What's new

Balochistan Updates

ویلڈن دمڑ صاحب ایف سی بلوچستان کی دشمن سے لڑنے کیلئے انہوں نے جان کا نذرانہ پیش کیا ہے ۔
ھمیں چائے کہ ھم انکے حوصلہ افزائی کریں اور انکے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہے​

1729758792003.jpeg
 
کور کمانڈر بلوچستان کی لورالائی یونیورسٹی کے طلبا سے ملاقات
بلوچستان کور کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل راحت نسیم احمد خان نے لورا لائی یونیورسٹی،
لورا لائی میڈیکل کالج اور ریز یڈیشنل کالج لورا لائی کے طلبا اور فیکلٹی کے ارکان سے ملاقات کی

1729762128169.jpeg
 
لاپتہ افراد کے بیانیے کی حقیقت
دہشتگردوں کا سرمایہ لا پتہ افراد
1729836708049.jpeg
 
بریکنگ نیوز
ڈاکٹر مہرنگ بلوچ پاک ایران سرحد عبور کرتے ہوئے گرفتار


پاکستانی حکام نے ڈاکٹر مہرنگ بلوچ کو اس وقت گرفتار کر لیا جب وہ پاک-ایران سرحد عبور کر رہی تھیں۔ ذرائع کے مطابق ان کے پاس کوئی قانونی دستاویزات موجود نہیں تھیں، جس کے باعث انہیں فوراً حراست میں لے لیا گیا۔
فی الحال ڈاکٹر مہرنگ بلوچ کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی تحویل میں رکھا گیا ہے، جہاں ان سے غیر قانونی سرحد عبور کرنے کی وجوہات پر تفتیش جاری ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ان سے مختلف سوالات کیے جا رہے ہیں تاکہ اس واقعے کے محرکات کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔
ڈاکٹر مہرنگ بلوچ کے خلاف غیر قانونی سرحد پار کرنے کے الزامات کے تحت ایف آئی آر درج کی جا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق انہیں جلد کوئٹہ کی عدالت میں پیش کیا جائے گا، جہاں ان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کی جائے گی۔
تاحال پاکستانی حکام کی جانب سے کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔ مزید معلومات حاصل ہونے پر رپورٹ کو اپڈیٹ کیا جائے گا۔

1729858803526.jpeg
 
بلوچستان میں دہشتگردی: پاکستان دشمن قوتوں کا ترقی کے خلاف گٹھ جوڑبلوچستان کے شہر مستونگ کو دہشتگردوں نے بارہا اپنی بربریت کا نشانہ بنایا ہے۔ جولائی 2018 کے سانحہ درینگڑھ میں شہید نوابزادہ سراج رئیسانی سمیت 100 سے زائد افراد کی شہادت، اور 29 ستمبر 2023 کو عید میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جلوس پر ہونے والا حملہ، جس میں بچوں سمیت 60 سے زائد افراد شہید ہوئے، یہ تمام واقعات بلوچستان میں دہشتگردی کی لرزہ خیز مثالیں ہیں۔ اس کے علاوہ جمعیت علمائے اسلام کے جنرل سیکریٹری مولانا عبدالغفور حیدری اور حافظ حمداللہ پر بھی مستونگ میں خودکش حملے ہوئے ہیں۔ ان واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کی اقتصادی ترقی، خصوصاً پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت بلوچستان میں ہونے والے ترقیاتی منصوبے، پاکستان دشمن عناصر کو برداشت نہیں ہو رہے۔ حالیہ دنوں میں گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے افتتاح نے دشمن عناصر کو مزید تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ ان دہشتگرد حملوں کے پیچھے دہشتگرد تنظیموں کے درمیان ایک غیر اعلانیہ الحاق نظر آتا ہے، جہاں مذہبی اور لسانی بنیادوں پر دہشتگردی پھیلانے والی تنظیمیں مل کر بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ہندوستان کی حمایت سے دہشتگرد تنظیمیں، جیسے بی ایل اے اور فتنہ الخوارج، ان واقعات کے ذریعے بلوچستان کی ترقی کو روکنے کے درپے ہیں، لیکن سیکورٹی فورسز کی انتھک کوششیں ان کی سازشوں کو ناکام بنا رہی ہیں۔ ان تنظیموں نے اب معصوم بچوں کو نشانہ بنا کر بربریت کی نئی مثال قائم کر دی ہے، جس سے ان کی شدت پسندی اور سفاکیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

1730448060293.jpeg
 
بلوچستان میں دہشتگردی: پاکستان دشمن قوتوں کا ترقی کے خلاف گٹھ جوڑبلوچستان کے شہر مستونگ کو دہشتگردوں نے بارہا اپنی بربریت کا نشانہ بنایا ہے۔ جولائی 2018 کے سانحہ درینگڑھ میں شہید نوابزادہ سراج رئیسانی سمیت 100 سے زائد افراد کی شہادت، اور 29 ستمبر 2023 کو عید میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جلوس پر ہونے والا حملہ، جس میں بچوں سمیت 60 سے زائد افراد شہید ہوئے، یہ تمام واقعات بلوچستان میں دہشتگردی کی لرزہ خیز مثالیں ہیں۔ اس کے علاوہ جمعیت علمائے اسلام کے جنرل سیکریٹری مولانا عبدالغفور حیدری اور حافظ حمداللہ پر بھی مستونگ میں خودکش حملے ہوئے ہیں۔ ان واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کی اقتصادی ترقی، خصوصاً پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت بلوچستان میں ہونے والے ترقیاتی منصوبے، پاکستان دشمن عناصر کو برداشت نہیں ہو رہے۔ حالیہ دنوں میں گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے افتتاح نے دشمن عناصر کو مزید تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ ان دہشتگرد حملوں کے پیچھے دہشتگرد تنظیموں کے درمیان ایک غیر اعلانیہ الحاق نظر آتا ہے، جہاں مذہبی اور لسانی بنیادوں پر دہشتگردی پھیلانے والی تنظیمیں مل کر بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ہندوستان کی حمایت سے دہشتگرد تنظیمیں، جیسے بی ایل اے اور فتنہ الخوارج، ان واقعات کے ذریعے بلوچستان کی ترقی کو روکنے کے درپے ہیں، لیکن سیکورٹی فورسز کی انتھک کوششیں ان کی سازشوں کو ناکام بنا رہی ہیں۔ ان تنظیموں نے اب معصوم بچوں کو نشانہ بنا کر بربریت کی نئی مثال قائم کر دی ہے، جس سے ان کی شدت پسندی اور سفاکیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

View attachment 1033736
7 martyred (incl 5 students) and 17 innocents were injured in a terrorist IED blast in Mastung, Balochistan. Bring out the big guns and eliminate this filth which is not only posing threat to Pakistan's National Security but lives of its people and foreigners

1730456830786.jpeg
1730456840019.jpeg
 
بلوچستان کے علاقے ضلع دکی میں ریسکیو آپریشن مکمل: کوئلے کی کان میں زہریلی گیس بھرنے سے 2 کان کن جاں بحق، جبکہ ایک زخمی ہوئے31 اکتوبر کو صبح 8 بجے دکی میں کوئلے کی کان میں ایک زہریلی گیس بھرنے کی نتیجے میں کوئلہ کان میں تین مزدور پھنس گئے۔ اطلاع ملتے ہی ایف سی بلوچستان نے ریسکیو آپریشن کے لیے اپنے دستوں کو متحرک کیا، ایف سی بلوچستان کے جوانوں نے مقامی رضاکاروں اور علاقے میں موجود مزدوروں کے ساتھ ریسکیو آپریشن میں حصہ لیا۔ زہریلی گیس کی وجہ سے دو مزدور جاں بحق جبکہ ایک مزدور زخمی ہوئے۔جاں بحق ہونے والے دونوں کان کنوں کی لاشیں کوئلہ کان سے نکالی جاچکی ہیں جبکہ زخمی مزدور کو ڈی ایچ کیو دکی میں منتقل کیا گیا ہے۔ جس کے بعد ریسکیو آپریشن مکمل ہوگیا۔ تمام مزدور افغان شہری ہیں۔ جاں بحق مزدوروں کے نام حبیب الرحمان اور سیف الرحمان ہیں جب کہ زخمی مزدور کا نام عبدالرحمن ہے۔ میتوں کو ایف سی بلوچستان کی نگرانی چمن بارڈر کے راستے افغانستان روانہ کیا جائے گا۔
 
بلوچستان میں دہشتگردی: پاکستان دشمن قوتوں کا ترقی کے خلاف گٹھ جوڑبلوچستان کے شہر مستونگ کو دہشتگردوں نے بارہا اپنی بربریت کا نشانہ بنایا ہے۔ جولائی 2018 کے سانحہ درینگڑھ میں شہید نوابزادہ سراج رئیسانی سمیت 100 سے زائد افراد کی شہادت، اور 29 ستمبر 2023 کو عید میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جلوس پر ہونے والا حملہ، جس میں بچوں سمیت 60 سے زائد افراد شہید ہوئے، یہ تمام واقعات بلوچستان میں دہشتگردی کی لرزہ خیز مثالیں ہیں۔ اس کے علاوہ جمعیت علمائے اسلام کے جنرل سیکریٹری مولانا عبدالغفور حیدری اور حافظ حمداللہ پر بھی مستونگ میں خودکش حملے ہوئے ہیں۔ ان واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کی اقتصادی ترقی، خصوصاً پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت بلوچستان میں ہونے والے ترقیاتی منصوبے، پاکستان دشمن عناصر کو برداشت نہیں ہو رہے۔ حالیہ دنوں میں گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے افتتاح نے دشمن عناصر کو مزید تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ ان دہشتگرد حملوں کے پیچھے دہشتگرد تنظیموں کے درمیان ایک غیر اعلانیہ الحاق نظر آتا ہے، جہاں مذہبی اور لسانی بنیادوں پر دہشتگردی پھیلانے والی تنظیمیں مل کر بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ہندوستان کی حمایت سے دہشتگرد تنظیمیں، جیسے بی ایل اے اور فتنہ الخوارج، ان واقعات کے ذریعے بلوچستان کی ترقی کو روکنے کے درپے ہیں، لیکن سیکورٹی فورسز کی انتھک کوششیں ان کی سازشوں کو ناکام بنا رہی ہیں۔ ان تنظیموں نے اب معصوم بچوں کو نشانہ بنا کر بربریت کی نئی مثال قائم کر دی ہے، جس سے ان کی شدت پسندی اور سفاکیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

View attachment 1033736
 
Back
Top Bottom