Maarkhoor
ELITE MEMBER
- Joined
- Aug 24, 2015
- Messages
- 17,051
- Reaction score
- 36
- Country
- Location
پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی کے تناظر میں عدم مداخلت کے اصول پر کاربند رہے گا۔
یہ بات سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر کے دورۂ پاکستان کے بعد جمعرات کی شب دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہی گئی ہے۔
عرب و عجم کی لڑائی میں پھنسا پاکستان
’فوجی اتحاد میں شمولیت کا فیصلہ قومی مفاد میں‘
سعودی وزیرِ خارجہ نے جمعرات کی شام پاکستان پہنچنے کے بعد پاکستان کی برّی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف، وزیر اعظم نواز شریف اور مشیرِ خارجہ سرتاج عزیز سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔
بیان کے مطابق عادل الجبیر نے وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات میں انھیں ایران اور سعودی عرب کے تعلقات کے بارے میں تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔
اس موقع پر نواز شریف نے موجودہ مشکل حالات میں اختلافات اور مسائل کا پرامن طریقے سے حل کیا جانا امتِ مسلمہ کے وسیع تر مفاد میں ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق ایران اور سعودی عرب کے تنازع کے سلسلے میں پاکستان عالمی روایات کا احترام کرتے ہوئے عدم مداخلت کے اصول کی پاسداری کرے گا۔
Image copyright APP
Image caption وزیراعظم نواز شریف نے سعودی وزیر خارجہ سے ملاقات میں علاقائی سلامتی کی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امورپر تبادلہ خیال کیا
بیان کے مطابق پاکستان نے تہران میں سعودی سفارت خانے کو نذر آتش کرنے واقعے کی بھی دوبارہ مذمت کی۔
ملاقات میں سعودی وزیر خارجہ نے پاکستانی وزیرِ اعظم کو سعودی عرب کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف اسلامی ممالک کے اتحاد کے بارے میں تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔
ادھر پاکستان کے وزیرِ اعظم کے مشیر برائے امورِ خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف تمام اتحادوں کی ہمیشہ حمایت کی ہے۔
پاکستان کے سرکاری ٹی وی سے بات کرتے ہوئے مشیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے وزیرِ خارجہ کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں سعودی عرب کی ایران سے حالیہ کشیدگی پر بات چیت ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی پر تشویش ہے۔
سرتاج عزیز نے کہا کہ توقع ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے تعلقات بہتر ہوں گے۔
’کوشش ہو گی کہ دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان کشیدگی کم ہو اور اس مسئلے کا کوئی سیاسی حل نکل آئے۔‘
سعودی وزیر خارجہ کا یہ دورہ ابتدائی طور پر تین جنوری کو ہونا تھا تاہم خطے کی بگڑتی صورتِ حال کی وجہ سے اسے موخر کر دیا گیا تھا۔
شیعہ عالم شیخ نمر النمر کو سعودی عرب میں سزائے موت دیے جانے کے بعد ایران اور سعودی عرب کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہو چکے ہیں۔
سعودی عرب کی جانب سے ایران سے سفارتی تعلقات توڑے جانے کے بعد پہلے بحرین، سوڈان اور کویت اور اب قطر نے بھی ایران سے اپنے سفیر واپس بلا لیے ہیں۔
اس صورتحال میں پاکستان نے دونوں ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے اختلافات پرامن انداز میں حل کریں۔
سعودی ایران تنازع میں پاکستان کی’عدم مداخلت کی پالیسی‘ - BBC Urdu
یہ بات سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر کے دورۂ پاکستان کے بعد جمعرات کی شب دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہی گئی ہے۔
عرب و عجم کی لڑائی میں پھنسا پاکستان
’فوجی اتحاد میں شمولیت کا فیصلہ قومی مفاد میں‘
سعودی وزیرِ خارجہ نے جمعرات کی شام پاکستان پہنچنے کے بعد پاکستان کی برّی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف، وزیر اعظم نواز شریف اور مشیرِ خارجہ سرتاج عزیز سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔
بیان کے مطابق عادل الجبیر نے وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات میں انھیں ایران اور سعودی عرب کے تعلقات کے بارے میں تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔
اس موقع پر نواز شریف نے موجودہ مشکل حالات میں اختلافات اور مسائل کا پرامن طریقے سے حل کیا جانا امتِ مسلمہ کے وسیع تر مفاد میں ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق ایران اور سعودی عرب کے تنازع کے سلسلے میں پاکستان عالمی روایات کا احترام کرتے ہوئے عدم مداخلت کے اصول کی پاسداری کرے گا۔
Image caption وزیراعظم نواز شریف نے سعودی وزیر خارجہ سے ملاقات میں علاقائی سلامتی کی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امورپر تبادلہ خیال کیا
بیان کے مطابق پاکستان نے تہران میں سعودی سفارت خانے کو نذر آتش کرنے واقعے کی بھی دوبارہ مذمت کی۔
ملاقات میں سعودی وزیر خارجہ نے پاکستانی وزیرِ اعظم کو سعودی عرب کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف اسلامی ممالک کے اتحاد کے بارے میں تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔
ادھر پاکستان کے وزیرِ اعظم کے مشیر برائے امورِ خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف تمام اتحادوں کی ہمیشہ حمایت کی ہے۔
پاکستان کے سرکاری ٹی وی سے بات کرتے ہوئے مشیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے وزیرِ خارجہ کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں سعودی عرب کی ایران سے حالیہ کشیدگی پر بات چیت ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی پر تشویش ہے۔
سرتاج عزیز نے کہا کہ توقع ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے تعلقات بہتر ہوں گے۔
’کوشش ہو گی کہ دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان کشیدگی کم ہو اور اس مسئلے کا کوئی سیاسی حل نکل آئے۔‘
سعودی وزیر خارجہ کا یہ دورہ ابتدائی طور پر تین جنوری کو ہونا تھا تاہم خطے کی بگڑتی صورتِ حال کی وجہ سے اسے موخر کر دیا گیا تھا۔
شیعہ عالم شیخ نمر النمر کو سعودی عرب میں سزائے موت دیے جانے کے بعد ایران اور سعودی عرب کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہو چکے ہیں۔
سعودی عرب کی جانب سے ایران سے سفارتی تعلقات توڑے جانے کے بعد پہلے بحرین، سوڈان اور کویت اور اب قطر نے بھی ایران سے اپنے سفیر واپس بلا لیے ہیں۔
اس صورتحال میں پاکستان نے دونوں ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے اختلافات پرامن انداز میں حل کریں۔
سعودی ایران تنازع میں پاکستان کی’عدم مداخلت کی پالیسی‘ - BBC Urdu