What's new

US National - Ahmedi Heart Surgeon Shot Dead !

Status
Not open for further replies.

pak-marine

ELITE MEMBER
Joined
May 3, 2009
Messages
11,639
Reaction score
-22
Country
Pakistan
Location
Pakistan
Ahmadi doctor killed in Chenab Nagar
By Rana Tanveer
Published: May 26, 2014


Share this article Print this page Email
713250-Dr_Mehdi-1401090941-611-640x480.jpg

Dr Medhi Ali. PHOTO: JAMAAT-E-AHMADIYYA

CHENAB NAGAR: A member of the Jamaat-e-Ahmadiyya was shot dead in Chenab Nagar on Monday allegedly because of his faith.

Cardiac surgeon Dr Mehdi Ali was on his was way back from a graveyard when two men on a motorbike opened fire. He was shot 11 times, a spokesperson for the Ahmadiyya Jamaat in Rabwah told The Express Tribune.

The 50-year-old US national was visiting Pakistan for research work at Tahrir Cardiac Hospital, Rabwah along with his family.

The attackers managed to flee the scene of the crime. Ali’s body was taken to a nearby hospital. No FIR was registered till the filing of this report.

ربوہ میں فائرنگ سے احمدی ماہرِ امراضِ قلب ہلاک
آخری وقت اشاعت: پير 26 مئ 2014 ,‭ 12:19 GMT 17:19 PST
140526114100_dr_mehdi_ahmadi_304x171_facebook_nocredit.jpg

ڈاکٹر مہدی چند روز قبل پاکستانی ہسپتال میں انسانی خدمت کے جذبے سے خدمات کے لیے پہنچے تھے

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے علاقے ربوہ میں ایک احمدی ماہرِ امراضِ قلب ڈاکٹر مہدی علی قمر کو ربوہ کے قبرستان کے سامنے صبح پانچ بجے کے قریب دو نامعلوم افراد نے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔

ڈاکٹر مہدی علی کے ساتھ ان کا بیٹا اور اہلیہ بھی تھے جن کے سامنے یہ واقع پیش آیا۔

اسی بارے میں
متعلقہ عنوانات
جماعتِ احمدیہ پاکستان کے ترجمان سلیم الدین نے بی بی سی کو بتایا کہ ’احمدی برادری کے مرکز ربوہ میں ایسی ٹارگٹ کلنگ پہلی بار ہوئی ہے۔ ابھی تک کسی شخص یا گروہ نے اس قتل کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔‘

کلِک ’پاکستان میں شیعہ اور دیگر اقلیتیں شدت پسندوں کے نشانے پر‘

انھوں نے بتایا کہ پاکستانی نژاد امریکی ڈاکٹر مہدی علی قبرستان اپنے بزرگوں کے لیے دعا کر رہے تھے جب موٹر سائیکل پر سوار دو افراد نے فائرنگ کی۔ ڈاکٹر علی موقع پر اپنے زخموں کے تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔

’ڈاکٹر علی کی اہلیہ تو ابھی اس حال میں نہیں ہیں کہ تفصیلات بتا سکیں لیکن ابتدائی اطلاعات ہیں کہ جائے وقوعہ سے گولیوں کے 11 خول ملے ہیں۔‘

ڈاکٹر علی کے سوگواروں میں ان کی اہلیہ کے علاوہ تین بیٹے ہیں، جن میں سے دو ان کے ساتھ پاکستان آئے تھے۔ ان کی عمر 50 سال تھی اور پاکستان سے ابتدائی تعلیم حاصل کر کے انھوں نے امریکہ سےسپیلائزیشن کی تھی اور امریکی شہریت اختیار کر لی تھی۔

140526113234_anti_ahmadiyya_pamphlet_624x351_saapk.jpg
;

ONE DOESNT HAVE TO BE A ROCKET SCIENTIST TO GET TO MURDERERS ^^ ITSTHEIR PHONE NO'S IE: IF ANY ONE IS THE GOP GIVES A SHIT !!!



طاہر ہارٹ انسٹی ٹیوٹ کے خلاف شائع کیے جانے والے لٹریچر میں سے ایک پمفلٹ

سلیم الدین نے مزید بتایا کہ ڈاکٹر مہدی علی قمر ربوہ کے طاہر انسٹی ٹیوٹ میں محدود مدت کے لیے خدمتِ خلق کے لیے دو روز قبل امریکہ سے پاکستان پہنچے تھے۔ ڈاکٹر مہدی کی کوئی دشمنی نہیں تھی، تاہم طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ کے خلاف پمفلٹ اور اشتہارات تقسیم کیے گئے ہیں جن میں ’وہاں علاج کروانے کو ایمان کے لیے خطرہ قرار دیا گیا ہے۔‘

ترجمان جماعت احمدیہ پاکستان نے ڈاکٹر مہدی علی قمر کے قتل پر کہا کہ ’انسانیت کی بلاامتیاز خدمت کرنے والے ڈاکٹر کا بہیمانہ قتل انتہائی تکلیف دہ ہے۔ ایک ڈاکٹر جو چند دن پہلے اپنے ہم وطنوں کی خدمت کے لیے آیا اسے قتل کر کے سفاک مجرموں نے انسانیت پر ظلم کیا ہے۔‘

سلیم الدین نے کہا کہ ’یہ افسوسناک واقعہ احمدیوں کے خلاف جاری منظم مہم کا حصہ ہے۔ اس سے قبل بھی احمدی ڈاکٹر اور پروفیشنل نشانہ بنائے جاتے رہے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’کھلے عام احمدیوں کے خلاف نفرت انگیز لٹریچر شائع کر کے تقسیم کیا جاتا ہے جس میں احمدیوں کے قتل کی ترغیب دی جاتی ہے اور کوئی اس پر کارروائی نہیں کرتا۔ حالانکہ یہ لٹریچر شائع کرنے والے اپنا پتا اور فون نمبر تک دیتے ہیں مگر پھر بھی کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔‘

حال ہی میں جماعتِ احمدیہ نے اپنی سالانہ رپورٹ شائع کی تھی جس کے مطابق گذشتہ سال احمدی برادری سے تعلق رکھنے والے 7 افراد کی ٹارگٹ کلنگ ہوئی، جب کہ کئی پر توہین کے مقدمات چلائے گئے۔ کچھ روز قبل شیخوپورا میں توہینِ رسالت کے ایک احمدی ملزم کو حوالات میں قتل کر دیا گیا۔
 
Ahmadi doctor killed in Chenab Nagar
By Rana Tanveer
Published: May 26, 2014


Share this article Print this page Email
713250-Dr_Mehdi-1401090941-611-640x480.jpg

Dr Medhi Ali. PHOTO: JAMAAT-E-AHMADIYYA

CHENAB NAGAR: A member of the Jamaat-e-Ahmadiyya was shot dead in Chenab Nagar on Monday allegedly because of his faith.

Cardiac surgeon Dr Mehdi Ali was on his was way back from a graveyard when two men on a motorbike opened fire. He was shot 11 times, a spokesperson for the Ahmadiyya Jamaat in Rabwah told The Express Tribune.

The 50-year-old US national was visiting Pakistan for research work at Tahrir Cardiac Hospital, Rabwah along with his family.

The attackers managed to flee the scene of the crime. Ali’s body was taken to a nearby hospital. No FIR was registered till the filing of this report.

ربوہ میں فائرنگ سے احمدی ماہرِ امراضِ قلب ہلاک
آخری وقت اشاعت: پير 26 مئ 2014 ,‭ 12:19 GMT 17:19 PST
140526114100_dr_mehdi_ahmadi_304x171_facebook_nocredit.jpg

ڈاکٹر مہدی چند روز قبل پاکستانی ہسپتال میں انسانی خدمت کے جذبے سے خدمات کے لیے پہنچے تھے

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے علاقے ربوہ میں ایک احمدی ماہرِ امراضِ قلب ڈاکٹر مہدی علی قمر کو ربوہ کے قبرستان کے سامنے صبح پانچ بجے کے قریب دو نامعلوم افراد نے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔

ڈاکٹر مہدی علی کے ساتھ ان کا بیٹا اور اہلیہ بھی تھے جن کے سامنے یہ واقع پیش آیا۔

اسی بارے میں
متعلقہ عنوانات
جماعتِ احمدیہ پاکستان کے ترجمان سلیم الدین نے بی بی سی کو بتایا کہ ’احمدی برادری کے مرکز ربوہ میں ایسی ٹارگٹ کلنگ پہلی بار ہوئی ہے۔ ابھی تک کسی شخص یا گروہ نے اس قتل کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔‘

کلِک ’پاکستان میں شیعہ اور دیگر اقلیتیں شدت پسندوں کے نشانے پر‘

انھوں نے بتایا کہ پاکستانی نژاد امریکی ڈاکٹر مہدی علی قبرستان اپنے بزرگوں کے لیے دعا کر رہے تھے جب موٹر سائیکل پر سوار دو افراد نے فائرنگ کی۔ ڈاکٹر علی موقع پر اپنے زخموں کے تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔

’ڈاکٹر علی کی اہلیہ تو ابھی اس حال میں نہیں ہیں کہ تفصیلات بتا سکیں لیکن ابتدائی اطلاعات ہیں کہ جائے وقوعہ سے گولیوں کے 11 خول ملے ہیں۔‘

ڈاکٹر علی کے سوگواروں میں ان کی اہلیہ کے علاوہ تین بیٹے ہیں، جن میں سے دو ان کے ساتھ پاکستان آئے تھے۔ ان کی عمر 50 سال تھی اور پاکستان سے ابتدائی تعلیم حاصل کر کے انھوں نے امریکہ سےسپیلائزیشن کی تھی اور امریکی شہریت اختیار کر لی تھی۔

140526113234_anti_ahmadiyya_pamphlet_624x351_saapk.jpg
;

ONE DOESNT HAVE TO BE A ROCKET SCIENTIST TO GET TO MURDERERS ^^ ITSTHEIR PHONE NO'S IE: IF ANY ONE IS THE GOP GIVES A SHIT !!!



طاہر ہارٹ انسٹی ٹیوٹ کے خلاف شائع کیے جانے والے لٹریچر میں سے ایک پمفلٹ

سلیم الدین نے مزید بتایا کہ ڈاکٹر مہدی علی قمر ربوہ کے طاہر انسٹی ٹیوٹ میں محدود مدت کے لیے خدمتِ خلق کے لیے دو روز قبل امریکہ سے پاکستان پہنچے تھے۔ ڈاکٹر مہدی کی کوئی دشمنی نہیں تھی، تاہم طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ کے خلاف پمفلٹ اور اشتہارات تقسیم کیے گئے ہیں جن میں ’وہاں علاج کروانے کو ایمان کے لیے خطرہ قرار دیا گیا ہے۔‘

ترجمان جماعت احمدیہ پاکستان نے ڈاکٹر مہدی علی قمر کے قتل پر کہا کہ ’انسانیت کی بلاامتیاز خدمت کرنے والے ڈاکٹر کا بہیمانہ قتل انتہائی تکلیف دہ ہے۔ ایک ڈاکٹر جو چند دن پہلے اپنے ہم وطنوں کی خدمت کے لیے آیا اسے قتل کر کے سفاک مجرموں نے انسانیت پر ظلم کیا ہے۔‘

سلیم الدین نے کہا کہ ’یہ افسوسناک واقعہ احمدیوں کے خلاف جاری منظم مہم کا حصہ ہے۔ اس سے قبل بھی احمدی ڈاکٹر اور پروفیشنل نشانہ بنائے جاتے رہے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’کھلے عام احمدیوں کے خلاف نفرت انگیز لٹریچر شائع کر کے تقسیم کیا جاتا ہے جس میں احمدیوں کے قتل کی ترغیب دی جاتی ہے اور کوئی اس پر کارروائی نہیں کرتا۔ حالانکہ یہ لٹریچر شائع کرنے والے اپنا پتا اور فون نمبر تک دیتے ہیں مگر پھر بھی کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔‘

حال ہی میں جماعتِ احمدیہ نے اپنی سالانہ رپورٹ شائع کی تھی جس کے مطابق گذشتہ سال احمدی برادری سے تعلق رکھنے والے 7 افراد کی ٹارگٹ کلنگ ہوئی، جب کہ کئی پر توہین کے مقدمات چلائے گئے۔ کچھ روز قبل شیخوپورا میں توہینِ رسالت کے ایک احمدی ملزم کو حوالات میں قتل کر دیا گیا۔


Sad incident. RIP.
 
Status
Not open for further replies.

Back
Top Bottom