Sulman Badshah
STAFF
- Joined
- Feb 22, 2014
- Messages
- 4,282
- Reaction score
- 34
- Country
- Location
لشکر جھنگوی کا نیا رہنما بھی ساتھیوں سمیت مارا گیا
فرقہ واریت پھیلانے والی ممنوعہ پاکستانی شدت پسند تنظیم لشکر جھنگوی کا نیا سربراہ آصف چھوٹو بھی صوبہ پنجاب میں سکیورٹی اہلکاروں کے ایک آپریشن میں اپنے تین ساتھیوں سمیت مارا گیا ہے۔ یہ خونریز تصادم شیخوپورہ شہر میں ہوا۔
لشکر جھنگوی کی طرف سے اب تک پاکستان میں کئی خونریز فرقہ ورانہ حملوں کی ذمے داری قبول کی جا چکی ہے
پاکستان کے مشرقی صوبے پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے بدھ اٹھارہ جنوری کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق حکام نے بتایا کہ اپنے تین ساتھیوں کے ہمراہ مارا جانے والا لشکر جھنگوی کا نیا رہنما آصف چھوٹو، جو رضوان کے نام سے بھی جانا جاتا تھا، انسداد دہشت گردی فورسز کے اہلکاروں کے ہاتھوں ہلاک ہوا۔
مسرور نواز جھنگوی کے لیے ’امن کا ایوارڈ‘، حکومت پر تنقید
لشکر جھنگوی کے پانچ مشتبہ عسکریت پسند ہلاک، سکیورٹی فورسز
کوئٹہ میں شیعہ خواتین قتل: لشکر جھنگوی العالمی بدستور سرگرم
یہ چاروں ہلاکتیں اس پولیس مقابلے کے 18 ماہ بعد ہوئی ہیں، جس میں اسی ممنوعہ عسکریت پسند تنظیم کی طویل عرصے تک قیادت کرنے والا ملک اسحاق نامی شدت پسند اپنے کئی ساتھیوں سمیت مارا گیا تھا۔
پنجاب میں انسداد دہشت گردی کے صوبائی محکمے کے بدھ کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ منگل سترہ جنوری کو رات گئے ہونے والے اس مسلح تصادم میں جو چار عسکریت پسند ہلاک ہوئے، ان میں آصف چھوٹو بھی شامل ہے، جسے لشکر جھنگوی (LeJ) کے گزشتہ لیڈر ملک اسحاق کی موت کے بعد اس گروہ کا سربراہ بنایا گیا تھا اور وہ عملاﹰ سنی مسلم شدت پسندوں کی اس تنظیم کو چلا بھی رہا تھا۔
ممنوعہ شدت پسند تنظیم لشکر جھنگوی کا گزشتہ رہنما ملک اسحاق، تصویر، جولائی دو ہزار پندرہ میں ایک پولیس مقابلے میں اپنے دو بیٹوں اور گیارہ ساتھیوں سمیت مارا گیا تھا
روئٹرز نے لکھا ہے کہ شدت سند سنی مسلمانوں کی یہ تنظیم پاکستان میں سرگرم بہت سے عسکریت پسند گروپوں میں سے ایک ہے، جو اب تک مختلف خونریز حملوں میں سینکڑوں عام شہریوں کی ہلاکتوں کی ذمے داری قبول کر چکی ہے۔ اس تنظیم کے عسکریت پسندوں کی طرف سے زیادہ تر شیعہ مسلم اقلیت سے تعلق رکھنے والے شہریوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
لاہور سے جاری کردہ صوبائی محکمہ انسداد دہشت گردی کے بیان کے مطابق لشکر جھنگوی کے ان چاروں عسکریت پسندوں کو پنجاب کے دارالحکومت سے قریب 40 کلومیٹر شمال مغرب کی طرف شیخوپورہ شہر میں ہلاک کیا گیا۔
اس بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’’انسداد دہشت گردی فورسز کو یہ خفیہ اطلاع ملی تھی کہ شیخوپورہ میں عسکریت پسندوں کا ایک گروہ لاہور میں ایک حملے کی تیاری کر رہا تھا۔ مارے جانے والے یہ دہشت گرد بے رحم قاتل تھے اور ان کی موت کے ساتھ دہشت گردی اور ہدف بنا کر قتل کرنے کے واقعات کے چند بڑے باب بند ہو گئے ہیں۔‘‘
فرقہ واریت پھیلانے والی ممنوعہ پاکستانی شدت پسند تنظیم لشکر جھنگوی کا نیا سربراہ آصف چھوٹو بھی صوبہ پنجاب میں سکیورٹی اہلکاروں کے ایک آپریشن میں اپنے تین ساتھیوں سمیت مارا گیا ہے۔ یہ خونریز تصادم شیخوپورہ شہر میں ہوا۔
لشکر جھنگوی کی طرف سے اب تک پاکستان میں کئی خونریز فرقہ ورانہ حملوں کی ذمے داری قبول کی جا چکی ہے
پاکستان کے مشرقی صوبے پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے بدھ اٹھارہ جنوری کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق حکام نے بتایا کہ اپنے تین ساتھیوں کے ہمراہ مارا جانے والا لشکر جھنگوی کا نیا رہنما آصف چھوٹو، جو رضوان کے نام سے بھی جانا جاتا تھا، انسداد دہشت گردی فورسز کے اہلکاروں کے ہاتھوں ہلاک ہوا۔
مسرور نواز جھنگوی کے لیے ’امن کا ایوارڈ‘، حکومت پر تنقید
لشکر جھنگوی کے پانچ مشتبہ عسکریت پسند ہلاک، سکیورٹی فورسز
کوئٹہ میں شیعہ خواتین قتل: لشکر جھنگوی العالمی بدستور سرگرم
یہ چاروں ہلاکتیں اس پولیس مقابلے کے 18 ماہ بعد ہوئی ہیں، جس میں اسی ممنوعہ عسکریت پسند تنظیم کی طویل عرصے تک قیادت کرنے والا ملک اسحاق نامی شدت پسند اپنے کئی ساتھیوں سمیت مارا گیا تھا۔
پنجاب میں انسداد دہشت گردی کے صوبائی محکمے کے بدھ کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ منگل سترہ جنوری کو رات گئے ہونے والے اس مسلح تصادم میں جو چار عسکریت پسند ہلاک ہوئے، ان میں آصف چھوٹو بھی شامل ہے، جسے لشکر جھنگوی (LeJ) کے گزشتہ لیڈر ملک اسحاق کی موت کے بعد اس گروہ کا سربراہ بنایا گیا تھا اور وہ عملاﹰ سنی مسلم شدت پسندوں کی اس تنظیم کو چلا بھی رہا تھا۔
ممنوعہ شدت پسند تنظیم لشکر جھنگوی کا گزشتہ رہنما ملک اسحاق، تصویر، جولائی دو ہزار پندرہ میں ایک پولیس مقابلے میں اپنے دو بیٹوں اور گیارہ ساتھیوں سمیت مارا گیا تھا
روئٹرز نے لکھا ہے کہ شدت سند سنی مسلمانوں کی یہ تنظیم پاکستان میں سرگرم بہت سے عسکریت پسند گروپوں میں سے ایک ہے، جو اب تک مختلف خونریز حملوں میں سینکڑوں عام شہریوں کی ہلاکتوں کی ذمے داری قبول کر چکی ہے۔ اس تنظیم کے عسکریت پسندوں کی طرف سے زیادہ تر شیعہ مسلم اقلیت سے تعلق رکھنے والے شہریوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
لاہور سے جاری کردہ صوبائی محکمہ انسداد دہشت گردی کے بیان کے مطابق لشکر جھنگوی کے ان چاروں عسکریت پسندوں کو پنجاب کے دارالحکومت سے قریب 40 کلومیٹر شمال مغرب کی طرف شیخوپورہ شہر میں ہلاک کیا گیا۔
اس بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’’انسداد دہشت گردی فورسز کو یہ خفیہ اطلاع ملی تھی کہ شیخوپورہ میں عسکریت پسندوں کا ایک گروہ لاہور میں ایک حملے کی تیاری کر رہا تھا۔ مارے جانے والے یہ دہشت گرد بے رحم قاتل تھے اور ان کی موت کے ساتھ دہشت گردی اور ہدف بنا کر قتل کرنے کے واقعات کے چند بڑے باب بند ہو گئے ہیں۔‘‘