Sulman Badshah
STAFF
- Joined
- Feb 22, 2014
- Messages
- 4,282
- Reaction score
- 34
- Country
- Location
پاکستان روس سے جنگی طیاروں کے لیے انجن خریدنا چاہتا ہے
© AP Photo/ Anjum Naveed
برصغیر
23:53 01.03.2016(اپ ڈیٹ 00:12 02.03.2016) مختصر یو آر ایل حاصل کریں
054720
پاکستان جے ایف 17 جنگی طیاروں کے لیے انجن روس سے خریدنا چاہتا ہے۔
© AP PHOTO/ REMY DE LA MAUVINIERE
جنگی طیاروں کی منڈی میں مسابقت
اس بارے میں وزیر اعظم پاکستان کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے روسی خبر رساں ایجنسی تاس کے نامہ نگار کے اس سوال کے جواب میں بتایا کہ روس پاک فوجی و تکنیکی تعاون کے امکانات کیا ہیں۔
سرتاج عزیز نے کہا کہ جے ایف 17 طیارے سے متعلق روس کے ساتھ کچھ مشاورت ہو چکی ہے تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ سرتاج عزیز نے کہ ان طیاروں کے لیے انجن ماضی میں سوویت یونین چین کو فراہم کرتا تھا اس لیے اب پاکستان یہ انجن چین کے توسط سے نہیں بلکہ براہ راست طور پر روس سے خریدنا چاہتا ہے۔
بہر حال سرتاج عزیز نے اس سوال کا جواب دینے سے گریز کیا کہ پچھلے عرصے میں ہوئے روس پاک مشاورات میں پاکستان کو روسی "ایس یو 35" جنگی طیارں کی فراہمی کے امکان پر غور کیا گیا یا نہیں۔ مشیر خارجہ کا کنہا تھا کہ مختلف امکانات زیر غور ہیں لیکن پاکستان کو روس کے چار "ایم آئی 35" ہیلی کاپٹروں کی فراہمی کے سمجھوتے پر دستخط کئے جانے کے بعد کوئی ٹھوس پروجیکٹ ابھی تک سامنے نہیں آیا ہے۔
واضخ رہے کہ روس میں آر دی 93 انجن شمال مغربی شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں بنائے جاتے ہیں۔
پچھلے سال سفارتی ذرائع نے بتایا تھا کہ پاکستان ایسے انجن جے ایف 17 طیاروں کے خریدنے کے امکان کا مشاہدہ کیا تھا۔ پاکستانی ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان روس سے ایسے ڈیڑھ سو انجن خرید سکتا ہے۔
:مزید پڑھیں
© AP Photo/ Anjum Naveed
برصغیر
23:53 01.03.2016(اپ ڈیٹ 00:12 02.03.2016) مختصر یو آر ایل حاصل کریں
054720
پاکستان جے ایف 17 جنگی طیاروں کے لیے انجن روس سے خریدنا چاہتا ہے۔
© AP PHOTO/ REMY DE LA MAUVINIERE
جنگی طیاروں کی منڈی میں مسابقت
اس بارے میں وزیر اعظم پاکستان کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے روسی خبر رساں ایجنسی تاس کے نامہ نگار کے اس سوال کے جواب میں بتایا کہ روس پاک فوجی و تکنیکی تعاون کے امکانات کیا ہیں۔
سرتاج عزیز نے کہا کہ جے ایف 17 طیارے سے متعلق روس کے ساتھ کچھ مشاورت ہو چکی ہے تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ سرتاج عزیز نے کہ ان طیاروں کے لیے انجن ماضی میں سوویت یونین چین کو فراہم کرتا تھا اس لیے اب پاکستان یہ انجن چین کے توسط سے نہیں بلکہ براہ راست طور پر روس سے خریدنا چاہتا ہے۔
بہر حال سرتاج عزیز نے اس سوال کا جواب دینے سے گریز کیا کہ پچھلے عرصے میں ہوئے روس پاک مشاورات میں پاکستان کو روسی "ایس یو 35" جنگی طیارں کی فراہمی کے امکان پر غور کیا گیا یا نہیں۔ مشیر خارجہ کا کنہا تھا کہ مختلف امکانات زیر غور ہیں لیکن پاکستان کو روس کے چار "ایم آئی 35" ہیلی کاپٹروں کی فراہمی کے سمجھوتے پر دستخط کئے جانے کے بعد کوئی ٹھوس پروجیکٹ ابھی تک سامنے نہیں آیا ہے۔
واضخ رہے کہ روس میں آر دی 93 انجن شمال مغربی شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں بنائے جاتے ہیں۔
پچھلے سال سفارتی ذرائع نے بتایا تھا کہ پاکستان ایسے انجن جے ایف 17 طیاروں کے خریدنے کے امکان کا مشاہدہ کیا تھا۔ پاکستانی ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان روس سے ایسے ڈیڑھ سو انجن خرید سکتا ہے۔
:مزید پڑھیں
Last edited: