What's new

Jamaat-e-Ahmadiyya donates US$15,000 to Pakistan dams fund

Shahzaz ud din

SENIOR MEMBER
Joined
Jun 12, 2017
Messages
7,877
Reaction score
14
Country
Pakistan
Location
Canada
Jamaat-e-Ahmadiyya donates US$15,000 to Pakistan dams fund
  • Two overseas Ahmadi Pakistanis also took part in CJ-PM's crowdfunding initiative with a contribution of $1,000,000
Pakistan
by Web Desk | Published on September 29, 2018 (Edited September 29, 2018)
640x411xdiamir-bhasha-1.jpg.pagespeed.ic.4E8xkEhuAj.webp


LAHORE – Jamaat-e-Ahmadiyya has announced contributed an amount of $15,000 to the Diamer-Bhasha and Mohmand dams fund of Pakistani government.

The donation comes after Prime Minister Imran Khan made an appeal to the local and overseas Pakistanis to help the country counter its water woes.

According to Rabwah Times, Jamaat’s chief Mirza Masroor Ahmad wrote a letter to his party’s chapter in the American continent, asking for a grant of $15,000 (Rs1.8 million) in cheque from the central reserve via the Pakistani embassy.

“Apart from this, if anyone wants to send an amount at an individual level then they can hand it over through the Pakistani embassy,” he was quoted by the newspaper as saying in its report.

The report also mentions a contribution of $1,000,000 (Rs 13 crore) by overseas Ahmadi Pakistanis, Abdul Saboor and Wajiha Chaudhry, in the dams fund.

The dams fund has so far received more than Rs4 billion.
 
. .
hahaha by Rabwa Times, and we all know how credible that is......these guys r doing things against Pakistan in America and rest of west, and that is a fact!

These publicity stunts wont change that, IF that is true on the first place to begin with.
 
.
hahaha by Rabwa Times, and we all know how credible that is......these guys r doing things against Pakistan in America and rest of west, and that is a fact!

These publicity stunts wont change that, IF that is true on the first place to begin with.

If anyone of them is doing anything against Pakistan, it is because the Pakistani constitution, much less a large chunk of Pakistani public, discriminates them and treats them as 2nd class citizens. If you were in their position, you'd understand.
 
.
Jamaat-e-Ahmadiyya donates US$15,000 to Pakistan dams fund
  • Two overseas Ahmadi Pakistanis also took part in CJ-PM's crowdfunding initiative with a contribution of $1,000,000
Pakistan
by Web Desk | Published on September 29, 2018 (Edited September 29, 2018)
640x411xdiamir-bhasha-1.jpg.pagespeed.ic.4E8xkEhuAj.webp


LAHORE – Jamaat-e-Ahmadiyya has announced contributed an amount of $15,000 to the Diamer-Bhasha and Mohmand dams fund of Pakistani government.

The donation comes after Prime Minister Imran Khan made an appeal to the local and overseas Pakistanis to help the country counter its water woes.

According to Rabwah Times, Jamaat’s chief Mirza Masroor Ahmad wrote a letter to his party’s chapter in the American continent, asking for a grant of $15,000 (Rs1.8 million) in cheque from the central reserve via the Pakistani embassy.

“Apart from this, if anyone wants to send an amount at an individual level then they can hand it over through the Pakistani embassy,” he was quoted by the newspaper as saying in its report.

The report also mentions a contribution of $1,000,000 (Rs 13 crore) by overseas Ahmadi Pakistanis, Abdul Saboor and Wajiha Chaudhry, in the dams fund.

The dams fund has so far received more than Rs4 billion.

part of the nation. things will get better for everyone inshallah
 
.
If anyone of them is doing anything against Pakistan, it is because the Pakistani constitution, much less a large chunk of Pakistani public, discriminates them and treats them as 2nd class citizens. If you were in their position, you'd understand.
kid it isnt abt constitution or whatever, Pakistan like rest of the world has her own laws and is a sovereign country.

Same way she expects whoever lives here follow and respect our laws and systems. It is because of these ziddi Ahmedis themselves that rights cant be guaranteed for them under our constitution because themselves dont accept their own minority status!

Unless that happens, they cant enjoy rights in here. So their activities which r anti pakistan and in which even netanyahu meets modi when he visits israel with an Ahmedi leader to give Pakistan a message, a message which was well received in here.

Thats why even those who had a little bit sympathy for them has been faded away.
 
.
قادیانیوں کی پاکستان کے لیے ’’خدمات‘‘

مجلہ/مقام/زیراہتمام:
روزنامہ اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت:
۴ ستمبر ۲۰۱۸ء
وزیراعظم عمران خان نے ملک کے اقتصادی و معاشی معاملات کے حوالہ سے جو ایڈوائزری کونسل قائم کی ہے اس میں عاطف میاں کی شمولیت پر سوشل میڈیا میں بحث چھڑ گئی ہے کہ وہ مبینہ طور پر قادیانی ہیں اور مرزا قادیانی کے خاندان کے ساتھ ان کا تعلق بھی بتایا جاتا ہے، اس لیے اس کونسل میں ان کی شمولیت درست نہیں ہے اور وزیراعظم سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ان کا نام کونسل سے خارج کر دیں۔ اس پر بعض حلقوں کی طرف سے یہ کہا جا رہا ہے کہ یہ مذہبی انتہا پسندی کا بے جا اظہار ہے اور مطالبہ کرنے والوں کو ایسا نہیں کرنا چاہیے کیونکہ ان کے خیال میں قادیانی اس ملک کے شہری ہیں اور ملک کے نظام میں شرکت ان کا بھی حق ہے۔ ہم اس سلسلہ میں جذباتی فضا سے ہٹ کر زمینی حقائق کے حوالہ سے کچھ عرض کرنا چاہتے ہیں کہ آخر ملک کے دینی حلقوں کو کسی قادیانی کے کسی منصب پر فائز ہونے پر کیوں اعتراض ہوتا ہے اور وہ کسی بھی حوالہ سے اس گروہ کے کسی فرد کو برداشت کرنے کے لیے تیار کیوں نہیں ہیں؟

پاکستان بننے کے بعد چودھری ظفر اللہ خان ملک کے وزیرخارجہ اور جوگندرناتھ منڈل وزیر قانون بنے تھے۔ اول الذکر قادیانی اور دوسرے ہندو تھے۔ غور طلب بات یہ ہے کہ ان میں سے صرف ظفر اللہ خان کو کابینہ میں شامل کرنے پر احتجاج کیا گیا اور ملک کے تمام دینی مکاتب فکر نے متفقہ طور پر ان کی برطرفی کا مطالبہ کیا۔ اور یہ مطالبہ ظفر اللہ خان کے وزیرخارجہ بنتے ہی نہیں بلکہ اس کے پانچ سال بعد ۱۹۵۳ء میں کیا گیا جبکہ ہندو وزیرقانون کے خلاف نہ کوئی مہم چلی اور نہ ہی ان کی برطرفی کا کسی نے مطالبہ کیا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بات مسلمان یا غیر مسلم کی نہیں بلکہ متعلقہ گروہ اور فرد کے طرزعمل کی ہے جس نے لوگوں کو اس مطالبہ پر مجبور کر دیا۔ چودھری ظفر اللہ خان کا یہ کردار اس سے قبل ریکارڈ پر آچکا تھا کہ انہوں نے قیام پاکستان کے وقت پنجاب کی تقسیم کی حدود طے کرنے والے ریڈکلف کمیشن کے سامنے مسلم لیگ کی نمائندگی کی، مگر ضلع گورداسپور کے حوالہ سے جہاں قادیانیوں کی اچھی خاصی تعداد آباد تھی ان کا کیس مسلم لیگ کے موقف سے ہٹ کر الگ پیش کیا، جس سے یہ ضلع غیر مسلم اقلیت کا ضلع قرار پا کر بھارت میں شامل ہوگیا اور اسی سے ہندوستان کو کشمیر میں دخل اندازی کا راستہ ملا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کے امیر مرزا بشیر الدین محمود کی ہدایت ہے کہ قادیانیوں کا کیس مسلمانوں سے الگ پیش کیا جائے اس لیے وہ ان کے حکم کی خلاف ورزی نہیں کر سکتے۔ اس کے باوجود انہیں وزیرخارجہ کے طور پر کافی عرصہ برداشت کیا گیا مگر جب یہ رپورٹیں عام ہونے لگیں کہ مختلف ممالک میں ان کے زیر سایہ پاکستان کے سفارت خانے قادیانیوں کی تبلیغ اور سرگرمیوں کا مرکز بنتے جا رہے ہیں تو ان کے اس طرز عمل کو برداشت نہ کرتے ہوئے ۱۹۵۳ء میں ان کی برطرفی کا مطالبہ کیا گیا۔ اس دوران یہ واقعہ بھی ہوا جس نے اشتعال میں اضافہ کیا کہ کراچی کی قادیانی جماعت نے ایک پبلک جلسہ میں ظفر اللہ خان کے خطاب کا اعلان کیا تو وزیراعظم خواجہ ناظم الدین نے انہیں روکا کہ وہ اس جلسہ سے وزیرخارجہ کی حیثیت سے خطاب نہ کریں۔ جسٹس منیر انکوائری کمیشن کی رپورٹ کے مطابق چودھری ظفر اللہ خان نے وزیراعظم سے کہا کہ وہ اپنے منصب سے استعفٰی دے سکتے ہیں مگر جلسہ سے خطاب ضرور کریں گے اور انہوں نے جلسہ سے خطاب کیا۔

اس کے بعد جنرل یحیٰی خان کے دور میں مرزا غلام احمد قادیانی کے پوتے ایم ایم احمد کو ملک کی اقتصادی کمیشن کا ڈپٹی چیئرمین بنایا گیا اور وہ جنرل یحیٰی خان کے معتمد ترین افسر سمجھے جاتے تھے۔ مگر ان کے بارے میں مشرقی پاکستان سے قومی اسمبلی کے رکن مولوی فرید احمد مرحوم اور دیگر ذمہ دار حضرات نے کھلم کھلا یہ کہا کہ وہ مغربی پاکستان اور مشرقی پاکستان کے درمیان معاشی اور سیاسی دونوں حوالوں سے خلیج بڑھانے کا باعث بن رہے ہیں جبکہ بہت سی دیگر رپورٹوں میں بھی یہ بات سامنے آئی کہ پاکستان کو دو حصوں میں تقسیم کر دینے کے مکروہ عمل میں ایم ایم احمد کا خاصا کردار رہا ہے۔ اس حوالہ سے راقم الحروف کے ایک مضمون کا اقتباس ملاحظہ کیجئے جو ۱۲ مارچ ۱۹۷۱ء کو ہفت روزہ ترجمان اسلام لاہور میں شائع ہوا:

’’قارئین کو یاد ہوگا کہ حالیہ انتخابات سے قبل مشرقی پاکستان کے متعدد سیاسی راہنماؤں نے ایک مشترکہ بیان میں مسٹر ایم ایم احمد کو اقتصادی منصوبہ بندی کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین کے عہدہ سے برطرف کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے یہ کہا تھا کہ ماضی میں اقتصادی طور پر مشرقی پاکستان کے ساتھ جو زیادتیاں ہوئیں ان کے ذمہ دار مسٹر ایم ایم احمد ہیں کہ انہوں نے اقتصادی منصوبہ بندی میں مشرقی پاکستان کو ثانوی حیثیت دی، اور شیخ مجیب الرحمان کے چھ نکات جو آج سیاسی بحران کا باعث بنے ہیں اسی نا انصافی اور ترجیحی سلوک کی صدائے بازگشت ہیں۔صدر مملکت نے مسٹر ایم ایم احمد کو ڈپٹی چیئرمین کے عہدہ سے تو ہٹا دیا مگر اس سے زیادہ اہم پوسٹ ان کو دے کر اپنا اقتصادی مشیر مقرر کر لیا۔ اور صدر کے مشیر کی حیثیت سے ان صاحب نے جو ’’خدمات‘‘ سرانجام دیں وہ پاک فضائیہ کے سابق سربراہ، پی آئی اے کے سابق سربراہ، سابق ڈپٹی چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر اور سابق گورنر مغربی پاکستان جناب نور خان سے دریافت کیجئے۔ انہوں نے ۲ مارچ کو اپنی ہنگامی پریس کانفرنس میں قومی اسمبلی کے اجلاس کے التواء پر تبصرہ کرتے ہوئے اس طرف اشارات کیے ہیں۔ روزنامہ آزاد لاہور ۳ مارچ کے مطابق جناب نور خان نے مشرقی پاکستان کے ساتھ ناانصافیوں کا ذمہ دار نوکر شاہی خصوصاً ایم ایم احمد کو قرار دیا اور الزام لگایا کہ موصوف صدر مملکت کو غلط مشورے دے کر ملک کے دونوں حصوں کے درمیان اختلافات کی خلیج کو وسیع کر رہے ہیں۔ جناب نور خان نے یہ بھی بتایا کہ موجودہ سیاسی بحران بپا کرنے کے لیے مسٹر احمد اور ان کے ساتھی افسروں نے اور بھی خفیہ سازشیں کی ہیں۔‘‘

پھر ایک قادیانی سفارتکار مسٹر منصور احمد کا یہ کردار بھی پیش نظر رہے کہ جب جنیوا انسانی حقوق کمیشن میں حکومت پاکستان کے خلاف قادیانیوں نے اپنے مبینہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے حوالہ سے درخواست دائر کی تو جنیوا میں پاکستان کا سفیر ہونے کے ناتے سے مسٹر منصور احمد حکومت پاکستان کو اعتماد میں لیے بغیر قادیانی ہوتے ہوئے بھی پاکستان کے نمائندہ کے طور پر پیش ہوئے اور قادیانیوں کی درخواست کے حق میں فیصلہ دلوایا جو ہم آج تک بھگت رہے ہیں۔

یہ چند مثالیں ہیں جو ریکارڈ پر ہیں اور قادیانیوں کے بارے میں مسلمانوں کی بے اعتمادی کے بنیادی اسباب پر شواہد کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ورنہ جس ملک میں جوگندرناتھ منڈل، جسٹس اے آر نیلئس، جسٹس دراب پٹیل، فادر روفن جولیس اور ان جیسی درجنوں غیر مسلم شخصیات کو حکومتی مناصب پر قبول کیا گیا ہے وہاں دو چار قادیانیوں کے آجانے سے کیا فرق پڑتا ہے۔ لیکن اصل بات یہ نہیں بلکہ اس کی اصل وجہ وہ ہے جو جناب ذوالفقار علی بھٹو مرحوم نے آخری ایام میں اپنے جیل کے نگران کرنل محمد رفیع سے کہی تھی اور جو ان کی یادداشتوں میں چھپ چکی ہے کہ قادیانی حضرات پاکستان میں وہ پوزیشن حاصل کرنے کی تگ و دو میں مسلسل مصروف ہیں جو یہودیوں کو امریکہ میں حاصل ہے کہ ملک کا کوئی فیصلہ ان کی مرضی کے خلاف نہ ہو اور کوئی پالیسی ان کی منشا سے ہٹ کر طے نہ پا سکے۔

ہم وزیراعظم عمران خان اور ان کے رفقاء سے یہ عرض کرنا چاہیں گے کہ وہ اسے صرف مذہبی جذباتیت کے حوالہ سے نہیں بلکہ پاکستان کے مفاد میں زمینی حقائق کی بنیاد پر دیکھیں اور پاکستانی قوم کے اجتماعی فیصلے اور جذبات کا احترام کرتے ہوئے مفکر پاکستان علامہ محمد اقبالؒ کے ان مضامین کا بھی ایک بار ضرور مطالعہ کر لیں جن میں قادیانیت کو یہودیت کا چربہ اور قادیانیوں کو اسلام اور ملک دونوں کا غدار کہا گیا ہے۔

By: Molana Zahid Ur Rashidi

http://zahidrashdi.org/2154




سوال=عاطف میاں مرتد کو اگر مشیر بنا دیا گیا تو کیا حرج ملک کے لیے تو بہتر ھے نا؟

جواب =حضرت عمر فاروق رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کےزمانےمیں ابو موسی اشعری بصرہ کے گورنر تھے ، حضرت عمر کو پتا چلا کہ انہوں نے ایک نصرانی کو اپنا کاتب رکھا ہوا ہے ، وہ ان کے خط و کتابت اور حساب و کتاب لکھتا ہے ، حضرت عمر نے بصرہ کے گورنر ابو موسی اشعری کو اپنے پاس بلالیا

حضرت عمر نے فرمایا کہ :
" تو نے ایک نصرانی کو یہ عہدہ کیوں دیا ہے ؟؟؟
اللہ ان کو ذلیل کہتا ہے تو ان کو عزت دیتا ہے
اللہ کہتا ہے ان کو دور رکھو تو ان کو قریب کرتا ہے"
حضرت ابو موسی اشعری نے کہا کہ :
" یا امیرالمومنین ! اس کے بغیر میرا گزارا نہیں ، اس کے بغیر میری سلطنت کا نظام نہیں چل سکتا ، یہ بڑا قابل ہے ، مسلمانوں کے اندر ایسا قابل کوئ نہیں ، اس لیے میریمجبوری ہے اس نصرانی کو یہ عہدہ دینا "

حضرت عمر فرمانے لگے
ابو موسی ! تو فرض کر لے کہ آج یہ نصرانی مرگیا ، بتا پھر کیا کرے گا ، جو اس کے مرنے کے بعد کام کرنا ہے وہ اب کر لے سمجھ لے یہ زندہ ہوتے بھی مر گیا ، اسے نکال اور متبادل مسلمان لے آ اس عہدے پر ۔ ۔

1f446
1f446

اسے کہتے ہیں ریاست مدینہ اور یہ ہیں ریاست مدینہ کے حکمران ٢٢ لاکھ مربع میل پر حکومت کرنے والے اور اسلام کا پرچم قیصر و کسری پر لہرانے والے خلیفة المسلمینامیرالمومنین سیدنا عمر فاروق رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ ۔ ۔ ۔ جو ایک معمولی عہدے پر بھی اسلام دشمن کو فائز کرنا گوارا نہیں کرتے ۔ ۔

جزاک اللہ خیرا ۔ ۔


 
.
kid it isnt abt constitution or whatever, Pakistan like rest of the world has her own laws and is a sovereign country.

Who are you calling a kid? Do you even know me? Yes Pakistan has its own laws, but if those laws (including the constitution) discriminates against a people, that group has every reasonable right to be unhappy.

Same way she expects whoever lives here follow and respect our laws and systems. It is because of these ziddi Ahmedis themselves that rights cant be guaranteed for them under our constitution because themselves dont accept their own minority status!

Why does being a minority mean it must be ok to discriminates against the minority group?

Unless that happens, they cant enjoy rights in here. So their activities which r anti pakistan and in which even netanyahu meets modi when he visits israel with an Ahmedi leader to give Pakistan a message, a message which was well received in here.

Thats why even those who had a little bit sympathy for them has been faded away.

Modi and Netanyahu don't matter here, the fact is Ahmedis are discriminated against in Pakistan and by Pakistani constitution. That's why they are not happy. Would you expect Muslims to be quiet and accept foreign laws if those foreign laws discriminate against Muslims? I don't think so.
 
. .
Who are you calling a kid? Do you even know me? Yes Pakistan has its own laws, but if those laws (including the constitution) discriminates against a people, that group has every reasonable right to be unhappy.



Why does being a minority mean it must be ok to discriminates against the minority group?



Modi and Netanyahu don't matter here, the fact is Ahmedis are discriminated against in Pakistan and by Pakistani constitution. That's why they are not happy. Would you expect Muslims to be quiet and accept foreign laws if those foreign laws discriminate against Muslims? I don't think so.
hahah sorry mister, we the citizens of Pakistan dont look at this way. Its they who r themselves responsible for this as they themselves dont accept our constitution nor laws here, so in all seriousness the onus is on them only, because afteall hindus, sikhs christians dont complain anymore, its only them who still have problems.

They must accept their status as non muslims, because according to Shariat a Muslim country has the authority to declare and define who is Muslim and who isnt. And this decision was taken after a 4 day debate in parliament in which their leader of that time also participated too. It was he who couldnt convince the parliament back then...Then only they can be given rights guaranteed by constitution to minorities or else none can be done...They will never be declared Muslims, no matter what, thats now a settled issue.... let that be very clear, so now this is the only option they have....If they still dont like it, then they r free to go and live anywhere else in the World.....specially those judochristian countries, there nobody will judge them they can be whoever they like to be.

Because according to their religion we the non Ahmedis r also Kafir.

Now regarding this thread, well this news item still remains to be conformed, which i dont think its true. And their anti pakistan activities also remain true where they r in cahoots with AIPAC and Indian caucus.
 
.
Back
Top Bottom