What's new

A letter from Quetta

People of Balochistan are only to die. Be it Baloch, Hazara or Pashtun.


Government of Pakistan doesn't give a f***. Not even a single tweet from DG ISPR. This is the value of our people. No wonder people in Balochistan have been forced to think that Punjabi life is more valuable than a BAlochistani life.
The only life that seems to be invaluable in Pakistans seems to be Punjabi lives, lets talk facts, Punjabis were massacred in Karachi by mohajirs, no one batted an eye,. Punjabis are still bieng massacred in Balochistan , no one bats an eye, Punjabis were massacred in bomb blasts conducted all over Punjab by Pahstoon TTP terrorists, no one batted an eye, on the other hand terrorists among Balochs play into the hands of India, sell there religion and country and when state takes action against them they start crying ethinicty, Pashtoons do the same, after massacring thousands of innocent men, women ane children in Punjab, when operation was comducted they are now crying Pakhtoon ke sath ziadti ho gae, why has Punjab never cried about all the barbarsim done against it, ill tell u why, most of the people who actually believe more in Islam and less in ehtinicty are from Punjab, while for Balochs and Pashtoons its ethinicity first and Islam second. There, u have the naked truth, dare to deny it with facts
Just ask yourself this simple question- how can radicals hold a 30,000 strong rally in Pakistan's largest city to excommunicate Shias without any blowback from the state?

It's clear the state has no control over or maybe doesn't want to control the non state actors. Truly a banana republicm
They have the right to assembly and protest as any citizen of Pakistan, that incident was initiated by a murtid Shia zakir when he conducted blashemy against the companions of the Prophet(pbuh), who rhe F are u to term any one radical?, i willtake these patriotic radicals anyday over Majoosi Shia Zakirs that lick Irans boots.
 
. . .
Just ask yourself this simple question- how can radicals hold a 30,000 strong rally in Pakistan's largest city to excommunicate Shias without any blowback from the state?

It's clear the state has no control over or maybe doesn't want to control the non state actors. Truly a banana republicm


or maybe - its state agenda,



armys are able to spread fear among their people, and place themselves as their only salvation. Manufacturing an external threat, , help keep the society off balance and collectively paranoid as well
 
.
the FC and army has to complete the security sweep of the previous atrack on FC personnel which never completed before follow up attack on Hazarra people happened. next maybe an attack on Gawader labour or Chinese people so that security operation really needs to bring results.
 
.
Pakistanis should instead be asking why is it that Pakistan still does not have a comprehensive national counter-extremism policy? Why is it that banned extremist groups still operate under different names and hold rallies openly in major cities? Ask the right questions.



Why is it that Pakistan bans websites of counter-terrorism organisations , but allows free access to websites of terrorist groups (like TTP)? Why is it that Pakistani leaders want to mainstream extremists instead of de-radicalizing them? Ask the right questions.




I ain't got no horse in this race. I am as much against Sunni extremists of all colors as I'm against Shia extremists, and vice versa. Understand this when reading my previous tweets. At the end of the day, it is Pakistan that has to decide how it wants to deal with it


Exactly my question.
 
.
Exactly my question.
The historian will write that when the Nawaz League government was to be overthrown, when Commander Southern Kaman was to wave a military "Chanda" in the Balochistan Assembly, Air Force planes were flying from Pindi to Quetta on a daily basis. Waiting for same planes now--- Not two but one Pakistan ....




todays joke.......

عمران خان پہ تنقید نہ کریں، وہ تو ہزارہ برادری کے پاس جانا چاہتے ہیں، بس باجوہ صاحب اس کی اجازت نہیں دے رہے کہ کہیں وہاں جاکر بلوچ مسنگ پرسنز کی رہائی اور بلوچستان سے ایف سی کو نکالنے والے مطالبات پر حامی نہ بھر لے
 
.
بلوچستان میں ہزارہ مزدوروں کا قتل: ’میرا اکلوتا بھائی چھ بہنوں، اپنی اہلیہ، دو بیٹیوں اور بوڑھے والد کا واحد کفیل تھا‘
اگر کسی کو کربلا کا منظر دیکھنا ہے تو وہ میرے خاندان کو دیکھ لے۔ ہمارے خاندان میں جنازہ اٹھانے والا کوئی مرد نہیں بچا۔ جس کے بعد ہم چھ بہنوں نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اپنے بھائی اور اپنے رشتہ داروں کے جنازے خود اٹھائیں گے۔‘
یہ کہنا ہے ہے معصومہ یعقوب علی کا جن کا اکلوتا بھائی محمد صادق اور چار دیگر رشتہ دار ہفتے کی شب صوبہ بلوچستان کے ضلع مچھ میں مبینہ طور پر شدت پسند تنظیم نام نہاد دولتِ اسلامیہ کے ہاتھوں ذبح ہونے والے دس کان کنوں میں شامل ہیں۔معصومہ کا بھائی چھ بہنوں کے اکلوتے بھائی اور دو بچوں کے والد تھے۔ جبکہ ان کے دیگر ذبح ہونے والے رشتہ داروں میں اٹھارہ سالہ بھانجا احمد شاہ، دو ماموں 20 سالہ شیر محمد اور 30 سالہ محمد انوار اور ان کی خالہ کا بیٹا محمد احسن شامل ہیں
معصومہ تھرڈ ایئر کی طالبہ ہیں۔ ’میں ریاست مدینہ سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ یہ کیسی ریاست مدینہ ہے جس میں دن دہاڑے بے گناہ خاندانوں کے سہاروں کو اس بے دردی سے قتل کر دیا گیا ہے اور اس کے بعد صرف میڈیا پر تعزیتی بیانات کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہو رہا ہے۔‘
’میں کہتی ہوں کہ اگر یہ واقعی انصاف کی ریاست ہے۔۔۔ اگر یہ واقعی مسلمانوں کی ریاست ہے۔۔۔ اگر یہ واقعی ریاست مدینہ ہے تو ہمارے مجرموں کو فی الفور قانون کے مطابق سزا دی جائے۔ انھیں سامنے لایا جائے۔ آخر ہم کب تک اپنے لوگوں کی لاشیں اٹھاتے رہیں گے۔‘
معصومہ نے اپنے بھائی محمد صادق کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’میرے والد ضعیف ہیں۔ میرا بھائی ہم چھ بہنوں، بوڑھے والد، اپنی اہلیہ اور اپنی دو بیٹیوں کا واحد کفیل تھا۔ وہ تو محنت مزدوری اور رزق حلال کمانے کے لیے اپنے شہر سے میلوں دور گیا تھا۔‘
میرے بھائی، میرے رشتہ داروں اور سارے مارے جانے والوں کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ ان لوگوں کو تو سرنگوں میں مزدوریاں کرتے ہوئے یہ بھی پتا نہیں چلتا تھا کہ دن ہے کہ رات۔ کئی مرتبہ اس طرح ہوا ہے کہ بھائی مزدوری کرنے کے بعد فارغ ہو کر فون کرتے تو کہتے کہ مغرب کا وقت ہوا ہے۔ مغرب کی نماز پڑھ لوں، تو اصل میں اس وقت رات کا کافی حصہ بھی گزر چکا ہوتا ہے۔'
'میری بڑی بہنیں اکثر اپنے بھائی سے کہتیں کہ ہم نے کافی پڑھ لیا ہے اب ہمین اجازت دو کہ ہم بھی کام کریں، تو وہ کہتا کہ نہیں ابھی تم لوگ اچھے سے پڑھائی کرو تاکہ تم لوگوں کا مستقبل محفوظ ہو۔ بہنیں اس سے کہتیں کہ تم اس مزدوری سے آخر کتنا کام کر سکتے ہو تو وہ کہتا کہ میرے بازوں میں بہت دم ہے۔ میں اتنا کام کروں گا جتنی ہمیں ضرورت ہے۔'
معصومہ یعقوب علی کا کہنا تھا کہ ان کا بھائی مزدور تھا، کان کن تھا مگر وہ اتنی محنت کرتا تھا کہ ہماری تعلیم سمیت تمام ضرورتیں پوری ہوتیں تھیں، ہمارے بھائی اور والد کا کوئی بینک اکاوئنٹ نہیں ہے مگر ہمارے تمام مسائل حل ہوتے تھے۔
انھوں نے بتایا کہ اسی طرح میرے خالہ زاد، ماموں زاد، میرا کم عمر بھانجا یہ سب اپنے خاندانوں کے کئی کئی افراد کے لیے امیدیں اور سہارا تھے۔ ان کے قتل ہونے سے کئی گھروں کے چراغ اور کئی گھروں کے چولہے بجھ چکے ہیں۔

View attachment 703393

Please respect there feelings. These people are constantly under attacked by extremist groups . They are Paksitani.


these are the tears of blood..which has been spilled on my soil since 22 yrs
1609948251238.png
 
.
We have genius leadership. Who think just chasing down foot soldiers in Pakistan would solve the problem. Pakistanis would keep dying. Sorry that is harsh but that is the truth. We are cowards. Until we make sure when ever Pakistani dies in RAW sponsored attack Mumbai also have Diwali it won't stop.



SOME distrubing bay’ah (oath of allegiance)



 
. . . .
بلوچستان میں ہزارہ مزدوروں کا قتل: ’میرا اکلوتا بھائی چھ بہنوں، اپنی اہلیہ، دو بیٹیوں اور بوڑھے والد کا واحد کفیل تھا‘
اگر کسی کو کربلا کا منظر دیکھنا ہے تو وہ میرے خاندان کو دیکھ لے۔ ہمارے خاندان میں جنازہ اٹھانے والا کوئی مرد نہیں بچا۔ جس کے بعد ہم چھ بہنوں نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اپنے بھائی اور اپنے رشتہ داروں کے جنازے خود اٹھائیں گے۔‘
یہ کہنا ہے ہے معصومہ یعقوب علی کا جن کا اکلوتا بھائی محمد صادق اور چار دیگر رشتہ دار ہفتے کی شب صوبہ بلوچستان کے ضلع مچھ میں مبینہ طور پر شدت پسند تنظیم نام نہاد دولتِ اسلامیہ کے ہاتھوں ذبح ہونے والے دس کان کنوں میں شامل ہیں۔معصومہ کا بھائی چھ بہنوں کے اکلوتے بھائی اور دو بچوں کے والد تھے۔ جبکہ ان کے دیگر ذبح ہونے والے رشتہ داروں میں اٹھارہ سالہ بھانجا احمد شاہ، دو ماموں 20 سالہ شیر محمد اور 30 سالہ محمد انوار اور ان کی خالہ کا بیٹا محمد احسن شامل ہیں
معصومہ تھرڈ ایئر کی طالبہ ہیں۔ ’میں ریاست مدینہ سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ یہ کیسی ریاست مدینہ ہے جس میں دن دہاڑے بے گناہ خاندانوں کے سہاروں کو اس بے دردی سے قتل کر دیا گیا ہے اور اس کے بعد صرف میڈیا پر تعزیتی بیانات کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہو رہا ہے۔‘
’میں کہتی ہوں کہ اگر یہ واقعی انصاف کی ریاست ہے۔۔۔ اگر یہ واقعی مسلمانوں کی ریاست ہے۔۔۔ اگر یہ واقعی ریاست مدینہ ہے تو ہمارے مجرموں کو فی الفور قانون کے مطابق سزا دی جائے۔ انھیں سامنے لایا جائے۔ آخر ہم کب تک اپنے لوگوں کی لاشیں اٹھاتے رہیں گے۔‘
معصومہ نے اپنے بھائی محمد صادق کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’میرے والد ضعیف ہیں۔ میرا بھائی ہم چھ بہنوں، بوڑھے والد، اپنی اہلیہ اور اپنی دو بیٹیوں کا واحد کفیل تھا۔ وہ تو محنت مزدوری اور رزق حلال کمانے کے لیے اپنے شہر سے میلوں دور گیا تھا۔‘
میرے بھائی، میرے رشتہ داروں اور سارے مارے جانے والوں کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ ان لوگوں کو تو سرنگوں میں مزدوریاں کرتے ہوئے یہ بھی پتا نہیں چلتا تھا کہ دن ہے کہ رات۔ کئی مرتبہ اس طرح ہوا ہے کہ بھائی مزدوری کرنے کے بعد فارغ ہو کر فون کرتے تو کہتے کہ مغرب کا وقت ہوا ہے۔ مغرب کی نماز پڑھ لوں، تو اصل میں اس وقت رات کا کافی حصہ بھی گزر چکا ہوتا ہے۔'
'میری بڑی بہنیں اکثر اپنے بھائی سے کہتیں کہ ہم نے کافی پڑھ لیا ہے اب ہمین اجازت دو کہ ہم بھی کام کریں، تو وہ کہتا کہ نہیں ابھی تم لوگ اچھے سے پڑھائی کرو تاکہ تم لوگوں کا مستقبل محفوظ ہو۔ بہنیں اس سے کہتیں کہ تم اس مزدوری سے آخر کتنا کام کر سکتے ہو تو وہ کہتا کہ میرے بازوں میں بہت دم ہے۔ میں اتنا کام کروں گا جتنی ہمیں ضرورت ہے۔'
معصومہ یعقوب علی کا کہنا تھا کہ ان کا بھائی مزدور تھا، کان کن تھا مگر وہ اتنی محنت کرتا تھا کہ ہماری تعلیم سمیت تمام ضرورتیں پوری ہوتیں تھیں، ہمارے بھائی اور والد کا کوئی بینک اکاوئنٹ نہیں ہے مگر ہمارے تمام مسائل حل ہوتے تھے۔
انھوں نے بتایا کہ اسی طرح میرے خالہ زاد، ماموں زاد، میرا کم عمر بھانجا یہ سب اپنے خاندانوں کے کئی کئی افراد کے لیے امیدیں اور سہارا تھے۔ ان کے قتل ہونے سے کئی گھروں کے چراغ اور کئی گھروں کے چولہے بجھ چکے ہیں۔

View attachment 703393

Please respect there feelings. These people are constantly under attacked by extremist groups . They are Paksitani.
india & iran nixes as it full swing in Karachi & now in Baluchistan...
 
.
Back
Top Bottom