HAIDER
ELITE MEMBER
- Joined
- May 21, 2006
- Messages
- 33,771
- Reaction score
- 14
- Country
- Location
پیپلز پارٹی ، اے این پی ، جے یو آئی اور ن لیگ کی حمایت کے باوجود ایم کیو ایم کے امیدوار معید انور کی بدترین شکست کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادرآباد میں مرکزی رہنماووں میں شدید جھگڑا ہوگیا ہے ایم کیو ایم کے اندرونی ذرائع نے بتایا کہ ذلت امیز شکست پر وسیم اختر اپنے جذبات پر قابو نہ پاسکے اور عامر خان کی غیر موجودگی میں ان کا نام لے کر مغلظات بکیں اور عامر خان کو اس شکست کا ذمہ دار ٹہرایا اس موقع پر موجود خالد مقبول صدیقی کو بھی وسیم اختر نے کھری کھری سنائیں اور کہا کہ آپ کی بزدلی اور لالچ کی وجہ سے ایم کیو ایم کو شکست ہوئی ہے اور پیپلز پارٹی سے معاہدے نے ایم کیو ایم کے تابوت میں کیل ٹھونک دی ہے جبکہ خالد مقبول نے معید انور کی شکست کا ذمہ دار وسیم اختر کو ٹہراتے ہوئے کہا کہ مہم کے انچارج آپ تھے اور آپ نے انتہائی ناقص مہم چلائی اور سارا زور فاروق ستار کو بدنام کرنے میں ضائع کیا جس پر وسیم اختر نے کہا کہ میں اکیلا ہی مہم چلا رہا تھا جب خواجہ اظہار سے کہا وہ نشے میں دھت ہونے کی وجہ سے منع کردیتا تھا جبکہ فیصل سبزواری اور امین الحق کو وزارتیں مل گئی ہیں تو ان کو مزے کرنے سے ہی فرصت نہیں ہے فیصل سبزواری شام کو بوٹ میں بیٹھ کر بیگم کے ساتھ سمندر کی سیر کو نکل جاتا ہے تو کیا میں اکیلے خاک مہم چلاتا موقع پر موجود خواجہ اظہار اپنی نشست سے کھڑے ہوگئے اور چیختے ہوئے بولے چیک کرکے بتاو کیا میں اس وقت نشے میں ہوں یا شراب پی رکھی ہے تم خودساری رات پارٹیاں کرکے پورا دن سوتے ہو اور رات میں مہم چلانے آجاتے ہو اس بات پر وسیم اختر خواجہ اظہار کی طرف بڑھے مگر وہاں موجود جاوید حنیف نے انہیں اپنے بازووں میں جکڑ لیا جبکہ خالد مقبول انتہائی مایوسی کے عالم میں اپنی نشست پر بیٹھے تھے اس سارے لڑائی جھگڑے کی آوازیں مرکزی دفتر کے باہر موجود نہ صرف کارکنان سُن رہے تھے بلکہ راہگیر بھی رک کر ایم کیو ایم رہنماووں کی گالم گلوچ اور تلخ کلامی سن رہے تھے بعض نے موبائل کے ذریعے آوازیں ریکارڈ کرنے کی کوشش کی مگر ایم کیو ایم کے سیکیورٹی اسٹاف نے انہیں روک دیا آخری اطلاعات تک ایم کیو ایم پاکستان کے مرکزی دفتر میں صورتحال انتہائی سوگوار اور کشیدہ تھی۔