This is taking rounds on Whatsapp...
مشترکہ کتاب
مسٹر اسد دورانی اور اے ۔ایس دولت کی مشترکہ تصنیف اس بات کی غماز ی کرتا ہے کہ را۔ اور آی۔ ایس۔ آ ی۔ ایک پیج پر ہیں اور ماضی میں بھی یہ ایک ہی پیج پر تھے۔ کیوں کہ اگر بھارت ایک طرف 370 اور 35A ختم کرنے کی کوشش کرتا رہا دوسری جانب پاکستان گلگت بلتستان میں اس قانون کو عملی طور پر ختم کرنے کی مشق کرتا رہا جس کا عملی ثبوت citizonship act 2018 کی صورت میں سامنے آیا ہے۔
کتاب کا منظر عام پر آنا اور کتاب کا نام بھی اس طرح رکھنا کہ "ہم کبھی دوست نہیں تھے" اس تاثر کو ختم کرنے کی ایک کوشش ہے کہ ہندوستان اور پاکستان ایک پیج پر ہیں ۔
حالیکہ ایک پیج پر ہونے کی ماضی میں بہت ساری مثالیں موجود ہیں مثلآ
***شملہ معاہدے میں کشمیر کے مسلے کو اقوم متحدہ سے نکال کر دو طرفہ طور پر حل کرنا ۔۔
*** ایک طرف سے اندرا عبدالله معاہدہ اور دوسری جانب کراچی معاہدہ ۔
*** بوڈر پر مشترکہ بھاڑ کا لگانا۔
*** 2016 میں برہان کی شہادت کے بعد ایک دن کے لیے بھی اپنا سفیر واپس نہ بلانا وغیر
کتاب کی تقریب رونامایی کے بعد explanation call کرنا Preplanned ہے کیوں کہ سوال پیدا هوتا ہے کہ جہاں ایک عام آدمی کی مشکوک حرکتوں پر نظر رکھی جاتی ہے وہاں ایک حساس ادارے کے سربراہ پر retirement کے بعد کسی قسم کی نظر نہیں رکھی گیی جو ایک سوالیہ نشان ہے ۔
اب تمام کشمیری قیادت چاہے وہ میںن سٹریم ہو , حریت ہو ،جہاد کونسل ہو، آ ے ۔جے ۔کے گوورنامنٹ ہو یا گلگت بلتستان کی گوورنامنٹ ہو مل بیٹھ کر کویی مشترکہ لاہے عمل تیار کریں اور کسی کے آلہ کار نہ بنیں تاکہ کشمیر کو تقسیم ہونے سے بچایا جائیں
اللّه ہم سب کا حامی و ناصر
Pasted