :lol:
Not your faults. Discussion daik ka kabhi kabhi mujy b yehi confusion hoti ha :P :D

By the way,
ایس ای سی پی ریکارڈ، تبدیلی ثابت،2013 کی تاریخوں میں بند کرائی گئی، ایس ای سی پی حکام کے ایک دوسرے پر الزامات
اسلام آباد (انصار عباسی) معلوم ہوا ہے کہ جے آئی ٹی کی جانب سے سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) پر چوہدری شوگر ملز کے ریکارڈ میں ہیرا پھیری اور 2016ء میں شوگر ملز کے حوالے سے جاری تحقیقات کے دوران ایس ای سی پی کی دستاویزات میں پرانی تاریخوں کے دستخط کے الزامات درست ثابت ہوئے ہیں اور پاناما کیس کی تحقیقات میں یہ بات شریف خاندان کیلئے یہ بات ایک دھچکے سے کم نہیں۔

باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ اس صورتحال سے کئی لوگ مصیبت میں آ سکتے ہیں کیونکہ ایس ای سی پی حکام نے تصدیق کی ہے کہ شریف خاندان کی شوگر ملز کیخلاف تحقیقات 2013ء میں ختم کر دی گئی تھیں اور اس معاملے پر ایس ای سی پی کی دو میں سے ایک فائل میں چوہدری شوگر ملز کی بندش کے حوالے جون 2016ء میں پرانی تاریخوں کے دستخط کیے گئے تھے۔

ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ پرانی تاریخوں میں دستخط کیے جانے کی تصدیق ہو چکی ہے، ایس ای سی پی کے سینئر عہدیدار اس صورتحال پر منقسم نظر آتے ہیں اور اس بے ضابطگی کا الزام ایک دوسرے پر عائد کر رہے ہیں۔ کچھ لوگ اس معاملے پر ایف آئی اے کی تحقیقات کے حوالے سے بھی شکوک و شبہات پیدا کر رہے ہیں حالانکہ ایف آئی اے کی تحقیقات مکمل ہونا باقی ہے۔

ایس ای سی پی کے کچھ سینئر عہدیدار سپریم کورٹ میں اپنا بیان جمع کرانے پر غور کر رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس ای سی پی کے چیئرمین بھی اپنا بیان عدالت میں جمع کرانے پر غور کر رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس ای سی پی کے موجودہ چیئرمین کا اصرار ہے کہ وہ اس معاملے میں ملوث نہیں لیکن جن افسران نے پرانی تاریخوں کے دستخط کیے تھے ان کا الزام ہے کہ انہوں نے چیئرمین کے دبائو میں آ کر پرانی تاریخوں کے دستخط کیے تھے۔

یہ دیکھنا باقی ہے کہ اس کیس میں چیئرمین ایس ای سی پی قصور وار ثابت ہوتے ہیں یا متعلقہ افسران لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ افسران نے یہ کام خود ہی کیا یا حکمران شریف خاندان کے دبائو میں آ کر کیا۔ صورتحال سے آگاہ حکام کا کہنا ہے کہ چوہدری شوگر مل کیخلاف 2011ء میں اُس وقت کی پیپلز پارٹی کی حکومت کے دبائو پر منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع کی گئیں لیکن یہ تحقیقات 2013ء میں بند کر دی گئیں لیکن ایس ای سی پی کی فائلوں میں اس کا ذکر شامل نہیں کیا گیا تھا۔

ایس ای سی پی کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ ایس ای سی پی کے کارپوریٹ سُپرویژن ڈپارٹمنٹ (سی ایس ڈی) میں چوہدری شوگر ملز لمیٹڈ کی دو فائلیں بنائی گئی تھیں، اُن میں سے ایک منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے حوالے سے تھی جو برطانیہ کے سی اے کو لکھے گئے خط کی صورت میں تھی جبکہ دوسری فائل معمول کی تحقیقات کے حوالے سے تھی۔ کہا جاتا ہے کہ منی لانڈرنگ کے حوالے سے جاری تحقیقات کی فائل کے مطابق یہ کیس مئی 2013ء میں بند کر دیا گیا۔ تاہم، یہی بات معمول کی تحقیقات کی فائل میں نہیں لکھی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ریکارڈ پر دستیاب شواہد میں 2013ء میں برطانوی سی اے کو لکھا گیا کیس بندش کا خط، منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے حوالے سے فائل کا متعلقہ نوٹ اور سیکشن 263؍ کے تحت برآمدی فروخت کی عدم شمولیت کی آبزرویشن کا حصہ شامل ہیں، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ معاملہ پہلے ہی بند کیا جا چکا تھا۔ ذرائع کے مطابق، جُون 2016ء میں ایس ای سی پی کے کارپوریٹ سُپرویژن ڈپارٹمنٹ (سی ایس ڈی) کے سربراہ علی عظیم اکرام کو موجودہ چیئرمین کے دفتر میں طلب کیا گیا جہاں مسٹر طاہر محمود کمشنر (سی ایس ڈی)، مسٹر عابد حسین اور ڈائریکٹر سی ایس ڈی مس ماہین فاطمہ پہلے ہی موجود تھے اور چیئرمین کی میز پر چوہدری شوگر ملز کی فائلیں کھلی ہوئی موجود تھیں۔

مبینہ طور پر چیئرمین نے افسران کو ہدایت دی کہ وہ اس فائل پر پرانی تاریخوں کا نوٹ لکھیں تاکہ تصدیق ہو سکے کہ متعلقہ تاریخ پر انکوائری بند کی جا چکی ہے۔ چیئرمین کے مبینہ دبائو میں آ کر، کہا جاتا ہے کہ، مس ماہین فاطمہ نے اپنے دستخط کے ساتھ یہ نوٹ تیار کیا۔ نوٹ پر علی عظیم اکرام نے دستخط کیے جبکہ مسٹر عابد حسین نے اس تعمیل کے حوالے سے مسٹر طاہر محمود کو مطلع کیا تاکہ چیئرمین کو آگے تصدیق کی جا سکے کہ ان کے حکم کی تعمیل ہو چکی ہے۔ عظیم اکرام نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے رضاکارانہ طور پر اور مرضی سے اس نوٹ پر دستخط نہیں کیے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ کام مخصوص ہدایت کے تحت اور انتہائی جلد بازی میں اور دبائو میں آ کر کیا۔ لیکن اسی موقع پر، متعلقہ افسران کا دعویٰ ہے کہ وہ نہیں سمجھتے کہ انہوں نے جو کیا وہ غیر قانونی تھا۔

ایک ذریعے عظیم اکرام کے حوالے سے کہا کہ ’’میں خالصتاً یہ سمجھتا ہوں کہ چونکہ یہ معاملہ پہلے ہی بند ہو چکا ہے اسلئے مجھے صرف اپنے ریکارڈ میں معمولی تنسیخ کی ہدایت کی گئی جس کا اس معاملے پر یا بیرونی سطح پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔‘‘ یہ بھی وضاحت پیش کی گئی کہ یہ واقعہ 10؍ ماہ قبل اُس وقت پیش آیا جب جے آئی ٹی کا کوئی وجود تک نہیں تھا۔

لہٰذا، اس بات کا کوئی امکان ہی نہیں تھا چیئرمین کی ہدایت پر عمل کرنے میں جے آئی ٹی یا پھر سپریم کورٹ آف پاکستان کو گمراہ کرنے کا کوئی ارادہ شامل تھا۔ ذرائع کے مطابق، ایک اور افسر مسٹر عابد حسین 2016ء میں ایس ای سی پی کے کارپوریٹ سُپرویژن ڈپارٹمنٹ (سی ایس ڈی) کے سربراہ تھے اور انہوں نے سپریم کورٹ میں فوری جمع کرائے گئے اپنے بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ جون 2016ء کے وسط میں ایس ای سی پی کے کارپوریٹ سُپرویژن ڈپارٹمنٹ (سی ایس ڈی) کے کمشنر مسٹر طاہر محمود نے انہیں بلایا اور کہا کہ (کیس ڈیلنگ افسر) مس ماہین فاطمہ کو ایڈوائس لکھیں کہ وہ چیئرمین کیلئے چوہدری شوگر ملز کے کیس کی بریفنگ تیار کریں کیونکہ کسی نیوز چینل نے اس معاملے پر ایک ٹاک شو نشر کیا تھا۔ اس صورتحال پر چیئرمین پریشان تھے اور اس کیس کی بریفنگ چاہتے تھے۔

طاہر محمود نے ماہین فاطمہ سے کیس کی بریفنگ تیار کرنے کو کہا، جسے کمشنر کو بھیجا گیا جنہوں نے اس کا مسودہ چیئرمین کو بھجوانے کی ایڈوائس کی۔ کہا جاتا ہے کہ مس ماہین نے چیئرمین کو آگاہ کر دیا تھا کہ چوہدری شوگر ملز کی جانب سے معلومات فراہم کیے جانے کے بعد یہ کیس 2013ء میں بند کیا جا چکا ہے حتیٰ کہ چوہدری شوگر ملز سے ملنے والی معلومات کی جانچ کے بعد ایس ای سی پی اُس خط سے بھی دستبردار ہو چکا ہے جو برطانوی حکام سے معلومات کے حصول کیلئے لکھا گیا تھا۔

اُس کے بعد چیئرمین ایس ای سی پی نے مسٹر علی عظیم اکرام (ایگزیکٹو ڈائریکٹر انشورنس) کو طلب کیا جو 2013ء میں ایس ای سی پی کے کارپوریٹ سُپرویژن ڈپارٹمنٹ (سی ایس ڈی) کے سربراہ تھے۔ اُن کی بھی یہی رائے تھی کہ یہ معاملہ 2013ء میں بند کیا جا چکا تھا۔ تاہم، چیئرمین نے اس بات کی نشاندہی کی کہ اگر یہ کیس 2013ء میں بند ہو چکا ہے تو نوٹ شیٹ پر یہ بات کیوں درج نہیں کی گئی۔ عابد حسین نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ چیئرمین نے ان افسران کو ہدایت کی کہ فوری طور پر فائل پر پرانی تاریخوں کا ایک نوٹ لگائیں جس میں تصدیق کی جائے کہ متعلقہ تاریخ پر یہ انکوائری بند ہو چکی ہے۔ انہوں نے مس ماہین اور مسٹر علی عظیم اکرام کو بتایا کہ ریکارڈ پورا کرنے کیلئے وہ یہ نوٹ فائل پر لگائیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 2011ء میں شریف خاندان کی چوہدری شوگر ملز کیخلاف انکوائری اُس وقت کی پیپلز پارٹی کی حکومت کے دبائو پر شروع کی گئی تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جب جے آئی ٹی نے اس خبر میں بتائے گئے چار افراد (جن کے نام مذکورہ بالا سطور میں موجود ہیں) میں سے ایک کو طلب کیا تو اُس افسر نے اعتراف کیا کہ ان سب نے پرانی تاریخوں کا نوٹ فائل میں شامل کیا تھا۔ جے آئی ٹی نے اس اقدام کو سرکاری ریکارڈ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ قرار دیا جس کے بعد معاملے کی تحقیقات کیلئے ایف آئی آر درج کی گئی۔ جے آئی ٹی نے اُس افسر کا نام ظاہر نہیں کیا۔ ایک ذریعے نے اُس افسر کا نام اِس نمائندے کو بتایا ہے لیکن رپورٹ میں اس کا نام شامل نہیں۔

اگرچہ ایس ای سی پی کے چیئرمین اس صورتحال پر موقف دینے کیلئے دستیاب نہیں تھے لیکن جے آئی ٹی کے الزامات پر سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے اپنے جواب میں وہ واضح الفاظ میں الزامات کی تردید کر چکے ہیں اور اصرار کرتے ہیں کہ چوہدری شوگر ملز کیخلاف تحقیقات 2013ء میں بند کی گئی تھیں۔ ایس ای سی پی کے جواب، جو اٹارنی جنرل کے توسط سے جمع کرایا گیا تھا، میں ادارے کا کہنا ہے کہ ’’برطانوی سی اے کے ساتھ باہمی قانونی معاونت کیلئے کی جانے والی خط و کتاب سے واضح ہوتا ہے کہ مذکورہ انوسٹی گیشن 2013ء میں موجودہ چیئرمین کے تقرر سے پہلے ہی بند کی جا چکی
تھی۔
Big news if true!
Congratulations
@Verve @PakSword @Farah Sohail @El Sidd @Guvera

 
Last edited:
Yeh tou pagal hogaya... :lol::lol::lol::lol::lol:

Allah Pak Ata ul Haq Qasmi ko zehni sehet ata farmaey..

06_09.gif


inn ki takleef dekh kar lagta hai, qazaey ilahi abb ziada door nahi hai..


Haraam ka paisa achay achon ka maansik santolan bigaar deta hai.
 

This guy (Ansar Abbasi) is still trying to defend Shareefs in his report, that the tempering was done before Panama case hearing started in SC and there is no effect of this tempering on the current investigation. He is also creating doubts about the involvement of Shareefs in this tempering.

What a Shameless creature he is.

By the way, it's also reported in DAWN. I wonder why these two mouthpieces of Shareef Khandan are publishing these stories now? To increase their credibility? And why no other news source knows about it?
 
Allah Pak Ata ul Haq Qasmi ko zehni sehet ata farmaey..

He is a hopeless case...because he is corrupt patwari...the kind of language he uses to please NS and his , I can't even a produce a single word.
 
This guy (Ansar Abbasi) is still trying to defend Shareefs in his report, that the tempering was done before Panama case hearing started in SC and there is no effect of this tempering on the current investigation. He is also creating doubts about the involvement of Shareefs in this tempering.

What a Shameless creature he is.

By the way, it's also reported in DAWN. I wonder why these two mouthpieces of Shareef Khandan are publishing these stories now? To increase their credibility? And why no other news source knows about it?

Yes..he is trying to portray ke ye tu JIT se pehlay ki baat hai.. He is protecting Chairman SECP too ke ye clear nahi hai ke SECP chairman is main directly involved hain bhi ya nahi? He is creating doubts abt both.. Lekin is ke bawajood Ansar Abbasi aur Dawn tak keh rahay hain ke record tampering prove hochuki hai.. Ab ye jo bhi twist dena chahein.. But atleast it seems tht tampering of record is proved..beyond doubt.. Tab hi Dawn aur geo bhi ye accept karnay par majboor hoon

ThankGod.. Iska matlab ke ab tak JIT ne jo bhi ilzaamat lagaaye thay... Woh ek ek kar ke prove horahay hain.. IB walon ne tu khud bhi admit kar liya....

Waisy i am impressed from FIA.. Out of all the civilian instituitions..FIA's conduct has been good.. Lagg raha hai ke SECP ki record tampering ki investigations bhi fairly aur honestly karrahay hain.. Wajid Zia is also from FIA.. Phir abhi JIT ne saaray civilian instituitions ki complain ki hai..except FIA.. Abhi tak JIT ne FIA par koi concern show nahi kia..... Lagta hai ke FIA ki top leadership main honest log hain.. Sab ke sab honest log kaisy aagaye...top par..FIA main? I am impressed
 
Last edited:
Status
Not open for further replies.

Back
Top Bottom