What's new

Pakistan's Economy - News and Updates

Media manipulation





ECRFEMwU4AEWAre
 
.
Imran Khan’s Govt Has Payed Back Record External Debt Of 9.5 Billion Dollars In 9 Months – Babar Awan


 
. .
What are the success and solution of the newly created economy action task force?
 
.


سوئی بدستور گھبرانا نہیں پر…اور نواں پواڑ

گزشتہ ہفتے اپنے گھر میں آئے بجلی کے بل کو دیکھ کر دل کو جو گھبراہٹ ہوئی اسے بیان کرنے کو ایک کالم لکھ دیا۔میری دیانت دارانہ رائے میں یہ ایک ڈنگ ٹپائو کالم تھا۔ جمعہ کے روز اس کی اشاعت کے بعد مگر سوشل میڈیا اور ذاتی فون کے ذریعے جو تبصرے اور پیغامات ملے انہیں پڑھ کر اندازہ ہوا کہ شاید میں نے ہر گھر کی کہانی بیان کردی۔ ثابت ہوا کہ ہمارے متوسط طبقے کی بے پناہ اکثریت کی آمدنی بہت تیزی سے سکڑرہی ہے۔انہیں سمجھ نہیں آرہی کہ مسلسل کم ہوتی آمدنی کے ہوتے ہوئے وہ اپنا وہ معیارِ زندگی کیسے برقرار رکھ پائیں گے۔ جس کے وہ گزشتہ کئی برسوں سے عادی ہوچکے ہیں۔اس حقیقت کا ادراک کرتے ہوئے ہمیں اس امر کو بھی ذہن میں رکھنا ہوگا کہ ان دنوں اپنے معاشی حالات سے پریشان ہوئے گھرانوں کی بہت بڑی تعداد نے 2018کے انتخابات میں بہت چائو سے ’’تبدیلی‘‘ کی تمنا میں عمران خان صاحب کی تحریک انصاف کی حمایت میں ووٹ ڈالا تھا۔ ایسے افراد کی ایک بہت ہی مختصر تعداد اب ماضی کے ’’چوروں اور لٹیروں‘‘ کا ذکر کرتے ہوئے موجودہ حالات میں ’’گھبرانا نہیں‘‘ کا پیغام دینے کی کوشش کرتی ہے۔ ’’اچھے دنوں ‘‘ کی امید دلائی جاتی ہے۔’’اچھے دنوں‘‘ کا ذکر چلا ہے تو آپ کو یاد دلانا ضروری ہے کہ گزشتہ صدی کے وسط میں ایک ماہر معاشیات کا بہت تذکرہ رہا۔تعلق اس کا برطانیہ سے تھا۔جان مینارڈ کینز(John Maynard Keynes)نامی اس ماہر نے کسادبازاری سے نبردآزما ہونے کے لئے علم معیشت کے روایتی تصورات کے برعکس ایک نئی تھیوری متعارف کروائی تھی۔ چند دنوں سے میں اس تھیوری کو سمجھنے کی کوشش کررہا ہوں۔ سمجھ میں آگئی تو آپ کو بھی اس کے اہم نکات بیان کردوں گا۔فی الحال اس کا لکھا ایک فقرہ دو روز سے ذہن میں گونج رہا ہے۔انگریزی میں وہ فقرہ یوں بیان ہوا:"In the Long run we are all Dead"۔آسان ترین ترجمہ اس فقرے کا یہ ہوسکتا ہے کہ ’’بالآخر ہم سب مرجائیں گے۔‘‘کینز نے یہ فقرہ مگر ایک خاص تناظر میں ادا کیا تھا۔حکومتیں جب قومی خزانے کو ’’خالی‘‘ بتاتے ہوئے خلقِ خدا پر ٹیکسوں میں اضافہ کرنا شروع کردیتی ہیں۔بجلی اور گیس کے نرخ بڑھاتی ہیں۔ لوگ بلبلااٹھتے ہیں تو انہیں بتایا جاتا ہے کہ ناقابل برداشت دکھائی دینے والے اقدامات معیشت کو ’’صحیح سمت‘‘ پر ڈالنے کے لئے اٹھائے جارہے ہیں۔ان کی وجہ سے دو تین برس تک لوگوں کو یقینا بہت تکلیف محسوس ہوگی۔ اس کے بعد مگر بہتری اور بعدازاں خوش حالی نظر آنا شروع ہوجائے گی۔اپنے اقدامات سے لوگوں کی روزمرہّ زندگی کو اجیرن بناتے حکمران اور ریاستی کارندے طویل المدتی یعنی Long Runکا ذکر کرتے ہوئے ’’بہتر مستقبل‘‘ کی جو امید دلاتے ہیں کینز نے درحقیقت یہ فقرہ ان کی سوچ کو حقارت سے جھٹلاتے ہوئے استعمال کیا تھا۔ یہ ویسا ہی فقرہ ہے جو ہمارے شاعر ’’تیرے وعدے پر جئے ہم …‘‘ خاک ہوجائیں گے ہم تم کو خبر ہونے تک اور ’’ہم تو کل خوابِ عدم میں شبِ ہجراں ہوں گے‘‘جیسے مصرعوں کی صورت بیان کرتے تھے۔ کینز مختصر ترین الفاظ میں ماہرین معیشت کو یہ کہتا تھا کہ مجھے ’’مستقبل‘‘ کے بارے میں دل کو تسلی دینے والی کہانیاں نہ سنائو۔ ’’موجود‘‘ پر توجہ دو۔صرف اس سوال کا جواب دو کہ اس وقت ایک عام آدمی یا صارف کی زندگی کیوں اجیرن ہورہی ہے۔ہمارے بلھے شاہ نے تقریباََ ایسی ہی بات ’’آئی صورتوں سچاروہ ‘‘کی صورت بیان کی تھی یعنی کہ موجود پرتوجہ دو اور اس کے بارے میں سچ بولو۔مجھے سو فیصد یقین ہے کہ علم معاشیات میں امریکہ کی مشہور زمانہ یونیورسٹیوں سے PHDکرنے والے ڈاکٹر حفیظ شیخ اور رضاباقر کینز اور اس کی تھیوری کو مجھ سے کہیں بہتر جانتے ہیں۔سوال اٹھتا ہے کہ اس مشہور ِزمانہ تھیوری کو بخوبی جانتے ہوئے بھی وہ دونوں مجھے اور آپ کو یہ امید دلانے میں کیوں مصروف ہیں کہ ان کی بھرپور معاونت سے ملکی معیشت کو سنوارنے کے لئے IMFکے تیارکردہ جس نسخے پر کامل عملدرآمد ہورہا ہے، اس کے اختتام پر ’’اچھے دن‘‘ لوٹ آئیں گے۔ مصرمیں یہ دن تو ہرگز نہیںلوٹے۔ رضاباقر صاحب نے IMFکا تیارکردہ نسخہ اس ملک میں اپنی ذاتی نگرانی میں لاگو کیا تھا۔ IMFکی حالیہ تاریخ میں ارجنٹائن کو ہماری طرح فقط 6ارب ڈالر نہیں بلکہ 57ارب ڈالر کی صورت ایک ریکارڈ پیکیج دیا گیا تھا۔اس پیکیج کے اطلاق کے بعد ارجنٹائن کی 30فی صد آبادی کو سرکاری طور(Officially)غریب یعنی Poorڈیکلئیرکردیا گیا ہے جنہیں ’’بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام‘‘ جیسی معاونت کی ضرورت ہے۔

ضرور پڑھیں: میئر کو کے ایم سی میں سینئر عہدوں پر تعیناتی کا اختیار نہیں وزیر بلدیات
سوال اٹھتا ہے کہ پاکستان میں IMFکے تیارکردہ نسخے کے اطلاق کے بعد عام آدمی کی حالت کیوں سنور جائے گی۔ یادرہے کہ مذکورہ نسخے کو ہمیں جولائی 2019سے مسلسل 39مہینوں تک استعمال کرنا ہے۔ مختصراََ ’’اچھے دنوں‘‘ کے لئے ہمیں ستمبر2022تک انتظار کرنا ہوگا۔ عمران حکومت جولائی 2018کے انتخابات کے ذریعے نمودار ہوئی تھی۔2023میں اسے نئے انتخابات کا سامنا کرنا ہوگا۔ ان کے دورِ اقتدار کے 39مہینوں میں مسلسل کیموتھراپی کرواتی خلقِ خدا آئندہ انتخابات کے دوران ہنستی مسکراتی ایک بار پھر کیوں تحریک انصاف کو مزید پانچ سالوں کے لئے منتخب کرنا چاہیے گی؟مجھے گماں ہے کہ وزیر اعظم عمران خان صاحب کو شاید آئندہ 39مہینوں کی شدت کا احساس ہونا شرو ع ہوگیا ہے۔میں ٹھوس اطلاعات کی بنیاد پر یہ دعویٰ کررہا ہوں کہ عمران خان،ڈاکٹر حفیظ شیخ اور رضاباقر اُردو میں لکھے کالم ہرگز نہیں پڑھتے۔ وزیر خزانہ اور سٹیٹ بینک کے گورنر انگریزی اخبارات میں معاشی موضوعات پر لکھے مضامین پر سرسری نگاہ ضرور ڈالتے ہوں گے۔ وزیر اعظم صاحب مگر ٹی وی ٹاک شوز پر توجہ دیتے ہیں۔ان کے فون پر جو ویڈیوز یا سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی کلپس وصول ہوتی ہیں اپنے ترجمانوں کو دکھاکر اس کا ردعمل دینے کی تلقین کرتے ہیں۔اس حقیقت کے تناظر میں اہم بات یہ ہوئی کہ گزشتہ جمعہ کے روز کابینہ نے ملکی معیشت پر بھی غور کیا۔ہفتے کے دن وزیر اعظم صاحب نے اپنی معاشی ٹیم سے بھی طویل مشاورت کی۔ دو دِنوں تک جاری رہی صلاح ومشاورت کے بعد نیب کے چند اختیارات پر قدغن لگانے کے ارادے کا اظہار ہوا۔کاروباری افراد اور سرکاری ملازمین کو اب شاید نیب والے اپنے دفاتر میں طلب نہیں کیا کریں گے۔ساری توجہ ’’چور اور لٹیرے‘‘ سیاستدانوں تک مرکوز رہے گی۔’’نوائے وقت‘‘ میں چھپی ایک خبر کے مطابق وزیر خزانہ نے عمرن خان صاحب سے وعدہ کیا ہے کہ ستمبر کے آغاز میں تیل کی قیمتوں میں تھوڑی کمی لائے جائے گی۔ یہ تمام تراقدامات کہ جن کا وعدہ ہوا ہے کہ آئندہ 39مہینوں میں میری اور آپ کی آمدنی کو بڑھانے نہیں بلکہ موجودہ مقام تک ہی برقرار رکھنے میں کیا مدد فرمادیں گے؟ اس سوال کا جواب فی الوقت میسر نہیں ہے۔بجلی اور گیس کی قیمتوں میں مزید اضافہ نہ ہونے کی بھی کوئی ٹھوس یقین دہانی سننے کو نہیں ملی۔ محض دکھاوے کی لیپا پوتی ہے۔ سوئی بدستور ’’گھبرانا نہیں دو سے تین کڑے برسوں کے بعد اچھے دن شروع ہوجائیں گے‘‘ والی کہانی دہرائے چلے جانے پر اٹکی ہوئی ہے۔کینز کا بتایا وہی "Long Run"جس کے دوران شاعر نے ہم بدنصیبوں کی بابت ’’خوابِ عدم‘‘ کی بات کی تھی۔ ’’خوابِ عدم‘‘ کی اذیت سے بچانے کیلئے ٹی وی ٹاک شوز البتہ جاری ہیں۔سوشل میڈیا ہے۔ان پر توجہ دیں تو رشتے کروانے والی آنٹی ’’مسز خان‘‘ کا چرچہ ہے۔ پریانکا چوپڑا نامی کسی بھارتی اداکارہ کا ذکر ہے جس کی کوئی فلم میں نے آج تک نہیں دیکھی۔ اس کا مقابلہ کرنے کو ہماری مہوش حیات میدان میں اُترچکی ہیں۔

مسرت نذیر کے گائے ایک گیت میں بیان ہوا کہ ’’نواں پواڑا‘‘ یہ بھی ہے کہ نریندرمودی کو ہمارے ایک ’’برادرملک‘‘ نے اپنے ہاں کا اعلیٰ ترین ایوارڈ دیا ہے۔ اس ’’برادرملک‘‘ نے لیکن ہمیں 3بلین ڈالر بھی دئیے تھے۔ ہمارے جنرل مشرف وہاں قیام پذیر ہیں اور اس ملک کی ایک کاروباری شخصیت ناصرلوتھا شہزاد اکبر مرزا صاحب کو تفصیل سے بتارہی ہے کہ شریف خاندان اور آصف علی زرداری نے مبینہ طورپر فیک اکائونٹس کے ذریعے ’’ناجائزذرائع سے کمائی دولت‘‘ سے کیسے کھیلا۔ اس ’’برادر ملک‘ سے ہم گلہ کس منہ سے کریں؟

https://www.nawaiwaqt.com.pk/26-Aug-2019/1054477
 
.
Government issues notification to decrease petroleum prices

اسلام آباد: پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کر دیا گیا جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا جس کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق یکم ستمبر سے ہوگا۔




پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد پٹرول کی قیمت میں 4روپے 59 پیسے فی لیٹر کمی کر دی گئی ہے جس کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 113 روپے 24 پیسے فی لیٹر ہو گی،ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 7 روپے 67 پیسے فی لیٹر کمی کی گئی جس کے بعد ہائی اسپیڈ ڈیزل 124 روپے 80 پیسے فی لیٹر میں ملے گا۔مٹی کے تیل کی قیمت میں 4 روپے 27 پیسے فی لیٹر کمی کی گئی جس کے بعد مٹی کے تیل کی نئی قیمت 99 روپے 57 پیسے مقرر ہو گئی ہے۔


اسی طرح لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 5 روپے 63 پیسے فی لیٹر کمی کا اعلان کیا گیاجس کے بعد لائٹ ڈیزل کی نئی قیمت 91 روپے 89 پیسے فی لیٹر مقرر ہو گئی ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق یکم ستمبر سے ہوگا۔


دوسری جانب معاون خصوصی برائےاطلاعات فردوس عاشق اعوان سب پر بازی لے گئیں اور پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتیں ٹوئٹر پر شیئر کر دیں۔ان کا کہنا تھا کہ عوام دوست حکومت کا لوگوں کو ریلیف دینے کے لیے عملی اقدام ہے اور عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ حکومت عوام کو منتقل کرے گی،نئے پاکستان کا دوسرا سال عوامی فلاح و بہبود اور نئی خوشخبریاں لے کر آئے گا۔





https://gnnhd.tv/urdu/index.php/Business/6360-1567105200

 
.
Pakistan August inflation accelerates to 10.49%: statistics office
Reuters Wed, Sep 4 12:22 PM GMT+5
1d58bb3a7faa8c1c6e32acb700b73098

Men sell vegetables at their makeshift stalls at the Empress Market in Karachi
ISLAMABAD (Reuters) - Pakistan's consumer inflation edged up to 10.49% year-on-year in August, accelerating slightly from 10.3% a month earlier, following the inclusion of rural markets in the inflation survey, the Bureau of Statistics said on Wednesday.

Previous inflation figures factored price changes only in Pakistan's urban markets. Under that metric, the inflation rate would have surged to 11.63%.

The spike was driven by higher food and fuel prices, continuing the squeeze on household budgets.

Prices of food products such as chicken, tomatoes and onions, which make up a third of the overall basket used to calculate inflation, rose 3.42% from the previous month.

(Reporting by Saad Sayeed; Editing by Sriraj Kalluvila)

https://www.yahoo.com/finance/news/pakistan-august-inflation-accelerates-10-072215570.html
 
. .
Turkey being a friendly country should allow Pakistani skill worker to work in Turkey. Turkish government should allow 5 years work permit visa to Pakistani skill labors/techs/engineers to work in Turkey. Also, Pakistani government should request turkey to give scholarships to 500 Pakistani students every year to study in Turkey.
 
.
Inflation will have to happen in wake of devaluation
Expect 9-10% for next 2 years
Afterwards an inflation of 5-6%

Artificially lowering inflation during 2016-17 is showing its colors now
 
.
MoU Signed To Promote Pak, Japan Trade

Karachi Chamber of Commerce and Industry and Pakistan Japan Business Forum have signed a memorandum of understanding in which both institutions have agreed to identify the common challenges affecting their members and collectively develop responses to these challenges so that the trade between Pakistan and Japan can be increased.

Under the said MoU, which was signed by President KCCI Junaid Esmail Makda and Chairman PJBF Sohail P. Ahmed at a meeting held at Karachi Chamber, KCCI and PJBF will identify opportunities to maximize the efficiency of information exchange for industry friendly policies and industrial development in Pakistan for healthy market , said a KCCI press release on Friday.

KCCI and PJBF will also nominate a contact person from their institutions to form a working group on specific matters of common interest, research and industrial development, besides sharing details of those members who were currently engaged in trade with Japan.

https://www.urdupoint.com/en/business/mou-signed-to-promote-pak-japan-trade-716601.html
 
. .
Middle East is top importer of Pakistani mangoes in 2019

Accounting for over 70 percent of the share of total mango exports this year, the Middle East has remained the top export destination for Pakistani mangoes. The production of mangoes rose in 2019 to 1.5 million tons, worth a reported $80 million, up from 1.3 million in 2018. Pakistan is the world’s sixth-largest exporter of the fruit.

“The Middle East countries remained the biggest market of Pakistani mangoes as more than 82,800 tons were exported there till mid-September, which is a record, and is more than the (total) export of last year which was 82,000 tons,” said Waheed Ahmed, Patron-in-Chief of the All Pakistan Fruit and Vegetable Exporters, Importers and Merchants Association (PFVA).

Ahmed told Arab News that the UAE topped the table, with 32,500 tons of Pakistani mangoes exported to the country.

“We exported the most mangoes to UAE followed by Iran, where volume was 28,000 tons. Oman was another big market with 13,500 tons. The mangoes exported to Saudi Arabia remained at 3,700 tons.”

He said better production and aggressive marketing coupled with promotions in the Gulf countries under the joint sponsorship of Pakistani foreign missions, had helped achieve the mango export target for the season.

“Mango exports will continue till mid of October,” Ahmed said and added he was hopeful Pakistan might touch a record export figure of 130,000 tons by the end of the season. “We have started a strategy review to increase our export volume next year, especially in those Arab countries where we are not sending directly.”

Pakistan exports 60 percent of its mangoes through sea-routes, 25 percent via land routes and 15 percent by air.

https://www.freshplaza.com/article/9148944/middle-east-is-top-importer-of-pakistani-mangoes-in-2019/
 
.
Pakistan’s army chief holds private meetings to shore up economy
The military, which has staged numerous coups since Pak’s founding, has seen a direct impact from the slump.
By Bloomberg | Updated: Oct 03, 2019, 05.53 PM IST

pakistans-army-chief-holds-private-meetings-to-shore-up-economy.jpg

Getty Images
At the meetings, arranged through mutual contacts, Bajwa asked business leaders how to fix the economy.
By Faseeh Mangi

Pakistan’s already powerful military is taking an even greater role in running the country as the economy stumbles.
An army spokesman declined to comment when asked about the meetings, however on Thursday the military issued a statement after Bajwa hosted a gathering of government economic officials and business leaders on Wednesday.
“National security is intimately linked to economy while prosperity is function of balance in security needs and economic growth,” Bajwa said in the statement.
Army chief Qamar Javed Bajwa has privately met top business leaders to find ways to bolster the economy, according to people familiar with the matter. The three meetings Bloomberg is aware of took place this year at heavily guarded military offices in Karachi, the financial capital, and Rawalpindi, a northern town that houses the army’s headquarters.

At the meetings, arranged through mutual contacts, Bajwa asked business leaders how to fix the economy and what would lead them to make investments, said the people, who asked not to be identified. Some of the meetings resulted in prompt decisions including sending instructions to top government officials, the people said, without giving any specific examples. They said the general was concerned about restoring confidence among the business
An army spokesman declined to comment when asked about the meetings, however on Thursday the military issued a statement after Bajwa hosted a gathering of government economic officials and business leaders on Wednesday.

“National security is intimately linked to economy while prosperity is function of balance in security needs and economic growth,” Bajwa said in the statement.
But others are concerned about what an ever-increasing role for the military means for Pakistan’s democracy and the future of civilian institutions that haven’t been given the space to develop.

“The growing role of the military in the economy’s management in addition to its traditional dominance of the security matters is nothing but a soft coup that is a setback for the democratic process,” said Yousuf Nazar, a former Citigroup Inc. banker and author of a book on Pakistan’s economy. “This will have far reaching repercussions,” he said, adding generally that strong-arm methods for management will not work for basic economic and social issues.

Standing With Khan
The finance ministry downplayed the extent to which the army influences economic policy. While the army chief may have ideas about the economy, “we haven’t seen any kind of process interference,” Finance Ministry spokesman Omar Hamid Khan said. “They have their own scope of activities and civilian government has their own.”

Pakistan is going through an unusual period in which the democratically elected government and the army appear to be working in sync. The army has ruled the country for almost half its 72-year-old history, leading to persistent worries among civilian leaders about a potential coup.

Khan has publicly stated his government and the army have a comfortable working relationship. He gave the 58-year-old Bajwa a three-year extension as army chief in August -- only the second time that’s happened in nearly a decade -- amid heightened tensions with India over Kashmir. Bajwa was initially reluctant to accept the extension but his personal ties with several top government leaders across the world made the prime minister press him to stay in office, according to army spokesman Asif Ghafoor.

“This is the first government with which the army is standing,” Khan said in a television interview in July. “Historically, the army and the government worked separately. Right now, all institutions are standing with me.”

But others are concerned about what an ever-increasing role for the military means for Pakistan’s democracy and the future of civilian institutions that haven’t been given the space to develop.

“The growing role of the military in the economy’s management in addition to its traditional dominance of the security matters is nothing but a soft coup that is a setback for the democratic process,” said Yousuf Nazar, a former Citigroup Inc. banker and author of a book on Pakistan’s economy. “This will have far reaching repercussions,” he said, adding generally that strong-arm methods for management will not work for basic economic and social issues.

Standing With Khan
The finance ministry downplayed the extent to which the army influences economic policy. While the army chief may have ideas about the economy, “we haven’t seen any kind of process interference,” Finance Ministry spokesman Omar Hamid Khan said. “They have their own scope of activities and civilian government has their own.”

Pakistan is going through an unusual period in which the democratically elected government and the army appear to be working in sync. The army has ruled the country for almost half its 72-year-old history, leading to persistent worries among civilian leaders about a potential coup.

Khan has publicly stated his government and the army have a comfortable working relationship. He gave the 58-year-old Bajwa a three-year extension as army chief in August -- only the second time that’s happened in nearly a decade -- amid heightened tensions with India over Kashmir. Bajwa was initially reluctant to accept the extension but his personal ties with several top government leaders across the world made the prime minister press him to stay in office, according to army spokesman Asif Ghafoor.

“This is the first government with which the army is standing,” Khan said in a television interview in July. “Historically, the army and the government worked separately. Right now, all institutions are standing with me.”
 
.
Pakistan owes China more money than it owes the IMF
  • Pakistan owes $6.7 billion in commercial loans to China over the three years through June 2022, according to the IMF, which this year approved a new program to bail out the nation from a crisis
  • Islamabad needs to pay the multilateral lender $2.8 billion in the same period
NEW DELHI:

Pakistan
needs to repay China more than double the amount it owes the International Monetary Fund (IMF) in the next three years, as loans racked-up to boost foreign exchange reserves and bridge a financing gap become due.


The South Asian nation owes $6.7 billion in commercial loans to China over the three years through June 2022, according to the IMF, which this year approved a new program to bail out Pakistan from a crisis. Islamabad needs to pay the multilateral lender $2.8 billion in the same period.

Pakistan, one of the biggest beneficiaries of China’s Belt and Road Initiative, has been borrowing from Beijing to tide over a financial crisis. Still, the money was enough to only partly bridge a financing gap, pushing the South Asian nation to knock at the IMF’s doors.

The borrowing picked up after the Belt and Road started,” said Hafiz Faizan Ahmed, head of research at Karachi-based Optimus Capital Management Pvt. “A bulk of the Chinese lending happened about two years ago when dollar reserves were dwindling, so the government kept borrowing and borrowing.”


A report last year by the Center for Global Development listed Pakistan among eight nations that face potential debt-sustainability problems because of the belt-road plan.


“In a way it’s gone wrong for Pakistan,” said Burzine Waghmar, a member of the Centre for the Study of Pakistan at SOAS University of London. “Enthusiastically taking Chinese money, they looked at the short-term deals for shoring over the financial crisis, without realizing its medium- and long-term implication, and the Chinese leverage over Pakistan. And it has painfully come home to be realized.”
 
.
Back
Top Bottom