What's new

Urdu Desinged Poetry

ٹھانی تھی دل میں اب نہ ملیں گے کسی سے ہم

پر کیا کریں کہ ہوگئے ناچار جی سے ہم

ہنستے جو دیکھتے ہیں کسی کو کسی سے ہم

منہ دیکھ دیکھ روتے ہیں کس بیکسی سے ہم

ہم سے نہ بولو تم اسے کیا کہتے ہیں بھلا

انصاف کیجئے پوچھتے ہیں آپ ہی سے ہم

بے زار جان سے جو نہ ہوتے تو مانگتے

شاہد شکایتوں پہ تری مدعی سے ہم

اس کو میں جا مریں گے مدد اے ہجوم شوق

آج اور زور کرتے ہیں بے طاقتی سے ہم

صاحب نے اس غلام کو آزاد کردیا

لو بندگی کہ چھوٹ گئے بندگی سے ہم

بے روئے مثل ابر نہ نکلا غبار دل

کہتے تھے ان کو برق تبسم ہنسی سے ہم

ان ناتوانیوں پہ بھی تھے خار راہ غیر

کیوں کر نکالے جاتے نہ اس کی گلی سے ہم

کیا گل کھلے گا دیکھئے، ہے فصل گل تو دور

اور سوئے دشت بھاگتے ہیں کچھ ابھی سے ہم

منہ دیکھنے سے پہلے بھی کس دن وہ صاف تھا

بے وجہ کیوں غبار رکھیں آرسی سے ہم

ہے چھیڑ اختلاط بھی غیروں کے سامنے

ہنسنے کے بدلے روئیں نہ کیوں گدگدی سے ہم

وحشت ہے عشق پردہ نشیں میں دم بکا

منہ ڈھانکتے ہیں پردۂ چشم پری سے ہم

کیا دل کو لے گیا کوئی بیگانہ آشنا

کیوں اپنے جی کو لگتے ہیں کچھ اجنبی سے ہم

لے نام آرزو کا تو دل کو نکال لیں

مومن نہ ہوں جو ربط رکھیں بدعتی سے ہم

(مومن خان مومن)

Ghazal%2B03-12-14.jpg


.................

اے دوست ہم نے ترک محبت کے باوجود

محسوس کی ہے تیری ضرورت کبھی کبھی

(ناصر کاظمی)

Share%2B03-12-14.jpg
 
کچھ ایسا اترا میں اس سنگ دل کے شیشے میں

کہ چند سانس بھی آئے نہ اپنے حصے میں

وہ ایک ایسے سمندر کے روپ میں آیا

کہ عمر کٹ گئی جس کو عبور کرنے میں

مجھے خود اپنی طلب کا نہیں ہے اندازہ

یہ کائنات بھی تھوڑی ہے میرے کاسے میں

ملی تو ہے مری تنہائیوں کو آزادی

جڑی ہوئی ہیں کچھ آنکھیں مگر دریچے میں

غنیم بھی کوئی مجھ کو نظر نہیں آتا

گھرا ہوا بھی ہوں چاروں طرف سے خطرے میں

مرا شعور بھی شاید وہ طفل کمسن ہے

بچھڑ گیا ہے جو گمراہیوں کے میلے میں

ہنر ہے شاعری شطرنج شوق ہے میرا

یہ جائیداد مظفر ملی ہے ورثے میں

(مظفر وارثی)

Ghazal%2B04-12-14.jpg




۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


میں عرصۂ دراز سے خود میں اسیر ہوں

تنہائیوں کی قید سے اب تو رہائی دے

ایسا نہ ہو انا میں گزر جائے زندگی

پھر سے تو میرے ہاتھ میں دستِ حنائی دے

(ارشاد دہلوی)

Share%2B19-11-14.jpg
 
یہ بات یہ تبسم یہ ناز یہ نگاہیں

آخر تم ہی بتاؤ کیونکر نہ تم کو چاہیں

اب سر اٹھا کے میں نے شکوؤں سے ہاتھ اٹھایا

مرجاؤں گا ستم گر نیچی نہ کر نگاہیں

کچھ گل ہی سے نہیں ہے روح نمو کو رغبت

گردن میں خار کی بھی ڈالے ہوئے ہے بانہیں

اللہ ری دل فریبی جلووں کے بانکپن کی

محفل میں وہ جو آئے کج ہوگئیں کلاہیں

یہ بزم جوش کس کے جلووں کی رہ گزر ہے

ہر ذرے میں ہیں غلطاں اٹھتی ہوئی نگاہیں

(جوش ملیح آبادی)

Ghazal%2B05-12-14.jpg




.........

نفرتوں کے تیر کھا کر دوستوں کے شہر میں

ہم نے کس کس کو پکارا یہ کہانی پھر سہی

(مسرور انور)

Share%2B10-12-14.jpg
 
جب بہار آئی تو صحرا کی طرف چل نکلا
صحنِ گل چھوڑ گیا، دل مرا پاگل نکلا
جب اُسے ڈھونڈنے نکلے تو نشاں تک نہ ملا
دل میں موجود رہا، آنکھ سے اوجھل نکلا
اک ملاقات تھی جو دل کو سدا یاد رہی
ہم جسے عمر سمجھتے تھے، وہ اک پل نکلا
وہ جو افسانۂ غم سن کے ہنسا کرتے تھے
اتنے روئے ہیں کہ سب آنکھ کا کاجل نکلا
ہم سکون ڈھونڈنے نکلے تھے پریشان رہے
شہر تو شہر ہے، جنگل بھی نہ جنگل نکلا
کون ایوب پریشان نہیں تاریکی میں
چاند افلاک پہ، دل سینے میں بے کل نکلا
(ایوب رومانی)

jab%2Bbahar%2Baaee%2Bto%2B17-12-13.jpg




۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

قطعات (جون ایلیا)

ہے یہ بازار جھوٹ کا بازار
پھر یہی جنس کیوں نہ تولیں ہم
کرکے اک دوسرے سے عہد وفا
آؤ کچھ دیر جھوٹ بولیں ہم
۔۔۔۔۔۔۔
یہ تیرے خط تیری خوشبو یہ تیرے خواب و خیال
متاع جاں ہیں ترے قول و قسم کی طرح
گزشتہ سال انہیں میں نے گن کے رکھا تھا
کسی غریب کی جوڑی ہوئی رقم کی طرح

joun%2Belia%2B14-12-13.jpg
 
یونہی بے سبب نہ پھرا کرو، کوئی شام گھر بھی رہا کرو
وہ غزل کی سچی کتاب ہے، اسے چپکے چپکے پڑھا کرو
کوئی ہاتھ بھی نہ ملائے گا جو گلے ملوگے تپاک سے
یہ نئے مزاج کا شہر ہے، ذرا فاصلے سے ملا کرو
مجھے اشتہار سی لگتی ہیں یہ محبتوں کی کہانیاں
جو کہا نہیں وہ سنا کرو، جو سنا نہیں وہ کہا کرو
ابھی راہ میں کئی موڑ ہیں، کوئی آئے گا کوئی جائے گا
تمہیں جس نے دل سے بھلادیا، اسے بھولنے کی دعا کرو
کبھی حسن پردہ نشیں بھی ہو ذرا عاشقانہ لباس میں
جو میں بن سنور کہیں چلوں، مرے ساتھ تم بھی چلا کرو
نہیں بے حجاب وہ چاند سا کہ نظر کا کوئی اثر نہ ہو
اسے اتنی گرمیٔ شوق سے بڑی دیر تک نہ تکا کرو
یہ خزاں کی زرد سی شال میں جو اداس پیڑ کے پاس ہے
یہ تمہارے گھر کی بہار ہے، اسے آنسوؤں سے ہرا کرو
(بشیر بدر)


1.jpg
 

Back
Top Bottom