What's new

Featured Police in Quetta city has sealed at least 6 illegal Iranian schools - June 2021

Pakistan Ka Beta

SENIOR MEMBER
Joined
Aug 7, 2019
Messages
3,485
Reaction score
9
Country
Pakistan
Location
Pakistan

کوئٹہ میں ’غیر قانونی‘ طور پر چلائے جانے والے چھ ایرانی سکول سیل
ہفتہ 12 جون 2021 15:25
زین الدین احمد، -اردو نیوز، کوئٹہ
1136046-1698882943.png

اسسٹنٹ کمشنر سٹی کے مطابق کارروائی کے دوران سکولوں سے ’ناقابل قبول‘ لٹریچر بھی برآمد ہوا (فوٹو: اے سی سٹی کوئٹہ)

کوئٹہ میں حکام نےغیر قانونی طور پر چلائے جانے والے چھ ایرانی سکولوں کو سیل کردیا ہے۔
حکام کے مطابق محکمہ تعلیم اور ضلعی انتظامیہ کی ٹیم نے سکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر کارروائی کے دوران ان سکولوں سے ناقابل قبول لٹریچر بھی برآمد کیا۔
اسسٹنٹ کمشنر کوئٹہ (سٹی) محمد زوہیب الحق نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’کوئٹہ کے علاقے کرانی روڈ اور اس سے ملحقہ علاقو ں میں اجازت کے بغیر چلنے والے ان سکولوں میں پاکستانی نصاب کے بجائے ایرانی نصاب پڑھایا جاتا تھا۔ ان تعلیمی اداروں کے سربراہان ایرانی ہیں جبکہ اساتذہ میں بھی غیرملکی باشندے شامل ہیں۔‘
بلوچستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر مانیٹرنگ اینڈ ایولیشن شبیر احمد کے مطابق ’ہمیں شکایات ملی تھیں کہ کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں غیر قانونی طور پر ایسے سکول چلائے جارہے ہیں، جہاں غیر ملکی نصاب پڑھایا جاتا ہے۔‘
’تحقیقات کے بعد معلوم ہوا کہ ایسے سکولوں کی تعداد 10 ہے جن میں سے کرانی روڈ اور ہزارہ ٹاؤن میں واقع چھ سکولوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں سیل کردیا ہے جبکہ باقی چار سکولوں سے متعلق چھان بین کا عمل جاری ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ بند کیے گئے سکول گزشتہ تین دہائیوں سے چلائے جا رہے تھے۔ یہاں سینکڑوں پاکستانی طلبہ و طالبات کو فارسی زبان میں غیرملکی نصاب پڑھایا جاتا تھا جو غیر قانونی عمل ہے۔ ان سکولوں کا کسی پاکستانی تعلیمی بورڈ سے کوئی الحاق بھی نہیں تھا جس کی وجہ سے یہاں کے طلبہ پاکستانی بورڈز کے امتحانات دینے کے اہل نہیں تھے اورانہیں کسی پاکستانی بورڈ سے ڈگری بھی نہیں ملتی تھی۔
اسسٹنٹ کمشنر سٹی محمد زوہیب الحق نے بتایا کہ کارروائی کے دوران سکولوں سے ’ناقابل قبول‘ لٹریچر بھی برآمد ہوا ہے جسے سکیورٹی اداروں نے اپنی تحویل میں لے کر تحقیقات شروع کردی ہیں۔
بلوچستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر ایم اینڈ ای شبیر احمد نے مزید بتایا کہ سیل کیے گئے سکول سنہ 1991 میں ایک ایم او یو کے تحت قائم ہوئے تھے۔ اس کے بعد انہوں نے کوئی رجسٹریشن کرائی اور نہ کوئی اجازت نامہ لیا۔
جبکہ اکتوبر 2015 میں بلوچستان اسمبلی کے منظورکردہ قانون کے تحت بلوچستان بھر میں نجی سکولوں کو بلوچستان پرائیوٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ رجسٹریشن اینڈ ریگولیشن اتھارٹی (بی پی ای آئی آر آر اے ) کے پاس رجسٹر کرانا ضروری ہے۔

whatsapp_image_2021-06-12_at_4.20.02_pm_1.jpeg

شبیر احمد کے مطابق بلوچستان میں غیرملکی سکول موجود ہیں مگر ان کا الحاق پاکستانی تعلیمی بورڈز سے ہے (فوٹو: اے سی سٹی کوئٹہ)
شبیر احمد نے بتایا ’ان سکولوں نے بھی اتھارٹی کے پاس رجسٹریشن کے لیے درخواستیں دی تھیں مگر نصاب سمیت دیگر شرائط پوری نہ کرنے پر ان کی رجسٹریشن کی درخواست مسترد کی گئی لیکن اس کے باوجود یہ سکول چلائے جارہے تھے۔‘
شبیر احمد کے مطابق ’سکول کے اساتذہ اور عملے میں ایرانی باشندے بھی شامل ہیں۔ انہیں شاید ہمسایہ ملک سے فنڈز بھی مل رہے تھے مگر ان سکولوں کے مالی معاملات کی چھان بین سکیورٹی ادارے کر رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ سکول کے کچھ مقامی اساتذہ نے تنخواہیں نہ ملنے سے متعلق سٹیزن پورٹل پر شکایت کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں غیرملکی سکول موجود ہیں مگر ان کا الحاق پاکستانی تعلیمی بورڈز سے ہے اور نصاب بھی پاکستانی ہی پڑھایا جاتا ہے۔
ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین وزیر کھیل بلوچستان عبدالخالق ہزارہ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیل کیے گئے ایرانی سکولوں میں اکثریت ہزارہ قبیلے کے طلبہ پڑھتے ہیں جنہیں یہاں ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد مزید تعلیم کے لیے پاکستانی سکولوں میں داخلہ نہیں ملتا اور امتحانات اور اعلیٰ تعلیم کے لیے مجبوراً ہمسایہ ملک جانا پڑتا ہے۔
عبدالخالق ہزارہ نے سکولوں کے خلاف کارروائی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہاں سے فارغ التحصیل طلبہ کو نوکریاں بھی نہیں ملتی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اندر سکولوں میں غیرملکی نصاب اور اس کے ذریعے بیرونی ثقافت کے فروغ کے بجائے ملکی نصاب ہی پڑھانا چاہیے۔













Six ‘illegal’ schools sealed in Quetta
Saleem ShahidPublished June 13, 2021 - Updated about 5 hours ago

The schools were located in Karani road and Hazara town areas, according to a senior official. — Photo by Ali Shah/File

The schools were located in Karani road and Hazara town areas, according to a senior official. — Photo by Ali Shah/File
QUETTA: Local authorities on Saturday sealed six Iran-funded and illegal schools in Quetta.
The schools, which were established without approval from the department concerned, were teaching Iranian curriculum to students.
Iranian curriculum is not recognised by any education board in Pakistan, officials said. As a result, the students of these schools have to go to Iran for further education.
“We have sealed six schools after completing our investigations. The schools were located in Karani road and Hazara town areas,” said Mohammad Zohaib-ul-Haq, a senior official of the Quetta administration.
Four more such schools were detected and an inquiry was under way against them, he said. “Investigations revealed that the schools were run by Iranian administrators and Iranian teachers,” he said, adding that the schools were established in 1991 under a Memorandum of Understanding signed between the provincial education department and the school administration.
The schools’ administrations did not renew the MoU during the last 30 years while the officials concerned of the education department did not fulfil their responsibility in this regard.
The director of Balochistan Education Foundation, Shabbir Ahmed, said that the officials of these schools had not applied for registration of their educational institutions. “Under Balochistan Private Educational Institute Registration and Registration Act, it is mandatory for schools to get themselves registered with the government department concerned,” he added.
Published in Dawn, June 13th, 2021


 
Last edited:
So fix up the curriculum. We need all the schools we need. Remove anything Iran specific and move on and let's not turn it into a sectarian or an International issue that can ruin relations with Iran. Always remember India and it's supporters as our mortal enemies, we don't need to make more enemies.
 
Last edited:
Salaam

So fix up the curriculum. We need all the schools we need. Remove anything Iran specific and move on and let's not turn it into a sectarian or an International issue that can ruin relations with Iran. Aways remember India and it's supporters as our mortal enemies, we don't need to make more enemies.

How in the world is this Pakistan making new enemies? It

There was objectionable material recovered, and one can only speculate what it was. These were being run without approval of the state so these were closed.

I don't see why the Iranians should get angry at this unless they are also in favour of allowing Pakistan to open schools in Iran without Iranian government approval or supervison.
 
Salaam



How in the world is this Pakistan making new enemies? It

There was objectionable material recovered, and one can only speculate what it was. These were being run without approval of the state so these were closed.

I don't see why the Iranians should get angry at this unless they are also in favour of allowing Pakistan to open schools in Iran without Iranian government approval or supervison.
These are mere regulatory issues, and should be worked out.
 
expanding shia school for indoctrinating pakistani sunni kids and youths..so that they become the next zainabiyon and fatimyud brigade...where is pak and baloch govt...IK should seriously look into this areas...smuggling..killings..extortions..anti national activities...balochistan needs to be liberated from all this.mess...schools police stations army checkpoints clinics hospital and border toll gates need to be urgently opened in balochistan..otherwise this will become another bone in paks throat.
 

کوئٹہ میں ’غیر قانونی‘ طور پر چلائے جانے والے چھ ایرانی سکول سیل
ہفتہ 12 جون 2021 15:25
زین الدین احمد، -اردو نیوز، کوئٹہ
1136046-1698882943.png

اسسٹنٹ کمشنر سٹی کے مطابق کارروائی کے دوران سکولوں سے ’ناقابل قبول‘ لٹریچر بھی برآمد ہوا (فوٹو: اے سی سٹی کوئٹہ)

کوئٹہ میں حکام نےغیر قانونی طور پر چلائے جانے والے چھ ایرانی سکولوں کو سیل کردیا ہے۔
حکام کے مطابق محکمہ تعلیم اور ضلعی انتظامیہ کی ٹیم نے سکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر کارروائی کے دوران ان سکولوں سے ناقابل قبول لٹریچر بھی برآمد کیا۔
اسسٹنٹ کمشنر کوئٹہ (سٹی) محمد زوہیب الحق نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’کوئٹہ کے علاقے کرانی روڈ اور اس سے ملحقہ علاقو ں میں اجازت کے بغیر چلنے والے ان سکولوں میں پاکستانی نصاب کے بجائے ایرانی نصاب پڑھایا جاتا تھا۔ ان تعلیمی اداروں کے سربراہان ایرانی ہیں جبکہ اساتذہ میں بھی غیرملکی باشندے شامل ہیں۔‘
بلوچستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر مانیٹرنگ اینڈ ایولیشن شبیر احمد کے مطابق ’ہمیں شکایات ملی تھیں کہ کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں غیر قانونی طور پر ایسے سکول چلائے جارہے ہیں، جہاں غیر ملکی نصاب پڑھایا جاتا ہے۔‘
’تحقیقات کے بعد معلوم ہوا کہ ایسے سکولوں کی تعداد 10 ہے جن میں سے کرانی روڈ اور ہزارہ ٹاؤن میں واقع چھ سکولوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں سیل کردیا ہے جبکہ باقی چار سکولوں سے متعلق چھان بین کا عمل جاری ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ بند کیے گئے سکول گزشتہ تین دہائیوں سے چلائے جا رہے تھے۔ یہاں سینکڑوں پاکستانی طلبہ و طالبات کو فارسی زبان میں غیرملکی نصاب پڑھایا جاتا تھا جو غیر قانونی عمل ہے۔ ان سکولوں کا کسی پاکستانی تعلیمی بورڈ سے کوئی الحاق بھی نہیں تھا جس کی وجہ سے یہاں کے طلبہ پاکستانی بورڈز کے امتحانات دینے کے اہل نہیں تھے اورانہیں کسی پاکستانی بورڈ سے ڈگری بھی نہیں ملتی تھی۔
اسسٹنٹ کمشنر سٹی محمد زوہیب الحق نے بتایا کہ کارروائی کے دوران سکولوں سے ’ناقابل قبول‘ لٹریچر بھی برآمد ہوا ہے جسے سکیورٹی اداروں نے اپنی تحویل میں لے کر تحقیقات شروع کردی ہیں۔
بلوچستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر ایم اینڈ ای شبیر احمد نے مزید بتایا کہ سیل کیے گئے سکول سنہ 1991 میں ایک ایم او یو کے تحت قائم ہوئے تھے۔ اس کے بعد انہوں نے کوئی رجسٹریشن کرائی اور نہ کوئی اجازت نامہ لیا۔
جبکہ اکتوبر 2015 میں بلوچستان اسمبلی کے منظورکردہ قانون کے تحت بلوچستان بھر میں نجی سکولوں کو بلوچستان پرائیوٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ رجسٹریشن اینڈ ریگولیشن اتھارٹی (بی پی ای آئی آر آر اے ) کے پاس رجسٹر کرانا ضروری ہے۔

whatsapp_image_2021-06-12_at_4.20.02_pm_1.jpeg

شبیر احمد کے مطابق بلوچستان میں غیرملکی سکول موجود ہیں مگر ان کا الحاق پاکستانی تعلیمی بورڈز سے ہے (فوٹو: اے سی سٹی کوئٹہ)
شبیر احمد نے بتایا ’ان سکولوں نے بھی اتھارٹی کے پاس رجسٹریشن کے لیے درخواستیں دی تھیں مگر نصاب سمیت دیگر شرائط پوری نہ کرنے پر ان کی رجسٹریشن کی درخواست مسترد کی گئی لیکن اس کے باوجود یہ سکول چلائے جارہے تھے۔‘
شبیر احمد کے مطابق ’سکول کے اساتذہ اور عملے میں ایرانی باشندے بھی شامل ہیں۔ انہیں شاید ہمسایہ ملک سے فنڈز بھی مل رہے تھے مگر ان سکولوں کے مالی معاملات کی چھان بین سکیورٹی ادارے کر رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ سکول کے کچھ مقامی اساتذہ نے تنخواہیں نہ ملنے سے متعلق سٹیزن پورٹل پر شکایت کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں غیرملکی سکول موجود ہیں مگر ان کا الحاق پاکستانی تعلیمی بورڈز سے ہے اور نصاب بھی پاکستانی ہی پڑھایا جاتا ہے۔
ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین وزیر کھیل بلوچستان عبدالخالق ہزارہ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیل کیے گئے ایرانی سکولوں میں اکثریت ہزارہ قبیلے کے طلبہ پڑھتے ہیں جنہیں یہاں ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد مزید تعلیم کے لیے پاکستانی سکولوں میں داخلہ نہیں ملتا اور امتحانات اور اعلیٰ تعلیم کے لیے مجبوراً ہمسایہ ملک جانا پڑتا ہے۔
عبدالخالق ہزارہ نے سکولوں کے خلاف کارروائی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہاں سے فارغ التحصیل طلبہ کو نوکریاں بھی نہیں ملتی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اندر سکولوں میں غیرملکی نصاب اور اس کے ذریعے بیرونی ثقافت کے فروغ کے بجائے ملکی نصاب ہی پڑھانا چاہیے۔










Har jaga apna khumeni ghusaa dety hy
 
The cult is spreading in Pakistan faster than anything, if not stopped more innocent Pakistani's will die...In Syria and Yemen respectively.
 

کوئٹہ میں ’غیر قانونی‘ طور پر چلائے جانے والے چھ ایرانی سکول سیل
ہفتہ 12 جون 2021 15:25
زین الدین احمد، -اردو نیوز، کوئٹہ
1136046-1698882943.png

اسسٹنٹ کمشنر سٹی کے مطابق کارروائی کے دوران سکولوں سے ’ناقابل قبول‘ لٹریچر بھی برآمد ہوا (فوٹو: اے سی سٹی کوئٹہ)

کوئٹہ میں حکام نےغیر قانونی طور پر چلائے جانے والے چھ ایرانی سکولوں کو سیل کردیا ہے۔
حکام کے مطابق محکمہ تعلیم اور ضلعی انتظامیہ کی ٹیم نے سکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر کارروائی کے دوران ان سکولوں سے ناقابل قبول لٹریچر بھی برآمد کیا۔
اسسٹنٹ کمشنر کوئٹہ (سٹی) محمد زوہیب الحق نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’کوئٹہ کے علاقے کرانی روڈ اور اس سے ملحقہ علاقو ں میں اجازت کے بغیر چلنے والے ان سکولوں میں پاکستانی نصاب کے بجائے ایرانی نصاب پڑھایا جاتا تھا۔ ان تعلیمی اداروں کے سربراہان ایرانی ہیں جبکہ اساتذہ میں بھی غیرملکی باشندے شامل ہیں۔‘
بلوچستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر مانیٹرنگ اینڈ ایولیشن شبیر احمد کے مطابق ’ہمیں شکایات ملی تھیں کہ کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں غیر قانونی طور پر ایسے سکول چلائے جارہے ہیں، جہاں غیر ملکی نصاب پڑھایا جاتا ہے۔‘
’تحقیقات کے بعد معلوم ہوا کہ ایسے سکولوں کی تعداد 10 ہے جن میں سے کرانی روڈ اور ہزارہ ٹاؤن میں واقع چھ سکولوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں سیل کردیا ہے جبکہ باقی چار سکولوں سے متعلق چھان بین کا عمل جاری ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ بند کیے گئے سکول گزشتہ تین دہائیوں سے چلائے جا رہے تھے۔ یہاں سینکڑوں پاکستانی طلبہ و طالبات کو فارسی زبان میں غیرملکی نصاب پڑھایا جاتا تھا جو غیر قانونی عمل ہے۔ ان سکولوں کا کسی پاکستانی تعلیمی بورڈ سے کوئی الحاق بھی نہیں تھا جس کی وجہ سے یہاں کے طلبہ پاکستانی بورڈز کے امتحانات دینے کے اہل نہیں تھے اورانہیں کسی پاکستانی بورڈ سے ڈگری بھی نہیں ملتی تھی۔
اسسٹنٹ کمشنر سٹی محمد زوہیب الحق نے بتایا کہ کارروائی کے دوران سکولوں سے ’ناقابل قبول‘ لٹریچر بھی برآمد ہوا ہے جسے سکیورٹی اداروں نے اپنی تحویل میں لے کر تحقیقات شروع کردی ہیں۔
بلوچستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر ایم اینڈ ای شبیر احمد نے مزید بتایا کہ سیل کیے گئے سکول سنہ 1991 میں ایک ایم او یو کے تحت قائم ہوئے تھے۔ اس کے بعد انہوں نے کوئی رجسٹریشن کرائی اور نہ کوئی اجازت نامہ لیا۔
جبکہ اکتوبر 2015 میں بلوچستان اسمبلی کے منظورکردہ قانون کے تحت بلوچستان بھر میں نجی سکولوں کو بلوچستان پرائیوٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ رجسٹریشن اینڈ ریگولیشن اتھارٹی (بی پی ای آئی آر آر اے ) کے پاس رجسٹر کرانا ضروری ہے۔

whatsapp_image_2021-06-12_at_4.20.02_pm_1.jpeg

شبیر احمد کے مطابق بلوچستان میں غیرملکی سکول موجود ہیں مگر ان کا الحاق پاکستانی تعلیمی بورڈز سے ہے (فوٹو: اے سی سٹی کوئٹہ)
شبیر احمد نے بتایا ’ان سکولوں نے بھی اتھارٹی کے پاس رجسٹریشن کے لیے درخواستیں دی تھیں مگر نصاب سمیت دیگر شرائط پوری نہ کرنے پر ان کی رجسٹریشن کی درخواست مسترد کی گئی لیکن اس کے باوجود یہ سکول چلائے جارہے تھے۔‘
شبیر احمد کے مطابق ’سکول کے اساتذہ اور عملے میں ایرانی باشندے بھی شامل ہیں۔ انہیں شاید ہمسایہ ملک سے فنڈز بھی مل رہے تھے مگر ان سکولوں کے مالی معاملات کی چھان بین سکیورٹی ادارے کر رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ سکول کے کچھ مقامی اساتذہ نے تنخواہیں نہ ملنے سے متعلق سٹیزن پورٹل پر شکایت کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں غیرملکی سکول موجود ہیں مگر ان کا الحاق پاکستانی تعلیمی بورڈز سے ہے اور نصاب بھی پاکستانی ہی پڑھایا جاتا ہے۔
ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین وزیر کھیل بلوچستان عبدالخالق ہزارہ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیل کیے گئے ایرانی سکولوں میں اکثریت ہزارہ قبیلے کے طلبہ پڑھتے ہیں جنہیں یہاں ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد مزید تعلیم کے لیے پاکستانی سکولوں میں داخلہ نہیں ملتا اور امتحانات اور اعلیٰ تعلیم کے لیے مجبوراً ہمسایہ ملک جانا پڑتا ہے۔
عبدالخالق ہزارہ نے سکولوں کے خلاف کارروائی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہاں سے فارغ التحصیل طلبہ کو نوکریاں بھی نہیں ملتی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اندر سکولوں میں غیرملکی نصاب اور اس کے ذریعے بیرونی ثقافت کے فروغ کے بجائے ملکی نصاب ہی پڑھانا چاہیے۔









As i said before Iran enterfaring in Pakistan internal matters & issues & founding & supporting its sleeper cells & shia extiemist ethinic & sectarian groups for destablised Pakistan's enternal stability as you can see how irani lobby operating through pee pee pee in Sindh & in Karachi...
 
Last edited:
These are our people. Pakistanis behaving more loyal than the king.

Unfortunately the Pakistanis have a habit of sleeping. We take aid from every Tom, Dick and Harry. From USAID to nations. We wonder why we are not in control of our nation. Even on the most critical of issues we take dictation from outsiders.

We have useless people and useless leaders.
 

Back
Top Bottom