Champion_Usmani
SENIOR MEMBER
- Joined
- Jan 10, 2018
- Messages
- 4,022
- Reaction score
- 0
- Country
- Location
K-P police has completely failed to perform in Asma rape, murder case: SC
ISLAMABAD: The Supreme Court (SC) observed on Tuesday that Khyber-Pakhtunkhwa (K-P) police has completely failed to perform in the case of rape and murder of minor girl Asma in Mardan.
The three-member bench, headed by the Chief Justice of Pakistan Mian Saqib Nisar, was hearing the case.
NAB chief takes notice of ‘illegal’ Chiniot mining contract
The bench wondered why the K-P government has no forensics lab of its own to test DNA. “You have no capacity to investigate the matter, therefore, you are dependent on Punjab government,” the CJP said.
“This is the total failure of K-P,” he added.
Deputy Inspector-General (DIG) K-P Alam Khan Shinwari told the three-member bench that 350 people have been interrogated so far, and few suspects have been identified as well. He also informed the court that they are currently waiting for Punjab Forensics Lab Agency to send the results of the DNA test report.
He further added that this is a “blind case”, and evidence has yet to be gathered. The court adjourned the hearing till February 6th.
‘Justice for Naqeebullah’: Long march reaches Peshawar
On January 26, the CJP took suo motu notice of rape and murder of a four-year-old girl found dead in a sugarcane field in Mardan on January 14.
The chief justice asked Khyber-Pakhtunkhwa Inspector-General of Police Salahuddin Mehsud to submit a report on the case within 24 hours.
https://tribune.com.pk/story/162194...tely-failed-perform-asma-rape-murder-case-sc/
عاصمہ قتل کیس: ملزم گرفتار نہ ہونا کے پی پولیس کی کوتاہی ہے، چیف جسٹس
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ میں عاصمہ قتل از خود نوٹس کی سماعت کے دوران ملزم کی عدم گرفتاری پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ملزم گرفتار نہ کیا جانا خیبرپختونخوا پولیس کی کوتاہی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت خیبرپختونخوا پولیس کے ڈی آئی جی نے عدالت میں پیش ہوکر بتایا کہ عاصمہ کی لاش کھیتوں سے ملی اور واقعہ شام کا ہے، کیس درج کرکے لاش پوسٹ مارٹم کےلئے ہسپتال بھیج دی، فرانزک جائزے کےلئے سیمپل لاہور بھیجے گئے جبکہ کیس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بھی بنادی گئی ہے۔
اس دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس لاہور کی طرح فرانزک لیب نہیں ہے؟ اس پر ڈی آئی جی نے بتایا کہ ہمارے پاس آلات ہیں مگر لیب نہیں ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ملزم گرفتار کیا گیا ہے؟ اس پر پولیس افسر نے بتایا کہ نہیں ابھی تک ملزم نہیں پکڑا گیا، ہم فرانزک رپورٹ کا انتظار کررہے ہیں، 350 افراد کو واقعے میں شامل تفتیش کیا ہے۔
جسٹس ثاقب نثار نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا آپ کے پاس کوئی طریقہ کار نہیں ہے؟ محترم یہ آپ کی کوتاہی ہے۔
ڈی آئی جی نے عدالت کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ عاصمہ کیس کے نمونے سیف کسٹڈی میں ہیں، اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا نمونوں نے بھاگ جانا تھا؟ کتنے عرصے تک نمونے قابل استعمال رہتے ہیں؟
ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ موقع سے ملنے والی شہادتیں بھی پنجاب فرانزک لیب کو بھجوادی ہیں، ہمیں بتایا گیاہے کہ رپورٹ آج مل جائے گی۔
چیف جسٹس نے عدالتی معاون کو ہدایت کی کہ رپورٹ مکمل کیوں نہیں ہوئی، پنجاب فرانزک لیب سے پوچھیں۔
معزز چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ میں نے بہت سنا تھا کہ کے پی پولیس بہت مستعد ہے، ملزم گرفتار نہ کیا جانا خیبرپختونخوا پولیس کی کوتاہی ہے، آئی جی کے پی کو یہاں ہونا چاہیے تھا،آئی جی کہاں ہیں؟ ابھی کل ہی ایک واقعہ ہوا ہے اس پر کیا پروگریس ہے؟
چیف جسٹس نے ڈی آئی جی سے مکالمہ کیا کہ آپ کی اپنی لیب میں جو ہوا وہ ہمارے ساتھ شیئر کریں، اس پر ڈی آئی نے بتایا کہ کے پی میں اس حوالے سے ابھی کچھ نہیں ہوا۔جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے اس کامطلب ہے کے پی میں ابھی اس حوالے سے اہلیت ہی نہیں۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت آئندہ منگل تک ملتوی کردی۔
https://dailypakistan.com.pk/30-Jan-2018/722819
ISLAMABAD: The Supreme Court (SC) observed on Tuesday that Khyber-Pakhtunkhwa (K-P) police has completely failed to perform in the case of rape and murder of minor girl Asma in Mardan.
The three-member bench, headed by the Chief Justice of Pakistan Mian Saqib Nisar, was hearing the case.
NAB chief takes notice of ‘illegal’ Chiniot mining contract
The bench wondered why the K-P government has no forensics lab of its own to test DNA. “You have no capacity to investigate the matter, therefore, you are dependent on Punjab government,” the CJP said.
“This is the total failure of K-P,” he added.
Deputy Inspector-General (DIG) K-P Alam Khan Shinwari told the three-member bench that 350 people have been interrogated so far, and few suspects have been identified as well. He also informed the court that they are currently waiting for Punjab Forensics Lab Agency to send the results of the DNA test report.
He further added that this is a “blind case”, and evidence has yet to be gathered. The court adjourned the hearing till February 6th.
‘Justice for Naqeebullah’: Long march reaches Peshawar
On January 26, the CJP took suo motu notice of rape and murder of a four-year-old girl found dead in a sugarcane field in Mardan on January 14.
The chief justice asked Khyber-Pakhtunkhwa Inspector-General of Police Salahuddin Mehsud to submit a report on the case within 24 hours.
https://tribune.com.pk/story/162194...tely-failed-perform-asma-rape-murder-case-sc/
عاصمہ قتل کیس: ملزم گرفتار نہ ہونا کے پی پولیس کی کوتاہی ہے، چیف جسٹس
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ میں عاصمہ قتل از خود نوٹس کی سماعت کے دوران ملزم کی عدم گرفتاری پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ملزم گرفتار نہ کیا جانا خیبرپختونخوا پولیس کی کوتاہی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت خیبرپختونخوا پولیس کے ڈی آئی جی نے عدالت میں پیش ہوکر بتایا کہ عاصمہ کی لاش کھیتوں سے ملی اور واقعہ شام کا ہے، کیس درج کرکے لاش پوسٹ مارٹم کےلئے ہسپتال بھیج دی، فرانزک جائزے کےلئے سیمپل لاہور بھیجے گئے جبکہ کیس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بھی بنادی گئی ہے۔
اس دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس لاہور کی طرح فرانزک لیب نہیں ہے؟ اس پر ڈی آئی جی نے بتایا کہ ہمارے پاس آلات ہیں مگر لیب نہیں ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ملزم گرفتار کیا گیا ہے؟ اس پر پولیس افسر نے بتایا کہ نہیں ابھی تک ملزم نہیں پکڑا گیا، ہم فرانزک رپورٹ کا انتظار کررہے ہیں، 350 افراد کو واقعے میں شامل تفتیش کیا ہے۔
جسٹس ثاقب نثار نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا آپ کے پاس کوئی طریقہ کار نہیں ہے؟ محترم یہ آپ کی کوتاہی ہے۔
ڈی آئی جی نے عدالت کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ عاصمہ کیس کے نمونے سیف کسٹڈی میں ہیں، اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا نمونوں نے بھاگ جانا تھا؟ کتنے عرصے تک نمونے قابل استعمال رہتے ہیں؟
ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ موقع سے ملنے والی شہادتیں بھی پنجاب فرانزک لیب کو بھجوادی ہیں، ہمیں بتایا گیاہے کہ رپورٹ آج مل جائے گی۔
چیف جسٹس نے عدالتی معاون کو ہدایت کی کہ رپورٹ مکمل کیوں نہیں ہوئی، پنجاب فرانزک لیب سے پوچھیں۔
معزز چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ میں نے بہت سنا تھا کہ کے پی پولیس بہت مستعد ہے، ملزم گرفتار نہ کیا جانا خیبرپختونخوا پولیس کی کوتاہی ہے، آئی جی کے پی کو یہاں ہونا چاہیے تھا،آئی جی کہاں ہیں؟ ابھی کل ہی ایک واقعہ ہوا ہے اس پر کیا پروگریس ہے؟
چیف جسٹس نے ڈی آئی جی سے مکالمہ کیا کہ آپ کی اپنی لیب میں جو ہوا وہ ہمارے ساتھ شیئر کریں، اس پر ڈی آئی نے بتایا کہ کے پی میں اس حوالے سے ابھی کچھ نہیں ہوا۔جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے اس کامطلب ہے کے پی میں ابھی اس حوالے سے اہلیت ہی نہیں۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت آئندہ منگل تک ملتوی کردی۔
https://dailypakistan.com.pk/30-Jan-2018/722819
Last edited: