What's new

Panama leak Case Proceedings - JIT Report, News, Updates And Discussion

Status
Not open for further replies.
انصاف ہوگا، ضرور ہوگا اور عمران خان نااہل ہوگا ضرور ہوگا

عمران خان نا اہل ہونے کے لئے بلکل تیار کرچکا ہے اپنے آپ کو
 
انصاف ہوگا، ضرور ہوگا اور عمران خان نااہل ہوگا ضرور ہوگا

عمران خان نا اہل ہونے کے لئے بلکل تیار کرچکا ہے اپنے آپ کو
Lolz!
You mean the defination of "justice" is "disqualification" now? :P :D
 
Chalo Mansoon ki trolling shuru...
Why not. They delayed last judgment for months

My sources tell me the final judgment is due on Thursday. But of course it's a lie. Our judges are not verdict makers, but novelists. Sansani Khaiz Faisla Aye GA
 
If IK is disqualified, then the whole system will be wrapped up one way or another.

If he's not disqualified and wins next GE, then he will bring in Presidential Democracy through referendum.

Either way, Parliamentary Democracy will be over in this coming decade or half decade.
 
I think it will be. Detailed verdict as SC has to discuss many issues.. Not only NS, but Hasan, Hussain, Maryam, fake docs, JIT report.. Now many new facts have come in JIT report..which will also be discussed.. I think it will take time
I hope its coming on 29 july
Death of godfather. 29 july.1955
I will be very delighted
 
GEO CASE

سپریم کورٹ نے جنگ گروپ کے مالک میرشکیل الرحمان، پرنٹر میرجاوید رحمان اور دی نیوز
کے رپورٹر احمد نورانی کے خلاف توہین عدالت کے اظہار وجوہ نوٹس کی سماعت کی۔ تین رکنی بنچ کی سربراہی جسٹس اعجازافضل نے کی جن کے دائیں جسٹس عظمت سعید اور بائیں جسٹس اعجازالاحسن موجود تھے۔ عدالتی کارروائی کے آغاز پر جسٹس عظمت سعید نے پوچھا کہ میر شکیل، میر جاوید اور احمد نورانی کہاں ہیں۔ ایڈووکیٹ آن ریکارڈ نے بتایاکہ عدالت میں موجود ہیں۔ جسٹس عظمت سعید نے پوچھا کہ کیا کوئی جواب آیا ہے؟۔ ایڈووکیٹ نے بتایاکہ تحریری جواب جمع کرایا جا چکاہے۔ عدالت کی ہدایت پر تینوں افرادکی جانب سے دیا گیا جواب پڑھ کر سنایا گیا۔ جس کے بعد عدالت نے حکم لکھوایا کہ جواب پر مزید دلائل کیلئے کیس بائیس اگست تک ملتوی کیا جاتاہے۔ اس مرحلے پر جنگ گروپ کے مالک میرشکیل الرحمان نے عدالت سے کچھ کہنے کی اجازت طلب کی اور پھر کہاکہ تمام ایڈیٹرز اور رپورٹرز کی جانب سے عدالت سے درخواست کرتاہوں کہ ہمارے باے میں جو ریمارکس دیے گئے اور یہ کہا گیاکہ ہمیں پتہ ہے کہ یہ کس کی ایما پر ہو رہا ہے،ان ریمارکس پر ہمیں شدید صدمہ پہنچا ہے، میں معذرت چاہتاہوں مگر مجھ سے اگر ہم عصروں میں سے کوئی پوچھے کہ کس کے کہنے پر شائع کر رہے ہیں تو میں بھی ان سے پوچھوں گا کہ کس کے کہنے پر یہ سوال کر رہے ہو۔ اسی طرح اخبارات کو جاری اشتہارات کی تفصیل بھی مانگی گئی، عدالت نے صرف تین ماہ کے اشتہارات کی تفصیل طلب کی ہے، اللہ کے فضل سے ہمارا میڈیا گروپ سب سے زیادہ پڑھاجانے والاہے، پختون خوا میں عمران خان کی حکومت ہے مگر جنگ گروپ کوسب سے زیادہ اشتہارات ملتے ہیں، اس وجہ یہ ہے کہ جو میڈیا گروپ بڑا ہوتا ہے اس کے اشہارات کا نرخ بھی زیادہ ہوتاہے اور اشتہارات میں اس کا حصہ بھی بڑا ہوتا ہے۔ عدالت سے درخواست ہے کہ صرف تین ماہ نہیں بلکہ پانچ سال کا ریکارڈ منگوائیں اور گزشتہ حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے اشتہارات کی تفصیل طلب کرکے اس کا بھی جائزہ لیاجائے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے میر شکیل کی بات کاٹتے ہوئے کہا کہ یہاں یہ ایشو نہیں ہے، ایشو یہ ہے کہ غلط خبر شائع کی گئی، غلط رپورٹنگ ہوئی، عدالتی حکم کو غلط انداز میں شائع کیاگیا، غلط معلومات پھیلائی گئیں، جان بوجھ کر جے آئی ٹی کو نشانہ بنایاگیا۔ جسٹس عظمت سعید نے کہاکہ جے آئی ٹی ہی نہیں بلکہ اس عدالت کو بھی نشانہ بنایاگیا، بہترہوگا کہ آپ وکیل کے ذریعے اپنا دفاع کریں، آپ پاکستان کے شہری ہیں، آپ کے بنیادی حقوق ہیں ان کا تحفظ بھی کرناہے۔میر شکیل الرحمان نے دوبارہ اپنی بات شروع کی تو جسٹس اعجازافضل نے کہاکہ ہم نے نوٹ کیاہے کہ آپ کے اخبارات جان بوجھ کر ایک تسلسل کے ساتھ خبریں شائع کرتے ہیں، کچھ رپورٹس میں عدالت کو بدنام کیاگیا، آپ کو دفاع کا پورا موقع دیاجائے گا۔ میرشکیل نے کہاکہ اپنے ادارے کی تمام خبروں کو درست سمجھتا ہوں، ہمارے ایڈیٹرز کہتے ہیں کہ شائع کی گئی تمام خبریں درست ہیں، اگر غلط ہوتیں تو عدالت نوٹس لیتی۔ جسٹس عظمت سعید نے کہاکہ اب آپ کو مثال دیتا ہوں، جے آئی ٹی کی رپورٹ ہمارے پاس بعد میں آئی، آپ کے ادارے نے پہلے چھاپ دی اور جب بری طرح باﺅنس ہوئی تو اگلے دن معافی مانگی۔ میر شکیل نے کہاکہ ایک خبر غلط ہوئی اور ہم نے معافی مانگی، باقی تمام خبریں درست نکلیں۔جسٹس عظمت سعید نے کہاکہ صرف ایک خبرغلط ہونے کی بات نہیں، لاہور ہائیکورٹ کے بارے میں خبر چلانے پر بھی آپ کو معافی مانگنا پڑی تھی (جج صاحب کا اشارہ لاہور ہائیکورٹ کے اسٹاف کی رشوت لینے کی ویڈیو نشر کرنے کی جانب تھا جو دس برس قبل جیو نیوز کے پروگرام گمنام میں چلائی تھی)، معافی وہ ہوتی ہے جو آپ نے دن میں پانچ بارٹی وی پر چلائی۔ میر شکیل نے کہاکہ اگر میرے ادارے نے غلط خبریں شائع کی ہیں تو عدالت آئی ایس آئی اور واٹس ایپ کال والی خبروں پر بھی نوٹس لے تاکہ اس پر اپنے رپورٹروں اور ایڈیٹرز کی سرزنش کر سکوں، امید کرتا ہوں کہ ان خبروں کا بھی نوٹس لیں گے۔جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ بہتر ہوگا کہ وکیل کے ذریعے بات کریں۔ ہم بہت سی باتوں پر چپ اس لیے ہوتے ہیں کیونکہ فریڈم آف پریس ہمیں بہت مقدم ہے، اپنے کئی فیصلوں میں بھی لکھ چکا ہوں، فیئر کیا ان فیئر (غیرمنصفانہ) تنقید بھی برداشت کرلیںگے۔ میر شکیل نے کہاکہ میری ایک گزارش ہے کہ آپ صاحبان جو ریمارکس دیتے ہیں وہ آرڈر شیٹ میں بھی لکھ دیاکریں تاکہ ریکارڈ پر آسکے۔ جسٹس عظمت سعید نے کہاکہ ٹھیک ہے آپ کے مقدمے میں لکھ بھی دیں گے پھر ان کو حذف کرنے کیلئے درخواست مت دیجیے گا۔ میر شکیل نے کہاکہ عدالت کا بیس جون کا حکم زیادہ تر اخبارات اور ٹی وی چینلز نے غلط رپورٹ کیا، ان پر کیوں ایکشن نہیں لیا گیا؟۔ رپورٹر بھی انسان ہیں ان سے بھی غلطی ہوجاتی ہے، یہاں عدالت میں تو دیکھ رہاہوں کہ ججوں کی بات سننے اور سمجھنے میں بہت دشواری ہے۔ غلطی کی معافی کیلئے عدالت سے کہاہے لیکن ہماری اب تک کی زیادہ تر خبریں درست ہی سمجھی جائیں گی کیونکہ سپریم کورٹ نے ان پر کوئی نوٹس نہیں لیا۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ فریڈم آف پریس ضروری ہے، تنقید کریں، جتنی مرضی ہے کریں مگر گند اور کیچڑ نہ اچھالیں

Imran Khan Case

سپریم کورٹ نے عمران خان نااہلی کیس میں پیش کیے گئے دستاویزات کی تصدیق کیلئے مہلت دیدی، وکیل نعیم بخاری نے کہاکہ جن بنکوں میں اکاﺅنٹس تھے وہ کب کے بند ہوچکے، چیف جسٹس نے کہاکہ پھر یہ بھی سوال اٹھے گاکہ یہ دستاویزات کہاں سے لاکر پیش کی گئیں؟۔ عدالت نے کل سے جہانگیر ترین کے خلاف حنیف عباسی کی درخواست پر سماعت شروع کرنے کی ہدایت کردی ۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے عمران خان کی نااہلی کیلئے دائر حنیف عباسی کی درخواست پر سماعت کی۔ عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے کہاکہ تمام دستاویزات پیش کردی ہیں، انگلینڈ کی کاﺅنٹی کرکٹ سے کمائی کا ریکارڈ نہیں مل سکا تاہم آسٹریلیا کی کیری پیکر سیریز سے حاصل دولت انگلینڈ منتقل کرنے کا بنک ریکارڈ موجود ہے۔لندن فلیٹ کی خریداری کی تمام منی ٹریل دیدی ہے، رقم آنے جانے کی دستاویزات بھی عدالت کو فراہم کی جائیں گی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میڈیا پر اور باہر لوگ اس معاملے کو کیسے دیکھتے ہیں عدالت کا مسئلہ نہیں، درخواست گزار یہاں منی لانڈرنگ کا مقدمہ لے کرنہیں آیا بلکہ اس کا کیس یہ ہے کہ لندن فلیٹ خریدنے کیلئے ایک لاکھ سترہ ہزار پاﺅنڈ کہاں سے آئے۔عدالت نے اپنے اطمینان کیلئے عمران خان سے دستاویزات طلب کیں۔ وکیل نعیم بخاری نے کہاکہ انیس سو چوراسی میں لندن فلیٹ کیلئے دس فیصد رقم ڈاﺅن پیمنٹ کے طور پر دی گئی، باقی رقم کیلئے پچپن ہزار پاﺅنڈ رائل ٹرسٹ بنک سے تیرہ فیصد سود پر لیے گئے، یہ رقم قسطوں میں انیس سو نواسی تک ادا کردی گئی۔ عدالت کے سامنے مقدمہ ہے کہ عمران خان کے پاس فلیٹ خریدنے کے لئے رقم نہ تھی، عدالت کے سامنے کہا گیا کہ عمران خان نے تیکس چوری کیا، نعیم بخاری نے کہاکہ عمران خان کے خلاف مقدمہ لایا گیا کہ فراڈ کرکے ٹیکس استثنی سکیم سے فائدہ اٹھایا گیا، عدالت کو بتا دیا ہے کہ عمران خان کھلاڑی تھے اور کمائی کرتے تھے، عدالت میں یہ ثابت کر دیا کہ عمران خان نے کمائی سے خریدا، عمران خان نے لندن فلیٹ پاکستان میں ظاہر نہیں کیا کیونکہ ٹیکس قانون کے تحت ضروری نہیں تھا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ درخواست گزار ٹیکس قانون کا نہیں بلکہ یہ کہتا ہے کہ اثاثے چھپانے پرعمران خان صادق اور امین نہیں رہے، وکیل نعیم بخاری نے کہاکہ قوانین کے مطابق باہر بنائے گئے اثاثے یہاں ظاہر کرنا ضروری نہیں تھا، چیف جسٹس نے کہاکہ یہاں کیس یہ لایا گیا عمران خان 1981 میں ٹیکس فائلر بنے لیکن اسکے بعدبھی لندن فلیٹ ظاہر نہ کیا گیا،وکیل نعیم بخاری نے کہاکہ اسکے لئے رہایشی یا غیر رہائش کا معاملہ دیکھنا ہوگا، نعیم بخاری نے کہاکہ عدالت اگر چاہے تو خودعمران خان کے ٹیکس ریکارڈ کا جائزہ لے، ٹیکس حکام نے کبھی نوٹس نہیں دیا، عمران خان کو ان کے مشورہ دیا گیاتھاکہ غیر رہائشی کیلئے بیرون ملک اثاثہ ظاہر کرناضروری نہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اس طرح تو کوئی بھی شخص انجان بن سکتا ہے کہ اسے اثاثے ظاہرکرنے کا مشورہ نہیں دیا گیاتھا۔ نعیم بخاری کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے تحریک انصاف کے وکیل انور منصور کی عدم حاضری پر پارٹی کی فارن فنڈنگ معاملے پر دلائل کیلئے سماعت اکتیس جولائی تک ملتوی کردی جبکہ کل سے جہانگیر ترین کی نااہلی کیلئے دائر حنیف عباسی کی درخواست پر سماعت کا آغاز ہوگا۔
 
If IK is disqualified, then the whole system will be wrapped up one way or another.

If he's not disqualified and wins next GE, then he will bring in Presidential Democracy through referendum.

Either way, Parliamentary Democracy will be over in this coming decade or half decade.

The only reason Presidential style democracy seems attractive is because we haven't tried it in Pakistan (do not count military rule). It has it's own pros and cons too. Also in a diverse country like Pakistan you would run into serious problems with such a system because one person might be acceptable to some but not to the rest. The only leaders that Pakistanis have had that had support across provincial lines have been ZAB, BB and IK. No one else in our history was able to win hearts of ALL Pakistanis. Folks like NS only win from one province.
 
I wondered this too....he's a PM there is no reason why he wouldn't have a diplomatic passport.

Every single document these idiots have submitted either is fake or is full of little frauds. They can't even cheat properly. You couldn't make this up, unreal. :lol::lol::lol:
English ke paper main urdu ke book seh nakal laghoo gh tu result yeh he hoga.
 
The only reason Presidential style democracy seems attractive is because we haven't tried it in Pakistan (do not count military rule). It has it's own pros and cons too. Also in a diverse country like Pakistan you would run into serious problems with such a system because one person might be acceptable to some but not to the rest. The only leaders that Pakistanis have had that had support across provincial lines have been ZAB, BB and IK. No one else in our history was able to win hearts of ALL Pakistanis. Folks like NS only win from one province.
THe crux of presedential system is separation of gov and parliment ... Once you are elected President you and your cabinet have to leave assembly ... all the other powerful positions like speaker deputy speaker they even have to leave party ...

So it enforce segregation of duties ... Parliment can focus on law making only whereas President and his cabinet can focus on administration and implementation of law ...

Judiciary is totally separate and most powerful institute ...
 
انصاف ہوگا، ضرور ہوگا اور عمران خان نااہل ہوگا ضرور ہوگا

عمران خان نا اہل ہونے کے لئے بلکل تیار کرچکا ہے اپنے آپ کو

Ab tu lag yehi raha hai ke ...pata chalay IK dosqualify hojaye lekin Nawaz Sharif bach niklay..

Woh tu shukr hai ke we need only one mroe judge for NS disqualification warna ye ek bhtt bari possibility hoti.. Ab NS ka bachna mushkil hai...lekin CJ ..bhi IK ko disqualify karnay ke liye desperate hain
 
THe crux of presedential system is separation of gov and parliment ... Once you are elected President you and your cabinet have to leave assembly ... all the other powerful positions like speaker deputy speaker they even have to leave party ...

So it enforce segregation of duties ... Parliment can focus on law making only whereas President and his cabinet can focus on administration and implementation of law ...

Judiciary is totally separate and most powerful institute ...
Bhai I understand that... but that sort of system can work in countries that have strict checks and balances even in the States, Donald Trump has put his friends and family members in his cabinet. What is to prevent a future Pakistani president from putting his phoopoo, khala ka beta as minister?
 

Hahaha, what a shining example of intelligence beyond average human comprehension.:enjoy:

That's why the challenge...rok saktay ho to rok lo NS ko warna...
agla election kya cheez hay, yehi logic rule karaygi aanay wali kai naslon ko.

On a serious and sobering note, the big mouths are being used to raise the stakes.

They go about threatening to make Pakistan like Syria and Iraq if NS is removed. The sheer audacity of this threat to the state alone deserves article 6.

Then again Barking dogs don't bite...It's the rabid ones at the top that need to be taken care of.
 
Ab tu lag yehi raha hai ke ...pata chalay IK dosqualify hojaye lekin Nawaz Sharif bach niklay..

Woh tu shukr hai ke we need only one mroe judge for NS disqualification warna ye ek bhtt bari possibility hoti.. Ab NS ka bachna mushkil hai...lekin CJ ..bhi IK ko disqualify karnay ke liye desperate hain
Saw this on social media.God Forbid if it comes out be true.

موجودہ چیف جسٹس گاڈفادر نواز شریف کا پالتو ہے.جی ہاں آپ نے بالکل صحیح پڑھا ہے۔پچھلی پوسٹ میں میں نے کہا تھا کہ اللہ نہ کرے یہ چیف جسٹس پاکستانی سسیلین مافیا کا تنخواہ دار ہو۔مگر اب اس چیف جسٹس کی تاریخ پڑھنے کے بعد بغیر کسی تردد کے میں کہہ سکتا ہوں کہ یہ بھی پاکستانی سسیلین مافیا کا ہی ایک عدالتی گاڈفادر ہے۔ موجودہ چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار نوے کی دہائی میں گاڈفادر کا مرکزی وکیل رہ چکا ہے.اسکے بعد اس کی گاڈفادر کے ساتھ محبت تب شروع ہوئی تھی جب گاڈفادر نے اسے سیکریٹری لاء بنا دیا تھا ۔1997 میں اپنی حکومت آتے ساتھ ہی جو کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا تھا کہ ایک بار سے اٹھا کر کسی بندے کو بیوریوکریٹ بنایا گیا ہو بغیر سی ایس ایس کا امتحان دئے۔اس کے اگلے ہی سال یعنی 1998 میں گاڈفادر نے اس شحص کو لاہور ہائکورٹ کا جج بنا دیا تھا۔افتخار محمد چوہدری نے اس کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی سمری 2010 میں اس وقت کے صدر زارداری کو بھیجی تھی لیکن اس نے مسترد کر دیا تھا کیونکہ اسے بھی معلوم تھا کہ یہ نواز شریف کا چمچہ اور جسٹس قیوم کی ماڈرن شکل ہے۔اس کی بجائے زارداری نے خواجہ محمد شریف کو جج بنا دیا تھا۔جس پر زارداری حکومت اور افتخار محمد چوہدری میں اچھی خاصی ان بن بھی ہو گئی تھی جس کو یوسف رضا گیلانی نے افتخار محمد چوہدری سے ملاقات کے بعد ختم کیا تھا۔اور 19 فروری 2010 کو اس نے جسٹس کھوسہ کے ساتھ حلف اٹھایا تھا۔سب سے اہم بات یہ کہ اس نے پیپلز پارٹی کے گورنر سلمان تاثیر سے حلف اٹھانے سے بھی انکار کر دیا تھا۔ ۔شائد اسی لئے اس کے چیف جسٹس لگنے پر گاڈفادر کی بیٹی نے یہ کہا تھا کہ تاریک آندھی گزر گئی ہے۔

۔پانامہ کیس جب سماعت کے لئے منظور ہوا تھا تو اس وقت کے چیف جسٹس خود اس بینچ کے سربراہ نہیں بنے تھے تاکہ جانبداری اور ماتحت ججوں پر دباؤ ڈالنے کا الزام نہ لگے۔موجودہ چیف جسٹس کے دور میں جب سسیلین مافیا عمران خان کے خلاف وہ کیس لے کر آئی جو کہ پہلے الیکشن کمیشن اور ایف بے آر جیسے جانبدار اور بکے ہوئے ادارے بھی مسترد کر چکے تھے تو اسی چیف جسٹس نے اس مقدمے کو سماعت کے لئے منظور کر لیا۔ اس سپریم کورٹ نے جس کے پاس ڈیڑھ لاکھ مقدمات زیر التواء ہیں ایک ایسا کیس سماعت کے لئے منظور کیا جس پر تقریبا ہر قانونی ماہر کی یہ رائے ہے اس کیس میں کوئی جان ہی نہیں ہے۔شائد یہی سوچ کر حنیف عباسی نے مقدمہ کیا تھا کہ چیف جسٹس اپنا ہی بندہ ہے۔ اس سے بڑھ کر یہ چیف جسٹس خود اس کیس کی سماعت کرنے والے بینچ کا سربراہ بن بیٹھے۔کیا وہ بینچ کا سربراہ بن کر اپنے ماتحت ججوں پر دباؤ ڈالنا چاہ رہے تھے؟

اس کے بعد اسی چیف جسٹس کے عمران خان کے متعلق ریمارکس سے ہر غیرجانبدار بندہ یہی کہے گا کہ یہ بندہ عمران خان کے متعلق متعصب ہیں۔خاص طور پر جب یہ کہا گیا کہ 24 جولائی تاک دستاویزات جمع کروادو اس کے بعد قابل قبول نہیں ہوں گی جب کہ دوسری طرف گاڈفادر کو اسی سپریم کورٹ نے پورا سال دستاویزات جمع کروانے کا موقع دیا اور فیصلہ محفوظ ہونے کے بعد بھی ان کی "پاسپورٹ جمع کراویا ہے تو الیکشن کمیشن کو خود ہی پوچھنا چاہیے تھا اقامہ کو" جیسی دستاویزات قبول کی گئیں۔
گاڈفادر کے کیس میں عدالت چھوٹی سے چھوٹی چیز بھی ڈھونڈ رہی ہے تاکہ وزیراعظم نااہل نہ ہو, اور عمران خان کے کیس میں عدالت چھوٹی سے چھوٹی چیز ڈھونڈ رہی ہے تاکہ عمران نااہل ہو جائے


Sources:
1. His appintment as Seceratry Law ( 2nd pargraph last Line):
http://www.supremecourt.gov.pk/web/page.asp?id=1873
2. Zardari's rejection of Current CJP as SC judge:
https://www.thenews.com.pk/…/669540-president-overrides-cjs…
3. Scuffle resolved by Gillani:
http://nation.com.pk/politics/18-Feb-2010/Yes-my-lord
 
Last edited:
GANDONAWAZSHARIF.jpg
ulukapatha.jpg


PAKISTAN_BADSHAHRAJ.jpg
NAWAZFAMILYJAIL.jpg


badshahat.jpg


gonawazgofuckingGANDO.jpg
 
Last edited:
انصاف ہوگا، ضرور ہوگا اور عمران خان نااہل ہوگا ضرور ہوگا

عمران خان نا اہل ہونے کے لئے بلکل تیار کرچکا ہے اپنے آپ کو
If IK is disqualified, then the whole system will be wrapped up one way or another.

If he's not disqualified and wins next GE, then he will bring in Presidential Democracy through referendum.

Either way, Parliamentary Democracy will be over in this coming decade or half decade.

I agree that IK will face disqualification but it will be from election commission rather than SC.

EC has today given the date of 10th of August to announce its verdict in the contempt case - i.e., after the judgement from SC in Shareefs case.

However, IK can take his case from EC to SC because EC, in this case, is working OUT of its jurisdiction.

I don't think that if IK is disqualified the system will be wrapped. In fact, the disqualification will work in his favour and he will get more sympathies from the public. Riding on the wave of sympathy he will get favourable judgement from SC.

IK is a smart guy and he would like to be disqualified
 
Status
Not open for further replies.
Back
Top Bottom