What's new

About Diabetes: Learn Now

Hashims

BANNED

New Recruit

Joined
Mar 13, 2008
Messages
52
Reaction score
0


About Diabetes: Learn Now ذیابیطیس سے آگاہی


نومبر 14, 2009 کو دنیا میں ذیابیطیس کی آگاہی کا دن منایا جارہا ہے۔

صرف پاکستان میں ایک محتاط اندازہ کے مطابق 80,000 افراد سالانہ اس مرض کی پیچیدگیوں کی وجہ سے انتقال کرجاتے ہیں۔ اور اس کا بنیادی سبب اس مرض کے بارے میں معلومات کی کمی ہے۔

ذیابیطیس جو عام طور پر پہلے صرف بڑی عمر میں لاحق ہوتا تھا، اب زندگی کی سہولیات اور آسانیاں بڑھ جانے ، تیز رفتار چربیلے کھانوں، اور جسمانی زور و مشقوں کی کمی کی وجہ سے جوانوں اور بچوں تک کو لاحق ہورہا ہے۔




Please use Ctrl+ Keys to Increase the font display size
To obtain a PDF version of this essay, you can send an email ..

Diabetes: Wrestling With



پیارے دوستو، سلام



نومبر 14, 2009 کو دنیا میں ذیابیطیس کی آگاہی کا دن منایا جارہا ہے۔

صرف پاکستان میں ایک محتاط اندازہ کے مطابق 80,000 افراد سالانہ اس مرض کی پیچیدگیوں کی وجہ سے انتقال کرجاتے ہیں۔ اور اس کا بنیادی سبب اس مرض کے بارے میں معلومات کی کمی ہے۔

ذیابیطیس جو عام طور پر پہلے صرف بڑی عمر میں لاحق ہوتا تھا، اب زندگی کی سہولیات اور آسانیاں بڑھ جانے ، تیز رفتار چربیلے کھانوں، اور جسمانی زور و مشقوں کی کمی کی وجہ سے جوانوں اور بچوں تک کو لاحق ہورہا ہے۔

اس مرض کی وجوہات، اور اس سے نمٹنے کے لیے پرائمری کلاس کے بچوں کی سطح سے لے کر یونی ورسٹیوں تک تعلیم اور آگاہی کی ضرورت ہے۔

اس سلسلہ میں جستجو میڈیا نے عوامی خدمت کے لیے ایک ویب سائٹ تیار کی ہے، جسے آپ ضرور وزٹ کریں۔

Diabetes: Wrestling With

مندرجہ ذیل دل چسپ مضمون ہماری اسی ویب سائٹ سے ماخوذ ہے۔ اس کے لکھاری مشہور و معروف مزاح نگار ادیب ڈاکٹر عابد معز ہیں۔ انھوں نے ایک معرکتہ الآرا کتاب، “ذیابیطیس کے ساتھ ساتھ” اردو میں تحریر کی ہے۔ ہماری متذکرہ ویب سائٹ اسی کی بنیاد پر قائم کی گئی ہے، اور انہیں خراج تحسین پیش کرتی ہے۔

اب اس سمع خراشی کے بعد، آپ ڈاکٹر عابد معز کا یہ مضمون پڑھیں اور لطف اٹھائیں۔

شوگر برادری

ڈاکٹر عابد معز، ریاض

چند دن پہلے میں ایک ڈنر پر مدعو تھا۔ ڈائننگ ٹیبل پر مختلف اقسام کے کھانے چنے گئے تھے اور احباب پرتکلف عشائیہ اڑارہے تھے لیکن ایک صاحب ساتھ بیٹھے تو تھے لیکن کھا کچھ نہیں رہے تھے۔ پلیٹ میں دو ایک اشیا ڈال کر ادھر ادھر لوگوں کو حسرت سے کھاتا ہوا دیکھ رہے تھے۔ ایسے میں میزبان کا گزر ہوا اور وہ رنگے ہاتھوں پکڑے گئے۔ میزبان نے انھیں ہاتھ روکا ہوا پایا تو وہیں ٹھہر گئے اور مختلف اشیا ان کی پلیٹ میں ڈال کر تکلف برتنے کی وجہ دریافت کی۔ مہمان کچھ دیر ٹالتے رہے لیکن جب اصرار بڑھا توانھوں نے بتایا۔ ’دراصل میں کھانے سے پہلے کھانے کی شوگر کی گولی بھول آیا ہوں۔ اس لیے احتیاط کررہا ہوں۔‘
میزبان نے جواب میں کہا۔’آپ نے خواہ مخواہ تکلف کیا۔ پہلے بتاتے اب تک گولی کا انتظام ہوگیا ہوتا۔ خیر اب بھی دیر نہیں ہوئی۔ محفل میں کئی ’شوگر بھائی‘ موجود ہیں ان کے پاس سے آپ کی گولی برآمد ہوجائے گی بلکہ میں خود آپ کا شوگر بھائی ہوں لیکن میں انجکشن لیتا ہوں۔ آپ کو انجکشن تو نہیں چاہیے؟‘
’نہیں۔‘ مہمان نے جواب دیا۔ ’مجھے آپ اپنا چھوٹا بھائی سمجھیں۔ میں صبح اور شام کھانے سے پہلے ایک گولی لیتا ہوں۔‘
میزبان اور مہمان کی گفتگو سن کر تیسرے شوگر بھائی نے شوگر کی گولی کا کچھ بھلا سا نام لے کر آفر دیا۔ ’آپ فلاں دوا تو استعمال نہیں کرتے، وہ میرے پاس ہے۔‘
’نہیں، میرے ڈاکٹر نے فلاں گولی لکھی ہے۔ ‘ مہمان نے اپنی گولی کا نام بتایا۔
’یہ گولی میں بھی کھاتا ہوں۔ بہت اچھی دوا ہے۔ لیکن صرف صبح میں ۔‘ چوتھے شوگر برادر نے اطلاع دے کر معذرت چاہی۔ ’معاف کرنا اس وقت میرے ساتھ نہیں ہے۔‘
’کوئی بات نہیں، میرے پاس آپ دونوں کی گولی ہے۔‘ پانچویں شوگر بھائی نے مسئلہ حل کردیا۔ ’میں صبح، دوپہر اور شام ایک گولی استعمال کرتا ہوں اور ہر وقت یہ گولیاں میری جیب میں پڑی رہتی ہیں۔‘
مہمان نے گولی کھائی اور ڈنر سے انصاف کرنے لگے۔ میزبان شوگر بھائی کو توقع کے مطابق شوگر کی گولی کا انتظام ہوگیا تو انھوں نے سینہ پھلاکر کہا۔ ’ہماری برادری میں اضافہ ہورہا ہے۔اب ہم پہلے جیسے کم کم نہیں رہے۔ ‘
شوگر بھائی بہت صحیح فرماتے ہیں۔ چالیس پچاس برس پہلے شوگر کا مرض اتنا عام نہیں تھا جتنا اب ہے۔ اس وقت کسی کسی کو یہ مرض ہوتا تھا۔ مریض کھاتے پیتے اور صاحب ثروت ہوتے تھے، گویا شوگر کا مرض اسٹیٹس سمبل تھا۔ بڑے لوگ بڑے فخر سے کہتے تھے کہ مجھے شوگر ہے۔ لیکن اب یہ مرض ہرکس وناکس کو ہونے لگا ہے۔ جنس کی تخصیص ہے اور نہ عمر کی قید، جسے دیکھیے شوگر تیارکرتا دکھائی دیتا ہے۔ ضروری نہیں کہ شوگر کا مریض بیمار بھی ہو یا بیمار جیسا نظر آئے۔ بظاہر صحت مند شخص شوگر میں مبتلا ہوسکتا ہے۔ میں نے ایک توانا اور تندرست شخص سے مل کر اس کی صحت کی تعریف کی تو اس نے انکشاف کیا۔ ’اچھی صحت کہاں اور کس کی ہے صاحب، دو سال سے بندہ شوگر کا کیس ہے۔‘
شکایات نہ ہونے سبب پچاس فیصد سے زیادہ ’بغیر تشخیص یافتہ‘ مریض ہیں۔ یعنی انھیں یہ نہیں معلوم کہ ان کا تعلق شوگر برادری سے ہے۔ اسی لیے کچھ کہا نہیں جاسکتا کہ کسے شوگر ہے اور کسے شوگر نہیں ہے۔ خون کا معائنہ ہی فیصلہ صادر کرتا ہے کہ کون شوگر کا مارا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ شوگر ہر کسی کے خون میں دوڑتی رہتی ہے جو انھیں دوڑائے رکھنے میں معاون ہے۔ جب کسی کے اندر شوگر حد سے زیادہ بڑھنے لگتی ہے توشوگر کا مرض لاحق ہوتا ہے۔
شوگر برادری کی صحیح تعداد کا اندازہ نہیں ہے، کوئی کچھ کہتا ہے تو کوئی کچھ۔ لیکن ہمارا تجربہ اور ماہرین کے جمع شدہ اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ شوگر برادری میں بڑی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ میں نے چند دن پہلے اخبار میں پڑھا تھا کہ شوگر برادری میں اضافہ ماہرین کی پیش قیاسی سے تیس چالیس فیصد زیادہ تیز ہے۔ حتمی طور پر نہیں معلوم کہ اس اضافے اور شوگر بھائی بننے کی وجوہات کیا ہیں۔ ماہرین خوب اٹکلیں لگاتے ہیں۔ کوئی کہتا ہے ہماری ترقی اس کی اہم وجہ ہے۔ ترقی ہمیں زیادہ غذا مہیا کررہی ہے اور ہم خوب کھاکر شوگر بھائی بننے کے لیے تیار ہورہے ہیں۔ ترقی ہمیں آرام طلب، آلسی اور فربہ بنارہی ہے۔ ہم پیدل چلنا بھولتے جارہے ہیں۔ کم کام اور زیادہ آرام کرناشوگر بھائی بناتا ہے۔ ٹیلی وژن بھی ہمیں کئی طریقوں سے شوگر بھائی بناتا ہے۔شوگر بھائی بننے کی وجوہات کے بارے میں جاننے لگتا ہوں تو حیرت ہوتی ہے کہ خود اپنے دام میں گرفتار ہوکر ہم شوگر بھائی بنتے جارہے ہیں۔
شوگر بھائی بننا یا شوگر کا مرض اتنا عام ہے کہ اب بچے اور نوجوان تک اس سے متاثر ہیں ۔ ایسے ماحول میں اگر کوئی عاقل و بالغ یہ کہے کہ مجھے شوگر نہیں ہے تو حیرت کے ساتھ شک ہوتا ہے کہ اسے شکر کیوں نہیں ہے۔ ڈاکٹر یقین کرنے کے لیے تیار ہی نہیں ہوتے۔مختلف سوالات کرکے تفتیش کرنے لگتے ہیں۔ یوں بھی ڈاکٹر سے جب کوئی رجوع ہوتا ہے تو نام عمر وغیرہ کے بعد کیاجانے والا سوال یہی ہوتا ہے کہ کیا آپ شوگر بھائی ہیں؟ اگر کسی نے کہا ہے تو پھر ڈاکٹر کی توجہ دوسری شکایات پر مرکوز ہوتی ہے وگرنہ ڈاکٹر مزید کریدنے لگتے ہیں۔ آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ آپ کو شوگر نہیں ہے۔ آپ نے آخری بار شوگر کا معائنہ کب کروایا تھا۔ آپ کے خاندان میں کس کو شوگر ہے۔ آپ کا وزن کم تو نہیں ہورہا ہے۔ کیا بار بار پیشاب آتا ہے۔ کیا آپ جلد تھک جاتے ہیں۔ وغیرہ وغیرہ۔ سوالات کے جوابات پاکر مطمئن نہیں ہوتے، اطمینان کرنے کے لیے معائنہ تجویز کرتے ہیں۔ معائنے سے اگر شوگر بھائی بن گئے تو فاتحانہ انداز میں کہتے ہیں۔ ’میں نہ کہتا تھا، آپ کو شوگر ہے۔‘
اگر کوئی معائنے میں ’شوگر فری‘ ثابت ہوا تو حیرت کا اظہار ہوتا ہے۔ ’تعجب ہے، آپ خوش قسمت ہیں۔ احتیاط کیجیے۔ کبھی بھی شوگر ہوسکتی ہے۔ دوچار مہنیے بعد پھر معائنہ کروایے ۔‘ اورآخر،جلد یادیر صحت مند شخص کو شوگر برادری میں شامل کرکے ہی دم لیتے ہیں۔ اس میں بے چارے ڈاکٹر کا کوئی قصور نہیں ہے، موجودہ حالات شوگر بھائی چارگی کے لیے موافق ہیں۔

٭ ٭ ٭
HASHIM SYED MOHAMMAD BIN QASIM
Justuju Media

Researcher, Writer, Publisher, Sociologist, ICT and O&D Consultant
Current Affairs Analyst, Radio Islam International, Johannesburg, South Africa


Justuju Media Projects جستجو میڈیا کے پراجیکٹس

کاش میں جانتا: امن و سلامتی کے اسباق
Coming up soon on the pattern of …
llis.gov
of US State Department of Homeland Security

The Legend of Akhgar
The Legend of Akhgar
A Tribute to American Sufi Urdu Poet
Sayyid Mohammad Hanif Akhgar Maleehabadi

American Humor
Justuju - American Humour in Urdu
The Best of American Humour Brought to You in Urdu

Saudi Arabia: Discovering its Soul
Zar Grifth
Based on a legendary book about Saudi Arabia “Zar Grifth”

Canadian Urdu Poetry – Kulliyaate Ashar
Kulliyaate Ashar
Beautiful Poems / Ode of Syed
Mohammad Munif Ahaar Malihabadi
Toronto Canada

Kalaame Musavvir
Musavvir Home Page ???? ???ّ?: ??? ??? ۔۔ ?????
Maulana Musavvir’s Poetry Rediscovered
Urdu Poetry from early 20th Century

Wrestling Diabetes
Diabetes: Wrestling With
Ziabetes Kay Saath Saath
Dr. Abid Moiz’s Landmark Urdu Book on Diabetes Presented
by Justuju



 
I am a diabetic myself and on multiple daily injections of Novo Rapid and Levemir.
 
I am a diabetic myself and on multiple daily injections of Novo Rapid and Levemir.

As God Almighty tests his people in different ways i wish you nothing but the best and i hope u come out of this test with Blessings for you and your family.

But this is a new product comming out and is popular in usa i dont think its available any where else in the world yet but this i herd is great .OmniPod Insulin Management System
 
As God Almighty tests his people in different ways i wish you nothing but the best and i hope u come out of this test with Blessings for you and your family.

But this is a new product comming out and is popular in usa i dont think its available any where else in the world yet but this i herd is great .OmniPod Insulin Management System

Jazak Allah Khairn
But todate Insulin pumps are not available in Pakistan. However, once they are available i am seriously thinking of switching to pump
 
Dear ones,

I know how being diabetic feels, do not worry, there is cure for this disease , The ayurvedic treatments are available by which not only the excess sugar levels in your body be nutralised but also your pancreas will produce the insulin as it used to be....

Diabetics either comes due to stress or excess sugar levels... You are always welcome to India to get the ayurvedic treatments, you can google it, plan and get yourself checked up.....

Regards
 
This disease effect my mother about 1 month back. Its the strating. She has 150 in fasting and 180 after BF. Some suggestions to controll it?
Regards
 
This disease effect my mother about 1 month back. Its the strating. She has 150 in fasting and 180 after BF. Some suggestions to controll it?
Regards
Your mother must change her eating habit and lifestyle. Fat and sugar shall be avoided. She can eat everything but in limited quantity. Beef has high calories, so she will have to eat beef in less quantity at a time. Even the intake of milk and milk products must be controlled. She should practice how to enjoy sugarless and possibly milkless tea.

She must eat more vegetables and fruits. Sugar in fruits may not be that harmful than the raw sugar we take. A diabetese patient must not keep his/her stomach empty. This will suddenly lower the blood sugar level. It may be that her brain will then stop working. It is very dangerous.

So, until her blood sugar level becomes more normal by medicine and exercize, you must ask her to keep a few PURIYAS of small quantity sugar. Whenever she feels her sugar level is down, she should eat this sugar. It will save her life.

Along with checkings of blood sugar levels, her doctors must check also her hymoglobin level every 60 days. Hymoglobin level for a normal person is 5.5, but with diabetese it may exceed even 15. It must be lowered to 7.0 or less. I have read in an article that walking for more than 40 minutes a day and five days a week helps to reduce the hymoglobin level.

Doctors do not really know how walking reduces the hymoglobin level, but they assume that when a person keeps on fast walking, his/her steppings force the blood at the feet to move upwards and this blood is then purified more efficiently by the heart. This reduces the hymoglobin level.

One way to know how acute the disease is, you can ask your mother to stand a lttle wide-legged, and bend her body to see the sky. You will notice that she cannot do that. When the disease is in control, she will be able to do it.
 
Last edited:
This disease effect my mother about 1 month back. Its the strating. She has 150 in fasting and 180 after BF. Some suggestions to controll it?
Regards

Salaam.

Have you visited the 'eduhealthment' website created by us on this subject?

Diabetes: Wrestling With

Then, you need to visit this one too:

Diabetes Teaching Center, San Francisco, CA : UCSF Diabetes Education Online

Now, you have to determine what type of diabetes your mother has developed! Remember, so far there is no known and proved Cure. BUt it has a management routine. It is manageable. Nothing to worry about it.

You must seek a doctor's advice, who will check her blood glucose for past 3 months average indicator. And ask you many questions about her life style and types of food eaten.

According to her age, the Doctor will prescribe measures to control this disease. Like exercising ....

Regards.
 

Latest posts

Back
Top Bottom