What's new

اسلام آباد کی جدید یونیورسٹی میں جنات اور کالا جادو پر ورکشاپ 07-11-2016 پرویز ہود بھائی 0

سائنس و ٹیکنالوجی کالم۔
اسلام آباد کی جدید یونیورسٹی میں جنات اور کالا جادو پر ورکشاپ
07-11-2016 پرویز ہود بھائی 0 View

پچھلے ہفتے کومسیٹ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیو کہ پاکستان ک
ی بڑی یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے کہ اسلام آباد کیمپس کے شعبہ ہومینیٹیز کے زیر اہتمام ایک ورکشاپ ’’ جنات اور کالا جادو‘‘ کے نام سے منعقدہوئی۔ مہمان سپیکر راجہ ضیاء الحق تھے جن کے متعلق بتایا گیا کہ وہ روحانی کارڈیالوجسٹ، کالی بلاؤں اور دوسرے عملیات کے ماہر ہیں۔ وہ اتنے مقبول ہیں کہ اخبار میں چھپی تصویر کے مطابق ہال طالب علموں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔

انہوں نے جنات اور کالے جادو کے جواز میں ایک دلچسپ دلیل دی۔ راجہ صاحب نے ان دیکھی مخلوق کو تین اقسام میں تقسیم کیا۔ ایک جو اڑتی ہیں، دوسری وہ جو حالات کے مطابق اپنی شکل و صور ت تبدیل کرتی ہیں اور تیسری وہ جن کا مسکن تاریک جگہیں یا کوڑے کے ڈھیر ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا اگر ان کا وجود نہیں ہے تو پھر ہر سال ہالی ووڈ بھاری سرمائے سے ڈراؤنی فلمیں کیوں تیار کرتا ہے ۔

ذرا ٹھہریے کیا یہ دلیل آپ کو مجبورکرتی ہے کہ ہالی وڈ کی مقبول چڑیلیں ، بدروحیں اور عجیب الخلقت جانور، خیالی کی بجائے حقیقت میں وجود رکھتے ہیں۔ یقیناًاس طرح کا بچگانہ دعوے کو ہال میں موجود کوئی بھی آسانی سے چیلنج کر سکتا ہے۔ لیکن ایسے مواقع پر منتظمین کی کوشش ہوتی ہے کہ مبلغ کی تین گھنٹے کی تقریر میں کوئی خلل نہ پڑے اور وہ اپنی بات بغیر کسی مداخلت کے مکمل کرے۔

اب آگے کیا ہونا چاہیے؟ شاید کومسیٹ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ، جنات پر مشتمل ٹیلی کمیونیکیشن نیٹ ورک تشکیل دے سکتی ہے یا پھر ایسے جناتی میزائل تیار کر سکتی ہے جو راڈار میں نظر نہ آئیں۔ جنات پر مشتمل کیمسٹری کے ذریعے بہت سے کام کیے جا سکتے ہیں۔ جنرل ضیاء کے دور میں جنات سے بجلی پیدا کرنے کا مشور ہ بھی دیا گیا تھا۔ یہ مشورہ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے سینئر ڈائریکٹر نے دیا تھا کہ جنات کی مدد سے ایٹمی اور کوڑا کرکٹ سے ایندھن تیار کیا جا سکتا ہے۔

اس طرح کی ورکشاپ کا انعقاد کوئی نئی بات نہیں۔ سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں اس طرح کے روحانی سپیکرز بلائے جاتے ہیں۔ جو موجودہ سائنسی علم سے ماورا علم بیان کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر انسٹی ٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ کراچی کی ایک میٹنگ کا موضوع تھا ’’ آدمی کے آخری لمحات‘‘۔ پوسٹر میں دکھایا گیا کہ ادھیڑ عمر کا شخص پرانی کشتی میں قبرستان سے گذرتا دکھایا گیا ہے ۔ حسب معمول ہال طالب علموں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا(جیسا کہ مجھے بتایا گیا تھا)۔اس لیکچر میں مرنے کے بعد کی زندگی کوکچھ خاکوں کی مدد سے سمجھایا گیاتھا۔ اس اطلاع کا ذریعہ شاید وہ خفیہ ایس ایم ایس تھے جو سپیکر کو قبر کے اندر سے بھیجے گئے تھے۔

کوئی یہ سوچ سکتا ہے کہ پاکستان کی مہنگی ترین یونیورسٹی ایسی خرافات سے پاک ہو گی۔ لمز یعنی لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز ملک کی مہنگی ترین یونیورسٹی ہے اس کا سکول آف سائنس اینڈ انجینئرنگ امریکی ڈالرز کی مدد سے تعمیر کیا گیا ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ یہاں کوئی سنجیدہ کام ہو گالیکن لمزکے کئی پروفیسر سائنسی سوچ کا مذاق اڑاتے ہیں۔

اتفاق سے اس سال کے شروع میں مجھے یہاں ہومینیٹیز کے ایک پروفیسر صاحب کا لیکچر سننے کا موقع ملا ۔ اس لیکچر کی خاص بات سائنس پر لعنت ملامت کرنا تھی۔انہوں نے یہ تسلیم کیا کہ وہ فزکس نہیں جانتے ۔ انہوں نے پیشہ ور ناقد کے طور پر سائنس کو تنقید کا نشانہ بنانا شروع کر دیا اور پھر دعویٰ کیا کہ 1923 میں فزکس کا نوبل پرائز جو رابرٹ میلیکان کو دیا گیا تھا وہ اس کا حقد ار نہیں تھا کیونکہ یہ انعام منظور نظر افراد کو دیا جاتا ہے۔

ابھی میں حیران پریشان یہ لیکچر سن رہا تھا کہ اتنے میں پروفیسر صاحب نے آئن سٹائن کی مشہور مساوات E= mc2 کو غلط ثابت کرنا شروع کیا تو میری پلکیں جھپکنا بند ہو گئیں اور ایسا لگا کہ دل کی دھڑکن رک گئی ہے۔ ایٹم بم پھٹے گا یا نیو کلیئر ری ایکٹر کتنی بجلی پیدا کرے گا تو کیا ہو گا؟یقیناًیہ کام جنات کا ہوگا۔ لیکن وہ ایسے دعوے کرنے میں اکیلے نہیں ہیں۔



لمز کے بیالوجی کے شعبہ صدر نے تمام فیکلٹی کو ایک ای میل بھیجی جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ قرآنی آیات کی تلاوت کرنے یا سننے سے ’’ جینز اور میٹابولائیٹ‘‘ کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے اور تجویز دی کہ ہسپتالوں میں آڈیو وژول کمرے بنائے جائیں تاکہ اس مرض کے مریضوں کا علاج کیا جا سکے۔

مغربی سائنس سے توجہ ہٹانے کے لیے پچھلے ماہ لمز نے پاکستان کے ایک اعلیٰ اور قابل ترین میتھ میٹیکل فزسسٹ کو اس کی مدت ملازمت پورے ہونے سے پہلے ہی فارغ کر دیا ۔خوش قسمتی سے اس کا کوئی نقصان نہیں ہوا کیونکہ اسے جلد ہی ہارورڈ، پریسٹن یا ایم آئی ٹی( جہاں سے اس نے پی ایچ ڈی کی تھی) میں جاب ملنے والی ہے۔

مافوق الفطرت اور سازشی نظریات کا آپس میں گہرا تعلق ہوتا ہے۔ اس لیے یہ بات حیران کن نہیں ہونی چاہیے کہ پاکستان کی سب سے بڑی پبلک یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے ایک کتاب لکھی ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ نائن الیون کا واقعہ امریکہ نے خود کروایا تھا۔ اپنے اخبار ی انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ دنیا کا تمام معاشی نظام ، مانٹی کارلو میں مقیم یہودی کنٹرول کر رہے ہیں۔



آپ کو بہت جلد اس طرح کی مزید سازشی تھیوریاں سننے کا موقع ملے گا۔ کیونکہ مشہور زمانہ زید حامد، سعودی عرب کی جیل میں کئی سال کی قید اور ایک ہزار کوڑوں کی سزا سے بچ کر پاکستان واپس پہنچ گئے ہیں اور جلد ہی یہ شعلہ بیان مقرر پہلے کی طرح پاکستان کے تعلیمی اداروں کا دورہ کرتے نظر آئیں گے۔

ہمارے تعلیمی اداروں میں بغیر دلیل اور سائنس مخالف رویوں کی بھر مار ہے۔ہوسکتا ہے آپ کے لیے یہ سمجھنا مشکل ہو۔ نہیں بالکل نہیں۔ ایک لمحے کے لیے سوچیں ۔ سائنس کو غلط ثابت کرنا بہت آسان ہے ۔ سائنس کو رد کرنے کا مطلب ہے آپ بہت بڑی ذہنی مشقت اور مشکل کام سے بچ جاتے ہیں یعنی فزکس اور میتھ سے جان چھوٹ جاتی ہے۔ سائنس کو برا بھلا کہنا آسان ہے بہ نسبت اس کو سمجھنا۔

اس کے بہت سے فائدے ہیں ۔ ذہنی معذوری جیسے کہ ہسٹریا ، نیورو سرجن یا کلینکل سائیکالوجسٹ کے بغیر آپ جنات کی مدد سے اس کا علاج کر سکتے ہیں۔ ایک مقامی پیر بھی یہ علاج کر سکتا ہے۔ آپ کو میٹرولوجی سائنس پڑھنے کی بجائے جنات کے ذریعے ہوا کو کنٹرول کر سکتے ہیں اور زلزلوں کی تحقیق کرنے کی تو کوئی ضرورت نہیں کیونکہ یہ تو ہمارے غلط اعمال کا نتیجہ ہوتے ہیں۔

جہاں تک عام سے کھلونوں یا اوزار جیسے کہ کمپیوٹر اور سیل فون کا معاملہ ہے، تو یہ ہم اپنے سعودی بھائیوں کی طرح، ہمیشہ ایپل، سام سنگ اور نوکیا کے خریدیں گے۔ کوئی پیسے کی بھوکی زنگ زینگ زونگ کمپنی سیل فون چلانے کے لیے پاکستان میں اپنانیٹ ورک قائم کر لے گی۔ ٹیکنالوجی یا کوئی چیز ایجاد کرنے جیسا گندہ کام ہم نے چینیوں، امریکیوں اور یورپین کے لیے چھوڑ دیا ہے۔ ان کے جنات کو معلوم ہے کہ اپنا کام کیسے کرنا ہے۔

پاکستان کے تعلیمی اداروں کو روشن خیالی کا منبع ہونا چاہیے۔کھلے ذہن کے ساتھ نئی سوچ کو جگہ دینی چاہیے۔ نہیں تو یہ جانوروں کا باڑہ بن کر رہ جائیں گے۔ ذہنی طور پر سست اور نالائق پروفیسروں کی فوج کو ایسے طالب علموں کی ضرورت ہوتی ہے جو ان کی ہر بات پر سوال اٹھانے یا چیلنج کرنے کی بجائے اس پر سر تسلیم خم کریں ۔ وہ یہ جانتے ہیں کہ مافوق الفطرت اور خیالی واقعات سنا کر 20 سے 25 سال کے نوجوانوں کو موت کا خوف دلا کرڈرایا جا سکتا ہے۔

تعلیمی اداروں میں اس طرح کے لیکچرز کے انعقاد کا مطلب ہے کہ پاکستان کی ثقافتی اور سماجی دانش مندی کا زوال تیز تر ہورہا ہے۔
Mujhay comsats mein jana tha par nahi ja saka thaki si uni sey bsc ki aur thaki si un sey msc kar raha hoan
 
Mujhay comsats mein jana tha par nahi ja saka thaki si uni sey bsc ki aur thaki si un sey msc kar raha hoan
come on man don't feel down you will still do great.it's the guy inside you not the institute that make you.and we'll tum chawalian achi mar latey ho:cheesy:,so no probs

Haye haye....!!!!
I know people who still prefer to go to a Baba G for headache rather than a Dr. And trust me they are not only illiterate... they are PhD's..

Ab btao kya karo gay aysi qoum ka? Ayse hi lecture diye jayen gay na.....
mujhe pata hota kay kya karna hay in ka to kya main sar dewar main marta
 
Last edited:
Probably you should consult some professor about what "work" means in science. But for that you have to make it to a good university.
I thought you must be wise enough & educated enough (alas) to understand that I didn't mean the term Work which is used in Physics, Dynamics & Thermodynamics, but the casual term Work which we discuss in every day life.
Now again, plz show me some ''Work'' of this so called No1 University PHD professor, as a student of science I may take help from it in future for my PHD ..........
 
Arts,sports, adventure, Islamic societies are more active compared to societies related to innovation, research and product development. The day will come when countries like Bangladesh will provide us industrial equipment and man power. Mark my words.

It doesn't have anything to do with Islam, Bangladeshi Muslims are more practising btw.
 
This Hudhud is such a waste...instead of working in his area of research..he is always focussing on non-scientific stuff
 
It doesn't have anything to do with Islam, Bangladeshi Muslims are more practising btw.
You didn't got my point btw.
I am against all extra curricular activities at educational institutes. We should minimize activities at universities which is not related to science and technology because universities are built only for education and research this is the truth.

This Hudhud is such a waste...instead of working in his area of research..he is always focussing on non-scientific stuff
Dr SM Zaidi VC CIIT is a visionary gentleman. I don't know why he allowed them to conduct this activity with in the campus premises.
 
Arts,sports, adventure, Islamic societies are more active compared to societies related to innovation, research and product development. The day will come when countries like Bangladesh will provide us industrial equipment and man power. Mark my words.
Arts,sports, adventure, Islamic societies are more active compared to societies related to innovation, research and product development. The day will come when countries like Bangladesh will provide us industrial equipment and man power. Mark my words.
Well if your comparison scale or matrix is the neighboring country who reached Mars then let me remind you that the universities in neighboring country holds more parties and other extra curricular activities than Pakistan. Whereas in our universities it is now a must for students to issue research papers in international known organization when they are doing specialization or Masters so i dont think what you are saying is true.
And as far as Bangladesh is concerned sorry to break your bubble they Rent even in the league of Nations where Pakistan stands . Pakistan is way ahead of Bangladesh. Sometimes people who are demotivated like to just make others also demotivated.
 
Well if your comparison scale or matrix is the neighboring country who reached Mars then let me remind you that the universities in neighboring country holds more parties and other extra curricular activities than Pakistan. Whereas in our universities it is now a must for students to issue research papers in international known organization when they are doing specialization or Masters so i dont think what you are saying is true.
And as far as Bangladesh is concerned sorry to break your bubble they Rent even in the league of Nations where Pakistan stands . Pakistan is way ahead of Bangladesh. Sometimes people who are demotivated like to just make others also demotivated.
I know how well our Ms students produce research papers. Every day we catch dozen infringement cases from all over the country. Indian Engineering universities are securing positions in world ranking and you know well where UET, GIKI resides. Indain engineers secure jobs at Micriosoft, Cisco, IBM right after their graduation and they are the main power of American industries. IIT graduates founded renowned companies like sun microsystems, Juniper,Infosys etc. What we did so far? Involving our students to learn black magic and genies. Lolz.

21st November 2016 will be the start of my third year at HEC.
 
Which university was it? BTW this is the second time Hodhbhoye is trying to stay relevant over this topic via his incoherent rants. I guess when no one throw's you a bone anymore you go for soft targets to build some acknowledgement. Ask him to criticize other religions/countries for believing in paranormal, black magic etc and he will opt to stay as blank as his logic here is. His academic credentials are quite irrelevant rather even if he is a noble award laureate does that prove that no matter what his views are over a plethora of subjects they should always be considered authentic? Next thing you know people will be quoting Aunty Malala's views on how to run Pakistan.
 
Dr SM Zaidi VC CIIT is a visionary gentleman. I don't know why he allowed them to conduct this activity with in the campus premises.
A lot of seminars and activities in academic institutions are just for fun and entertainment..
 
I thought you must be wise enough & educated enough (alas) to understand that I didn't mean the term Work which is used in Physics, Dynamics & Thermodynamics, but the casual term Work which we discuss in every day life.
Now again, plz show me some ''Work'' of this so called No1 University PHD professor, as a student of science I may take help from it in future for my PHD ..........
Hahahaha the work of a scientist is his research. That's common sense that only those people understand who are in higher studies. And yes do try a good university and see it first hand so as to how hard it is to earn a PhD from ivy league.
Here let me give you a list of his works again
https://www.researchgate.net/profile/Pervez_Hoodbhoy/publications
Oh yes and try to get admission into a university that gives you access to science direct so that you can download and read them with full text, otherwise most of average universities can barely manage free access crap filled DOAJ.
 

Back
Top Bottom