Jabhi tou kehta hun ke hum jahil qaum hain.. warna abb tak hum log sarkon pe hotay.. millions ki tadad main.
It is a vicious circle. Thori ummeed hai ke agar Imran Khan election jeet jata hai tou shayad education priority pe aajaey. lekin ussay koi jeetnay nahi dega.. 60% abadi tou vote hi daalti ke har aik bura hai.
Sindh main aik banday se baat huee, main ne poocha kisay vote dogay? kehnay laga kisi ko nahi.. main ne poocha kyun.. keha sab bekar parties hain.. main ne kahan Imran Khan ko vote de kar dekho next elections main.. farmaya Imran ne Sindh main kia karlia?
Doosray se bhi baat huee... poocha kisay vote dogay? PPP ko, jawab aaya.. poocha ke khush ho ppp ki performance se? kehnay laga khush tou nahi hun.. lekin vote bhutto ki amanat hai..
yeh tou halat hai..
Abb solution bataein aap log..
Agree that PTI is finished.
But MQM Pakistan will win most of the seats if MQM London is not allowed to participate.
======================================================================
Lain ji.. PMLN ka aik percent vote bank barh gaya iss article ke baad.
ثوم نوازکے مرض کی تفصیل 48گھنٹے میں معالجین کودستیاب ہوسکے گی
اسلام آباد (محمد صالح ظافر) پاکستان کی تین مرتبہ خاتون اول کے قابل توقیرمنصب پر فائز رہنے والی 67 سالہ محترمہ کلثوم نواز شریف تین سال تک قومی سیاست میں سرگرم رہی ہیں وہ 1999ء سے 2002ء تک اپنے سربرآوردہ شوہر نوازشریف سے موسوم پاکستان مسلم لیگ نون کی سربراہ رہی تھیں جب نواز شریف کو وزارت عظمیٰ سے محروم کرکے ان کے اپنے ہی مقرر کردہ فوج کے سربراہ نے انہیں پس زنداں دھکیل دیا تھا۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق محترمہ کلثوم نواز میں حلق کے سرطان کی علامات ظاہر ہوئی ہیں ان کے مرض کی تمام تر تفصیل آئندہ اڑتالیس گھنٹے میں ان کے معالجین کواس وقت دستیاب ہوسکے گی جب ان کے خون کے نمونے کا مکمل تجزیہ مل جائے گا۔ محترمہ کلثوم نواز اپنے دیگر جسمانی عوارض سے روبصحت ہیں تاہم حالیہ دنوں میں انہیں نقاہت کی شکایت تھی وہ اپنی جسمانی تکلیف کا اظہار کرنے میں ہمیشہ گریز سے کام لیتی آئی ہیں اس کا سبب ان میں برداشت کا بے پناہ مادہ ہونا ہے اور دوسرا وہ اپنی کسی تکلیف کے لئے دوسروں کو زیربار کرنا پسند نہیں کرتیں۔محترمہ کلثوم نواز شریف جنوبی ایشیا کے عظیم شہ زور رستم زماں غلام محمد جنہیں عظیم گاماں پہلوان کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ان کی نواسی ہیں۔
ان کے مزاج میں مشرقی روایات کی مکمل چھاپ ملتی ہے ان کے خاندانی ذرائع کے مطابق وہ صوم و صلوٰۃ کی پابندی کو حرزجاں رکھتی ہیں اور مکمل طور پر گھریلو عورت ہیں جنہیں ظاہری ٹھاٹ باٹ سے کبھی شغف نہیں رہا۔ وہ اپنی ساس کی چہیتی بہو ہیں۔اردو کے مضمون میں ایم اے کرنے سے پہلے ان کا پسندیدہ مشغلہ مطالعہ تھا جو بدستور جاری ہے وہ فارغ اوقات میں تلاوت قرآن میں محو رہتی ہیں اور ضرورت مند افراد کی مکمل راز دا ر ی اور خاموشی سے اعانت کرنا ان کی دوسری اہم ترین مصرو فیا ت میں شامل ہے۔ محترمہ کلثوم نواز شریف عندا لضر و رت بہت عمدہ پیرائے میں تقریر بھی کرلیتی ہیں تاہم وہ اس میں زیادہ ذوق و شوق سے دلچسپی نہیں لیتیں۔
بطور وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ بیرون ملک دورے میں انہیں کبھی کسی سرکاری ضیافت یا تقریب میں بڑھ چڑھ کر نمایاں ہوتے نہیں دیکھا گیا۔ انہیں زیارتوں، اولیا کے آستانوں اور مزارات پر فاتحہ خوانی سے ہمیشہ رغبت رہی ہے۔فرصت کے اوقات میں ان کے ہاتھ تسبیح رہتی ہے انہیں مذہبی شعائر پر پابندی کے حوالے سے اپنے بچوں بالخصوص پوتے، پوتیو ں اور نواسے نواسیوں کے ساتھ قدرے سخت گیری کرتے دیکھا گیا۔
محترمہ کلثوم نواز شریف کو بدترین صورتحال میں کبیدہ خاطر ہوتے نہیں دیکھا گیا۔خفیف اور معصومانہ دل آویز مسکراہٹ ان کی شخصیت کا وصف امتیازی ہے اب جبکہ وہ لندن میں زیر علاج ہیں ان کے لئے پوری دنیا میں حتیٰ کہ ان کے شوہر کے بدترین سیاسی مخالف بھی ان کی جلد صحت یابی کے لئے دعا کررہے ہیں ان کی صحت کے لئے بلند ہونے والوں میں وہ ان گنت نامعلوم ہاتھ بھی شامل ہیں جن کی دستگیری ان کا شیوہ رہا ہے۔