What's new

India Invaded Pakistan In 1971: Know The Facts, And The Enemy

.
I googled.

NO mention.

And UN has never insisted on any country to hold elections.

If it did, then there would not be so many countries where dictators and sheiks rule in the UN.

i said bbc urdu sir today








بنگالیوں پر جنگی جرائم کے الزامات

چالیس سال قبل ایک مختصر مگر پر تشدد خانہ جنگی کے بعد پاکستان سے علیحدہ ہو کر بنگلہ دیش ایک آزاد ملک بنا۔
فائل فوٹو

کتاب کے مطابق دونوں جانب سے انسانیت کے خلاف جنگی جرائم کا ارتکاب کیا گیا

اس خانہ جنگی میں ممکنہ طور پر اندازاً تیس لاکھ لوگ ہلاک ہوئے۔

بی بی سی کے نامہ نگار ایلسٹیئر لاسن کے مطابق بنگلہ دیش کی آزادی کی مناسبت سے سامنے آنے والی ایک نئی کتاب میں اس واقعے کے حوالے سے شدید متنازعہ نتائج پیش کیے گئے ہیں۔

شرمیلا بوس کی کتاب ’ ڈیڈ ریکننگ‘ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ نصف صدی میں ہوئی سب سے خونی جنگوں میں ایک کی داستان صرف فاتح فریق کی جانب سے بیان کی گئی ہے جو کہ سنہ انیس سو اکہتر میں پاکستان سے آزادی حاصل کرنے والے بنگلہ دیشی قوم پرست ہیں۔

مصنفہ نے لکھا ہے کہ ’اس لڑائی کے فریقین اب بھی جنگ کی مخالفانہ اساطیر میں قید ہیں‘۔

کتاب کے تعارف میں انہوں بنگلہ دیش کی آزادی کے لیے کی گئی خونی جدوجہد کے دوران پاکستانی فوج کو قتل کے واقعات سے بری الزمہ قرار نہیں دیا لیکن اس کتاب کے حوالے سے بنگلہ دیش میں جس چیز کو سب سے زیادہ متنازعہ مانا جائے گا وہ یہ ہے کہ اس کتاب میں کہا گیا ہے کہ آزادی کے حق میں اور اس کے خلاف لڑنے والے بنگالیوں نے بھی ’قابلِ نفرت مظالم ڈھائے‘۔
فائل فوٹو

مصنفہ شرمیلا بوس نے جنگ سے متعلق شائع دستاویزی مواد کا مطالعہ کیا، بنگلہ دیش کے معمر دیہاتیوں کے انٹرویوز کیے اور پاکستان کے ریٹائرڈ فوجی افسران سے سوالات کیے۔

اس کتاب کی مصنفہ ڈاکٹر بوس آکسفرڈ یونیورسٹی میں ایک سینئیر تحقیق کار ہیں اور انہوں نے ماضی میں بی بی سی کے لیے بھی کام کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ آزادی کے لیے لڑنے والوں نے پاکستانی فوج کا تاثر کسی’خوفناک بلا‘ جیسا بنا دیا اور اس پر ’خوفناک الزامات عائد کیے جن کے کوئی ثبوت بھی نہیں تھے‘ جبکہ بنگالیوں کو ’مظلوم‘ ظاہر کیا گیا۔

ان کا کہنا ہے کہ اسی وجہ سے’علیحدگی پسند بنگالیوں کی جانب سے کیے گئے تشدد اور مظالم کی نہ صرف نفی کی گئی اور ان کی شدت کم دکھائی گئی بلکہ انہیں صحیح بھی قرار دیا گیا‘۔

بنگلہ دیش اور بیرونِ ملک مقیم بنگالی دانشور پہلے ہی اس کتاب پر تنقید کر رہے ہیں۔ امریکہ میں مقیم بنگلہ دیشی مصنف نعیم مہیمن نے بی بی سی کو بتایا کہ اس کتاب کی مصنفہ نےیہ کہہ کر کہ جنگ دو برابر کے ظالم فریقین میں لڑی گئی اور پاکستانی فوج نے صرف ضروری اور معتدل انداز میں جوابی کاروائی کی، ’اپنے من گھڑت نتائج کو انتہا پر پہنچانے کی غلطی کی ہے۔

نعیم مہیمن نے کہا کہ ’مصنفہ نے انیس سو اکہتر کے پیچیدہ مسائل کو دوبارہ اجاگر کرنے کے لیے ناکافی تجسس کا مظاہرہ کیا۔ یعنی یہ ہلاکتیں کیوں شروع ہوئیں، پاکستانی کی حکومت نے کیونکہ ا س قدر ظالمانہ رویے کا مظاہرہ کیا اور بنگالیوں نے کیونکہ اتنا پر تشدد ردِعمل دیا‘۔

تاہم یہ کسی مغربی مصنف کی جانب سے اس جنگ سے متعلق لکھی جانی والی یہ پہلی کتاب ہے جس میں حالات کا آزادانہ طور پرجائزہ لیا گیا۔
کسی مغربی مصنف کی جانب سے اس جنگ سے متعلق لکھی جانی والی کم و بیش یہ پہلی کتاب ہے جس میں حالات کا آزادانہ طور پرجائزہ لیا گیا۔

اس کتاب کی مصنفہ ڈاکٹر بوس نے یہ کتاب لکھنے سے قبل اس جنگ سے متعلق شائع دستاویزی مواد کا مطالعہ کیا۔ انہوں نے بنگلہ دیش کے دوردراز علاقوں میں جا کر معمر دیہاتیوں کے انٹرویوز کیے۔ اس کے بعد انہوں نے پاکستان کا بھی سفر کیا اور کئی ریٹائرڈ فوجی افسران سے سوالات کیے۔
دھچکا پہنچانے والی حیوانیت

اس کتاب کے مطابق بنگالی قوم پرستوں کی بغاوت، مشرقی پاکستان میں غیر بنگالیوں کے خلاف ناقابلِ برداشت تشدد میں تبدیل ہوگئی۔ خاص طور پر مغربی پاکستان کے شہریوں اور ان میں بھی زیادہ تر اردو زبان بولنے والوں کو نشانہ بنایا گیا جو تقیسمِ ہند کے وقت بھارت سے ہجرت کرکے مشرقی پاکستان آئے تھے اور انہیں بہاری کہا جاتا تھا۔

ڈاکٹر بوس کا کہنا ہے کہ ’ بنگالی قوم پرستی کے نام پر ہونے والے اس نسلی تشدد میں غیر بنگالی مرد، عورتوں اور بچوں کا قتلِ عام کیاگیا‘۔ ان کے مطابق یہ ہلاکتیں چٹاگانگ، کھلنا، سانتاہر اور جیسور میں جنگ کے دوران اور اس کے دس ماہ بعد تک ہوتی رہیں۔

مصنفہ لکھتی ہیں کہ ’نسل پرست قتلِ عام کا شکار ہونے والے غیر بنگالیوں کو سینکڑوں اور بعض واقعات میں ہزاروں کی تعداد میں ہلاک کیا گیا۔۔۔ مرد عورتوں اور بچوں کو نسل پرستی کی بنیاد پر قتلِ عام کا نشانہ بنایا گیا اور انہیں انتہائی المناک حیوانیت سے قتل کیاگیا‘۔

ڈاکٹر بوس کہتی ہیں کہ بعض بدترین ظلم تو بنگالیوں نے اپنے ہی لوگوں پر کیے اور یہ مظالم پاکستان کے اتحاد کا دفاع کرنے والوں اور بنگلہ دیش کی آزادی کے لیے لڑنے والوں نے ایک دوسرے پر کیے۔

پاکستانی فوج کے ہاتھوں تیس لاکھ بنگالیوں کے قتل کی مقبولِ عام باتیں کسی سرکاری رپورٹ کا حوالہ نہیں دیتیں

ڈاکٹر شرمیلا بوس

ان کا کہنا ہے کہ ’جنگ کے آخری دنوں میں حکومت کے حامیوں کے ہاتھوں آزادی کے حامیوں کی ہلاکتیں اس لڑائی کے دوران کیا جانے والا بدترین جرم تھا۔ تاہم ظالمانہ کارروائیاں اور مختلف سیاسی طرز فکر رکھنے والوں کو راستے سے ہٹانا قوم پرست بنگالیوں کی بھی خاصہ رہا ہے‘۔

ڈاکٹر بوس کہتی ہیں کہ ’اس چیز کے واضح ثبوت موجود ہیں کہ غیر بنگالی بنگالیوں کے نسل پرستانہ تشدد کا نشانہ بنے‘۔

وہ لکھتی ہیں کہ ’جب پاکستانی فوج بنگالی مردوں کو نشانہ بنانے کے لیے وہاں آئی تو زمین لاشوں سے بھری پڑی تھی اور دریا میں لاشوں کی وجہ سے پانی رک گیا تھا اور یہ ان غیر بنگالیوں کی لاشیں تھیں جنہیں بنگالی باغیوں نے ہلاک کیا تھا‘۔
غیر معمولی افواہ

بعض بدترین ظلم تو بنگالیوں نے اپنے ہی لوگوں پر کیے

ڈاکٹر بوس ان اطلاعات کا بھی جائزہ لیا ہے کہ پاکستانی فوج نے تیس لاکھ بنگالیوں کو قتل کیا تھا۔ اس تعداد کو ایک بہت بڑی افواہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ یہ تعداد کسی گنتی یا جائزے کی بنیاد پر مبنی نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا ’پاکستانی فوج کے ہاتھوں تیس لاکھ بنگالیوں کے قتل کی مقبولِ عام باتیں کسی سرکاری رپورٹ کا حوالہ نہیں دیتیں‘۔

نعیم مہیمن ڈاکٹر بوس کے اس لڑائی کے دوران ہلاکتوں کے اندازوں کو رد کرتے ہیں۔’ جنید قاضی جیسے محققین نے ذرائع ابلاغ میں دیے گئے ہلاکتوں کے بارہ مختلف اندازے پیش کیے ہیں۔ تاہم کسی بھی صورت میں چاہے ہلاکتیں تیس لاکھ تھیں یا تین لاکھ کیا اس سے یہ ایک کم درجے کی نسل کشی بن جاتی ہے۔‘

ڈاکٹر بوس نے اپنی کتاب پاکستان اور اس کے حامیوں کے مظالم کو نظر انداز نہیں کیا ہے اور ان کی کتاب میں اس پر کئی ابواب موجود ہیں۔ وہ اپنی کتاب میں یہی نتیجہ نکالتی ہیں کہ پاکستانی فوج نے سیاسی اور ماورائے عدالت قتل کیے جو کہ کچھ معاملات میں نسل کش بھی تھے۔

بنگلہ دیشی حکومت کی جانب سے اب تک اس کتاب پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے لیکن اس ملک میں سنہ انیس سو اکہتر کی جنگ کے بارے میں معترضانہ خیالات رکھنے کا نتیجہ رواں برس اپریل میں اس وقت سامنے آیا تھا جب اس لڑائی کے دونوں میں ایک خاتون کی پاکستانی فوجی سے محبت کی کہانی پر مبنی فلم کی نمائش ان الزامات کے بعد روک دی گئی تھی کہ وہ تاریخ مسخ کرنے کی کوشش ہے۔









?BBC Urdu? - ??? ???? - ? ???????? ?? ???? ????? ?? ??????? ?
 
. .
Given the history of Bhutto instability and incompetency, this document portrays a lot of truth..Shameful role of Pakistani army and Indian meddling into sovereign affairs let to breakup of Pakistan.
We have exacted our revenge on Soviet Union and soon will do on India as well
 
.
we can blame someone too easily.if bhutto was prisedent and mujeeb prime minister what will happen?????but it was designed to be like that by the power behind the curtain

If that took place then the story of Bangladesh and pakistan would written differently . we were separated by a hostile country by 1200 mile we had difference in our culture, the only thing that united us was the Islam . but how was Islam in pakistan then ? those who led us in 23 years how much practical Muslim they were in there life ?

If sheik mujib became the leader then we could separate ourself formally if necessary or we could be united still by may be with the principle of 6 point demand raised by sheik mujib for the betterment of east pakistan . it would not bad either but the stupidity/ blunder had put the last nail in the coffin of Pakistan .
 
.
Given the history of Bhutto instability and incompetency, this document portrays a lot of truth..Shameful role of Pakistani army and Indian meddling into sovereign affairs let to breakup of Pakistan.
We have exacted our revenge on Soviet Union and soon will do on India as well

that dream never came any close in last 40 years .
 
.
Given the history of Bhutto instability and incompetency, this document portrays a lot of truth..Shameful role of Pakistani army and Indian meddling into sovereign affairs let to breakup of Pakistan.
We have exacted our revenge on Soviet Union and soon will do on India as well

First, get your house in order and then dream.

Pakistan did not defeat USSR. It was the US who used the Mujahideens as cannon fodder.

Without the US arms and money, it would have been a big zero.


If for so many years East Pakistan was neglected, even with Mujib as PM, Bhutto as President would have seen East Pakistan remains the same.

Because of Bhutto, EP came into being.
 
.
Reply to mirage2000, "Kia likha apne urdu me bhai, ham tu kuch nahi phar sake, suraf samjhe chalish sal bad...aleg mulluck".
I think all these are quotation about Bangladesh. This is an International forum so if you want to convey something so write it in English or translate it to English or roman urdu.

It seems you people are still not properly educated in English. Is it due to the affect that Punjab and NWFP was annexed lately by British (1842 or so) than Bengal(1757) ?. "Ye kaise baat whoi, hamko hamise chupalu, kia ap hamlogose akhek mochuli kher rahe hai ?"
 
.
and we are daily crying and taking votes by the name of Jinnah and 1947 ? or we got two old womens to make us fool on the name of 1947? or else we have a strong lobby here to take court dead persons by the name of 1947? or we bashing on Pakistani bunddhu jinnah or zia? dude grow up i think we try our best to finish it in recent years . but Bangladeshis are aggressive toward Pakistan much much .in recent history BD said and do too much bad . but Pakistanis are quit .

@ " Chup rehna akalmund ke liye achcha hai " You have to see who is the invisible man behind the gun. Donnot draw a false conclusion ? Donnot make any more mistake. Preserve it, as you or your another friend have said that you have already taken a revence against Russia so another great giant is still jumping very false high and propagating that the Two Nation theory is dead !!!!!
 
.
so mr general yahya khan signs a affidavit saying bhutto was responsible and this is acceptable he is just another hipocrat general
 
. .
What does it say?

Bengalis on war crimes charges

Forty years ago, after a brief but violent civil war, separated from Pakistan and Bangladesh became an independent country.
File photo

According to the book of war crimes against humanity committed by both sides was

As possible in the civil war that killed an estimated three million people.

According to BBC correspondent aylstyyr false association with the independence of Bangladesh to bring out a new book about the incident have been extremely controversial results.

Sharmila Bose's book ryknng Dad, I was told that the bloody wars in the last half century, only the winning side of a story that dated from the nineteen hundred and seventy were described in Bangladesh to independence from Pakistan are indigenous nationalists.

Author wrote that "both sides of this battle are still locked in battle hostile asatyr.

Introduction of the book was the bloody struggle for independence of Bangladesh, the Pakistani army in killings, but this book is not as bad alzmh in Bangladesh in which they will be considered the most controversial The book that is in favor of independence and fighting against the Bengalis, too, hate the atrocities deserve half.
File photo

Sharmila Bose published war-related documentary material author of the study, aged villagers in Bangladesh and Pakistan conducted interviews with retired military officers have questions.

The book's author, Dr. Bose, a senior researchers at Oxford University and he previously worked for the BBC. They fight for the independence of the Pakistani Army's perception of a 'horrible law' as made and the "terrible charges which have not been any evidence of 'the Bengalis' victim' was displayed.

That's why they say 'Bengalis by separatist violence and atrocities were not only deny them, and showed less intensity but they were accurate.

Bangladesh and Bengali intellectuals abroad are already criticizing this book. US-based Bangladeshi writer Naeem mhymn told the BBC that the author of this book nyyh saying war was fought in two equal sides of the unjust and military counter-action in the only way to soften further, 'concocted his end result is a delivery error.

Mhymn Naeem said, nineteen hundred and seventy of the author to highlight the complex issues again demonstrated the lack of curiosity. So why the killings began, the Government of India as well as the Bengalis the cruel treatment and demonstrated The reaction was so violent.

However, by a Western author about the war, the first book to be written independently of the situation was prjayzh.
By a Western author about the war to be written more or less independently of the circumstances in which this is the first book was prjayzh.

Dr. Bose, the author of this book before writing this book about the war, published a study of documentary material. They can be aged in remote villages of Bangladesh to the interviews. After that he traveled to Pakistan and Several retired military officers have questions.
Blow to the brutality

According to the revolt of the Bengali nationalists, non-Bengalis in East Pakistan against the intolerable level of violence has changed. Particularly in West Pakistan, mostly Urdu-speaking citizens and also those who were targeted by Hindu tqysm had migrated from East Pakistan and India said they were AB.

Dr. Bose said, "In the name of Bengali nationalism, the ethnic violence in the Bengali men, women and children was a massacre." Deaths, according to the ctagang, Khulna, Jessore santahr and during the war and After ten months were up.

Author writes, "the victim of racist murder of hundreds of non-Bengalis and in some cases thousands of men, women and children were killed ... the genocide victims of racism and the extreme brutality of the murder was tragic.

Dr. Bose says that some of the worst violence and atrocities of Bengalis on his own people to defend the unity of Pakistan and Bangladesh for the freedom fighters were at each other.

Three million Bengalis by the Pakistani army killed popular words do not refer to an official report

Dr. Sharmila Bose

They say that the war in the last days of freedom by pro-government supporters during the war casualties were the worst crime. And different political approach to the cruel acts to remove from the streets of nationalist Bengalis There is kash.

Dr. Bose says, "The thing that's clear evidence of non-Bengali Bengali victims of racist violence.

He writes, "the Pakistani army targeted Bengali men came to earth was filled with bodies and bodies of water in the river were stopped and they were the bodies of non-Bengalis Bengali rebels were killed '.
Extraordinary tale

Some of the worst violence on his own people were Bengalis

Dr. Bose has also reviewed the reports that Pakistani forces had killed three million Bengalis. This number as a big rumor, he said the figure is not based on a census or survey.

The "three million Bengalis by the Pakistani army killed popular words do not refer to an official report.

Naeem mhymn Dr. Bose's estimates of casualties during the war are rejected. "Junaid Qazi as the researchers were in the media about the various estimates of casualties are presented. But in any case it was three million or three million deaths it becomes a low level of genocide. "

Pakistan in his book, Dr. Bose and his supporters did not ignore the atrocities and the several chapters in the book are available. They concluded that in his book that the political and extra judicial killings by the Pakistani army, which In some cases, race was a blast.
 
. .
OK, so it is Sharmila Bose, another of the Roy clones!

Understandable.

Indeed, nothing happened and Bangladesh magically became a country!
 
.
OK, so it is Sharmila Bose, another of the Roy clones!

Understandable.

Indeed, nothing happened and Bangladesh magically became a country!

There is a bit of truth in the article, but not even close to the way she's portraying it to be. I'm not too sure whether her claims has any credibility. Some of her claims would really upset and hurt feelings if it ever went viral on Bangladesh, and I have a feeling that exactly was her intent.
 
.

Pakistan Affairs Latest Posts

Back
Top Bottom