What's new

BURMA (ALLAH give us Muhammad Bin Qasim Again)

^That was once again picture of Thai incident. Does this guy have some kind of fetish of gory pictures or what! :/
 
^That was once again picture of Thai incident. Does this guy have some kind of fetish of gory pictures or what! :/

That thai incident is also related to the Rohingiya people...Just stop showing all these dirty shameless picture of the Indians by supporting these genocide on the unarmed civilians...

 
Last edited by a moderator:
Thai incident was related to a Malay insurgency and thread is about Burmese. First give those Rohingyas shelter in your country then ride your moral horse, idiot.
 
Thai incident was related to a Malay insurgency and thread is about Burmese. First give those Rohingyas shelter in your country then ride your moral horse, idiot.

We have already given shelter to around 400000-450000 rohingyas. Know facts before you bark here. These people are systematically persecuted, not given any rights for decades and even the terrorist president of Myanmar even talked about deported them at UN. Can it be supported in 21st century when all those people are living there for centuries to even thousand years.

N this incident alone even displaced 90000 rohingya people and killing of upto 20000 Rohingya while the official figure is only 80 which is in no way the real number.

AFP: Myanmar moots camps or deportation for Rohingyas
 
^That was once again picture of Thai incident. Does this guy have some kind of fetish of gory pictures or what! :/

You are right, they are Muslim separatist of South Thailand. I remember seeing these pictures few years ago.
 
امت ِمسلمہ کا نوحہ
یہ اپریل2012کی بات ہے،جنوبی ایشیا میں واقع زرخیز ترین سرزمین برما کی سب سے بڑی مسلم ریاست ارکان (ریکھائن)میں کسی بااثربدھ بھکشو کے ہاں دو لڑکیوں نے اسلام قبول کیا،ان کا یہ اقدام پورے گھرانے،پورے قبیلے اور برادری کے خلاف تھا،اسی وجہ سے ان دونوں کو مگھوں کی طرف سے ڈرایا،دھمکایا اور للکارا گیا،ان پر ان کی پوری کمیونٹی نے اسلام قبول کرنے پر ظلم و زیادتی کا نشانہ بنایا،لیکن یہ ٹس سے مس نہ ہوئیں،ایک بدھسٹ کے گھر میں انہی کی دو بیٹیوں کا اسلام قبول کرنا بڑا دل گردہ کاکام تھا،لیکن اب جب وہ دائرہ ٔ اسلام میں آچکیں تو اب اس سے سرتابی ان کے لیے ممکن نہ تھی۔

اس لیے انہوں نے روگردانی سے یکسر انکار کردیا،یہ انکاران وحشی نما مگھوںلیے ایک بہت بڑا دھچکا تھا،یہ ان کی برادری کی ناک پہ حملہ تھا،پھران کا یہ عمل اسلام دشمن بدھسٹوں کو کیسے ہضم ہوسکتا تھا؟ان دونوں کا سوشل بائیکاٹ کیا گیا،انہیں پریشرائزڈ کیا گیا،ہراساں کرنے کی کوئی کسر نہ چھوڑی ،لیکن ان کو مذہب پہ واپسی کے لیے کوئی بھی حربہ کارگر نہ گزرا ،ان کی ساری کوششیں لاحاصل رہیں،ان کے اند ہی اندرغصہ،نفرت اور تعصب کا لاوا پکتا رہا،بالآخراپنے تمام تر عناد کا بدلہ لینے کے لیے برما کے مسلم اکثریتی صوبہ ارکان میں غیرمسلم شرپسند عناصر نے ایک مضبوط پلاننگ کے تحت مسلم نسل کشی کا منصوبہ بنایا،سب سے پہلے وہاں کے انتہا پسندمگھوںنے ان دونوں لڑکیوں کو قتل کرواکے اس کا الزام مسلمانوں کے سر تھوپ دیا،اس کے بعد انہی نومسلم لڑکیوں کے ساتھ جبری زیادتی اور پھر قتل کی جھوٹی خبر کو بنیاد بناکر مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈہ کیا،اس سلسلے میں پمفلٹس تقسیم کیے گئے،جس کے ذریعہ اشتعال انگیزی میں بے انتہا اضافہ ہوااور یوں مسلمانوں کے خلاف قتلِ عام کی راہ ہموار ہوئی۔

اس کی ابتدا 2جون2012کومسلمانوں کی ایک بس میں حملہ سے ہوئی،اس بس میں اکثر تبلیغی جماعت سے وابستہ افراد سوار تھے،یہ بس برما کے دارالحکومت رنگون سے ارکان کے ضلع ”ٹائونگ گوک”کی طرف اپنے ایک تبلیغی سفر کے سلسلے میںرواں دواںتھی،ابھی اس بس نے ارکان (ریکھائن)کے شہر”ٹائونگ گوک”میں قدم رنجہ کیا ہی تھا کہ بودھ بلوائیوں نے بغدوں،تلواروں اور خنجروں کے ساتھ اس بس پہ حملہ کرکے تبلیغی جماعت سے وابستہ10 افراد کو انتہائی بے دردی کے ساتھ شہید کردیا،جبکہ 25سے زائد مسافروںکو شدید زخمی حالت میں ہسپتال پہنچایا گیا۔

جب انہیں انتہائی سیریس کنڈیشن میںہسپتال پہنچایا گیا تو انہیں ادویات کی عدم دستیابی کا کہہ کر علاج کی سہولیات فراہم کرنے سے انکار کردیا گیا، مسافر بس میں حملہ سے قبل بدھ بھکشوئوں کے ایک گروپ نے پولیس اسٹیشن کے سامنے لڑکیوں کے قتل کے خلاف احتجاج کا ڈرامہ رچاکرتھانہ کا گھیرائوبھی کررکھا تھا،تاکہ پولیس جائے وقوعہ تک نہ پہنچ سکے،اس کے بعد پولیس نے اس واقعہ کی رپورٹ درج کرلی تھی تاہم اب تک کسی بھی نامزد ملزم کو گرفتار نہیں کیا جاسکا،اس کے بعد جمعہ کے دن 8جون کو مسلمانوں نے احتجاجا اپنی دکانیں بند رکھیں اور اس دن شہدأ کے لیے خصوصی دعائوں کا اہتمام کیا گیا،لیکن اسی دن جب ارکان کے مسلمان جمعہ کی عبادات کی ادائیگی میں مصروف تھے کہ شرپسند مگھوں نے نمازیوں پہ دھاوا بول دیا،جس میں کئی مسلمانوں کو شہید اور زخمی کیا گیا۔


اس طرح منظم انداز میں حالیہ فسادات نے جنم لیا،یہ سلسلہ اب تک جاری ہے بلکہ اس میں زور و شور کے ساتھ مزید اضافہ ہوگیا ہے،اب جو کچھ وہاں ہورہا ہے،وہ سب کچھ حکومت کی نگرانی بلکہ ایما ٔپر ہورہا ہے، 3جون کو برپا ہونے والے ان حادثات کے بہانے سوچی سمجھی منصوبہ بندی کے تحت مسلمانوں کے اکثریتی علاقوں میں کرفیو نافذ کرکے مسلمانوں کو گھروں میں محبوس رکھا گیا۔

ایمرجنسی لگاکر سرچ آپریشن کیا گیا،اس دوران مگھوں کو علاج معالجہ اور اشیأ خورد ونوش بآسانی دستیاب جبکہ مسلمان جسمِ خاکی اور روح کا رشتہ برقرار رکھنے کے لیے بھی خوراک و علاج کی سہولتوںاور پانی کی بوند تک کو ترس گئے،جس کی وجہ سے پہلے سے ہی جان بہ لب افرادایڑیاں رگڑ رگڑکراپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھے،غذائی بحران کو جنم دینے کے لیے مسلمانوں کو ہر قسم کی کاشت سے روک دیا گیا،جوروستم کی اس داستان کو عالمی میڈیا سے دور رکھنے کے لیے موبائل فون استعمال کرنے پہ10سال قید اور25لاکھ جرمانہ عائد کیا گیا،جبکہ یہ امتیازی سلوک صر ف مسلمانوں کے ساتھ ہی روا رکھا گیا،اس کے برعکس مگھوں کو اس کی کھلی چھوٹ رہی،ابتدائی 10سے15دنوں میں مختلف علاقوں کے 20ہزار سے زائد مسلمانوں کو شہید کیا گیا۔

نمازِ جمعہ کی تقاریرسمیت مسلمانوں کے ہر قسم کے اجتماعات پر مکمل پابندی عائد کردی گئی،برمی فوج نے مسلم مَردوں کو مشاورت کے بہانے بلواکر عقوبت خانوں میںپھنکوادئیے،اب تک پانچ ہزار سے زائداعلیٰ تعلیم یافتہ مسلمان نوجوان لاپتہ ہیں،جن گھروں سے مَردوں کو اٹھوایاگیا،انہی گھروں میں گھس کر انہوں نے وحشیانہ انداز میں خواتین کے ساتھ زیادتی بھی کی،مقیدمسلمانوں کے ساتھ بھی عجیب و غریب ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں،پیاس کی شدت سے پانی کو ترسنے والوں کو پیشاب پلایا جاتا ہے،گرفتا ر نوجوانوں کو چھڑانے کے لیے حکومت کی طرف سے فی کس 60سے70لاکھ بھتہ مانگا جارہا ہے،بعض علاقوں میں مسلمانوں کی پوری پوری بستیاںبھی نذرِ آتش کردی گئیں،ائمہ مساجد اور علماء کرام کو ہراساں کیاگیا،مساجد اور مدارس شہید کیے گئے،مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا گیا،ان کی دکانوں کو لوٹ لیا گیا،ان سے ان کے گھریلو سازوسامان بھی چھین لیے گئے،مسلمان طلبہ و طالبات کو اسکولز اور تعلیمی اداروں میں جانے سے روک دیا گیا،ان کی زمینیں غصب کرلیں،ذرائع ابلاغ کو بھی ان کی کوریج سے روکاگیا۔

تاحال وہاں صورتحال انتہائی ناگفتہ بہ ہے ،جمہوریت کی خاطر جہدِ مسلسل پر نوبل پرائزڈبرما کی اپوزیشن لیڈر آنگ سان سوچی بھی انہیں فسادی قرار دے کراپنے وطن سے جلاوطن کروانا چاہتی ہے،حالانکہ یہ وہی سوچی ہے،جو تقریبا ربع صدی بعد مسلمانوں ہی کے ووٹ سے دوبارہ اپنی شناخت بناپائی ہے،اس کے علاوہ اب تک حکومتی سرپرستی میں مسلمانوں کی نسل کشی کا عمل جار ی ہے ، عالمی میڈیا میں برما کی غیرمسلم حکومت نے جواطلاعات فراہم کیں ،ان میں ان کا کہنا تھا کہ القاعدہ سے تعلق رکھنے والے مسلم ٹیرارسٹ ارکان میں علیحدگی پسند تحریکوں کو ہوا دینے کے لیے فسادات کا سہارالے رہے ہیں،پہلے تو یہ ایشو میڈیا کی تیزترین نگاہ سے اوجھل رہا،اب جب بات آن ائیر ہوئی تو وہ بھی90 ڈگری برعکس!برما میں مسلمانوں پہ ہونے مظالم کی یہ کہانی آج کی داستان نہیں !بلکہ 60سال کے عرصہ میں یہاں کے مسلمان پانچ بڑے خونی فسادات سے نبرد آزما ہوئے،اس دھرتی پہ آئے روز مسلمانوں اور وہاں کی دیگر غیر مسلم طاقتوںکے درمیان چھوٹے موٹے حادثات تو رونما ہوتے ہی رہتے ہیں،لیکن پانچ بڑے فسادات میں اب تک تین لاکھ سے زائد مسلمان تہہ تیغ کیے گئے جبکہ 15لاکھ افراد بے آسرا ہوئے۔


دوسری جنگِ عظیم کے دوران1941میں ارکان کے ضلع اکیاب میں بدھسٹوں نے ایک تنظیم کی بنیاد ڈالی،پھر اسی تنظیم کے تحت مگھوں نے 26مارچ1942کو ارکان میں بسنے والے روہنگیا مسلمانوں کا قتل ِ عام شروع کیا،یہ دہشت گردی تین مہینے تک جاری رہی،اس دوران مارچ 1942سے جون1942تک ڈیڑھ لاکھ مسلمان شہید جبکہ پانچ لاکھ مسلمان بے آسرا ہوئے،دوسری بار 1950میں بڑے پیمانے پر قتل و غارت گری ہوئی،اس میں بھی ہزاروں مسلمان لقمہ ٔ اجل بنے،یہ وہ زمانہ تھا،جب جنوبی ایشیا میں پاکستان کے نام پر ایک نئی اسلامی ریاست وجود میں آچکی تھی،یہ ملک اس وقت مسلمانوں کی امیدوں کا مرکز بن کرابھررہا تھا،چنانچہ جہاں دنیا بھر سے مسلمان اس پاک سرزمین کی طرف ہجرت کرنا شروع ہوئے وہیں ارکان کے بے بس مظلوم مسلمانوں نے اپنے مغرب میں واقع جناح کے مشرقی پاکستان کی طرف رختِ سفر باندھا۔

تیسری دفعہ1978میں برما کی غیرمسلم فوجی حکومت نے مسلمانوں کے خلاف خونی آپریشن کیا،جس کے نتیجہ میں انہوں نے ایک لاکھ سے زائد مسلمانوں کو موت کے گھاٹ اتاردیا اور پانچ لاکھ سے زائد باشندوں کواپنی ہی سرزمین سے بے دخل کرکے بھوٹان،نیپال اور بھارت سے انہی بدھسٹوں کا آباد کرایا،1991میں چوتھی دفعہ یہاں فسادات پھوٹ پڑے،اس کے سبب بھی ہزاروں مسلمان ان ظالم مگھوں کے ظلم و ستم کے ہاتھوں چل بسنے والے اپنے آبائواجداد کے پاس چل دئیے،اسی وحشیانہ بربریت کے نتیجہ میں ساڑھے تین لاکھ برمی مسلمانوں کو اپنے دیس کو الوداع کہنا پڑا،اب کی بار جلاوطن کیے جانے والے مسلمانوں نے اپنے پڑوسی ملک بنگلہ دیش کو” جناح کا پاکستان” سمجھ کر ہجرت کی،لیکن چونکہ اب وہ مجیب کا ”شوناربنگلہ”بن چکا تھا،اس لیے یہ مجبور،بے بس اور معتوب مسلمان آج بھی بنگلہ دیش کے ساحلی شہر ٹیکناف اور کاکس بازا ر کے ریفیوجی کیمپس میں ننگ دھڑنگ،بھوک وپیاس اور انتہائی کسمپرسی کے عالم میں زیست کے بے رحم ایام بِتا رہے ہیں،انہیں اب یہ مظلوم مسلمان بنگلہ دیش کی ہندو نواز حکومت کے زیرِ عتاب ہیں،اس کے بعد اب حالیہ فسادات ہیں،جن میں اب تک موصولہ اطلاعات کے مطابق 30ہزار سے زائد مسلمانوں کوقتل کیا گیا۔

سینکڑوں بچوں کو اغوا کیا گیا،نوجوانوں کو غائب کرکے زنداں خانہ میں ڈالاگیا،عورتوں کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی،زخمیوں کے علاج معالجہ کے لیے کوئی سہولت میسر نہیں،دو ائمہ کرام کو بے رحمی کے ساتھ ذبح کیا گیا، اب تو ان راسخ العقیدہ مسلمانوں کو مرتد بنانے کی سازش بھی ہورہی ہے،ارکان میں90فیصد مسلمان جبکہ 10فیصد دیگر مذاہب کے پیروکار بستے ہیں، اس صوبہ میں مسلمانوں کی اکثریت ہونے کے باوجود مسلمان پِس رہے ہیں،سوشل میڈیا کے ذریعہ یہ قتلِ عام بے نقاب ہونے کے بعدنیویارک سے برسلز، اسٹاک ہوم سے فرینکفرٹ اورکوالالمپور سے جکارتہ تک برما کی بدھسٹ حکومت ،اقوامِ متحدہ اورعالمی طاقتوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند ہوا،کراچی میں اظہارِ یکجہتی ریلیزنکالی گئیں۔


لندن میں برطانوی پارلیمنٹ کے سامنے دردمند مسلمانوں نے دھرنا دیا لیکن اب تک مقامی ہو یا عالمی،ہر میڈیا گروپ نے اس کو بلیک آوٹ کیا ہواہے،ستم بالائے ستم کسی بھی اسلامی ملک کی منسٹری آف فارن افئیرزکی طرف سے کوئی رقعہ تک جاری نہیں ہوا،حالانکہ برما کی حکومت ہر اعتبار سے انتہائی کمزور ہے،اگر چند اسلامی ممالک کی طرف سے مسلمانوں پر اس ظلم و بربریت پر تشویش کا اظہار بھی کیا جاتا تو یہ حکومت مسلمانوں کی نسل کشی سے باز آجاتی ، کیوں کہ حالیہ انتخابات کے بعد سے وہاں جمہوری ارتقاء کا عمل شروع ہوچکا ہے،مگر مسلم حکمرانوں کو اس کی فرصت کہاں ؟یہ تو المیہ ہے ہی کہ سارا عالمِ اسلام آج زیرِ عتاب ہے لیکن اسلامی دنیا کے حکمرانوں کی یہ مجرمانہ خاموشی ہی تو امتِ مسلمہ کا سب سے بڑا نوحہ ہے۔
[/SIZE][/SIZE]

399477_363598007045818_2087315259_n.jpg
[/SIZE]
 
What is the best estimate of the number of people of killed now? Since no one can verify, what should we believe? If this is 20,000, then it has already exceeded the massacre in Syria.

Is the killing going on still? Or has it stopped?

Thai incident was related to a Malay insurgency and thread is about Burmese. First give those Rohingyas shelter in your country then ride your moral horse, idiot.

Shame on your hatred for fellow Human Beings, just because they are Muslims.
 
AL-JIHAD AL-JIHAD

311610_503472693003074_578340511_n.jpg


252662_398044680253540_123756141_n.jpg


i liked this pictures that's why i posted it that's it :)

425092_392965390757990_675195740_n.jpg
 
What is the best estimate of the number of people of killed now? Since no one can verify, what should we believe? If this is 20,000, then it has already exceeded the massacre in Syria.

Is the killing going on still? Or has it stopped?



Shame on your hatred for fellow Human Beings, just because they are Muslims.

I only pointed out those pictures are not of Rohingyas, how does that prove I hate Muslims?

Are you idiot?
 
Genocidal internet hindu's running amok.

whats the position in bangladesh, how govt is doing?
how peoples see , it & how much preasure they have put, on the govt in dhaka!
did bangla brothers, call any peacefull strike?
 
whats the position in bangladesh, how govt is doing?
how peoples see , it & how much preasure they have put, on the govt in dhaka!
did bangla brothers, call any peacefull strike?

Awami League govt. do not like Rohingya, they think Rohingya are connected with Jamat-e-Islami (Bangladesh). They are being refused entry. People are protesting this policy but govt. is not changing their policy.
 
Genocidal internet hindu's running amok.

More like rabid Pallywood junkies foaming in their mouths. Your lies and propaganda is so low quality that it would not even be bought by illiterate jihadi bots. Try to improve your standard.

Most of the images here are not from Burma. They just scream genocide at the drop of the hat. FYI, genocide is to kill to finish of a whole community. When the number of dead is in tens, it cannot be called a genocide. What is happening there is wrong and condemnable. But these liars are trivializing the issue using their theatrics.
 

Back
Top Bottom