What's new

اردو ہے جس کا نام

عربی زبان کی ایک کہاوت ہے کہ:
قتلت یوم قتل الثور الابیض
(میں تو اسی دن قتل ہو گیا تھا جس دن سفید بیل قتل ہوا تھا).

اس کی تفصیل یوں ہے کہ کسی جنگل میں دوبیل رہتے تھے ایک لال اور ایک سفید جن کی آپس میں گہری دوستی تھی. ایک ساتھ گھومنا پھرنا اور چرنے کیلئے بھی ایک ساتھ آنا جانا.
ان کی اس مثالی دوستی کی وجہ سے اس جنگل کا شیر ان پر ہاتھ نہیں ڈال سکتا تھا. اس نے جب کبھی ان میں سے کسی ایک پر حملہ کیا تو دونوں نے مل کر اس کی وہ درگت بنائی کہ شیر کو اپنی جان کے لالے پڑ جاتے.
شیر نے ایک چال چلی لال بیل سے چکنی چپڑی باتیں کر کے اور روشن مستقبل کے سہانے سپنے دکھا کر اپنے ساتھ ملا لیا. لال بیل اس کی باتوں میں آ گیا کہ بیل کی دوستی کے مقابلے میں شیر کی دوستی زیادہ محفوظ نظر آ رہی تھی.
لال بیل جب شیر سے مل گیا اور سفید بیل اکیلا رہ گیا تو چند دنوں کے بعد شیر نے اس کے شکار کا پروگرام بنایا اور اس پر حملہ کر دیا.
پہلے تو دونوں مل کر شیر کو بھگا دیا کرتے تھے مگر اب اکیلے بیل کیلئے شیر کا مقابلہ مشکل ہو گیا.
سفید بیل نے اپنے ساتھی بیل کو بہت پکارا, بہت آوازیں دیں, پرانی دوستی کے واسطے دئے اور بیل ہونے کے ناطے بھائی چارے کا احساس دلایا.
مگر شیر کی دوستی کے نشے سے سرشار لال بیل ٹس سے مس نہ ہوا اور اپنی برادری کے ایک فرد کو شیر کے ہاتھوں چیر پھاڑ کا شکار ہوتا دیکھتا رہا.
وہ آج بہت خوش اور مطمئن تھا کہ شکر ہے میں اس کے ساتھ نہیں تھا ورنہ آج میرا کام بھی اس کے ساتھ ہی تمام ہوجاتا.
تھوڑے دن گذرے کہ شیر نے اسے بھی شکار کرنے کا پروگرام بنا لیا. جب شیر نے اس پر حملہ کیا تو لال بیل نے زور سے ڈکارتے ہوئے جنگل کے باشندوں کو یہ پیغام دیا کہ... (میں تو اسی دن قتل ہو گیا تھا جس دن سفید بیل قتل ہوا تھا).

امت مسلمہ بھی آج کل اسی حالت کا شکار ہے. سب شیر کی دوستی پر خوش اور مطمئن ہیں اور یہ یقین کئے بیٹھے ہیں کہ باقیوں کی باری تو لگ رہی ہے مگر ہماری باری نہیں لگے گی. کیونکہ ہم تو جنگل کے بادشاہ کے دوست اور مقرب ہیں.
ان احمقوں کو یہ سادہ سی حقیقت سمجھ نہیں آ رہی کہ شکاری اور شکار کے درمیان دوستی جیسا غیر فطری رشتہ ہو ہی نہیں سکتا.
ہم نے باری باری افغانستان, عراق, فلسطین, شام, بوسنیا, چیچنیا, کشمیر, برما اور صومالیہ میں مسلمانوں کے خون میں لت پت لاشوں کو تڑپتے دیکھا, حلب اور ادلب پر کیمیکل بموں کے حملے دیکھے, فلسطینی مسلمانوں کے جنازوں پر بمباریاں دیکھیں, عراق میں مسلمانوں کو قتل کرنے کے نئے سے نئے حربے دیکھے, برمی مسلمانوں کو زندہ جلانے اور ان کے جسمانی اعضاء کو کاٹ کاٹ کر پھینکتے دیکھا, افغانستان پر کارپٹ بمباری سے لیکر "بموں کی ماں " کا حملہ دیکھا مگر اس خوشی میں چپ سادھے اطمینان سے بیٹھے ہیں کہ ان سب کی باری تو لگی ہے مگر ہماری نہیں لگے گی.
*ذرا غور کیجیےء بھائی کہ کہیں ہم سب بھی لال بیل تو نہیں بن گئے ہیں...!!!*

اللہ نہ کرے کہ ہم پر پچھتاوے کی وہ گھڑی آ جائے جب ہم بھی بے ساختہ یہ کہنے پر مجبور ہوجائیں کہ:
" قتلت یوم قتل الثور الابیض "

"مومنوں متّحد ہوجاؤ

Bhai, 100 feesad theek.
 
.
ان تمام احباب کا از حد شکریہ جنہوں نے ابھی تک اِس دھاگے کو زندہ رکھا ہوا ہے۔

@Chauvinist
آپ پنجابی میں ہی کچھ ارشاد فرما کر اِس دھاگے کی رونق میں اضافہ فرما دیں ۔
 
. .
اپنوں کو ہمیشہ اپنے ہونے کا احساس دلائو ورنہ وقت آپ کے اپنوں کو آپ کے بغیر جینا سکھا دے گا

بے شک، مگر کچھ اپنے آج کل کی زندگی میں اِن احساسات کو مُداخلت سمجھتے ہیں۔
 
.
#یہ_فوجی_بڑے_بےوعدہ_لوگ_ہوتے_ہیں!
اپنے معصوم بچوں سے عید پر گھر آنے کا وعدہ کرتے ہیں مگر عین چھٹیوں کے دن دشمن کی شر انگیزی کا قلع قمع کرنے میں لگ کر قوم کے بچوں کی فکر سر پر سوار کر کے محاذ جنگ پر عید گزار کر اپنے بچوں سے وعدہ خلافی کرتے ہیں!
یہ فوجی اپنے دوستوں سے بھی جھوٹا وعدہ کرتے ہیں انکی شادی میں شرکت کرنے کے حوالے سے،
دوست کی شادی کے عین دنوں میں یہ دشمن کی اچانک یلغار کو روکنے میں اور دفا ع وطن میں مصروف ہوکر دوست کی شادی چھوڑ دیتے ہیں !
یہ فوجی اپنی بہنوں سے انکی شادی میں آرمانوں کیساتھ شرکت کا وعدہ کرتے ہیں مگر پھر اچا نک کوئی سیلاب زلزلہ یا آفت ملک کو گھیر لیتی ہے تو فوجی اپنی بہن کی شادی کو چھوڑ کر قوم کی بہنوں کی زندگیوں کو محفوظ بنانے میں جت کر اپنی سگی بہن سے بے وعدی کر جاتا ہے!
یہ فوجی اپنی بیوی سے تو اکثر غلط بیانی کر جاتے ہیں
کہ میں کب آیا تب آیا جب آیا مگر آتے اس وقت ہی ہیں جب سالی کی شادی،سالے کی سالگرہ اور ساس کی حج یا عمرے سے واپسی کو مہینے گز ر جاتے ہیں،
بیچارہ فوجی اپنی بیوی کی چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو وطن کی حفاظت پر وقت دے کر قربان کرنے میں سر مست لگا ہوتا ہے!
کچھ کنوارے مگر نکاح شدہ فوجی گاہے بگا ہے ایسے بھی بے وفا دیکھے ہیں کہ اپنی ہونے والی منکوحہ کیساتھ ایک ساتھ جینے مرنے کے وعدے کرتے ہیں مگر شادی سے پہلے ہی بیوی کو بیوہ کر کے اور زندگی کی راہوں پر اکیلا چھوڑ کر وطن کی حفاظت کرتے ہوئے قربان ہوکر اکیلے ہی راہی عدم ہو جاتے ہیں!
اور تو اور یہ فوجی اپنے ماں باپ کی آنکھوں کا نور ہوتے ہیں مگر یہ ماں باپ کو جلد ملنے اور گھر آنے کا جھوٹا لارا لگا کر اس وقت اپنے ماں باپ سے ملنے آتے ہیں جب انکی لاش پاکستانی جھنڈے میں لپٹی ہوئی ہوتی ہے اور ماں باپ اپنے فوجی بیٹے کی کھلی آنکھوں کیساتھ شکل دیکھنے کو ترس ترس کر اپنی ہی آنکھوں کا نور بیٹے کی جدائی میں قربان کر دیتے ہیں!
کتنے بے وعدہ ہوتے ہیں یہ فوجی لوگ؟
دعوے اپنے ماں باپ بیوی بچوں رشتداروں دوستوں سے کرتے ہیں مگر جب وعدہ نبھانے کا وقت آتا ہے تو سب کو چھوڑ کر وطن کیساتھ نبھانےکو ترجیح دیتے ہیں،
ترجیح بھی اس حد تک دیتے ہیں کہ جان تک وطن پر وار دیتے ہیں!
نوٹ ۔۔پلیز تحریر کو اسکی روح کو سمجھتے ہوۓ پڑھیں!
پاکستان زندہ باد
پاک آرمی زندہ باد!
 
.
پہلے تو مئ آپ سب کو دیوانہ سمجھ رہی تھی . پر جب سابقہ پیام پہ نظر ڈالی تو اپنے آپ کو بھی آپ می پایا.
 
.
#یہ_فوجی_بڑے_بےوعدہ_لوگ_ہوتے_ہیں!
اپنے معصوم بچوں سے عید پر گھر آنے کا وعدہ کرتے ہیں مگر عین چھٹیوں کے دن دشمن کی شر انگیزی کا قلع قمع کرنے میں لگ کر قوم کے بچوں کی فکر سر پر سوار کر کے محاذ جنگ پر عید گزار کر اپنے بچوں سے وعدہ خلافی کرتے ہیں!
یہ فوجی اپنے دوستوں سے بھی جھوٹا وعدہ کرتے ہیں انکی شادی میں شرکت کرنے کے حوالے سے،
دوست کی شادی کے عین دنوں میں یہ دشمن کی اچانک یلغار کو روکنے میں اور دفا ع وطن میں مصروف ہوکر دوست کی شادی چھوڑ دیتے ہیں !
یہ فوجی اپنی بہنوں سے انکی شادی میں آرمانوں کیساتھ شرکت کا وعدہ کرتے ہیں مگر پھر اچا نک کوئی سیلاب زلزلہ یا آفت ملک کو گھیر لیتی ہے تو فوجی اپنی بہن کی شادی کو چھوڑ کر قوم کی بہنوں کی زندگیوں کو محفوظ بنانے میں جت کر اپنی سگی بہن سے بے وعدی کر جاتا ہے!
یہ فوجی اپنی بیوی سے تو اکثر غلط بیانی کر جاتے ہیں
کہ میں کب آیا تب آیا جب آیا مگر آتے اس وقت ہی ہیں جب سالی کی شادی،سالے کی سالگرہ اور ساس کی حج یا عمرے سے واپسی کو مہینے گز ر جاتے ہیں،
بیچارہ فوجی اپنی بیوی کی چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو وطن کی حفاظت پر وقت دے کر قربان کرنے میں سر مست لگا ہوتا ہے!
کچھ کنوارے مگر نکاح شدہ فوجی گاہے بگا ہے ایسے بھی بے وفا دیکھے ہیں کہ اپنی ہونے والی منکوحہ کیساتھ ایک ساتھ جینے مرنے کے وعدے کرتے ہیں مگر شادی سے پہلے ہی بیوی کو بیوہ کر کے اور زندگی کی راہوں پر اکیلا چھوڑ کر وطن کی حفاظت کرتے ہوئے قربان ہوکر اکیلے ہی راہی عدم ہو جاتے ہیں!
اور تو اور یہ فوجی اپنے ماں باپ کی آنکھوں کا نور ہوتے ہیں مگر یہ ماں باپ کو جلد ملنے اور گھر آنے کا جھوٹا لارا لگا کر اس وقت اپنے ماں باپ سے ملنے آتے ہیں جب انکی لاش پاکستانی جھنڈے میں لپٹی ہوئی ہوتی ہے اور ماں باپ اپنے فوجی بیٹے کی کھلی آنکھوں کیساتھ شکل دیکھنے کو ترس ترس کر اپنی ہی آنکھوں کا نور بیٹے کی جدائی میں قربان کر دیتے ہیں!
کتنے بے وعدہ ہوتے ہیں یہ فوجی لوگ؟
دعوے اپنے ماں باپ بیوی بچوں رشتداروں دوستوں سے کرتے ہیں مگر جب وعدہ نبھانے کا وقت آتا ہے تو سب کو چھوڑ کر وطن کیساتھ نبھانےکو ترجیح دیتے ہیں،
ترجیح بھی اس حد تک دیتے ہیں کہ جان تک وطن پر وار دیتے ہیں!
نوٹ ۔۔پلیز تحریر کو اسکی روح کو سمجھتے ہوۓ پڑھیں!
پاکستان زندہ باد
پاک آرمی زندہ باد!

مگر پاکستان میں ایک ایسی بے حِس مخلوق بھی پائی جاتی ہے جو ان جانثاروں کو بجٹ کھانے والا اور کرپٹ کہتی ہے، کوئی ان جاہلوں سے پوچھے کہ بھلا خون بھی کبھی بِکتا ہے ؟ بھلا جان کی بھی کوئی قیمت ہوتی ہے ؟


پہلے تو مئ آپ سب کو دیوانہ سمجھ رہی تھی . پر جب سابقہ پیام پہ نظر ڈالی تو اپنے آپ کو بھی آپ می پایا.

کہنا کیا چاہتی ہیں محترمہ ؟ ذرا آسان الفاظ میں سمجھا دیں
۔

:P
 
.
گر پاکستان میں ایک ایسی بے حِس مخلوق بھی پائی جاتی ہے جو ان جانثاروں کو بجٹ کھانے والا اور کرپٹ کہتی ہے، کوئی ان جاہلوں سے پوچھے کہ بھلا خون بھی کبھی بِکتا ہے ؟ بھلا جان کی بھی کوئی قیمت ہوتی ہے ؟
عام قول و فعل میں اس مخلوق کو راشن خیال کہتے ہیں

آج ہیوسٹن میں اپنے آفس جانے کے لیے ٹرین میں سوار ہوا تو ایک انگریز بھی میرے ساتھ تھا ، ہم دونوں ایک ہی جگہ کھڑے تھے ، تھوڑی دیر بعد اس نے مجھ سے پوچھا کہ ایسے شاندار جوتے میں نے کہاں سے خریدے ہیں ؟
میں نے ایک نظر اپنے قدموں کی جانب دیکھا اور جواب دیا : پشاور !
انگریز نے حیرت سے اپنے لہجے میں پشاور کہنے کی کوشش کی اور جواب دیا : اگر تم مجھے ایسا ہی ایک جوڑا دلوا دو تو میں تمھیں کوئی بھی قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہوں ۔
'' قیمت کو چھوڑو، '' میں نے کچھ سوچ کر کہا '' تم صرف ایک بار زور سے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگا دو ، میں یہ جوتے ابھی اور اسی وقت مفت تمھیں دے دوں گا ۔ ''
انگریز نے تھوڑی دیر حیرت زدہ انداز میں مجھے تکتے رہنے کے بعد حلق پھاڑ کر اپنی پھٹے ہوئے بانس جیسی آواز اور انگلش لہجے میں پاکستان زندہ باد کا نعرہ بلند کیا اور میں نے پشاوری چپل اتار کر اس کے ہاتھ میں تھما دی ، وہ مجھے بدلے میں ڈالرز دینے لگا لیکن میں نے منع کر دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔ اس دوران میری منزل آگئی ، میں اسے سر کے اشارے سے الوداع کہہ کر ٹرین سے اترا اور ننگے پائوں اپنے آفس کی جانب چل دیا ، اس لمحے مجھے یوں لگا جیسے میں سنگی فرش والی سڑک پر نہیں ، مخملیں قالین پر قدم جما جما کر آگے بڑھ رہا ہوں !!!




23843103_567080427017145_8726875952795226193_n.jpg
 
.
" ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﮨﺮ ﻣﻠﮏ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﻓﻮﺝ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺟﺒﮑﮧ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﻓﻮﺝ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﻣﻠﮏ ﮨﮯ "

ﺁﺝ ﺍﯾﮏ ﺍﻭﺭ ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﻣﯿﺠﺮ ﺩﮨﺸﺘﮕﺮﺩﻭﮞ ﺳﮯ ﻟﮍﺗﮯ ﮨﻮﮰ ﺷﮩﯿﺪ ﮨﻮﮔﯿﺎ ﺟﺒﮑﮧ ﻣﻠﮏ ﮐﯽ ﭘﺎﺭﻟﯿﻤﺎﻥ ﻋﺪﺍﻟﺖ ﻋﺎﻟﯿﮧ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﻧﺎﺍﮨﻞ ﺷﺪﮦ ﺷﺨﺺ ﮐﻮ ﻭﺍﭘﺲ ﺳﯿﺎﺳﺖ ﻣﯿﮟ ﻻﮐﺮ ﻣﻠﮏ ﻭ ﻗﻮﻡ ﮐﯽ ﺧﺪﻣﺖ ﻣﯿﮟ ﻣﺼﺮﻭﻑ ﺗﮭﯽ -

١ - " ﭘﺎﮎ ﻓﻮﺝ ﮐﻞ ﻗﻮﻣﯽ ﺁﻣﺪﻧﯽ ﮐﺎ ٨٠ % ﮐﮭﺎ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ -" ﺟﺒﮑﮧ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﺗﻨﺎﺳﺐ ﺻﺮﻑ ٢. ٣ ﺳﮯ ٢. ٦ % ﮨﮯ

٢ - " ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻧﯿﻮﮞ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﭘﺎﮎ ﻓﻮﺝ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﮯ ﮐﺴﯽ ﻗﻮﻡ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺍﻧﮑﮯ ﻓﻮﺝ ﺳﮯ ﻣﮩﻨﮕﯽ ﻓﻮﺝ ﮨﮯ -" ﺟﺒﮑﮧ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻗﻮﻣﯽ ﺁﻣﺪﻧﯽ، ﺍﻓﻮﺍﺝ ﮐﯽ ﺗﻌﺪﺍﺩ ﺍﻭﺭ ﺩﻓﺎﻋﯽ ﺍﺧﺮﺍﺟﺎﺕ ﮐﮯ ﻣﺼﺪﻗﮧ ﻋﺎﻟﻤﯽ ﺍﻋﺪﺍﺩﻭﺷﻤﺎﺭ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﺍﯾﮏ ﺑﮭﺎﺭﺗﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﻓﻐﺎﻧﯽ ﻓﻮﺟﯽ ﺑﮭﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﻠﮑﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﯾﮏ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻧﯽ ﻓﻮﺟﯽ ﺳﮯ ٣ ﮔﻨﺎ ﻣﮩﻨﮕﺎ ﭘﮍﺗﺎ ﮨﮯ

٣ - " ﭘﺎﮎ ﻓﻮﺝ ﮐﻞ ﻗﻮﻣﯽ ﺑﺠﭧ ﮐﺎ ٨٠ % ﮐﮭﺎ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ "- ﺟﺒﮑﮧ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﻣﯿﮟ ﺻﺮﻑ ١٨ - ﺳﮯ ١٩ % ﺗﮏ ﺑﺠﭧ ﮐﺎ ﺣﺼﮧ ﺗﻤﺎﻡ ﺑﺸﻤﻮﻝ ﺗﺨﻮﺍﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﭘﻨﺸﻨﺰ ﺩﻓﺎﻋﯽ ﺍﺧﺮﺍﺟﺎﺕ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﻣﺨﺘﺺ ﮨﮯ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﺗﻘﺮﯾﺒﺎً ٩ % ﻓﻮﺟﯽ ﺍﺧﺮﺍﺟﺎﺕ ﮨﯿﮟ

٤ - " ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻧﯽ ﺑﺠﭧ ﻣﯿﮟ ﺩﻓﺎﻉ ﮐﯽ ﻣﺪ ﻣﯿﮟ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺭﻗﻢ ﺧﺮﭺ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ " ﺟﺒﮑﮧ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺑﺠﭧ ﮐﮯ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﺍ ﺣﺼﮧ ﭘﺒﻠﮏ ﺳﯿﮑﭩﺮ ﮈﻭﯾﻠﭙﻤﻨﭧ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﻣﺨﺘﺺ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﺴﻤﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺑﮍﺍ ﺣﺼﮧ ﻣﺘﻌﻠﻘﮧ ﺳﯿﺎﺳﺘﺪﺍﻧﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺍﻓﺴﺮ ﺷﺎﮨﯽ ﮐﮯ ﺟﯿﺒﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﻤﯿﺸﻦ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻨﭻ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﺑﮍﺍ ﺣﺼﮧ ﻗﺮﺿﻮﮞ ﮐﯽ ﺍﺩﺍﺋﯿﮕﯽ ﻣﯿﮟ ﺟﺒﮑﮧ ﺗﯿﺴﺮﯼ ﺑﮍﯼ ﻣﺪ ﺩﻓﺎﻉ ﺍﺧﺮﺍﺟﺎﺕ ﺟﻮ ﮐﮧ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﮯ ﺍﮐﺜﺮ ﻣﻤﺎﻟﮏ ﮐﮯ ﻃﺮﺡ ﺑﺠﭧ ﮐﮯ ١٤ ﺳﮯ ١٨ ﻓﯿﺼﺪ ﮨﮯ - ﺍﺏ ﺍﺱ ﺑﺠﭧ ﮐﮯ ﺍﺱ ﺑﮩﺘﯽ ﮔﻨﮕﺎ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﻥ ﮐﺘﻨﺎ ﮨﺎﺗﮫ ﺩﮬﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﺳﮑﺎ ﺁﺳﺎﻥ ﺍﻧﺪﺍﺯﮦ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﮐﮯ ﺍﺷﺮﺍﻓﯿﮧ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭﻭﮞ ﻣﻠﮏ ﺍﻭﺭ ﺑﯿﺮﻭﻥ ﻣﻠﮏ ﺍﺛﺎﺛﻮﮞ ﺳﮯ ﮨﻮﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﭼﺎﮨﮯ ﻭﮦ ﺳﯿﺎﺳﺘﺪﺍﻥ ﮨﻮ ﯾﺎ ﺑﯿﻮﺭﻭﮐﺮﯾﭧ ﯾﺎ ﭘﮭﺮ ﺳﺮﻣﺎﯾﺎﺩﺍﺭ ﺍﻭﺭ ﯾﺎ ﻓﻮﺟﯽ -

٥ "- ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺩﻓﺎﻉ ﭘﺮ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺧﺮﭺ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻣﻤﺎﻟﮏ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﮨﮯ "- ﺟﺒﮑﮧ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﻣﯿﮟ ١. ٨ ﺑﻠﯿﻦ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺁﺑﺎﺩﯼ ﮐﮯ ﻟﺤﺎﻅ ﺳﮯ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﺎ ﯾﮧ ﭼﮭﭩﺎ ﺑﮍﺍ ﻣﻠﮏ ﺍﭘﻨﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﺗﺮ ﺩﻓﺎﻋﯽ ﭼﻠﯿﻨﺠﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﺎﻭﺟﻮﺩ ٦ ﻻﮐﮫ ﺣﺎﺿﺮ ﻋﺴﺎﮐﺮ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻋﺪﺩﯼ ﻟﺤﺎﻅ ﺳﮯ ﭼﮭﭩﯽ ﮨﯽ ﺑﮍﯼ ﻓﻮﺝ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮨﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﺗﻘﺮﯾﺒﺎً ٩ ﺑﻠﯿﻦ ﮈﺍﻟﺮ ﮐﮯ ﺩﻓﺎﻋﯽ ﺑﺠﭧ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻓﻮﺟﯽ ﺍﺧﺮﺍﺟﺎﺕ ﮐﮯ ﻟﺤﺎﻅ ﺳﮯ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﮑﺎ ﻧﻤﺒﺮ ٢٣ ﻭﺍﮞ ﮨﮯ ﺟﻮ ﮐﮧ ﭘﻮﻟﯿﻨﮉ، ﮐﻮﻟﻤﺒﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺳﻨﮕﺎﭘﻮﺭ ﺟﯿﺴﮯ ﻣﻤﺎﻟﮏ ﮐﮯ ﺑﺮﺍﺑﺮ ﺍﺧﺮﺍﺟﺎﺕ ﮨﯿﮟ ﺟﻨﮑﯽ ﺍﻓﻮﺍﺝ ﭘﻮﻟﯿﺲ ﺟﯿﺴﯽ ﮈﯾﻮﭨﯽ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﮯ ﺟﺒﮑﮧ ﺍﯾﺮﺍﻥ، ﺗﺮﮐﯽ، ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ ﺍﻭﺭ ﺣﺘﯽٰ ﮐﮧ ﺍﻟﺠﯿﺮﯾﺎ ﺟﯿﺴﮯ ﻣﻤﺎﻟﮏ ﺳﮯ ﺑﮩﺖ ﮐﻢ - ﺭﻭﺍﯾﺘﯽ ﺣﺮﯾﻒ ﺑﮭﺎﺭﺕ ٥٥ ﺑﻠﯿﻦ ﮈﺍﻟﺮ ﮐﯿﺴﺎﺗﮫ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﺳﮯ ٦ ﮔﻨﺎ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺍﭘﻨﯽ ﺍﻓﻮﺍﺝ ﭘﺮ ﻟﮕﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﻮ ﮐﮧ ﺍﺳﮑﯽ ﻗﻮﻣﯽ ﭘﯿﺪﺍﻭﺍﺭ ﮐﺎ ﺗﻘﺮﯾﺒﺎً ﺍﺗﻨﺎ ﮨﯽ ﺑﻨﺘﺎ ﮨﮯ ﺟﺘﻨﺎ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﮐﺎ ﺩﻓﺎﻋﯽ ﺑﺠﭧ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﮐﯽ ﻗﻮﻣﯽ ﭘﯿﺪﺍﻭﺍﺭ ﮐﺎ - ﺩﻓﺎﻉ ﺍﻭﺭ ﺍﻓﻮﺍﺝ ﻣﯿﮟ ﭘﺮ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺧﺮﭺ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﭘﺎﻧﭻ ﻣﻤﺎﻟﮏ ﺍﻣﺮﯾﮑﺎ، ﭼﯿﻦ، ﺭﻭﺱ، ﺳﻌﻮﺩﯼ ﻋﺮﺏ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﺎﺭﺕ ﮨﯿﮟ ﺟﻦ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺑﮭﺎﺭﺕ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﺳﮯ ﭼﺎﺭ ﺟﻨﮕﯿﮟ ﻟﮍ ﭼﮑﺎ ﮨﮯ ﺟﺒﮑﮧ ﺭﻭﺱ ﺍﯾﮏ ﺑﻠﻮﺍﺳﻄﮧ ﺟﻨﮓ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﺑﮭﺎﺭﺕ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺑﻨﮕﻠﮧ ﺩﯾﺶ ﮐﮯ ﺑﻐﺎﻭﺕ ﮐﻮ ﮐﺎﻣﯿﺎﺏ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﻠﻮﺙ ﺭﮨﺎ - ﺍﺳﮑﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﻣﻮﺟﻮﺩﮦ ﺣﺎﻻﺕ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﺎﺭﺕ ﺍﭘﻨﯽ ﺩﻓﺎﻋﯽ ﺣﮑﻤﺖ ﻋﻤﻠﯽ ﮐﮯ ﺗﺤﺖ ﺍﻣﺮﯾﮑﺎ ﺍﻭﺭ ﻧﯿﭩﻮ ﮐﮯ ﻓﻮﺟﯽ ﭼﮭﺘﺮﯼ ﮐﮯ ﻧﯿﭽﮭﮯ ﺍﻓﻐﺎﻧﺴﺘﺎﻥ ﮐﮯ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﺍﯾﮏ ﺩﻓﻌﮧ ﭘﮭﺮ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺍﻓﻐﺎﻥ ﺟﻨﮕﻮﮞ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺟﻨﻢ ﻟﯿﻨﯽ ﻭﺍﻟﯽ ﺩﮨﺸﺘﮕﺮﺩﯼ ﮐﻮ ﮨﻮﺍ ﺩﯾﻨﮯ ﺍﻭﺭ ﻋﺪﻡ ﺍﺳﺘﺤﮑﺎﻡ ﭘﮭﯿﻼﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺼﺮﻭﻑ ﮨﮯ -

ﺩﻧﯿﺎ ﮐﮯ ﮐﺴﯽ ﻣﻠﮏ ﻣﯿﮟ ﻓﻮﺝ ﺍﻭﺭ ﻣﻠﮑﯽ ﺳﻼﻣﺘﯽ ﮐﮯ ﻣﻌﺎﻣﻠﮯ ﭘﺮ ﺗﻨﻘﯿﺪ ﮐﻮ ﻟﯿﮑﺮ ﺟﻤﮩﻮﺭﯾﺖ، ﺗﺮﻗﯽ ﭘﺴﻨﺪﯼ، ﺳﯿﮑﻮﻟﺮﺯﻡ، ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺩﻭﺳﺘﯽ ﺍﻭﺭ ﻗﻮﻡ ﭘﺮ ﺳﺘﯽ ﮐﻮ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﭘﺮ ﺍﺗﻨﺎ ﺑﮯﺷﺮﻣﯽ ﺳﮯ ﺟﮭﻮﭦ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻮﻻ ﮔﯿﺎ ﺟﺘﻨﺎ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﭼﻨﺪ ﻓﺎﺳﺪ ﺍﻭﺭ ﻏﻠﯿﻆ ﻃﺒﻘﺎﺕ ﻧﮯ ﺑﻮﻻ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﮑﻮ ﺁﺯﺍﺩﯼ ﺍﻇﮭﺎﺭ ﺭﺍﮰ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﭘﺮ ﺑﺮﺩﺍﺷﺖ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ


عام قول و فعل میں اس مخلوق کو راشن خیال کہتے ہیں

آج ہیوسٹن میں اپنے آفس جانے کے لیے ٹرین میں سوار ہوا تو ایک انگریز بھی میرے ساتھ تھا ، ہم دونوں ایک ہی جگہ کھڑے تھے ، تھوڑی دیر بعد اس نے مجھ سے پوچھا کہ ایسے شاندار جوتے میں نے کہاں سے خریدے ہیں ؟
میں نے ایک نظر اپنے قدموں کی جانب دیکھا اور جواب دیا : پشاور !
انگریز نے حیرت سے اپنے لہجے میں پشاور کہنے کی کوشش کی اور جواب دیا : اگر تم مجھے ایسا ہی ایک جوڑا دلوا دو تو میں تمھیں کوئی بھی قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہوں ۔
'' قیمت کو چھوڑو، '' میں نے کچھ سوچ کر کہا '' تم صرف ایک بار زور سے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگا دو ، میں یہ جوتے ابھی اور اسی وقت مفت تمھیں دے دوں گا ۔ ''
انگریز نے تھوڑی دیر حیرت زدہ انداز میں مجھے تکتے رہنے کے بعد حلق پھاڑ کر اپنی پھٹے ہوئے بانس جیسی آواز اور انگلش لہجے میں پاکستان زندہ باد کا نعرہ بلند کیا اور میں نے پشاوری چپل اتار کر اس کے ہاتھ میں تھما دی ، وہ مجھے بدلے میں ڈالرز دینے لگا لیکن میں نے منع کر دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔ اس دوران میری منزل آگئی ، میں اسے سر کے اشارے سے الوداع کہہ کر ٹرین سے اترا اور ننگے پائوں اپنے آفس کی جانب چل دیا ، اس لمحے مجھے یوں لگا جیسے میں سنگی فرش والی سڑک پر نہیں ، مخملیں قالین پر قدم جما جما کر آگے بڑھ رہا ہوں !!!




23843103_567080427017145_8726875952795226193_n.jpg


پاکستان زندہ باد :pakistan:
 
.
مگر پاکستان میں ایک ایسی بے حِس مخلوق بھی پائی جاتی ہے جو ان جانثاروں کو بجٹ کھانے والا اور کرپٹ کہتی ہے، کوئی ان جاہلوں سے پوچھے کہ بھلا خون بھی کبھی بِکتا ہے ؟ بھلا جان کی بھی کوئی قیمت ہوتی ہے ؟



کہنا کیا چاہتی ہیں محترمہ ؟ ذرا آسان الفاظ میں سمجھا دیں
۔

:P

آپ سب اردو لکھتے ہوئے دیوانے لگتے ہیں.
براے مہربانی جاری رکھئے.
 
.
آپ سب اردو لکھتے ہوئے دیوانے لگتے ہیں.
براے مہربانی جاری رکھئے.


تو باجی آپکا شمار بھی تو دیوانوں میں ہوتا ہے۔ بسم اللہ کرو
 
. . . . .
Back
Top Bottom