What's new

Pakistani corner

Bro mjhe jab se Viral Hepatitus hua tha tab se avoid kerta hoon.
Wese Kal doodh jalebi khayi thi :)
lol bhai mainain to meat khana hee chor dia hy after these news .. Allah janay kitni martba khotaa khori kar chukay hon gy.. surviving on chicken lately. :cray::cray:
Koye nahe khair hay ab to hamaray maidey bhe us hisaab say adjust ho gaye hain :D

Ghada ghosht fried in antriyoon say bana tail with drain opener+brick kay choray ka masala
 
Doodh jalebi se kiya yaad dila diya....I find it a delicacy...aik dafa aor merey naam ki kha kr aisal-e-zaiqa mujhe pohancha dena...yahaan sirf ramzan mien kabhi kabhi milti hien..


Chicken feed bhi China se ati hey pork meat se bani hoi....:agree:

Bhai tu kya chahta hy suki daal py aa jaoon :agree:
 
Doodh jalebi se kiya yaad dila diya....I find it a delicacy...aik dafa aor merey naam ki kha kr aisal-e-zaiqa mujhe pohancha dena...yahaan sirf ramzan mien kabhi kabhi milti hien..
Kabhi Islamabad aaiye aap to mjhe batana poore ka poora ye pien gei 2no bahi. Kia bolte hein isse?
DSCN0686.JPG

1474103d1410417204-today-you-ate-photo-0573.jpg


Very touchy national song.
@MaarKhoor @Zibago @Shamain @DESERT FIGHTER @Imran Khan @rockstar08 @Akheilos @Max Pain @Khafee @waz @Windjammer
 
Hayeee chahte Kia ho aap ?
Pakistan ja Ke Kuch Na khaye? Wase jo bhi hai Mainy mafi nahi Deni to any of my favorite food. ;D
Koi nahe tusaan kam chik kay rakho kuj nahe howay ga lok roz loki man,aan day hisaab naal khaonday may :D

’میں میگھواڑ سہی، بیٹا تو سردار کا بیٹا کہلائے گا
large.php

صوبہ سندھ کے صحرائی ضلع تھرپارکر کے ہیڈ کوارٹر مٹھی کے رہائشی جگجیت سنگھ پاکستان میں بسنے والے ان دلت ہندوؤں میں سے ہیں جو ملک میں بہتر سماجی حیثیت حاصل کرنے کے لیے اب اپنا مذہب تبدیل کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ سنہ 2005 تک ہاسا نند کہلائے جانے والے جگجیت سنگھ نے اپنی اہلیہ اور بچوں سمیت خاندانی مذہب ترک کر کے سکھ برادری میں شمولیت اختیار کی ہے۔وہ کہتے ہیں کہ ’میں علاقہ چھوڑ کر نہیں جانا چاہتا اور یہاں بغاوت کی ایک مثال بن کر رہنا چاہتا ہوں۔‘ پانچ سال پہلے برہمن ہندوؤں کے ہاتھوں قاتلانہ حملے میں زندہ بچنے والے جگجیت سنگھ کا دعویٰ ہے کہ مذہب کی تبدیلی نے انھیں ذہنی سکون میسر کیا ہے۔’میرے بچے اس بات پر خوش ہیں کہ انھیں آئندہ زندگی میں وہ لعن طعن برداشت نہیں کرنا پڑے گی جو میں نے کی۔ مجھے تو لوگ میگھواڑ ہی کہیں گے لیکن میرا بیٹا تو سردار کا بیٹا کہلائے گا۔‘میرے بچے اس بات پر خوش ہیں کہ انھیں آئندہ زندگی میں وہ لعن طعن برداشت نہیں کرنا پڑے گی جو میں نے کی۔ مجھے تو لوگ میگھواڑ ہی کہیں گے لیکن میرا بیٹا تو سردار کا بیٹا کہلائے گا۔جگجیت سنگھجگجیت سنگھ ، سماجی برابری اور حقوق کے حصول کے لیے بغاوت کا علم بلند کرنے والے واحد شخص نہیں۔مٹھی میں دلت برادری کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ملجی راٹھور کہتے ہیں کہ تھرپارکر میں رہنے والے دلت افراد ، ہندؤوں کی اونچی ذات والے لوگوں کی مزاحمت کا سامنا کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اب دلت برادری ، اپنا نام اپنی شناخت اور یہاں تک کہ اپنا مذہب بھی تبدیل کرنے پر مجبور ہے۔ان کے مطابق
جنوبی ایشیا کی لوئر کاسٹ مسلم کمیونٹی میں وہ سب لوگ شامل ہیں جو یہیں سے مذہب بدل کرگئے ہیں ۔ وہ لوگ یہی سوچتے ہیں کہ ہم ایک مندر میں اکٹھے عبادت نہیں کر سکتے ۔ ایک برتن میں کھا نہیں سکتے ، تو پھر جانے کو ہی ترجیح دیتے ہیں اور چلے جاتے ہیں۔‘صوبہ سندھ کے ریگستانی حصے تھر پارکر میں آج بھی دوسری بڑی آبادی ہندوؤں کی ہے جس کا تقریباً 80 فیصد حصہ شیڈول کاسٹ کے طو پر پہچانا جاتا ہے جنہیں عرف عام میں دلت بھی کہتے ہیں۔ سنہ 2005 تک ہاسا نند کہلائے جانے والے جگجیت سنگھ نے اپنی اہلیہ اور بچوں سمیت خاندانی مذہب ترک کر کے سکھ برادری میں شمولیت اختیار کی ہے 1956 میں پاکستان کا آئین بناتے ہوئے ہندو مذہب کی نچلی سمجھی جانے والی تمام ذاتوں کو اکٹھا کر کے شیڈول کاسٹ کا نام دیا گیا تھا۔ اس شیڈول کاسٹ میں میگھواڑ ، بھیل، کوہلی سمیت کل ملا کر 43 ذاتیں ایسی ہیں جن سے تعلق رکھنے والے افراد کی آبادی اب دلت کارکنوں کے مطابق 80 لاکھ ہو چکی ہے۔یہ لوگ پاکستان کے مختلف شہروں میں مختلف ناموں کے ساتھ رہتے ہیں۔پاکستان ہندو پنچایت کے سیکرٹری جنرل روی داوانی کہتے ہیں کہ ’دلت برادری کو ہندوؤں میں گنا جاتا ہے لہٰذا مسئلہ تو نہیں ہونا چاہیے۔ پاکستان میں ہندو اقلیت کے حقوق کی بات کرنا ایسے ہی لوگوں کی بات کرنے کے برابر ہے۔‘جنوبی ایشیا میں دلت برادری کے دفاع کے لیے کام کرنے والے، پاکستانی صدارتی ایوارڈ یافتہ ڈاکٹر سونو کھنگریانی لیکن تصویر کا دوسرا رخ دکھاتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہندو اقلیت کو ملنے والے حقوق تو برہمن لے جاتے ہیں۔اس میں تو کوئی دو رائے ہے ہی نہیں کہ ہمیں اس ملک میں مسلمانوں سے کوئی خطرہ نہیں بلکہ برہمنوں سے ہے اور ہمارے لوگ عدم تحفظ کی وجہ سے اپنی ذات ظاہر نہیں کرتے، اپنی ثقافت کے نزدیک نہیں جاتے۔ ہم چاہتے ہیں چاہے وہ کسی بھی مذہب میں بیٹھے ہیں اس وقت اپنی پہچان کروائیں۔ڈاکٹر سونو کھنگریانی’اس میں تو کوئی دو رائے ہے ہی نہیں کہ ہمیں اس ملک میں مسلمانوں سے کوئی خطرہ نہیں بلکہ برہمنوں سے ہے اور ہمارے لوگ عدم تحفظ کی وجہ سے اپنی ذات ظاہر نہیں کرتے، اپنی ثقافت کے نزدیک نہیں جاتے۔ ہم چاہتے ہیں چاہے وہ کسی بھی مذہب میں بیٹھے ہیں اس وقت اپنی پہچان کروائیں۔‘پاکستانی حکومت کی طرف سے کئی دلت افراد کو صدارتی ایوارڈز دیے جانے کے باوجود ان کے بارے میں معلومات سامنے نہیں آتیں۔صوبہ سندھ کی بڑھتی ہوئی دلت نوجوان نسل میں اس لاعلمی کو محسوس کرنے والے سومجی ڈھارانی نے تھر کے ایسے 108 افراد کی کہانیاں ایک کتاب کی شکل میں شائع کی ہیں جو امتیازی سلوک اور دیگر مشکلات کے باوجود اپنے اپنے شعبوں میں کامیابیوں کی بلندیوں تک پہنچے ہیں۔یہ کتاب سندھی میں ہے جسے اب اردو اور انگریزی میں شائع کرنے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے اور سومجی ڈھارانی کے مطابق انہوں نے اپنی تحریر میں یہی بات واضح کی ہے کہ وہ کسی سے کم نہیں ہیں۔ سومجی ڈھارانی کے مطابق انہوں نے اپنی تحریر میں یہی بات واضح کی ہے کہ وہ کسی سے کم نہیں ہیں ’ہم دلت نہیں اور نا ہی شیڈول کاسٹ ہیں۔ ہم میگھواڑ ہیں۔ ہماری کمیونٹی میں ایک سے ایک ڈاکٹر ، انجینیئر ، آرٹسٹ، گائک اور ایکٹیوسٹ موجود ہیں ۔ لوگ صدارتی ایوارڈ لے چکے ہیں۔ ہم پڑھے لکھے ہیں۔ ہم کیوں خود کو شودر کہلوائیں اور اپنے آپ کو نیچ سمجھیں۔‘حکومت پاکستان نے شیڈول کاسٹ کے لیے چھ فیصد ملازمت کا کوٹہ مقرر کر رکھا ہے لیکن دلت کارکنوں کے مطابق اگر حکومت نے ان کی طرف توجہ نہیں دی تو ہندو مذہب میں موجود طبقاتی تقسیم ان کی آنے والی نسلوں کو بھی دباؤ میں رکھے گی۔لیکن یہ دیکھنا باقی ہے کہ نئی شناخت سے ان کے مسائل حل ہو پائیں گے یا نہیں۔
National News By BBC Urdu : ’میں میگھواڑ سہی، بیٹا تو سردار کا بیٹا کہلائے گا‘
@Ammara Chaudhry @EAK @WAJsal @haviZsultan @Shamain @Musafir117
 
Nothing beats the blue pill dude :P

Blue Pill
Taking the easy way out, choosing to ignore the harsh reality and live in blissful ignorance.
"You take the blue pill -- the story ends, you wake up in your bed and believe whatever you want to believe." Morpheus, The Matrix


:pop::pop::pop::pop::pop:
 
Back
Top Bottom