What's new

Pakistan Elections 2018: News and Discussions


DiylBAzW0AI74ls.jpg


DiylA6LWsAE2wL-.jpg


DiylA6KXcAIwGFZ.jpg
 
ممکنہ مخلوط حکومت یا کانٹوں کی سیج؟


ارشد وحید چوہدری


پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے غیر ملکی نشریاتی ادارے کو دئیے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ عام انتخابات میں کسی بھی سیاسی جماعت کے واضح اکثریت حاصل نہ کرنے کے باعث ایک معلق پارلیمنٹ وجود میں آسکتی ہے جس کا نتیجہ مخلوط حکومت کے قیام کی صورت میں برآمد ہو گا۔ انہوں نے معلق پارلیمان کے امکان کو ملک کیلئے بڑی بدقسمتی قرار دیتے ہوئے اس خواہش کا بھی اظہار کیا کہ ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ایک طاقتور حکومت کا وجود میں آنا ضروری ہے جو بڑے فیصلے کرسکے۔ چیئرمین تحریک انصاف نے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن سے مل کر حکومت بنانے کی بجائے اپوزیشن بنچز پر بیٹھنے کو ترجیح قرار دیتے ہوئے عوام سے یہ اپیل بھی کی کہ وہ پچیس جولائی کو بڑی تعداد میں گھروں سے باہر نکل کر ووٹ ڈالیں تاکہ تحریک انصاف واضح اکثریت کے ساتھ ایک مضبوط حکومت قائم کر سکے۔ عمران خان کی اس خواہش پر مجھے ملک کے تین بار وزیر اعظم رہنے والے اڈیالہ جیل میں اسیر نواز شریف سے اپریل 2013 کے آخری ہفتے میں بے نظیر انٹرنیشنل ایئر پورٹ اسلام آباد کے راول لائونج میں کی گئی وہ گفتگو یاد آ گئی جس میں انہوں نے بھی پاکستان کے عوام سے ایسا ہی تقاضا کیا تھا۔ تب بھی گیارہ مئی کے عام انتخابات کے انعقاد میں صرف گنتی کے دن ہی

باقی تھے۔ بطور صحافی جب میں نے ان سے دریافت کیا تھا کہ کیا عام انتخابات کے بعد بھی قوم ایک بار پھرپاکستان پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت کی طرح کچھ لو کچھ دو، بلیک میلنگ اور بار گیننگ کا عذاب سہے گی تو میاں صاحب نے دھیمے لیکن متفکرانہ لہجے میں گویا ہوتے کہا تھا کہ چار بندے ادھر سے لے کر ، دس بندے ادھر سے لے کر اور بیس بندے پیچھے سے پکڑ کر اگر حکومت بنائی تو مانگے تانگے کی کیا حکومت بنائی۔ تب انہوں نے بھی میرے توسط سے عوام کو مخاطب کرتے زور دیا تھا کہ ملک کو درپیش گمبھیر مسائل کے حل کیلئے ضروری ہے کہ وہ جس سیاسی جماعت کو بھی ووٹ دیں وہ اتنے زیادہ دیں کہ اسے دوسری سیاسی جماعتوں کی بیساکھیوں کے سہارے کمزور مخلوط حکومت نہ بنانی پڑے۔ تب ملک میں جاری بد ترین لوڈ شیڈنگ ، آئے روز کی دہشت گردی ، دگرگوں معیشت سمیت پاکستان پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت کی کارکردگی کے باعث واضح امکانات تھے کہ چند دن بعد منعقدہ عام انتخابات میں اقتدار کا ہما نواز شریف کے سر پر ہی بیٹھے گا اس لئے نواز شریف کی عوام سے اس اپیل پر یہ سوالات بھی اٹھائے گئے تھے کہ وہ درحقیقت کس سے واضح اکثریت طلب کر رہے ہیں۔ اسکے بعد گیارہ مئی کی رات قبل از وقت جاتی امرا سے کی گئی تقریر میں بھی جب نواز شریف نے انتخابی نتائج میں واضح اکثریت طلب کی تو یار دوستوں کے کان ایک بار پھر کھڑے ہو گئے تھے۔ اس وقت اگر زمینی حقائق کو مد نظر رکھا جائے تو پاکستان تحریک انصاف کے غبارے میں اس قدر ہوا بھری ہوئی ہے کہ عمران خان اور تحریک انصاف کے رہنمائوں اوراس کے کارکنوں کو بھی آئندہ حکومت یقینی نظر آ رہی ہے، تحریک انصاف کی اس جیت کو ممکن بنانے کیلئے مخالفین کے پوسٹرز اور بینرز اتارنے سے لے کر ان کوعدالتوں کی مدد سے انتخابی دوڑ سے باہر کرنے تک ہر وہ اسٹریٹجک سپورٹ فراہم کی جا رہی ہے جس نے انوکھے لاڈلے کو کھیلنے کیلئے چاند تک فراہم کر دیا ہے۔ رہی سہی کسر مخالف سیاسی جماعتوں کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں نے پوری کرتے ہوئے ایسا ماحول پیدا کردیا ہے کہ ؛ گلیاں ہو جان سنجیاں تے وچ مرزا یار پھرے ؛۔ نا ممکن کو ممکن بنانے کی ہر تگ و دو کے باوجود پاکستان تحریک انصاف کو یقین نہیں ہےکہ اسے پچیس جولائی کے عام انتخابات میں واضح اکثریت حاصل ہو پائے گی اور وہ کسی دوسری سیاسی جماعت کی مدد کے بغیر وفاق میں حکومت بنانے میں کامیاب ہوسکے گی۔ وفاق کی سطح پر حکومت بنانے کیلئے قومی اسمبلی کے 342 کے ایوان میں سادہ اکثریت کیلئے بھی 137 نشستوں کی ضرورت ہے جبکہ مارگلہ کے دامن میں واقع وسیع و عریض وزیر اعظم ہاوس تک جانے کا راستہ پنجاب سے ہی گھوم کر آتا ہے۔ صوبہ پنجاب کی سب سے زیادہ 142 نشستیں نہ صرف مرکز میں حکومت سازی بلکہ اس حکومت کو قائم رکھنے کیلئے بنیاد فراہم کرتی ہیں اسلئے پنجاب کے عوام کا فیصلہ مستقبل کے سیاسی نقشے میں جو رنگ بھرے گا وہی نمایاں ہو گا۔ مختلف ملکی اور غیر ملکی سرووں کے نتائج اور سیاسی پنڈتوں کی طرف سے زمینی حقائق کی روشنی میں قائم کئے جانیوالے اندازے ظاہر کرتے ہیں کہ اس وقت دو بڑی حریف جماعتوں پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے درمیان صوبہ پنجاب میں عوام میں مقبولیت کا فرق انتہائی کم ہے جبکہ دیگر صوبوں میں سیاسی جماعتوں کی اسٹینڈنگ کو بھی مد نظر رکھا جائے توبخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بدھ کو منعقد ہونے والے ملکی تاریخ کے انتہائی اہم انتخابات کے بعد پاکستان میں ایک بار پھر مخلوط حکومت ہی قائم ہو گی۔ کیا یہ مخلوط حکومت ملک کو درپیش معاشی مسائل سے خارجہ امور کے چیلنجز ، قومی سلامتی کے مسائل سے ادارہ جاتی کمزوریوں اور سماجی نا انصافی سے سیاسی عدم استحکام جیسے کوہ گراں کا بار اٹھا سکے گی تو اس کا جواب خود عمران خان دے چکے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے زیادہ نشستیں جیتنے کی صورت میں اسے آزاد امیدواروں کی حمایت حاصل ہو گی جن میں اکثریت کے پاس جیپ کا انتخابی نشان ہے۔ ہمارے صحافی دوست فیاض راجہ کی دلچسپ تحقیق کے مطابق یہ کیسا حسن اتفاق ہے کہ جیپ کے انتخابی نشان کے حامل امیدواروں کی تعداد 137ہے جو سادہ اکثریت کے مساوی ہے۔ تحریک انصاف ان جیپ؛ ڈرائیوروں ؛ کے علاوہ دیگر چھوٹی سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر بھی اگر مخلوط حکومت بنانے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو اسے ملک کی دو سب سے بڑی جماعتوں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی انتہائی مضبوط اپوزیشن کا سامنا کرنا ہوگا۔ مخلوط حکومت میں شامل جماعتوں اور افراد کے مطالبات کو پورا کرنے کیلئے پیپلز پارٹی کی 2013 کے بعد بننے والی مخلوط حکومت کے بدترین تجربے کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے جس میں آئے روز اتحادیوں کے روٹھنے اور منانے کے مضحکہ خیز مناظر تاریخ کا حصہ ہیں۔ پانچ سال پیچھے بھی کیا جانا ،پاکستان تحریک انصاف کو تو حال ہی میں خیبر پختونخوا میں مخلوط صوبائی حکومت کا خود بھی تجربہ حاصل ہو چکا ہے جو یقیناً اس کیلئے کسی تلخ تجربے سے کم نہیں اور وہاں دفاع ،خارجہ اور معیشت کےبارے میںقومی پالیسی سازی بھی ذمہ داری نہیں تھی۔ ایسی صورتحال میں ملک کو درپیش سنگین چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کیلئے بڑے فیصلے کرنا کسی طور ممکن نہیں ہو گا۔ مخلوط حکومت کی صورت میں سب سے اہم مسئلہ جو درپیش ہو گا وہ اس قانون سازی کی راہ میں مضبوط اپوزیشن کی طرف سے حائل رکاوٹیں ہوں گی جسے عمران خان ارکان پارلیمنٹ کی اصل ذمہ داری قرار دے چکے ہیں۔ سینیٹ میں اس وقت پیپلز پارٹی ،مسلم لیگ ن اور ان کی ہم خیال جماعتوں کو واضح برتری حاصل ہے جس میں 2021 کے سینیٹ انتخابات تک تبدیلی ممکن نہیں اس لئے مخلوط حکومت ان کے تعاون کے بغیر کسی طور اہم قانون سازی نہیں کر سکے گی۔ دوسری طرف تخت پنجاب کو مسلم لیگ ن سے چھیننا آسان نہیں ہے۔
جہاں گزشتہ اسمبلی میں اس کے ارکان کی تعداد 300 تھی اور ہر طرح کی کوششوں کے باوجود بڑی تعداد میں صوبائی ارکان کی ن لیگ سے وابستگی کو ختم نہیں کرایا جاسکا۔ اگر پنجاب میں بدستور مسلم لیگ ن حکومت بنانے میں کامیاب ہوجاتی ہے جبکہ جی ڈی اے اور پی ایس پی کی صورت میں چلی گئی ترپ کی چال ناکام ہونے پر جس کے بہت حد تک امکانات ہیں توسندھ کا اقتدار پیپلز پارٹی کے پاس ہی رہے گا،خیبر پختونخوا میں اگرچہ ایم ایم اے، مسلم لیگ ن ،اے این پی، اور قومی وطن پارٹی مل کرحکومت بنا سکتی ہیں جبکہ بلوچستان میں بھی نیشنل پارٹی، پی کے میپ سمیت قوم پرست جماعتوں کے ساتھ جے یو آئی ف اور ن لیگ تحریک انصاف کو ٹف ٹائم دینے کی پوزیشن میں ہوں گی۔ اس طرح مرکز کی حکومت کو وسائل کی منصفانہ تقسیم کیلئے قومی مالیاتی کمیشن، پانی کی تقسیم، ہائیڈل منصوبوں کی رائلٹی سمیت وفاق اور صوبوں کے درمیان دیگر امور طے کرنے کیلئے مشترکہ مفادات کونسل جیسےپلیٹ فارموں پر اتفاق رائے کا حصول انتہائی مشکل ہوگا۔ آخر میں سب سے اہم نکتہ یہ ہےکہ مخلوط حکومت کو قائم رکھنے اور چلانے کیلئے جس مزاج کی ضرورت ہوتی ہے وہ خان صاحب کی طبیعت سے کسی طور میل نہیں کھاتا۔
 
This tweet is so true. The paid media of the corrupt and their Modi-Nawaz Anti establishment Narrative loving Libtartds are all hell bent to prove that Nawaz and Zardari's parties were the next best thing to utter bliss for the last 10 years or so, lol:

Again, a reality revisit by Bhatti Sb, literally shedding light on the emperors clothes of those in power for the larger part of 3 decades of the past.
:sarcastic: :sarcastic: :sarcastic: :sarcastic:
اب توسب نےمل جل کر یہ ماحول بنادیاہے کہ:haha: حقیقی جمہوریت،سویلین بالادستی،اعلٰی معیار،سب سُچے افکار نواز شریف اورآصف زرداری کی ذات مبارکوں میں سمٹ چکے:angel: بلاول فرمائیں امیروں سے زمینیں لےکر غریبوں میں بانٹ دیں گے،وہ نجانے کیوں امیروں کےسوئس اکاؤنٹس،سرے محل اور شوگرملیں بھول گئے آگے سنیے
:omghaha:


On whos agenda caretaker Government is working?
It is impossible in any country that IG writes a letter to media and ask them to report about a convicts(Nawaz Sharif's) health
Care taker government is an extension of PMLN's Government







The Rabit hole doesn't even run that deep, how pathetic is their facade of piety and political neutrality is :

بلال اظہر کیانی جہلم سے نون لیگ کے صوبائی امیدوار ہیں۔
ان کے والد (سبکدوش) جنرل اظہر کیانی نے سفارش کی ہے کہ نواز شریف کو
Rawalpindi institute of cardiologyمیں داخل کیا جائے


2013 Elections wali Khalai Makhlooq ki aulaad Noon League ki Election Candidate???

2013 Election ki Khalai Makhlooq ka Nawaz Kay Leye Roona Dhoona???

Haw Haw Haw... CH CH CH... Kya Zamana Aaa Gaya Hay!!!

Expositions Galore!!! MAKAFATEAMAL !!!




====================================================




الیکشن کے موسم میں مسلم لیگ ن کے لاہورکی گلیوں میں سکوت کاعالم کیوں؟


DiylSKVWsAAo7_a.jpg


I guess when defeat looks eminent ...
 
:pakistan::police::pakistan:

Our Police Is Also :pdf:



:lol::lol:

:sarcastic::sarcastic:
فیل
:sniper:

:enjoy:



ISI,ISI,ISI :dance3::pakistan:

دس سال اک لمبا سفر ہے

پاکستان کا کوئی قانون کسی بڑے مجرم کو رھا نہیں کر سکتا

رول تے گئے ہو پر چس بڑی آئی اے

چلو دس سال پاکستان یہ تو کہ سکتا ہے اک شیطان قید ہوا


As per my analysis if Pakistan had invested the amount Nawaz would conceived & laundering.

With said amount pakistan could strengthened its economy as well as social welfare with 10 folds. But these so called innocents not only had damaged Pakistan economy, but also kept Pakistan 10 year back with current time.

حساب مانگتے ہو ۔ حساب دینا پڑ جائے گا


:pakistan:

 
This is to neutralize some of the sympathy effects Nawaz has been able to put on the noothies. Show the public how Nawaz is living in air conditioner like a boss two days before election. Show that he has access to his personal physician in jail, etc.. So that public that consists people like us on social media may counter noothee rona dhona.

I am fine with everything that Nawaz gets in the next two days and the publicity of every damn thing is done at a galactic scale.
 
Those making fun of others are themselves pretending to be ill

Nawaz and her daughter Marriam Safdar use to make fun of Musharaf's illness


Published on Jul 23, 2018

Ary News



 
EYE OPENING VIDEO OF EVER LYING SHARIFS:

ANOTHER REASON WHY MAKAFATEAMAL IS SHADOWING SHARIFS !!!

THEY ARE HABITUAL LIARS! THE WHOLE FAMILY! THE WHOLE LOT!

Thats nothing new for them. They have no problems LYING to take care of business or what they need, be it elections or saving their skin...but but but ...some things do have consequences!

CASE IN POINT: THEY RESISTED ABOLISHING RIBA REPEATEDLY WHEN THEY PROMISED TO END IT REPEATEDLY TOO!

LAANATH ULLAHE ALAL KAZIBEEN!



Aur yeh aur inn ka media Imran Khan ko Yahoodi lobby kehtay haay jab kay yeh khud Sood kay daa'ee hain, lol, AstaghfirUllah!

Allah aur Allah Subhan Taala Kay Rasool SAW Kay khilaf jang karnay walon ka anjaam qareeb hay, in sha Allah!



Another reason to vote for Imran Khan!

 
Note Lo Vote Do. NA 87 say PMLN nay rakam taqseem karna shoro kardi

23 July,2018



#NoteKoIzzatDoo



 
Back
Top Bottom