MBilal106
FULL MEMBER
- Joined
- Feb 3, 2014
- Messages
- 102
- Reaction score
- 0
- Country
- Location
پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت افغان صدر اشرف غنی سمیت کسی بھی حکومتی عہدے دار کو کسی معاملے میں جواب دینے کی پابند نہیں ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ افغانستان کے شہر قندوز پر طالبان کا حملہ اور پھر اس کے قبضے کو چھڑانے کے لیے سکیورٹی فورسز کی کارروائی، افغانستان کا اندرونی معاملہ ہے اور پاکستانی حکومت یا ادارے اس میں مداخلت نہیں کرتے۔
جمعرات کو پاکستان میں کام کرنے والی بین الاقومی غیر سرکاری تنظیموں سے متعلق بنائی گئی پالیسی سے متعلق میڈیا کے ارکان کو بریفنگ دیتے ہوئے چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سویلین اور فوجی قیادت افغانستان کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن جب افغان حکومت میں شامل افراد پاکستان کے دشمنوں کی زبان بولتے ہیں تو یہ پاکستانی قیادت کو کسی طور پر بھی قابل قبول نہیں ہے۔ چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ ’ہم افغانستان کے چوکیدار نہیں۔‘
اُنھوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت اس بات پر کاربند ہے کہ اُس کی سر زمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ جب پاکستان میں شدت پسندی کا کوئی واقعہ ہوتا ہے تو افغان حکومت سے اس واقعہ میں ملوث افراد کے بارے میں افغان حکومت سے معلومات کا تبادلہ کیا جاتا ہے جبکہ افغانستان میں کوئی بھی واقعہ رونما ہو تو اس کا الزام پاکستان پر عائد کردیا جاتا ہے۔
بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں سے متعلق پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کام کرنے والی ان تنظیموں کو دو ماہ کے اندر اندر رجسٹریشن کے لیے درخواست دینا ہوگی اور ان درخواستوں پر فیصلہ بھی دو ماہ کے اندر اندر کردیا جائے گا۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ یہ تنطیمیں پاکستان یا ملک سے باہر حکومتی اجازت کے بغیر فنڈز جمع نہیں کرسکیں گی جبکہ مختلف شعبوں میں کام کرنے کے لیے حکومت کے ساتھ تین سال کا معاہدہ کیا جائے گا۔
اُنھوں نے کہا کہ ان غیر ملکی غیر سرکاری تنظیموں کے کام کی نگرانی کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی جائے گی جو باقاعدہ طور پر ان تنظیموں کی رپورٹ وزارت داخلہ کو بھجوائے گی۔
ماخذ: بی بی سی اردو
اُنھوں نے کہا کہ افغانستان کے شہر قندوز پر طالبان کا حملہ اور پھر اس کے قبضے کو چھڑانے کے لیے سکیورٹی فورسز کی کارروائی، افغانستان کا اندرونی معاملہ ہے اور پاکستانی حکومت یا ادارے اس میں مداخلت نہیں کرتے۔
جمعرات کو پاکستان میں کام کرنے والی بین الاقومی غیر سرکاری تنظیموں سے متعلق بنائی گئی پالیسی سے متعلق میڈیا کے ارکان کو بریفنگ دیتے ہوئے چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سویلین اور فوجی قیادت افغانستان کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن جب افغان حکومت میں شامل افراد پاکستان کے دشمنوں کی زبان بولتے ہیں تو یہ پاکستانی قیادت کو کسی طور پر بھی قابل قبول نہیں ہے۔ چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ ’ہم افغانستان کے چوکیدار نہیں۔‘
اُنھوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت اس بات پر کاربند ہے کہ اُس کی سر زمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ جب پاکستان میں شدت پسندی کا کوئی واقعہ ہوتا ہے تو افغان حکومت سے اس واقعہ میں ملوث افراد کے بارے میں افغان حکومت سے معلومات کا تبادلہ کیا جاتا ہے جبکہ افغانستان میں کوئی بھی واقعہ رونما ہو تو اس کا الزام پاکستان پر عائد کردیا جاتا ہے۔
بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں سے متعلق پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کام کرنے والی ان تنظیموں کو دو ماہ کے اندر اندر رجسٹریشن کے لیے درخواست دینا ہوگی اور ان درخواستوں پر فیصلہ بھی دو ماہ کے اندر اندر کردیا جائے گا۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ یہ تنطیمیں پاکستان یا ملک سے باہر حکومتی اجازت کے بغیر فنڈز جمع نہیں کرسکیں گی جبکہ مختلف شعبوں میں کام کرنے کے لیے حکومت کے ساتھ تین سال کا معاہدہ کیا جائے گا۔
اُنھوں نے کہا کہ ان غیر ملکی غیر سرکاری تنظیموں کے کام کی نگرانی کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی جائے گی جو باقاعدہ طور پر ان تنظیموں کی رپورٹ وزارت داخلہ کو بھجوائے گی۔
ماخذ: بی بی سی اردو