What's new

Operation Zarb-e-Azb | Updates, News & Discussions.

How many people? Enough to impose themselves on the country? Not likely now.

Not likely now because of the operation in FATA? Or sometihng else?

Sir, FATA and taking care of it will be like whistling in a tornado. The real issues lie in the very fabric of mainstream society all over Pakistan.
 
ہارون رشید
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
آخری وقت اشاعت: پير 21 جولائ 2014 ,‭ 11:06 GMT 16:06 PST



    • 130813142419_taliban_624x351_bbc_nocredit.jpg
پاکستانی طالبان کے افغانستان منتقل ہونے کی وجہ سے افغان طالبان کی افرادی قوت میں اضافہ ہو گیا ہے جو وہاں حملوں میں شدت کا باعث بنا ہے
اطلاعات کے مطابق پاکستانی فوج کی جانب سے 15 جون سے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں جاری کارروائی کے نتیجے میں پاکستانی طالبان نے بڑی تعداد میں افغانستان کا رخ کیا ہے۔
بعض افغان تجزیہ کار کابل اور دیگر علاقوں میں طالبان کے حملوں میں اضافے کی ایک وجہ ان شدت پسندوں کی آمد کو بھی قرار دے رہے ہیں لیکن پاکستان میں اس بارے میں شکوک و شبہات موجود ہیں۔


شمالی وزیرستان میں فوجی کارروائی کو ایک ماہ سے زیادہ وقت گزر چکا ہے اور فوج ساڑھے چار سو سے زائد ملکی اور غیر ملکی شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کر رہی ہے، لیکن ایک اندازہ یہ بھی ہے کہ شدت پسند، خصوصاً ان کی قیادت، بڑی تعداد میں کارروائی کے آغاز سے قبل ہی وہاں سے نکلنے میں کامیاب ہو گئی تھی۔
اب افغانستان سے اطلاعات ہیں کہ پاکستانی شدت پسندوں کی خاصی تعداد وہاں پہنچی ہے اور حکومت مخالف کارروائیوں میں حصہ لے رہی ہے۔ افغانستان کے قندہار صوبے سے شائع ہونے والے آزاد روزنامہ گرداب نے چند روز قبل ایک رپورٹ میں الزام عائد کیا تھا کہ سرحدی چوکیوں اور صوبہ ہلمند کے سنگین ضلع میں حملوں کے پیچھے لشکر طیبہ کا ہاتھ تھا۔
اخبار نے اپنے ذرائع سے لکھا کہ لشکر طیبہ کے رشید پنجابی نامی شخص نے ان حملوں میں حصہ لیا۔
افغانستان زیادہ خطرناک

"شمالی وزیرستان کی طرح کسی ایک مقام پر برسوں تک آرام سے رہنا افغانستان میں ممکن نہیں۔ دو تین جگہوں کے علاوہ افغانستان میں ایسے مقامات کم ہیں جہاں وہ رہ سکیں۔ افغان طالبان مسلسل حرکت میں رہتے ہیں۔ ایک دن حملہ کرتے ہیں اور دوسرے دن دوسری جگہ منتقل ہو جاتے ہیں۔"
سمیع یوسفزئی
مغربی اخبارات میں ایک سینیئر افغان طالبان رہنما قاری طلحہ کے حوالے سے یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان سے آنے والے شدت پسندوں کے سیلاب کو فوری طور پر پورے افغانستان میں تعینات کر دیا گیا ہے: ’اس سال ہمارے پاس زیادہ تعداد میں جنگجو موجود ہیں جنھیں کابل اور ہلمند جیسے علاقوں میں بھیجا گیا ہے۔‘
سینیئر افغان صحافی سمیع یوسفزئی کہتے ہیں کہ ہر سال موسم گرما میں ویسے ہی شدت پسند سرگرمیوں میں اضافہ ہو جاتا ہے اور پاکستانی شدت پسند وہاں زیادہ توجہ دیتے ہیں۔
تاہم وہ کہتے ہیں کہ افغانستان پاکستان کے مقابلے میں ان کے لیے زیادہ خطرناک ہے: ’شمالی وزیرستان کی طرح کسی ایک مقام پر برسوں تک آرام سے رہنا افغانستان میں ممکن نہیں۔ دو تین جگہوں کے علاوہ افغانستان میں ایسے مقامات کم ہیں جہاں وہ رہ سکیں۔ افغان طالبان مسلسل حرکت میں رہتے ہیں۔ ایک دن حملہ کرتے ہیں اور دوسرے دن دوسری جگہ منتقل ہو جاتے ہیں۔‘
سمیع کہتے ہیں کہ افغانستان میں مختلف علاقوں میں ان کی طالبان سے بات ہوئی ہے اور انھوں نے تازہ کھیپ کے آنے کی تصدیق کی ہے۔ البتہ وہ بتاتے ہیں کہ طالبان کی کوشش ہے کہ سال 2014 میں جانی نقصان کم رکھیں تاکہ وہ غیرملکی افواج کے انخلا کے بعد کے دور کے لیے تیار ہوں۔
’اب چونکہ انھیں پاکستانی طالبان بونس میں ملے ہیں تو اب بڑے حملوں میں اضافہ ہوا ہے جیسے کہ ہلمند میں اور کابل ہوائی اڈے پر۔ افغان طالبان بڑی بےپروائی سے پاکستانیوں کو استعمال کر رہے ہیں۔‘
"شدت پسندوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر ان علاقوں میں مزید کارروائی ہوئی تو وہ افغانستان جا کر وہاں سے جوابی کارروائیاں کریں گے۔ "
صحافی، حسن خان
شدت پسندوں کی درست تعداد ہمیشہ معما رہی ہے۔ اس مرتبہ بھی معلوم نہیں کہ کتنے پاکستانی طالبان نے افغانستان کا رخ کیا ہے۔ غیرقانونی تحریک طالبان پاکستان کی قیادت پہلے ہی وہاں موجود بتائی جاتی ہے۔
پاکستان میں شدت پسندی کے واقعات پر نظر رکھنے والے صحافی حسن خان کہتے ہیں کہ شمالی وزیرستان کا آپریشن جغرافیائی اعتبار سے محض مرکزی شاہراہ کے ساتھ کے علاقوں تک محدود ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’فی الحال کارروائیاں سیدگئی سے میرعلی اور میران شاہ سے ہوتے ہوئے بویا اور دتہ خیل تک محدود ہیں۔ جو اطلاعات ہیں کہ شدت پسند شوال، سپن وام اور گڑی وام جیسے علاقوں میں ہیں، تو وہاں پاکستانی سکیورٹی فورسز کی موجودگی نہیں ہے۔ ان شدت پسندوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر ان علاقوں میں مزید کارروائی ہوئی تو وہ افغانستان جا کر وہاں سے جوابی کارروائیاں کریں گے۔ لہٰذا جو طالبان فی الحال نہیں گئے، جب بہت مشکل ہوئی تو وہ بھی چلے جائیں گے۔‘
شمالی وزیرستان میں کارروائی اور افغانستان سے غیرملکی فوجوں کا انخلا کے سال 2014 کی وجہ سے ماہرین اس خطے میں شدت پسندوں کی صفوں میں اتھل پتھل کی توقع کر رہے ہیں۔
 
Constitution of USA notes USA as a "corporation". USA is not even a "state" or "nation state" in "legal" "terms".

Pakistan Army ate bribe/bheek money from USA in shape of Coalition Support Fund. Its covered all across news media. One tranche came in Feb, 2014. Another came just the day before Pakistan Army started this current military operation, without the consent or approval of the wrongfully corrupt elected government chosen by the masses in Pakistan.

This Army is NOT The army of Islam, of Muslims of Pakistan anymore. It is ARMY of bayghairat, who are afraid of dying, who eat bribe/bheek money from foreigners just like politicians they point fingers to.

They NEVER allowed USA, NATO (run by USA) or any others to set foot or gain foothold, or military/air foothold inside Afghanistan till Mr. Zia's era.

Yet they fight "war on terror" for non-Muslims AGAINST MUSLIMS, bowing down to them against one phone call in Mr. Musharraf's era. Such bravery, eh ?

They sold Pakistan's military, air bases to USA for "war on terror". They "allowed" USA, NATO, Zionists, their supporters to establish military, air bases inside Afghanistan.

According to Robert Gates's book "Duty: Memoirs of a Secretary at War", Pakistan gave USA support on 88 points.

They are making life much much harder for Muslims. In haramiyo'n ko sirf aik cheez ati hai, goli marna. in k sar mai bhoosa bhara hua hai. DEEN ka pata nahi hai. DEEN parhhte likhte nahi hain. DEEN kya parhhna hai, waise hee jahil loag hain. Normal study bhi pata nahi karte hain k nahi. Aam fauji ne to shaed formal education bhi hasil nahi ki. us ko kya samajh hai k REAL LIFE mai kya ho raha hai. Us ko kya pata hai k us ka commander us ko DEEN k khilaf, Musalmano'n k khilaf kaise istemal karta hai.

They take bribe/bheek money from non-Muslims in shape of Coalition Support Fund. Which is public news. Its all over the news media. Yet, they are the "pure". I should laugh on this. My Army, my nation's Army has turned to be the DOG of non-Muslims right in-front of me.

LAANAT HAI PAKISTAN ki current ARMY aur us k andar AIK AIK FAUJI PAR. CHULLOO BHAR PANI MAI DOOB K MAR JAEN YE KANJAR, HARAMI, ZANI, RISHWAT-KHOR, POWER K PEECHE ANDHE LOAG. APNAY colonel, Brigadier BAN'NE K LIYE MASOOM LOAGO'N KO QATAL KARNE WALAY. IN KO KYA PATA JIHAD KYA HAI. SHAHEED HONA KYA HAI. DEEN KA KAAM KARNA KYA HAI

...

I'm not sure why such scumbags are not being thrown out already ??
 

Didn't the Govt of Pakistan ask the civilians to leave the North Waziristan before the operation started there? So , after near 9 lakh registered IDP's residing in different parts of the country , who in his right mind remains there to be affect by the aerial and ground campaign? Most likely , its the stubborn people who have insane desires to be in harm's way or the TTP sympathizers/supporters/terrorists/extremists still dreaming of Islamic golden rule under Fazlullah. In either case , for me they are fair target. The warning was given , the time was there and the facilities provided for them to remain safe for time being elsewhere. Time to integrate F.A.T.A. into the country after cleansing it , too long has it been the Illaqa-Ghair.
 
How many people? Enough to impose themselves on the country? Not likely now.

Recent estimate in private is about close to a million potential nutjobs.. of which at least half are now armed(or in the process of doing so).
 
Not likely now because of the operation in FATA? Or sometihng else?

Sir, FATA and taking care of it will be like whistling in a tornado. The real issues lie in the very fabric of mainstream society all over Pakistan.

After a long time the state has shown its resolve and capability to fight those who terrorize people or challenge its writ and not to bow down or be bogged down by unnecessary compromises or useless negotiations. This is a good precedent, I believe. A takeover appears unlikely in this scenario, the institutions of this country are still functional, hopefully before that turns critical we will be able to take care of the radicalization/extremism in the societal fabric.
Recent estimate in private is about close to a million potential nutjobs.. of which at least half are now armed(or in the process of doing so).

I personally would put the potential nutjobs at higher numbers than this study has found. The number of those armed or in the process of getting armed isn't that large, thats where the overestimation is. Think of it , around half a million nutjobs with weapons, this country should have been burning today. On the other hand, its relatively peaceful after operations started around the country.
 

kid has great Jazba.....

ہارون رشید
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
آخری وقت اشاعت: پير 21 جولائ 2014 ,‭ 11:06 GMT 16:06 PST



    • 130813142419_taliban_624x351_bbc_nocredit.jpg
پاکستانی طالبان کے افغانستان منتقل ہونے کی وجہ سے افغان طالبان کی افرادی قوت میں اضافہ ہو گیا ہے جو وہاں حملوں میں شدت کا باعث بنا ہے
اطلاعات کے مطابق پاکستانی فوج کی جانب سے 15 جون سے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں جاری کارروائی کے نتیجے میں پاکستانی طالبان نے بڑی تعداد میں افغانستان کا رخ کیا ہے۔
بعض افغان تجزیہ کار کابل اور دیگر علاقوں میں طالبان کے حملوں میں اضافے کی ایک وجہ ان شدت پسندوں کی آمد کو بھی قرار دے رہے ہیں لیکن پاکستان میں اس بارے میں شکوک و شبہات موجود ہیں۔


شمالی وزیرستان میں فوجی کارروائی کو ایک ماہ سے زیادہ وقت گزر چکا ہے اور فوج ساڑھے چار سو سے زائد ملکی اور غیر ملکی شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کر رہی ہے، لیکن ایک اندازہ یہ بھی ہے کہ شدت پسند، خصوصاً ان کی قیادت، بڑی تعداد میں کارروائی کے آغاز سے قبل ہی وہاں سے نکلنے میں کامیاب ہو گئی تھی۔
اب افغانستان سے اطلاعات ہیں کہ پاکستانی شدت پسندوں کی خاصی تعداد وہاں پہنچی ہے اور حکومت مخالف کارروائیوں میں حصہ لے رہی ہے۔ افغانستان کے قندہار صوبے سے شائع ہونے والے آزاد روزنامہ گرداب نے چند روز قبل ایک رپورٹ میں الزام عائد کیا تھا کہ سرحدی چوکیوں اور صوبہ ہلمند کے سنگین ضلع میں حملوں کے پیچھے لشکر طیبہ کا ہاتھ تھا۔
اخبار نے اپنے ذرائع سے لکھا کہ لشکر طیبہ کے رشید پنجابی نامی شخص نے ان حملوں میں حصہ لیا۔
افغانستان زیادہ خطرناک


"شمالی وزیرستان کی طرح کسی ایک مقام پر برسوں تک آرام سے رہنا افغانستان میں ممکن نہیں۔ دو تین جگہوں کے علاوہ افغانستان میں ایسے مقامات کم ہیں جہاں وہ رہ سکیں۔ افغان طالبان مسلسل حرکت میں رہتے ہیں۔ ایک دن حملہ کرتے ہیں اور دوسرے دن دوسری جگہ منتقل ہو جاتے ہیں۔"

سمیع یوسفزئی
مغربی اخبارات میں ایک سینیئر افغان طالبان رہنما قاری طلحہ کے حوالے سے یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان سے آنے والے شدت پسندوں کے سیلاب کو فوری طور پر پورے افغانستان میں تعینات کر دیا گیا ہے: ’اس سال ہمارے پاس زیادہ تعداد میں جنگجو موجود ہیں جنھیں کابل اور ہلمند جیسے علاقوں میں بھیجا گیا ہے۔‘
سینیئر افغان صحافی سمیع یوسفزئی کہتے ہیں کہ ہر سال موسم گرما میں ویسے ہی شدت پسند سرگرمیوں میں اضافہ ہو جاتا ہے اور پاکستانی شدت پسند وہاں زیادہ توجہ دیتے ہیں۔
تاہم وہ کہتے ہیں کہ افغانستان پاکستان کے مقابلے میں ان کے لیے زیادہ خطرناک ہے: ’شمالی وزیرستان کی طرح کسی ایک مقام پر برسوں تک آرام سے رہنا افغانستان میں ممکن نہیں۔ دو تین جگہوں کے علاوہ افغانستان میں ایسے مقامات کم ہیں جہاں وہ رہ سکیں۔ افغان طالبان مسلسل حرکت میں رہتے ہیں۔ ایک دن حملہ کرتے ہیں اور دوسرے دن دوسری جگہ منتقل ہو جاتے ہیں۔‘
سمیع کہتے ہیں کہ افغانستان میں مختلف علاقوں میں ان کی طالبان سے بات ہوئی ہے اور انھوں نے تازہ کھیپ کے آنے کی تصدیق کی ہے۔ البتہ وہ بتاتے ہیں کہ طالبان کی کوشش ہے کہ سال 2014 میں جانی نقصان کم رکھیں تاکہ وہ غیرملکی افواج کے انخلا کے بعد کے دور کے لیے تیار ہوں۔
’اب چونکہ انھیں پاکستانی طالبان بونس میں ملے ہیں تو اب بڑے حملوں میں اضافہ ہوا ہے جیسے کہ ہلمند میں اور کابل ہوائی اڈے پر۔ افغان طالبان بڑی بےپروائی سے پاکستانیوں کو استعمال کر رہے ہیں۔‘
"شدت پسندوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر ان علاقوں میں مزید کارروائی ہوئی تو وہ افغانستان جا کر وہاں سے جوابی کارروائیاں کریں گے۔ "

صحافی، حسن خان
شدت پسندوں کی درست تعداد ہمیشہ معما رہی ہے۔ اس مرتبہ بھی معلوم نہیں کہ کتنے پاکستانی طالبان نے افغانستان کا رخ کیا ہے۔ غیرقانونی تحریک طالبان پاکستان کی قیادت پہلے ہی وہاں موجود بتائی جاتی ہے۔
پاکستان میں شدت پسندی کے واقعات پر نظر رکھنے والے صحافی حسن خان کہتے ہیں کہ شمالی وزیرستان کا آپریشن جغرافیائی اعتبار سے محض مرکزی شاہراہ کے ساتھ کے علاقوں تک محدود ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’فی الحال کارروائیاں سیدگئی سے میرعلی اور میران شاہ سے ہوتے ہوئے بویا اور دتہ خیل تک محدود ہیں۔ جو اطلاعات ہیں کہ شدت پسند شوال، سپن وام اور گڑی وام جیسے علاقوں میں ہیں، تو وہاں پاکستانی سکیورٹی فورسز کی موجودگی نہیں ہے۔ ان شدت پسندوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر ان علاقوں میں مزید کارروائی ہوئی تو وہ افغانستان جا کر وہاں سے جوابی کارروائیاں کریں گے۔ لہٰذا جو طالبان فی الحال نہیں گئے، جب بہت مشکل ہوئی تو وہ بھی چلے جائیں گے۔‘
شمالی وزیرستان میں کارروائی اور افغانستان سے غیرملکی فوجوں کا انخلا کے سال 2014 کی وجہ سے ماہرین اس خطے میں شدت پسندوں کی صفوں میں اتھل پتھل کی توقع کر رہے ہیں۔

good let them deal with these vermin for a change.....

Recent estimate in private is about close to a million potential nutjobs.. of which at least half are now armed(or in the process of doing so).

oh please........

So where is the inquiry and outrage over these deaths, if these reports are true?

shite happens......how many instances of 'civilian deaths' in afghanistan by US/NATO/ISAF. part and parcel of war.....i dont condone it but this is the reality.....
 
pashtunistan.gif
Agenda of Anti-Pakistan Forces - India, Afghanistan, USA, Iran.
 
shite happens......how many instances of 'civilian deaths' in afghanistan by US/NATO/ISAF. part and parcel of war.....i dont condone it but this is the reality.....

Fair enough. So now we know how to respond to other deaths too, without working ourselves into a selective frenzy.

After a long time the state has shown its resolve and capability to fight those who terrorize people or challenge its writ and not to bow down or be bogged down by unnecessary compromises or useless negotiations. This is a good precedent, I believe. A takeover appears unlikely in this scenario, the institutions of this country are still functional, hopefully before that turns critical we will be able to take care of the radicalization/extremism in the societal fabric.

I share your hopes that critical mass for radicalization has not yet been achieved and that the present efforts will be enough to limit the spread. I have my doubts though, and it is too early to conclude anything yet.
 
even if critical mass hasn't been achieved yet we need to weed them out before it happens

p56vcu49p0xs5047409.gif
 
Back
Top Bottom