Imran Khan
PDF VETERAN
- Joined
- Oct 18, 2007
- Messages
- 68,815
- Reaction score
- 5
- Country
- Location
طالبان کمانڈر محمد حسن کی ہلاکت کی تصدیق
ہارون رشید
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
آخری وقت اشاعت: ہفتہ 20 ستمبر 2014 , 05:45 GMT 10:45 PST
تحریک کے امیر مولانا فضل اللہ اس جنازے میں شریک تھے
پاکستان میں شدت پسند تنظیم کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ کابل سے تعلق رکھنے والے تحریک کے کمانڈر محمد حسن دو دن قبل قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں بویا کےمقام پر پاکستانی فوج کےساتھ ایک جھڑپ میں ہلاک ہوگئے ہیں۔
تحریک طالبان پاکستان کے مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق ’کمانڈر حسن کچھ عرصہ قبل افغانستان کی جیل سےرہائی پا کر دوبارہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ پاکستان میں جہادی سرگرمیوں میں مصروف تھے۔‘
اسی بارے میں
تنظیم کا کہنا تھا کہ بویا میں پاکستانی فوج پر یہ حملہ مقامی طالبان، محسود مجاہدین اور تحریک طالبان کے اشتراک سے کیا گیا تھا، جس میں اس کا دعوی ہے کہ فوج کو بھاری جانی اور مالی نقصان پہنچایا گیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’دس سے زائد مورچے فتح کر کے ان میں موجود سازو سامان کو مالِ غنیمت بنا لیا گیا۔‘
"کمانڈر حسن کچھ عرصہ قبل افغانستان کی جیل سےرہائی پا کر دوبارہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ پاکستان میں جہادی سرگرمیوں میں مصروف تھے"
شاہد اللہ شاہد
یہ اعلان اس تنقید کی بعد سامنے آیا ہے کہ اب تک کے شمالی وزیرستان حملہ میں کوئی بڑا نام کا شدت پسند نہ تو ہلاک ہوا ہے اور نہ مارا گیا ہے۔
شاہد اللہ شاہد کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی فوج اور حکومت نے غیروں کی ایماء پر شمالی وزیرستان میں جس آپریشن ضرب عضب کا اعلان کیا تھا وہ مکمل طور پر ناکامی کا شکار ہو چکا ہے۔‘
انھوں نے الزام عائد کیا کہ فوج کا تعلقات عامہ کا شعبہ آئی ایس پی آر پاکستانی میڈیا کے ساتھ مل کر متعدد جھوٹے دعووں کے ذریعےپاکستانی عوام کو گمراہ کرنے میں مصروف ہے۔
انھوں نے 900 ملکی و غیر ملکی شدت پسندوں کی ہلاکت اور ان کے کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام کی مکمل تباہی، شمالی وزیرستان کے اکثر علاقےکلئیر کرنے، ملالہ حملے کے ذمہ داروں کی گرفتاری، کراچی سمیت مختلف مقامات پر پولیس اور رینجرز کے ساتھ مقابلے میں تحریک طالبان کے ساتھیوں کی ہلاکت کے بیانات کو مسترد کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج نے اب تک بے دریغ بمباری میں عورتوں اور بچوں سمیت سینکڑوں عام قبائلیوں کو بے دردی سے ہلاک کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی تمام سینٹرل کمانڈز مکمل طور پر محفوظ اور فعال ہے اور وہ پاکستانی فوج کے اہم اہداف کو نہایت کامیابی سے نشانہ بنانے میں مصروف ہیں۔
ٹی ٹی پی نے کمانڈر حسن کے جنازے کی تصاویر بھی جاری کی ہیں
انھوں نے چند دن قبل ایک کارروائی میں شوال کے علاقے میں ایک جیٹ طیارے کو اینٹی ائیر کرافٹ میزائل کے ذریعےکامیابی سے نشانہ بنانے کا دعوی کیا۔ ان دعووں کی نہ تو سرکاری اور نہ ہی آذاد ذرائع سے تصدیق ہوئی ہے۔
ملالہ حملےکے ذمہ دار وں کے نام پر جن لوگوں کی گرفتاری ظاہر کی گئی ہے، کالعدم تحریک طالبان کا کہنا تھا کہ وہ ان میں سے کسی کو بھی اپنے رکن کی حیثیت سے نہیں جانتی ہے۔
بیان کے مطابق ’یہ لوگ ان ہزاروں بےگناہ لوگوں میں سے ہوسکتے ہیں جو آپریشن راہ راست کے دوران اور اس کے بعد شدت پسندوں سے معمولی تعلق کے الزام میں گرفتار کیے گئے اور اب تک لاپتہ ہیں۔‘
شاہد اللہ شاہد کا کہنا تھا کہ کراچی اور دیگر مقامات پر پہلے سے گرفتار سینکڑوں افراد کو ٹی ٹی پی کے نام پر جعلی پولیس مقابلوں میں ہلاک کیا جا رہا ہے۔
تحریک نے کمانڈر حسن کے جنازے اور مبینہ طور پر تباہ شدہ طیارے کے پرزوں کی تصاویر بھی جاری کی ہیں۔ تحریک کے امیر مولانا فضل اللہ اس جنازے میں شریک تھے۔
ہارون رشید
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
آخری وقت اشاعت: ہفتہ 20 ستمبر 2014 , 05:45 GMT 10:45 PST
تحریک کے امیر مولانا فضل اللہ اس جنازے میں شریک تھے
پاکستان میں شدت پسند تنظیم کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ کابل سے تعلق رکھنے والے تحریک کے کمانڈر محمد حسن دو دن قبل قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں بویا کےمقام پر پاکستانی فوج کےساتھ ایک جھڑپ میں ہلاک ہوگئے ہیں۔
تحریک طالبان پاکستان کے مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق ’کمانڈر حسن کچھ عرصہ قبل افغانستان کی جیل سےرہائی پا کر دوبارہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ پاکستان میں جہادی سرگرمیوں میں مصروف تھے۔‘
اسی بارے میں
- طالبان کمانڈر عمر خالد خراسانی تنظیم و عہدے سے معزول
- وزیرستان آپریشن: پاکستانی شدت پسند افغانستان میں اکھٹے
- آپریشن ضربِ عضب میں ’مزید 35 شدت پسند ہلاک‘
تنظیم کا کہنا تھا کہ بویا میں پاکستانی فوج پر یہ حملہ مقامی طالبان، محسود مجاہدین اور تحریک طالبان کے اشتراک سے کیا گیا تھا، جس میں اس کا دعوی ہے کہ فوج کو بھاری جانی اور مالی نقصان پہنچایا گیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’دس سے زائد مورچے فتح کر کے ان میں موجود سازو سامان کو مالِ غنیمت بنا لیا گیا۔‘
شاہد اللہ شاہد
یہ اعلان اس تنقید کی بعد سامنے آیا ہے کہ اب تک کے شمالی وزیرستان حملہ میں کوئی بڑا نام کا شدت پسند نہ تو ہلاک ہوا ہے اور نہ مارا گیا ہے۔
شاہد اللہ شاہد کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی فوج اور حکومت نے غیروں کی ایماء پر شمالی وزیرستان میں جس آپریشن ضرب عضب کا اعلان کیا تھا وہ مکمل طور پر ناکامی کا شکار ہو چکا ہے۔‘
انھوں نے الزام عائد کیا کہ فوج کا تعلقات عامہ کا شعبہ آئی ایس پی آر پاکستانی میڈیا کے ساتھ مل کر متعدد جھوٹے دعووں کے ذریعےپاکستانی عوام کو گمراہ کرنے میں مصروف ہے۔
انھوں نے 900 ملکی و غیر ملکی شدت پسندوں کی ہلاکت اور ان کے کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام کی مکمل تباہی، شمالی وزیرستان کے اکثر علاقےکلئیر کرنے، ملالہ حملے کے ذمہ داروں کی گرفتاری، کراچی سمیت مختلف مقامات پر پولیس اور رینجرز کے ساتھ مقابلے میں تحریک طالبان کے ساتھیوں کی ہلاکت کے بیانات کو مسترد کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج نے اب تک بے دریغ بمباری میں عورتوں اور بچوں سمیت سینکڑوں عام قبائلیوں کو بے دردی سے ہلاک کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی تمام سینٹرل کمانڈز مکمل طور پر محفوظ اور فعال ہے اور وہ پاکستانی فوج کے اہم اہداف کو نہایت کامیابی سے نشانہ بنانے میں مصروف ہیں۔
ٹی ٹی پی نے کمانڈر حسن کے جنازے کی تصاویر بھی جاری کی ہیں
انھوں نے چند دن قبل ایک کارروائی میں شوال کے علاقے میں ایک جیٹ طیارے کو اینٹی ائیر کرافٹ میزائل کے ذریعےکامیابی سے نشانہ بنانے کا دعوی کیا۔ ان دعووں کی نہ تو سرکاری اور نہ ہی آذاد ذرائع سے تصدیق ہوئی ہے۔
ملالہ حملےکے ذمہ دار وں کے نام پر جن لوگوں کی گرفتاری ظاہر کی گئی ہے، کالعدم تحریک طالبان کا کہنا تھا کہ وہ ان میں سے کسی کو بھی اپنے رکن کی حیثیت سے نہیں جانتی ہے۔
بیان کے مطابق ’یہ لوگ ان ہزاروں بےگناہ لوگوں میں سے ہوسکتے ہیں جو آپریشن راہ راست کے دوران اور اس کے بعد شدت پسندوں سے معمولی تعلق کے الزام میں گرفتار کیے گئے اور اب تک لاپتہ ہیں۔‘
شاہد اللہ شاہد کا کہنا تھا کہ کراچی اور دیگر مقامات پر پہلے سے گرفتار سینکڑوں افراد کو ٹی ٹی پی کے نام پر جعلی پولیس مقابلوں میں ہلاک کیا جا رہا ہے۔
تحریک نے کمانڈر حسن کے جنازے اور مبینہ طور پر تباہ شدہ طیارے کے پرزوں کی تصاویر بھی جاری کی ہیں۔ تحریک کے امیر مولانا فضل اللہ اس جنازے میں شریک تھے۔