ایدھی اپنی ایمبولینس میں دن بھر شہر کا چکر لگاتے رہتے اور جب بھی کسی ضرورت مند یا زخمی شخص کو دیکھتے، اسے فوراً امدادی مرکز لے جاتے۔
ایدھی کے مطابق پہلی عوامی اپیل پر دو لاکھ چندہ اکٹھا ہوا۔ وہ کہتے تھے کہ ’یہ میری نیت نہیں تھی کہ میں کسی کے پاس جا کر مانگوں، بلکہ میں چاہتا تھا کہ قوم کو دینے والا بناؤں، پھر میں نے فٹ پاتھوں پر کھڑا رہ کر بھیک مانگی، تھوڑی ملی، لیکن ٹھیک ملی۔‘جلد ہی لوگ بقول شاعر لوگ آتے گئے اور کارواں\ن بنتا گیا۔
ایدھی مراکز کے علاوہ کراچی میں ایدھی ایمبولینس سروس اور بچوں اور ماؤں کے لیے پناہ گاہ بھی قائم کر لی گئی۔
مولوی بےدین کہتے ہیں تو کہنے دو
اپنے ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ ’میں نے کبھی کسی کی نہیں سنی، ہمیشہ اکیلا رہا۔ اب بچے اور بیوی ہیں، ورنہ پہلے کوئی نہیں تھا، سرمایہ دار، مذہبی طبقے نے اور سرمایہ دار نے سب نے میرا بائیکاٹ کیا۔‘
Image copyrightBBC WORLD SERVICE
Image caption’مارو نہیں، جھولے میں ڈال دو‘
ایدھی کہا کرتے تھے کہ پیدا ہونے والے بچے کو ناجائز مت کہو۔ ’جو بچہ پیدا ہوا وہ آپ کا جائز بچہ ہے، ٹھیک ہے، مولوی مجھے بےدین کہتے ہیں، کہنے دو۔‘
ہر ایدھی سینٹر کے باہر ایک جھولا موجود ہوتا ہے۔ ایدھی صاحب اپنے پیغام میں کہا کرتے تھے: ’مارو نہیں، جھولے میں ڈال دو، میں کچھ نہیں کہوں گا۔ اپنے بچے کو کبھی بھی کوڑے میں مت پھینکو، قتل کرنا بند کرو، بچے کو ایدھی کے جھولے میں ڈال دو۔‘
اپنی دن بھر کی مصروفیات کے باوجود ایدھی ہوم میں پرورش پانے والے یتیم بچوں کے لیے عبدالستار ایدھی کچھ وقت ضرور نکالتے تھے۔ بچوں کے ساتھ ہنسی مذاق اور کھیل ان کا پسندیدہ مشغلہ تھا۔ اس ایدھی ہوم میں وہ ان بچوں کے نانا کہلاتے تھے۔
نوبیل انعام کی ضرورت نہیں
Image copyrightBBC WORLD SERVICE
Image captionایدھی اولڈ ہوم میں ایک بےسہارا خاتون
ایدھی کو 20 سے زائد قومی و بین الاقوامی اعزازات ملے۔ انھیں پاکستان میں نشانِ امتیاز، لینن امن ایوارڈ اور پاکستان ہیومن رائٹس کی جانب سے ایوارڈ سمیت متعدد نجی اداروں کی جانب سے اعزازی ڈگریاں اور اعزازات سے نواز گیا۔
اس کے علاوہ گنیز ورلڈ ریکارڈز میں ان کا نام دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس چلانے کے باعث شامل ہے۔
نوبیل امن ایوارڈ کے بارے میں جب ان سے پوچھا گیا تو انھوں نے ہمیشہ کہا کہ ’نوبیل انعام ملے تو ٹھیک ہے نہ ملے تو بھی ٹھیک ہے۔ اس قوم کے لوگوں نے مجھے اتنا کچھ دیا ہے کہ مجھے نوبیل انعام کی ضرورت نہیں ہے۔‘
کہان
‘Edhi was a living example of compassion’
- NEW YORK: UN Secretary General Ban Ki moon Saturday expressed his “profound condolences” on the passing away of Abdul Sattar Edhi, saying he was “a living example of social justice, compassion and solidarity in action”.
“Through his humility and humanity, he changed countless people’s lives for good,” he said in a statement issued through his deputy spokesman Farhan Haq.
“I join with his immediate family and his larger family of Pakistan in mourning the loss of a legendary man of faith and an epic humanitarian,” the secretary general added.
One of Pakistan’s most celebrated humanitarian, Abdul Sattar Edhi died at the age of 88 on July 8 in Karachi. He was the founder of the country’s largest welfare organisation, Edhi Foundation.