حدیبیہ پپرملزکیس،سماعت کرنیوالا بینچ ٹوٹ گیا،جج کی معذرت
By:
Samaa Web Desk
پاکستان
November 13, 2017
اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان میں حدیبیہ پیپر ملز کیس سماعت سے قبل ہی التوا کا شکار ہوگیا، سپریم کورٹ کے جج جسٹس آصف کھوسہ نے کیس سننے سے معذرت کرلی، جس کے بعد تین رکنی سماعت کرنے والا لارجر بینچ ٹوٹ گیا۔ نئے بینچ کی تشکیل تک کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق مدر آف آل کیسز حدیبیہ پیپر ملز کا کیس سماعت سے قبل ہی مشکلات کا شکار ہوگیا۔ آج ہونے والی پہلی سماعت میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس آصف کھوسہ نے کیس سننے سے انکار کردیا، جس کے بعد کیس کی سماعت کیلئے بننے والا تین رکنی لارجر بینچ ٹوٹ گیا۔ اس موقع پر جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا کہ میرے سامنے کیس آفس کی غلطی سے لگ گیا، جس کے بعد نئے بینچ کی تشکیل کیلئے کیس چیف جسٹس آف پاکستان کو بھجوا دیا گیا ہے۔
جسٹس آصف کھوسہ کا مزید کہنا تھا کہ لگتا ہے رجسٹرار آفس نے پاناما سے متعلق میرا فیصلہ نہیں سنا، فیصلے میں حدیبیہ کیس سے متعلق 14پیراگراف لکھے، حدیبیہ سے متعلق اسحاق ڈار کی حد تک فیصلہ بھی دے چکا ہوںِ، اسحاق ڈار پہلے ملزم تھے، تاہم پھر وہ وعدہ معاف گواہ بنے، اسحاق ڈار کیخلاف فیصلے میں نیب کو کارروائی کا بھی کہا۔
جس کے بعد جسٹس آصف کھوسہ نے کیس کی سماعت سے معذرت کرتے ہوئے کیس کھولنے کی اپیل نئے بینچ کی تشکیل کیلئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کو بھجوا دی۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ نیب کی جانب سے شریف خاندان کے خلاف حیدبیہ پیپر ملز کیس دوبارہ کھولنے کی درخواست سپریم کورٹ آف پاکستان میں دائر کی گئی تھی، جس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس دوبارہ کھولنے سے متعلق نیب کی اپیل پر بینچ تشکیل دیا، تین رکنی بینچ میں جسٹس آصف کھوسہ کے ہمراہ جسٹس دوست محمد اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل شامل تھے۔
سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے نیب کے پراسیکیوٹر جنرل کو نوٹس جاری کردیئے ہیں، قومی احتساب بیورو نے 20 ستمبر کو لاہور ہائی کورٹ کی طرف سے 2014 ء میں حدیبیہ پیپرز ملز کیس کی کارروائی ختم کرنے کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔ پاناما بینچ کے آبزرویشن پر سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی، درخواست پاناما کیس کی سماعت کرنے والے بنچ کی آبزرویشن کے اور کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سامنے آنے والی نئی شہادتوں کی روشنی میں لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی تھی۔
نیب کے پراسیکوٹر جنرل کی طرف سے آئین کے آرٹیکل 185 تھری کے تحت دائر کی گئی، اپیل میں شریف خاندان کے تمام افراد کو مدعا علیہ بنایا گیا ہے۔ واضح رہے کہ 17 سال قبل نیب نے نواز شریف، میاں محمد شریف ، شہباز شریف ،عباس شریف اور ان کی اہلیہ صبیحہ، نواز شریف کے بچوں حسین، حسن اور مریم نواز اور وزیر اعلی پنجاب کے بیٹے حمزہ شہباز کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کیا تھا۔
ریفرنس میں الزام لگایا گیا تھا کہ شریف خاندان کے افراد نےحدیبیہ پیپرز ملز کے ذریعے ایک ارب 24 کروڑ روپے کے اثاثے غیر واضح ذرائع سے بنائے جو ان کی آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے ہیں۔ سماء
+++++++++++++++++++++++++++++++++
The negative criticism has worked in favour of baboons but this will do nothing more than delay it for few more days at best