پی ٹی آئی کو ووٹ دینے والوں میں کئی گروپ تھے آیئے آپ کو ریسرچ سے بتاتا ہوں, بہت توجہ سے پڑھیں آپکے لیے اتنی محنت اور محبت سے لکھا ہے ... تو جناب
بہت بڑا گروپ:-
جو سمجھتے تھے کہ خان سائیکل پر وزیر اعظم ہاؤس جایا کرے گا،
بڑا گروپ:-
جنکو یقین تھا کے صدارتی محل، وزیراعظم ہاؤس، گورنر ہاؤسز ودیگر سرکاری عالیشان عمارتیں نیلام ہو نگی کئی ایک میں یونیورسٹیز بنیں گی
مسکین گروپ:-
جو یقین رکھتے تھے کہ اب آٹا، چینی، چاول، دالیں، گوشت، پٹرول ودیگر ضروریاتِ زندگی سستی ہونگی
مجنون گروپ:-
یکساں نظامِ تعلیم ہوگا علاج مفت ہوگا سب کو سہولیات زندگی میسر ہونگی۔
مدہوش گروپ:-
پاسپورٹ کی عزت ہوگی ڈالر سستا ہوگا ملکی کرنسی کی ویلیو بڑھے گی
دوسرا گروپ:-
جنکو یقین تھا کہ عمران خان خود کشی کر لے گا قرضہ بالکل نہیں لے گا۔
تیسرا جذباتی گُروپ۔
یہ سمجھ رہا تھا کہ سو ارب ڈالر دنیا کے منہ پر مارے گا اور باقی سو ارب ڈالر قوم پر خرچ کرے گا۔
چوتھا معصوم گروپ،
جو سمجھتا تھا کہ خان کی ایک کال پر بیرون ملک پاکستانی اربوں کھربوں ڈالر پاکستان بھیج دیں گے۔
پانچواں نا سمجھ گروپ،
وہ بھی ہے جو آج بھی کہتا ہے کہ خان کو وقت دو۔۔ ایک روپے کے دو سو ڈالر ملا کریں گے.
چھٹا خیالی گروپ،
وہ بھی تھا جو سمجھتا تھا کہ خان نے پہلے ہی اتنی شہرت اور دولت دیکھی ہے کہ اسے وزارت عظمی کا کوئی لالچ نہیں اور نہ ہی وہ کسی کے نیچے لگ کے رہے گا۔
ساتواں شدید سادہ گروپ ،
جو سمجھتا تھا نیک نیتی(اصل میں وہ بھی نہیں تھی) کے سامنے قابلیت کوئی اہمیت نہیں رکھتی ۔۔اورسوچتے تھے کہ خان پنجاب پولیس کوسیدھا کر دے گا۔
آٹھواں گروپ،
اس امید میں تھا کہ نظام عدل قائم ہوگا اور ظالم کیفر کردار تک پہنچائے جائیں گے اور بلا تخصیص احتساب ہوگا پروٹوکول اور اشرافیہ کا خاتمہ ہوگا۔
نواں نالائق گروپ:-
خان نے صرف ان سابقہ کرپٹ لوگوں کو الیکشن کے ٹکٹ دیے ہیں منسٹری کبھی نہیں دے گا اور اپنے ساتھ تو بلکل بھی نہیں بٹھاۓ گا
مطمئن گروپ:-
پچھلے حکمران بھی تو یہی سب کرتے تھے تب کیوں نہی بولے اور خان جھوٹ نہی بولتا اور نا مکرتا ہے بس یو ٹرن لیتا ہے جو عظیم لوگوں کی نشانی ہے
کزن گروپ :-
اس گروپ کے لوگوں کو یقین تھا کہ ہمارا چاچو ہمیں سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں انصاف دلائے گا، ان محبت کے مارے لوگوں نے خان کی بے لوث حمایت کی لیکن ڈیڑھ سال گزرنے کے باوجود سانحہ ماڈل کیس میں ایک انچ بھی پیش رفت نہیں ہوئی۔
اگر آپ نے بھی عمران خان کو ووٹ دیا تھا تو اپنے گروپ کی شناخت کیجیئے تاکہ آئیندہ آپ کسی نئے ٹرک کی بتی کے پیچھے نا لگ جائیں
منقول
---------------------------------------------------------
ایک عورت نے بتایا کہ
میں نے اپنے شوہر کی facebookدیکهی تو..
وہ '' شہزادہ نام رکھ کر ایک عورت سے گپ شپ کر رہا تها
اس عورت کا facebook پر نام نیلم شہزادی تھا
میں نے جب اپنے شوہر کی پوسٹیں دیکھیں
تو وہ محبت بھری شاعری
اور پیار بھری باتوں سے بهری ہوئی تهیں
اور نوبت یہاں تک پہنچ گئی تھی کہ اس لڑکی سے شادی کے لیے تیار تھا
مجھے بہت غصہ آیا
اور اپنے شوہر کو سبق سکھانے کا سوچا
تو میں نے facebook پر ''ابوالتعقاع'' نام سے
ایک فرضی id بنائی
اور اس id پہ جلاوء گهیراوء قتل و غارت
خون خرابے والی تصویریں لگانا شروع کر دیں
کچھ عرصے بعد اس id سے اپنے شوہر کو میسج کیا کہ
تم جس''نیلم شہزادی'''نام کی لڑکی سے محبت لڑا رہے هو
وہ میری بیوی ہے
اور میں داعش کے امیروں میں سے ایک هوں
اور تمہیں جانتا ہوں کہ تم کون ہو
پھر اسکا نام اسکے باپ بهائیوں کا نام بتا دیا اور کہاں رہتا ہے اور کہاں کام کرتا ہے
یہ سب لکھ کر کہا کہ اگر اب میں نے تمہیں facebook پر دیکھا تو تجھے بکرے کی طرح ذبح کر دوں گا....اے خارشی بکرے
وہ عورت کہتی ہے اگلے دن میں نے دیکھا میرے شوہر کے رنگ اڑے ہوئے تھے
برے حال تهے انکے موبائل سے فیس بک..انسٹاگرام...واٹس ایپ_آئی ایم او_وائبر سب کچھ ڈلیٹ کر دیا اور مجھ سے بار بار پوچھ رہے تھے کہ
عصر کی اذان کب هو گیhhhhhhh
----------------------------------------
ایک لطیفہ سنیئے۔
ایک چھوٹا مسافر طیارہ تباہ ہو گیا۔ طیارے میں سوار ایک بندر کے علاوہ تمام مسافر جاں بحق ہوگئے۔
حادثے کی تحقیقات ہوئیں،
بلیک باکس سے معلومات اکٹھی کی گئیں تاہم جہاز تباہ ہونے کی وجوہات کا پتہ نہ چلایا جا سکا۔
تھک ہار کے اس نتیجے پہ پہنچا گیا کہ بندر کو train کرکے اس قابل بنایا جائے کہ وہ تحقیقاتی کمیٹی کی مدد کرسکے۔
چند ہفتوں کی تگ و دو کے بعد بندر اس قابل ہو گیا کہ اشاروں کی زبان میں کسی بھی سوال کا جواب دے سکے۔
تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے بندر کو پیش کیا گیا۔
ایک آفیسر نے بندر سے گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے اشاروں میں پوچھا کہ جب جہاز تباہ ہوا تو مسافر کیا کررہے تھے؟
اشاروں میں جواب ملا کہ کچھ سو رہے تھے، کچھ بات چیت میں مصروف تھےاور کچھ میگزین وغیرہ پڑھ رہے تھے۔
کمیٹی کے اراکین کا حوصلہ بندھا۔
دوسرا سوال ہوا کہ ائیر ہوسٹس کیا کر رہی تھیں۔
وہ میک اپ میں مصروف تھیں۔
کمیٹی کے اراکین نے معنی خیز نظروں سے ایک دوسرے کو دیکھا۔
ایک اور سوال ہوا۔۔
جہاز تباہ ہونے سے پہلے پائلٹ کیا کررہےتھے؟
جواب ملا وہ سو رہے تھے۔۔
تمام اراکین ششدر رہ گئے۔۔
کچھ لمحوں بعد ایک اور سوال ہوا۔
آپ اس وقت کیا کر رہے تھے؟
بندر نے فخریہ انداز سے میز پہ پڑی عینک اٹھا کر پہنی، چہرے پر کلر سمائل بکھیری اور دبنگ انداز میں جواب دیا کہ
"میں اس وقت جہاز چلا رہا تھا"
"محترم وزیراعظم نے کل ملائیشیا میں خطاب کے دوران فرمایا"
کہ
ملک میں منافع خور مہنگائی کے ذمہ دار ہیں۔
مافیا حالات کو خراب کررہے ہیں۔
یہ ٹولہ ملک کو پیچھے دھکیلنے کی کوشش کر رہا ہے۔
کاش کوئی پوچھتا
آپ کیا کر رہے ہیں؟؟