ایک شخص عدالت میں 17 قتل کا اعتراف کرتا ہے تو جج صاحب فرماتے ہیں کہ "یہ ان سے کہلوایا جا رہا ہے یہ تو شکل سے ہی معصوم لگتا ہے " ۔۔۔۔۔۔ یہ کہہ کر بری کر دیا۔۔۔۔۔!!!
مردان کچہری میں بم نصب کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے دہشت گردوں کو رہا کر دیا گیا ۔۔۔۔۔!!!!
پاکستان کی غدار میڈیا کے خلاف میڈیا کمیشن رپورٹ مسترد کر دی گئی کہ ثبوت ناکافی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔!!!
12 سال میں گرفتار کیے گئے تین ہزار سے زائد دہشت گردوں میں سے کسی ایک کوبھی سزا نہیں سنائی جا سکی کہ ثبوت ناکافی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!
لیکن ایف سی کے کمانڈر صاحب عدالت میں بیان دیتے ہیں کہ " ہم نے کسی بلوچی کو اغواء نہیں کیا نیز ہم عدالت کے علم میں یہ بات لانا چاہتے ہیں کہ بلوچستان میں ایف سی کے جوانوں اور پنجابیوں اور پاکستان کا نام لینے والوں پر حملے ہوتے ہیں اور انکو قتل کیا جاتا ہے "۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!
تو سپریم کورٹ کے جج صاحب فرماتے ہیں کہ" اگر حملے ہوتے ہیں تو اسکا یہ حل نہیں کہ آپ انہیں اغواء کر لیں "!!!!!!!! یعنی وہ جج جو فیصلہ کرتا ہے وہی مدعی بن کر الزام لگاتا ہے
دوسری طرف خود چیف جسٹس صاحب کی حالت یہ ہے کہ
سموسوں پر سوموٹو لے لیا ۔۔۔۔۔۔!!
غداری کے خلاف درخواست مسترد کر دی ۔۔۔۔!!
میڈیا میں بیرونی فنڈنگ کے ثبوت مسترد کر دئیے اور لوگوں کو روشن خیال بننے کی تلقین کی ۔۔۔۔۔۔۔!!
50،00 پاکستانیوں کے قاتل دہشت گردوں کے خلاف سوموٹو لینے سے معذوری ظاہر کی کہ یہ حکومت کا کام ہے ۔۔۔!!
شراب کی دو بوتلیں برآمد ہونے پر سوموٹو لے لیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!
مری میں شراب بنانے کا کارخانہ چل رہا ہے اس کے خلاف درخواست مسترد ۔۔۔۔۔!!!
توہین عدالت پر سوموٹو لے لیا۔۔۔۔۔۔۔۔!!
توہین پاکستان اور پاکستان کو توڑنے کا اعلان کرنے والے کے خلاف درخواست مسترد کر دی ۔۔!!
آرٹیکل 62 اور 63 کو نہ صرف توڑا گیا بلکہ اسکا مذاق بنا دیا گیا اس پر کوئی ایکشن نہیں !!
آرٹیکل 6 توڑنے پر ایکشن ۔۔۔۔۔۔!!
لیکن ارٹیکل 6 توڑنے کے کچھ حصے معاف اور کچھ پر ایکشن ۔۔۔!!
آرٹیکل 6 کو توڑنا 12 اکتوبر کو معاف لیکن تین نومبر کو توڑنا جرم ۔۔۔۔۔۔۔!!!
آخر یہ سب کیوں ہماری عدلیہ اور چیف جسٹس کے رویے میں یہ حیرت انگیز تضاد کیوں ہے ؟؟؟ ۔۔۔۔۔۔۔ کیا اسکی کوئی ایک توجیح ممکن ہے ؟؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا ان میں کوئی پیٹرین تلاش کیا جا سکتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بظاہر تو جو پیٹرن نظر آتا ہے وہ یہی ہے کہ۔۔۔
"ہر وہ عمل جس میں پاکستان اور دفاع پاکستان کو نقصان پہنچے جرم نہیں اور اسکے لیے ہمیشہ ثبوت ناکافی رہیں گے اسکے برعکس پاکستان کو استحکام پہنچانے کا کوئی بھی کام جب تک سارے قانوی تقاضوں کے عین مطابق نہ ہو( وہ قانون جسکی تشریح بھی یہ عدلیہ خود کرے گی
ناقابل برداشت جرم ہے اور اسکے لیے کسی درخواست کا انتظار بھی نہیں کیا جاتا ہے عدالت خود ایکشن لیتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔!!!