Imran Khan
PDF VETERAN
- Joined
- Oct 18, 2007
- Messages
- 68,815
- Reaction score
- 5
- Country
- Location
بات شروع ہوئی تھی معاہدہ عمرانی سے کہ فرد اپنی آزادی کے کچھ حصہ اور کچھ اختیارات حکومت (جو عوامی مرضی سے بنائی جائے)نامی ایک ادارے کو سونپ دے- تا کہ کچھ ایسے قوانین اور ضوابط بنائے جا سکیں کہ ہر کسی کا مال اور اولاد عزت آبرو محفوظ رہے۔ کوئی کسی کو ضرر نا پہنچا سکے ۔ معاملات چلتے چلتے یہاں تک آن پہنچے کہ آج عزت آبرو مال اور اولاد کو خؤد حکومت نامی چیز پامال کر رہی ہے -اور ساری چپکلس کا دارومدار اس چیز پر ٹکا ہے کہ حکومت کون کرے ۔ اصل مقصد کہیں کھو گیا ہے اب حکومتیں مذہب ۔ وطن یا نعرے کی بنیاد پر چنی جاتی ہیں اور چلائی جاتی ہیں ۔ سیاست ایک پیشہ بن چکا ہے ۔ اور حکومت کرنے والے امراء کا ایک طبقہ بن چکا ہے ۔ سارا زور بازو سیاست اور حکومت چھیننے پر لگا ہوا ہے ۔ پارٹیاں جو مختلف نظریات کی حامل ہیں ہر پارٹی خود کو نجات دہندہ سمجھتی ہے ۔ فرد کی آزادی کو بری طرح سلب کیا جا چکا ہے ۔عمرانی معاہدے کے وقت دی جانے والی 5 فیصد آزادی کی قربانی اور 95 فیصدآزادی سے شروع ہو کر آج 5 فیصد آزادی تک نہیں بچی ہمارے ہاتھوں میں بیڑیاں ہی بیڑیاں ہیں ۔ عوام تباہ حال ہیں۔ ممالک جنگوں میں پھنسے ہیں آدھی دنیا جل رہی ہے ۔ سیاست پیسے کی محتاج اور لیڈران نا اہل ہیں۔ مزید زلالت پولیس اور خفیہ ادارے بنا کر انسانوں نے خود پر ایک کل وقتی عذاب الیم مسلط کر لیا ہے ۔اخلاقیات ضوابط پابندیاں اور قوانین جن کے لیے ہم نے اپنی آزادی کو قربان کیا تھا اسکو یہ ادارے یہ سیاستدان یہ وردیاں خود پاؤں کے نیچے روند رہی ہیں ۔ جس طرح اداروں سے مزید ادارے بنتے جا رہے ہیں کوئی شک نہیں کہ کل کا انسان مجبور ترین بے بس کیڑے سے زیادہ کمزور ہو گا ۔ ہمیں کیا ملا اس سب ہزاروں سال کی کشمکش سے سوائی غلامی مزید غلامی قتل و غارت اور نفرت تباہی کے ؟ (نوٹ میں انارکسٹ نہیں ہوں نا ہی نراج پر یقین رکھتا ہوں )میں نے آپکو بس اصلیت دکھائی ہے ۔
(عمران خان)