PakSword
MODERATOR
- Joined
- Dec 6, 2015
- Messages
- 19,505
- Reaction score
- 103
- Country
- Location
ohh no.. abey chhutti lelo yaar main bhi tou chhutti le kar aaraha hun..I am in Karachi but will fly out election week.
Your wish is coming true..clearly the establishment has done their homework, They are not rushed at all. But we are impatient.
Zardari's name has been put on ECL along with her sister..
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاﺅنٹس سے متعلق کیس میں فیصلہ دیتے ہوئے آصف زرداری اور فریال تالپور سمیت بیس افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے جعلی بینک اکاﺅنٹس ازخود نوٹس کی سماعت کی۔
ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ سات لوگوں کے نام پر قائم انتیس اکاﺅنٹس سے 35 ارب سے زائد کی ٹرانزکشن ہوئیں ، ڈی جی ایف آئی اے نے ساتوں نام سپریم کورٹ میں پیش کردیے۔
سپریم کورٹ نے ان سات افراد اور دیگر 12 بینفشریز کو بارہ جولائی کو طلب کرلیا۔
چیف جسٹس نے 29 اکاﺅنٹ ہولڈرز کے نام پوچھے، تو بشیر میمن نے بتایا کہ طارق سلطان کے نام پر 5 اور ارم عقیل کے نام پر دو اکاﺅنٹس ہیں۔ یہ دونوں افراد ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ محمد اشرف کے نام پر ایک ذاتی اور 4 لاجسٹک ٹریڈ کے اکاﺅنٹس ہیں، محمد عمیر بیرون ملک ہیں اور ان کا ایک ذاتی اور 6 اکاﺅنٹس حمیرا سپورٹس کے نام پر ہیں، عدنان جاوید کے 3 اکاﺅنٹس لکی انٹرنیشنل کے نام پر ہیں، قاسم علی کے تین اکاﺅنٹس رائل انٹرنیشنل کے نام سے ہیں، محمد اشرف سمیت 6 افراد نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کررکھا ہے، سمٹ بینک کے عدیل ارشد کو ایف آئی اے سے تعاون کرنے کا کہا گیا ہے، ہم ان تمام افراد کو طلب کررہے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ 35 ارب روپے کے فراڈیے کو آپ نے بلایا بھی نہیں، اب تک تفتیش کے مطابق ان کے پیچھے کون ہے؟ بشیر میمن نے کہا کہ ہم نے سب کو نوٹس جاری کیے، مقدمہ بھی درج کروادیا ہے، حسین لوائی گرفتار ہوچکے ہیں۔
عدالت نے آئی جی سندھ کو تمام افراد کی پیشی یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے سٹیٹ بنک کو نجی بینک کی جمع کرائی گئی سات ارب روپے کی ایکوٹی روکنے کا حکم دے دیا۔
سابق صدرآصف زرداری،ان کی بہن فریال تالپور،طارق سلطان ،ارم عقیل ، محمد اشرف ،محمد اقبال آرائیں اوردیگر افراد کو طلبی کے نوٹس جاری کر تے ہوئے 12 جولائی تک سماعت ملتوی کر دی۔
چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے جعلی بینک اکاﺅنٹس ازخود نوٹس کی سماعت کی۔
ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ سات لوگوں کے نام پر قائم انتیس اکاﺅنٹس سے 35 ارب سے زائد کی ٹرانزکشن ہوئیں ، ڈی جی ایف آئی اے نے ساتوں نام سپریم کورٹ میں پیش کردیے۔
سپریم کورٹ نے ان سات افراد اور دیگر 12 بینفشریز کو بارہ جولائی کو طلب کرلیا۔
چیف جسٹس نے 29 اکاﺅنٹ ہولڈرز کے نام پوچھے، تو بشیر میمن نے بتایا کہ طارق سلطان کے نام پر 5 اور ارم عقیل کے نام پر دو اکاﺅنٹس ہیں۔ یہ دونوں افراد ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ محمد اشرف کے نام پر ایک ذاتی اور 4 لاجسٹک ٹریڈ کے اکاﺅنٹس ہیں، محمد عمیر بیرون ملک ہیں اور ان کا ایک ذاتی اور 6 اکاﺅنٹس حمیرا سپورٹس کے نام پر ہیں، عدنان جاوید کے 3 اکاﺅنٹس لکی انٹرنیشنل کے نام پر ہیں، قاسم علی کے تین اکاﺅنٹس رائل انٹرنیشنل کے نام سے ہیں، محمد اشرف سمیت 6 افراد نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کررکھا ہے، سمٹ بینک کے عدیل ارشد کو ایف آئی اے سے تعاون کرنے کا کہا گیا ہے، ہم ان تمام افراد کو طلب کررہے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ 35 ارب روپے کے فراڈیے کو آپ نے بلایا بھی نہیں، اب تک تفتیش کے مطابق ان کے پیچھے کون ہے؟ بشیر میمن نے کہا کہ ہم نے سب کو نوٹس جاری کیے، مقدمہ بھی درج کروادیا ہے، حسین لوائی گرفتار ہوچکے ہیں۔
عدالت نے آئی جی سندھ کو تمام افراد کی پیشی یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے سٹیٹ بنک کو نجی بینک کی جمع کرائی گئی سات ارب روپے کی ایکوٹی روکنے کا حکم دے دیا۔
سابق صدرآصف زرداری،ان کی بہن فریال تالپور،طارق سلطان ،ارم عقیل ، محمد اشرف ،محمد اقبال آرائیں اوردیگر افراد کو طلبی کے نوٹس جاری کر تے ہوئے 12 جولائی تک سماعت ملتوی کر دی۔