What's new

26/11 Bombay attacks Washington Post article

Indian Cola ------------

arre aap bhi?? :azn:

DSCF3653.jpg
 
. .
Yar Batman...

Do You remember Nawaz Sharif Telling LIVE that he has been to Kasab's Village?

Have u Hear Malik , YOUR SPOKES PERSON ADMITTING PAK'S ORIGIN?

ANSWER ME.
 
.
So Kasab father being in Pakistan is not proof enough but police not reaching on time is proof.
On the other hand it is not very difficult to know why police did not reached Kama.
Hint Look at Video of CST you will dozen's of policemen ran away. Logic is simple when I'll equipped police force has to face terrorist. It is expected
 
. . .
Part 2 of the Article -
Full Link - An intricate plot unleashed in Mumbai, the West confronts a new threat

David Coleman Headley seemed like a gregarious, high-rolling American businessman when he set up shop in Mumbai in September 2006.

THIS STORY
Graphic: An evolving danger
Terror in Mumbai: A flashback
On the trail of Pakistani terror group's elusive mastermind behind the Mumbai siege
View All Items in This Story
He opened the office of an immigration consulting firm. He partied at swank locales such as the ornate Taj Mahal Hotel, a 1903 landmark favored by Westerners and the Indian elite. He joined an upscale gym, where he befriended a Bollywood actor. He roamed the booming, squalid city taking photos and shooting video.

But it was all a front. The tall, fast-talking Pakistani American with the slicked-back hair was a fierce extremist, a former drug dealer, a onetime Drug Enforcement Administration informant who had become a double agent. He had spent three years refining his clandestine skills in the terrorist training camps of the Lashkar-i-Taiba militant group. As Headley confessed in a guilty plea in U.S. federal court this year, he was in Mumbai to begin undercover reconnaissance for a sophisticated attack that would take two years to plan.

In 2006, U.S. counterterrorism agencies still viewed Lashkar primarily as a threat to India. But Headley's mentor, Sajid Mir, had widened his sights to Western targets years earlier. Mir, a mysterious Lashkar chief with close ties to Pakistani security forces, had deployed operatives who had completed missions and attempted plots in Virginia, Europe and Australia before being captured, according to investigators and court documents.

Now Mir's experience in international operations and his skills as a handler of Western recruits were about to pay off. Lashkar had chosen him as project manager of its most ambitious, highly choreographed strike to date.

Mir's ally in the plot was a man known to Headley only as Maj. Iqbal, who investigators suspect was an officer of Pakistan's Inter-Services Intelligence Directorate (ISI) and a liaison to the Lashkar terrorist group. Iqbal is a common Pakistani last name, and investigators have not been able to fully identify him. Maj. Iqbal and Mir worked as handlers for Headley, their lead scout, during his missions in India, according to investigators and court documents.



The iconic Taj hotel was the centerpiece of the plan. When Headley returned to Pakistan after his first scouting trip to Mumbai, Mir told him he needed more images and also schedules for the hotel's conference rooms and ballroom, which often hosted high-powered events, according to investigators and court documents.

"They thought it would be a good place to get valuable hostages," an Indian anti-terrorism official said.

ProPublica has tracked the rise of Lashkar through Mir's career as a holy warrior. It is a story of a militant group that used political clout and support from Pakistani security forces to develop global reach and formidable tradecraft, according to investigators and court documents. It is also a story of how, despite a series of warning signs, anti-terrorism agencies were caught off-guard when Lashkar escalated its war on the West with a 2008 attack on Mumbai that targeted Americans, Europeans and Jews as well as Indians.
 
.
ممبئی حملوں کی برسی



احمد قریشی | جنگ
29 November 2010


2008 کے حملوں میں 166 معصوم لوگوں کی جانوں کے ضیاع پر ہم پاکستان میں دکھ کے اس موقع پر برابر کے شریک ہیں لیکن ہم بھارتی حکومت کے شکوک وشبہات کو شیئر نہیں کرتے اور نہ ہی اسکے چند بین الاقوامی لوگوں کی ریاکاری میں شریک ہیں۔ جو اپنے سربستہ اغراض ومقاصد کی بناء پر اس کی حمایت کررہے ہیں۔ بھارتی حکمراں عمائدین میں شامل افراد جو اس واقعہ کی برسی منارہے ہیں اور واشنگٹن میں موجود خراج تحسین حاصل کرنے کے خواہشمند لیڈر‘ جو اس واقعہ کو پاکستان کیخلاف جوابی کارروائی کیلئے استعمال کررہے ہیں۔ وہ دراصل اصل حقائق کو نظر انداز کر کے جاں بحق ہونیوالوں کی یادوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ان میں سب سے اہم بھارتی حکومت کی ریاکاری ہے۔ بھارتی فلم انڈسٹری کے ہنگامہ خیز ڈراموں کو خارجہ پالیسی کے ساتھ مکس نہیں ہونا چاہیے۔ بھارتی حکومت نے برسی سے قبل اعلیٰ پاکستانی سفارتکار کو احتجاجی پیغام ریکارڈ کرواکر نیوز روم میں سرخی بنانے کا کام انجام دیا ہے۔ جیسا کہ گمان کیا جاتا ہے بھارتی حکام احتجاج کررہے ہیں کہ حملوں کے ماسٹر مائنڈ افراد جن کی نشاندہی نئی دہلی نے کی تھی کو اب تک مجرم قرار کیوں نہیں دیا گیا تاہم ریاکاری اس حقیقت میں پنہاں ہے کہ بھارتی حکومت کو ابھی پاکستانی درخواست کا جواب دینا ہے۔ جس میں اجمل قصاب سے تفتیش کرنیوالوں کو پاکستان بھیجنے کی درخواست کی گئی ہے تاکہ وہ پاکستانی عدالت میں ملزم کے متعلق گواہی دے سکیں۔ پاکستانی تفتیش کے درمیان خلاء کو پر کرنے کیلئے یہ شہادت ضروری ہے جس سے پاکستانی ججوں کو درست صورتحال اور حتمی ثبوت مل جائیں گے۔ بھارت اس میں تعاون نہیں کررہا لیکن وہ ہنگامہ کھڑا کرنے کیلئے تیار ہے۔

بھارتی میڈیا اس اقدام سے متعلق بھارت سے کوئی سوال نہیں کرے گا۔ یقیناًوہ بھی اس حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں اور متفقہ طور پر ان کی توجہ کا مرکز پاکستان ہے۔ ہمارے پاس موثر نشاندہی بھی ہے کہ تنازعہ کشمیر میں اسکے سیاسی مخالفین کیساتھ حساب بے باق کرنے کیلئے بھارت ممبئی المیہ کو استعمال کررہا ہے۔ لشکر طیبہ یا کالعدم‘ ممبئی حملے میں ماخوذ (مجرم) ہیں اگر یہ شواہد پر مبنی ہوں۔ بھارتیوں پر یہ خیال مسلط ہے کہ کشمیر میں بیس برس یعنی 1989ء سے جب پہلے کشمیری نے بغاوت کی تھی‘ شکل دینے والے گروپ سے بدلہ چکانا ہے۔ ممبئی کے مجرموں سے جواب طلبی ایک اچھا مقصد ہے تاہم اسے کشمیری رہنماؤں اور گروپوں کو نشانہ بنانے کیلئے استعمال کرنا غلط ہے۔ اس بھارتی خیال کا نتیجہ ممبئی المیے کی تفتیش کے دوسرے اتنے ہی اہم حصوں کو نظر انداز کرنے کی صورت میں نکل رہا ہے۔

ممبئی کے اسرار کا حل بھارتیوں سے زیادہ ہمارے لئے اہمیت کا حامل ہے۔ ہم اس سازش کے تمام پہلو جاننا چاہتے ہیں۔ چند پاکستانیوں کے نام کا ملوث ہونا اس حملے کا محض ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔ حقیقی کہانی پاکستان سے باہر ہے۔ متعدد ممالک میں جن کا ٹیلی کمیونیکیشن سسٹم حملے کے دوران استعمال ہوا تھا اور جہاں چند مشکوک افراد نے اکثر سفر کیا۔ امکانات بڑھ جاتے ہیں کہ ایک یا زیادہ تیسرے ملک کی خفیہ ایجنسیاں جانتی ہوں کہ کیا ہورہا تھا۔ محترم بھارتی انویسٹی گیٹنگ صحافی مضامین شائع کر چکے ہیں اور کم از کم ایک کتاب ثبوت پیش کرتی ہے کہ متعدد بھارتی جاسوس ایجنسیوں میں سے ایک حملے سے قبل کچھ نہ کچھ جانتی تھی۔ پاکستانی نژاد امریکی شہری کا ملوث ہونا ایک بڑا سوالیہ نشان ہے جو مختلف مواقع پر ایف بی آئی اور سی آئی اے کیلئے کام کرتا رہا تھا اور جو مرکزی منصوبہ ساز نظر آتا ہے۔ اس امریکی کو پاکستان میں سابق اہم فعال کارکنوں کے حلقے میں سوچے سمجھے منصوبے کے تحت شامل کیا گیا تھا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان کون مداخلت کررہا تھا؟

یہ ایک سازشی نظریہ بھی ہوسکتا ہے لیکن اس نظریے سے زیادہ مبالغہ آمیز نہیں جو انٹیلی جنس معلومات کے حوالے سے سی آئی اے اور دیگر متعدد امریکی حکام نے قائم کیا ہے کہ لشکر طیبہ القاعدہ کے زیادہ قریب ہورہی ہے اور اپنے عالمی عزائم کو بھی پروان چڑھا رہی ہے ۔ اس مضحکہ خیز امریکی سازشی نظریہ میں کشمیر کے معتدل علاقے کی کسی مسجد کا حوالہ دیا گیا ہے جہاں امام نہ صرف کشمیر بلکہ ہر جگہ جہاد کا حکم دیتا ہے۔ لشکرطیبہ کے بارے میں امریکی سازشی نظریہ عالمی سطح پر نمایاں ہورہا ہے جو اس بات کی نشانی ہے کہ پاکستان کے جائز مفادات کی قیمت پر خطے میں امریکی پالیسی بھارت کے کتنی قریب آچکی ہے اور اب ہماری امریکی دوستی کا بڑی بے شرمی سے مذاق اُڑایا جارہا ہے۔

پاکستان کو لشکر طیبہ کے حوالے سے امریکی حمایت یافتہ بھارتی سوچ کی مزاحمت اور سانحہ ممبئی میں ملوث عالمی کرداروں کی مکمل چھان بین کا مطالبہ کرنا چاہئے ۔ بھارتیوں کو سمجھانا چاہئے کہ کشیدگی بڑھانا آسان ہے اور ہم بھی یہ کرسکتے ہیں کہ 2007 ء میں بھارتی ملٹری انٹیلی جنس افسروں اور ہندو دہشت گردوں کے ہاتھوں بھارتی سرزمین پر زندہ جلائے گئے 69 معصوم پاکستانیوں کی سالانہ یادگار منائیں ۔
 
.
why we are beating the dead cow again and again... same mumbai attack story. Can we pass and move on from this....
 
.

Pakistan Affairs Latest Posts

Back
Top Bottom