فوجی کیپٹن ہونے کا دعویٰ، موٹروے پولیس پر تشدد
- عزیز اللہ خان
- بی بی سی اردو ڈاٹ کام، پشاور
34 منٹ قبل
،تصویر کا ذریعہAAMIR QURESHI
موٹروے پولیس کے ایک اہلکار نے تھانہ چمکنی میں درخواست دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پشاور ٹول پلازہ کے قریب اپنے آپ کو فوج کا کیپٹن ظاہر کرنے والے شخص کے ساتھیوں نے مار پیٹ کی ہے اور کار سرکار میں مداخلت کی ہے ۔
یہ درخواست چند روز پہلے دائر کی گئی ہے جس میں مکمل تفصیل بیان کی گئی ہے۔ اس درخواست میں ان تمام افراد کے نام درج ہیں جن سے رابطہ کیا گیا اور جو لوگ گاڑیوں میں سوار ہو کر آئے اور سکواڈ کے جن افسران نے موقع پر پہنچ کر حالات کو سنبھالنے کی کوشش کی ہے ۔
اس بارے میں چمکنی تھانے کے اہلکاروں نے بتایا ہے کہ دونوں جانب سے بات چیت جاری ہے اور کوشش کی جا رہی ہے کہ معاملے کو حل کر لیا جائے۔ پولیس اہلکاروں نے بتایا کہ اب تک اس بارے میں کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔
موٹر وے پولیس کے اہلکار نے تحریری درخواست میں تھانہ چمکنی کے ایس ایچ او کو لکھا ہے کہ وہ موٹر وے پر پشاور ٹول پلازہ کے قریب ڈیوٹی پر موجود تھا کہ اس دوران ایک گاڑی آئی جسے چالان دیا گیا۔
اس کے بعد ایک سفید گاڑی آئی جس کی سپیڈ 131 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی اور وائرلیس سیٹ پر اس گاڑی کے بارے میں بتایا گیا تھا ۔ اس گاڑی کو روکا اور اس کے ڈرائیور سے لائسنس طلب کیا گیا اور ڈرائیور کو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کا بتایا گیا اور اسے بتایا گیا کہ ان کا چالان ہوگا۔
گاڑی کے ڈرائیور نے بتایا کہ وہ فوج میں کیپٹن ہے۔ اس بارے میں پشاور میں ملٹری پولیس کے ہیڈکوارٹر فون پر معلومات حاصل کی گئیں جہاں سے جواب دیا گیا کہ وہ ’بعد میں بتاتے ہیں‘۔ اس کے بعد ایک فون آیا جس میں بتایا گیا کہ وہ کیپٹن بول رہے ہیں اور وہ خود موقع پر آ رہے ہیں۔
اس درخواست میں کہا گیا ہے کہ تھوڑی دیر بعد کچھ لوگ دو گاڑیوں میں آئے اور موٹروے پولیس کے ایک اہلکار کو لاتوں اور گھونسوں سے مارنا شروع کر دیا اور ایک ایس ایم جی رائفل کو لوڈ کرکے نشانہ باندھا لیکن اس دوران وہاں موجود سکواڈ کے افسران وہاں پہنچے اور حالات کو سنبھالنے کی کوشش کی۔گاڑیوں میں آنے والے افراد کو تعلق پشاور کے حیات آباد کے علاقے سے بتایا گیا ہے ۔
افسران نے ان لوگوں کو گرفتار کیا اور حسب ضابطہ گاڑیوں کی تلاشی لی جن سے مختلف قسم کا آتشین اسلحہ برآمد ہوا جس میں پسٹل، رائفل ، اور کلاشنکوف شامل ہیں ۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ افراد ، کار سرکار میں مداخلت ، موٹر وے جیسی اہم شاہراہ کو بلاک کرنے ، پولیس پر رائفل سے نشانہ باندھنے اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے کے جرائم میں ملوث ہیں۔ اس درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ تمام صورتحال موٹر وے پر نصب سی سی ٹی وی کیمروں میں محفوظ ہیں اس لیے اس درخواست پر ان افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔
اس بارے میں پشار میں چکمنی تھانے میں رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ درخواست موصول ہوئی ہے لیکن اب تک اس پر کوئی ایف آئی آر یا کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ اہلکاروں کا کہنا تھا کہ دونوں جانب سے بات چیت جاری ہے اور اس کا حل نکالا جا رہا ہے تاکہ معاملہ سلجھایا جا سکے ۔
،تصویر کا ذریعہA MAJEED
جب موٹر وے پولیس کے اہلکار سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ اس طرح کسی سے بات نہیں کر سکتے اس کے لیے اعلی حکام سے رابطہ کیا جائے ۔ اس بارے میں موٹر وے پولیس کے انسپکٹر جنرل کو بھی پیغام بھیجا گیا ہے لیکن ان کا کوئی جواب اب تک موصول نہیں ہوا۔
موٹر وے ٹول پلازہ پر اس سے پہلے بھی اس طرح کے واقعات پیش آ چکے ہیں ۔ گزشتہ سال مئی کے مہینے میں تیز رفتار گاڑی کو اہلکار نے روکنے کا اشارہ کیا تو گاڑی نے اہلکار کو کچل دیا تھا جس سے موٹر وے پولیس کا اہلکار شدید زخمی ہوگیا تھا اور بعد میں ہسپتال میں دم توڑ گیا تھا
موٹر وے پولیس ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کے لیے سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں لیکن حالیہ کچھ عرصے میں اوور سپیڈنگ پر جرمانوں کی تعداد میں اضافہ بتایا جا رہا ہے ۔
ÙÙٹرÙÛ Ù¾ÙÙÛس Ú©Û Ø§ÛÚ© اÛÙکار ÙÛ ØªÚ¾Ø§ÙÛ ÚÙÚ©ÙÛ ÙÛÚº درخÙاست Ø¯Û ØªÚ¾Û Ø¬Ø³ ÙÛÚº Ú©Ûا Ú¯Ûا تھا Ú©Û Ù¾Ø´Ø§Ùر Ù¹ÙÙ Ù¾ÙØ§Ø²Û Ú©Û ÙرÛب اپÙÛ Ø¢Ù¾ Ú©Ù ÙÙج کا Ú©Ûپٹ٠ظاÛر کرÙÛ ÙاÙÛ Ø´Ø®Øµ Ú©Û Ø³Ø§ØªÚ¾ÛÙÚº ÙÛ Ùار Ù¾ÛÙ¹ Ú©Û Ø§Ùر کار سرکار ÙÛÚº ÙداخÙت Ú©Û ÛÛÛ
www.bbc.com