What's new

Featured ML-1 Updates: Karachi–Peshawar Railway Main Line 1

Just take a look at this mess, I trust that under the ml1 project they're going to revamp the track, demolish the settlements along the tracks and plant some trees?
 
ایم ایل ون منصوبہ: خستہ حال ریلوے لائن پاکستان کی تقدیر کیسے بدل سکتی ہے؟
عمردراز ننگیانہ
بی بی سی اردو

پاکستان میں 150 سال پرانی ریلوے لائن اپنے ہاتھ میں معاشی ترقی کی ان گنت کنجیاں رکھتی ہے مگر اپنی 73 سالہ تاریخ میں پاکستان ان میں سے ایک بھی حاصل نہیں کر پایا۔ کراچی سے پشاور تک جانے والی 1800 کلومیٹر سے زیادہ طویل مین ریلوے لائن ایک یا ایم ایل ون اسے وراثت میں ملی لیکن آج تک پاکستان نہ تو اس میں کوئی خاطر خواہ اضافہ کر پایا اور نہ ہی کوئی بہتری لائی جا سکی۔

پاکستان ریلوے کے افسران کہتے ہیں کہ 'بس اتنا ہے کہ کسی نہ کسی طرح ڈرائیور ان پٹڑیوں پر سے ٹرین کو گرنے نہیں دیتے۔'

دنیا میں جہاں ٹرینوں کی رفتار 300 کلومیٹر فی گھنٹہ سے تجاوز کر چکی ہے، ایم ایل ون پر ریل گاڑی بمشکل 100 کلومیٹر فی گھنٹہ تک جا سکتی ہے اور وہ بھی کہیں کہیں۔ اس کی رفتار اوسط 65 کلومیٹر اور کہیں 15 کلو میٹر فی گھنٹہ تک گر جاتی ہے۔

اس ریلوے لائن پر روزانہ ایک سمت میں صرف 34 ریل گاڑیاں چلتی ہیں جبکہ کسی بھی ریلوے کے لیے سب سے زیادہ منافع بخش کاروبار یعنی مال گاڑیاں سالانہ محض آٹھ ملین ٹن سامان اٹھا سکتی ہیں۔ ملک کی کل مال برداری میں ریل کا حصہ صرف چار فیصد ہے۔

ایم ایل ون کی پٹڑیاں جن سو سالہ پرانی بنیادوں پر بچھی ہیں وہ اس سے زیادہ رفتار اور وزن دونوں برداشت نہیں کر سکتیں۔ یہی وجہ ہے کہ ریلوے مسلسل نقصان کا سامنا کر رہا ہے۔

تاہم اگر 1872 کلومیڑ طویل اسی ایم ایل ون کی صلاحیت کو بڑھا دیا جاتا یا اب بھی بڑھا دیا جائے تو یہ نا صرف ریلوے بلکہ پاکستان کی تقدیر کو آنے والے برسوں میں یکسر بدل کر رکھ سکتی ہے۔

چین کے تعاون سے اب ایسا ہی کیا جا رہا ہے۔ حال ہی میں پاکستانی حکومت نے ایم ایل ون کی اپ گریڈیشن یعنی بہتری کے منصوبے کی منظوری دی ہے۔ یہ منصوبہ سی پیک یعنی چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت چھ اعشاریہ آٹھ ارب امریکی ڈالر کی خطیر رقم سے ساڑھے آٹھ سال میں مکمل ہو گا۔

ایم ایل ون منصوبے کو پاکستان کے لیے ایک 'گیم چینجر' تصور کیا جا رہا ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل پر کراچی اور لاہور کے درمیان فاصلہ صرف 10 گھنٹے میں طے ہو گا جبکہ لاہور سے اسلام آباد پہنچنے میں صرف ڈھائی گھنٹے لگیں گے۔

پاکستان ریلوے کی ترجمان اور ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز قرۃ العین نے بی بی سی کو بتایا کہ منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد مال بردار گاڑیاں سالانہ 35 ملین ٹن سامان اٹھا سکیں گی اور مال برداری میں ریلوے کا حصہ حالیہ چار فیصد سے بڑھ کر 20 فیصد ہو جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک سمت میں روزانہ چلنے والی ریل گاڑیوں کی تعداد 34 سے بڑھ کر 171 ہو جائے گی جبکہ کراچی سے روزانہ آنے اور جانے والی مسافر ٹرینوں کی تعداد 40 سے بڑھ کر 80 ہو جائے گی۔

'اس منصوبے سے پاکستان ریلوے اپنا وہ خواب پورا کر پائے گا جس میں وہ دنیا کے دیگر ممالک کی طرح جدید خطوط پر ریل کو چلائے۔ اس کے بعد پاکستان میں ریل کے مسافروں کی تعداد ساڑھے پانچ کروڑ سے بڑھ کر دس کروڑ ہو جائے گی۔
مکمل ہونے پر ایم ایل ون کو کیسے چلایا جائے گا؟
ریلوے کے سی پیک منصوبے ایم ایل ون کے ٹیم لیڈر بشارت وحید کے مطابق ایم ایل ون کو نئے انتظامی ڈھانچے کے تحت چلایا جائے گا۔ یہ ایک آزاد ہولڈنگ کمپنی کے طور پر کام کرے گا اور اس کو 'باقی سست رو، نقصان میں چلنے والی ریلوے سے علیحدہ رکھا جائے گا۔'

'اس طرح فائدہ یہ ہو گا کہ حکومت دیکھ سکے گی کہ کتنا پیسہ کہاں خرچ ہو رہا ہے، کہاں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے یا کس ریلوے لائن کو بند کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ وہ منافع بخش نہیں ہے۔'

نئے نظام کے تحت پاکستان ریلوے صرف ٹریک کی دیکھ بھال اور بحالی کی ذمہ داری نبھائے گا۔ اس پر مسافر اور مال بردار ریل گاڑیاں چلانے کے لیے نجی شعبے کو دعوت دی جائے گی۔

مال برداری کے لیے بھی دو قسم کی کپمنیاں ہوں گی جن میں پاکستان ریلوے کی اپنی ایک کمپنی شامل ہو گی۔ 'یہ کمپنیاں اپنے انجن اور اپنی ریل گاڑیاں لائیں گے، ریلوے صرف ان سے ٹریک پر چلنے کا کرایہ لے گا۔'

#ML1 #PakistanRailway #CPEC​

FB_IMG_1598155599523.jpg
 
Expected in January or February 2021, the construction activities will start on this historic railway project.
 
They are re-laying the entire track of ML-1 with brand new track bed, ballast , realigned curves & gradients, all new bridges over rivers, canals, and water channel, hundreds of new culverts, cattle creeps, and crossing since track will be separating the territory like motorway without any possibility of crossing over it.

Track is going be significantly higher than the ground level. It will have a concrete fencing on both sides throughout the length. Brand new new real time monitoring, signaling and communication system.

They are rebuilding brand new ML-1 that will have nothing of legacy system left in it after completion.
Additional line from Karachi to Kotri was originally part of the project but they dropped it to reduce the cost.
 
Additional line from Karachi to Kotri was originally part of the project but they dropped it to reduce the cost.
Karachi to Kotri will be the same old track? It’s has been taken out of the project?
 
Pakistan Railways has 3 Main Lines ML-1, ML-2, ML-3. Upgradation of these 3 Main Lines are under CPEC but divided in phases of early upgradation mid term projects

In first phase upgradation and doubling of 1872 kilometres long ML-1 from Karachi to Peshawar, including 55-km Taxila- Havelian section is being done. Also establishment of Havelian Dry Port.

The ML-2 is 1254 kilometre long alternate railway line from Kotri to Attock via Dadu- Larkana , Jacobabad , Dera Ghazi Khan, Bhakkar , Kundian, they added.
,
The sources clarified that although upgradation of ML-2 was part of the CPEC, it was also included in midterm.

The existing railway line from Rohri to Kohi-Taftan via Quetta and Sibi Spezand section (1022 km) and rail link from Quetta to Kotla Jam (538 km) were called ML-3, which will be used for the exploitation of full capacity of Gwadar Port and anticipated traffic from China after CPEC became operational.

The sources further informed that the feasibility study of the project had been approved by the Planning Commission
 
Just take a look at this mess, I trust that under the ml1 project they're going to revamp the track, demolish the settlements along the tracks and plant some trees?

Track will be fenced from both sides like motorway.
 

Pakistan Affairs Latest Posts

Back
Top Bottom