ghazi52
PDF THINK TANK: ANALYST
- Joined
- Mar 21, 2007
- Messages
- 101,810
- Reaction score
- 106
- Country
- Location
Year round , when and where you can travel for tourism in Pakistan?
Faisal Zafar
How do you feel if you are roaming in a place and suddenly the clouds of the clouds come down and stirred you?
It is not impossible, indeed, if you go for a hiking of Pakistan's mountainous places, its experience can be sudden.
سال کے 12 ماہ، پاکستان میں سیاحت کیلئے کب،کہاں جاسکتے ہیں؟
فیصل ظفر
اگر آپ کسی جگہ گھوم رہے ہوں اور اچانک بادلوں کی ٹکڑیاں نیچے آکر آپ کو چھولیں بلکہ لپٹ جائیں تو کیسا محسوس کریں گے؟
یہ ناممکن نہیں درحقیقت اگر آپ پاکستان کے پہاڑی مقامات کی سیر کے لیے جائیں تو اس کا تجربہ اچانک ہوسکتا ہے۔
یعنی بادل آنکھوں کے عین سامنے آجائیں گے جو انتہائی شفاف ہوتے ہیں جن کے آرپار دیکھ سکیں، ان لمحات میں پورا وجود ملک کی محبت سے بھر جاتا ہے۔
سمجھ نہیں آتا کہ کن الفاظ میں اس احساس کو بیان کریں، مگر ہمارے وطن کے رنگ ایسے ہی سدا بہار ہیں جو دل کو جیت لیتے ہیں۔
پاکستان کے بارے میں اکثر افراد کے ذہنوں میں اچھے حوالے نہیں ہوتے، دہشتگردی، فرقہ واریت، کرپشن اور مہنگائی، غرض لاتعداد چیزوں کی شکایات ہوتی ہیں مگر اس کے باوجود اس ملک سے محبت سے انکار کسی کے لیے ممکن نہیں۔
تو خود سوچیں چند اچھے حوالے وطن عزیز سے محبت کو کس حد تک بڑھا سکتے ہیں۔
درحقیقت سب کچھ ممکن ہے بس ارادے کی ضرورت ہوتی ہے اور اپنے شہر سے نکلنے کے بعد آپ کو خوبصورتی کے سامنے مشکلات کا احساس بھی نہیں ہوگا۔
اگر آپ اس برس کہیں گھومنے پھرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو اپنے ملک میں سفر کریں اور نئی چیزوں کا تجربہ کرکے دیکھیں۔
اس سلسلے میں آپ کی مدد کے لیے ہم کوشش کریں گے کہ آپ کو بتاسکیں گے کہ کس مہینے کہاں جانے پر آپ کا سفر یادگار بن سکتا ہے۔
جنوری
قائداعظم ریزیڈنسی — فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
اگر تو آپ ملک کو دیکھنا چاہتے ہیں تو آغاز روایتی مقامات جیسے گلیات یا شمالی علاقہ جات کی بجائے بلوچستان کی سیر سے کریں اور وہاں زیارت سے بہتر مقام کونسا ہوسکتا ہے جو کہ کوئٹہ سے ڈھائی سے 3 گھنٹے کے فاصلے پر واقع ہے، مگر وہاں جانے والوں کو اکثر کافی دیر لگ جاتی ہے جس کی وجہ راستے میں آنے والے وہ حسین مناظر ہیں جو رکنے پر مجبور کردیتے ہیں اور جب آپ زیارت کے قریب پہنچتے ہیں تو باب خیبر جیسا محرابی دروازہ باب زیارت آپ کا استقبال کرتا ہے، زیارت کی ایک اہمیت اس کی خوبصورت تاریخی عمارت ’قائدِ اعظم ریزیڈنسی’ کی وجہ سے بھی ہے۔
لکڑی کی بنی ہوئی تکونی چھت اور طویل راہداریوں والی یہ منفرد وضع کی عمارت صنوبر اور چنار کے درختوں سے ڈھکی، رنگ برنگے پھولوں کی خوشبوﺅں سے مہکتی اور ایک وسیع سبزہ زار میں گِھری ہوئی دعوتِ نظارہ دیتی ہے۔ اس کے علاوہ ایک چھوٹا ڈیم اور پھلوں سے بھری وادی جو کہ سردیوں میں سیبوں کی مہک سے بھری ہوتی ہے، مسحور کردیتی ہے۔
برفباری کے بعد زیارت کا خوبصورت منظر — فوٹو بشکریہ وکی میڈیا کامنز
زیارت کا ایک خاص مقام سنڈیمن تنگی ہے جو آبشار اور چشمے کی وجہ سے مشہور ہے جبکہ ایک خوبصورت فاریسٹ فیملی پارک کی سیر کرنا بھی ضروری ہے۔
سردیوں میں آپ کو برفباری کا نظارہ بھی وہاں دیکھنے کو مل سکتا ہے جو اس جگہ کی سیر کو مزید یادگار بنادے گا۔
اس جگہ کے بارے میں مزید جانیں : ایک دن زیارت اور اس کی خاموشی کے ساتھ!
فروری
12 سال بعد پہلی بار لاہور میں بسنت کا انعقاد ہورہا ہے — شٹر اسٹاک فوٹو
اس سال فروری میں کہیں جانا چاہتے ہیں تو لاہور سے بہتر مقام کونسا ہوسکتا ہے جہاں 12 سال بعد پہلی بار 2019 میں بسنت منائی جائے گی۔ یہ وہ مہینہ ہوتا ہے جب پنجاب کے کھیت کھلیانوں میں سرسوں کے پیلے رنگ ہر سو پھیل جاتے ہیں جن کا نظارہ سال بھر کے تناﺅ اور تھکان کو دور کرنے کے لیے کافی ہوتا ہے۔
لاہور میں برسوں تک موسم بہار کا استقبال بسنت کا تہوار مناکر کیا جاتا تھا اور رنگ برنگی پتنگوں سے آسمان سج جاتا جبکہ گھروں میں طرح طرح کے پکوان تیار کیے جاتے، جس میں شرکت کے لیے ملک بھر سے لوگ لاہور آتے تھے۔
شٹر اسٹاک فوٹو
تاہم دھاتی ڈور کے باعث ہلاکتوں کو دیکھتے ہوئے 2007 میں اس پر پابندی عائد کی گئی جو کہ اب ختم ہورہی ہے اور یقیناً آپ اس تہوار میں شرکت کرکے مایوس نہیں ہوں گے کیونکہ اس کے ساتھ ساتھ لاہور کے مخصوص رنگ دیکھنے کا موقع بھی ملے گا۔
یہ بھی پڑھیں : ماضی کی گزرگاہیں، لاہور کا اصل تاریخی ورثہ
مارچ
بانی پاکستان کا مزار — شٹر اسٹاک فوٹو
کراچی اور اس کے ارگرد کے ساحلی علاقوں کا موسم مارچ میں بہت خوشگوار ہوتا ہے اور اس مہینے آپ کو کراچی کی سیر کا تجربہ ضرور پسند آئے گا۔
کیماڑی سے لانچ میں سوار ہو کر جزیرہ منوڑہ کی سیر کو جاسکتے ہیں یا پھر ساحل کراچی کے قریب سمندر میں چرنا آئی لینڈ کے ارد گرد نیلگوں شفاف پانیوں میں غوطہ خوری کرکے آبی حیات کا مشاہدہ کرسکتے ہیں۔
چرنا آئی لینڈ — شٹر اسٹاک فوٹو
اس کے علاوہ بانی پاکستان کے خوبصورت مقبرے، موہٹہ پیلس میوزیم کے ساتھ کلفٹن، سی ویو، ہاکس بے اور پیراڈائز پوائنٹ کراچی کی معروف تفریح گاہیں ہیں، جبکہ کراچی کے روایتی کھانے بھی دل جیت لیں گے۔
یہ بھی دیکھیں : مبارک ولیج : بے مثال خوبصورتی کی مالک ساحلی بستی
اور ہاں یہ وہ مہینہ ہے جب پاکستان سپر لیگ اپنے عروج پر ہوگا اور مارچ میں ہی اس کے کئی میچ بشمول فائنل بھی کراچی میں منعقد ہوں گے اور اپنے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹرز کو ان ایکشن دیکھنے کا تجربہ کس کو پسند نہیں آئے گا؟
اے ایف پی فائل فوٹو
اپریل
موسم بہار میں وادی ہنزہ کچھ اس طرح کا منظر پیش کرتی ہے — شٹر اسٹاک فوٹو
عام طور پر جب گلگت بلتستان کی وادی ہنزہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو اس کے ساتھ خزاں کا ذکر بھی زیادہ تر ہوتا ہے کیونکہ اس موسم میں اس وادی کے رنگ دیکھنے والے ہوتے ہیں یعنی نارنجی، زرد، سرخ اور دیگر رنگ ہر جگہ پھیلے ہوتے ہیں۔
مگر اس وادی کی خوبصورتی خزاں کے موسم تک ہی محدود نہیں، اگر آپ کو بہار کے رنگ دیکھنے ہوں تو بھی اس وادی کا رخ کریں، وہاں کی خوبصورتی دنگ کرکے رکھ دے گی۔
ہنزہ کے دیگر رنگ یہاں دیکھیں : سفرنامہ ہنزہ: پاکستان کے ان دیکھے رنگ
درحقیقت مارچ کے وسط سے اپریل کے آخری ہفتے تک وادی ہنزہ اور گلگت بلتستان کے بیشتر حصوں میں آپ کو چیری بلاسم کے گلابی رنگ دیکھنے کو ملتے ہیں جو کہ سرد موسم کے اختتام اور موسم بہار کی آمد کا اعلان کرتے ہیں۔
وادی ہنزہ کا ایک اور خوبصورت رنگ — شٹر اسٹاک فوٹو
پوری دنیا میں چیری بلاسم کے لیے جاپان کو بہترین ملک سمجھا جاتا ہے مگر پاکستان کی وادی ہنزہ اس معاملے میں کسی سے پیچھے نہیں جہاں یہ گلابی رنگ دیکھنے کے لیے دنیا بھر سے لوگ آتے ہیں۔
چیری بلاسم کے ساتھ لوگوں کو خوبانی، بادام اور دیگر پھلوں سے لدے درخت دیکھنے کو ملتے ہیں اور اچھی بات یہ ہے کہ اس موسم میں راستے کھل چکے ہوتے ہیں تو وہاں کی سیر کرنا آسان ہونے کے ساتھ 2019 کے موسم بہار کو زندگی بھر کے لیے یادگار بنادے گی۔
مئی
منجمند جھیل سیف الملوک — فوٹو بشکریہ عظمت اکبر
پاکستان کی سیاحت کرنے والوں نے وادی کاغان، ناران اور جھیل سیف الملوک کو تو دیکھا ہی ہوتا ہے مگر کیا آپ نے کبھی برف سے منجمند سیف الملوک کا نظارہ دیکھا ہے؟ اگر نہیں تو اس سال آپ اسے دیکھ سکتے ہیں۔
سطح سمندر سے 10578 فٹ بلند سیف الملوک جھیل ہمیشہ سے ملک بھر اور پوری دنیا کے سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنی رہتی ہے، تاہم شاید آپ کو علم نہ ہو مگر اپریل اور مئی کے مہینے میں یہ جھیل برف سے ڈھکی ہوئی ہوتی ہے جیسا ڈان نیوز کے لیے لکھنے والے ٹریپ ٹریولز پاکستان کے سی ای او عظمت اکبر نے اپنے ایک مضمون میں بتایا۔
اہم بات یہ ہے کہ مئی میں ناران میں زیادہ رش بھی نہیں ہوتا جس کے وجہ سے گھومنے پھرنے کا تجربہ زیادہ اچھا ثابت ہوتا ہے جبکہ میدانی علاقوں میں گرمی کے سخت روزوں کو بھی آپ اس علاقے کی ٹھنڈک سے آسان بناسکتے ہیں۔
جھیل سیف الملوک کی ایک اور تصویر — فوٹو بشکریہ عظمت اکبر
اسی طرح کاغان کے مقام کیوائی کی سیر کے ساتھ شوگران کو دیکھنا بھی آپ کے لیے منفرد تجربہ ثابت ہوگا جس سے آگے اگر ہمت کریں تو سری پائے کے میدان بھی آپ کے منتظر ہوتے ہیں۔
اور ہاں اس علاقے میں جانے کے لیے گرم کپڑے رکھنا مت بھولیں جبکہ چھتری یا برساتی بھی لازمی رکھیں کیونکہ بارش کسی بھی وقت ہوسکتی ہے جو گھومنے پھرنے کے دوران مشکل کا باعث بن سکتی ہے۔
جون
خوازہ خیلہ سے دریائے سوات کا منظر — فوٹو بشکریہ سید مہدی بخاری
وادی سوات اپنی قدرتی خوبصورتی، برف پوش چوٹیوں، ان گِنت جھرنوں اور گلیشیئرز، چراگاہوں، نہروں اور ندیوں، گلیڈز، قدرتی پارکوں، جھیلوں اور گھنے و تاریک جنگلوں کی وجہ سے مشہور ہے۔
اسے ایشیاء کا سوئٹزر لینڈ بھی کہا جاتا ہے۔ وادی اونچے پہاڑوں میں گھری ہوئی ہے اور شمال سے چترال اور غذر کے اضلاع، مشرق سے کوہستان اور شانگلہ، جنوب سے بونیر اور مالا کنڈ اضلاع جبکہ مغرب سے لوئر اور اپر دیر کے اضلاع میں جکڑی ہوئی ہے۔
سوات سیلاب اور طالبان کو بھگت کر اب بہت بدل چکا ہے اور اب یہ کے پی کے پرامن علاقوں میں سے ایک ہے جہاں سیاحوں کے لیے کوئی خطرہ نہیں۔
سوات کا مشہور سفید محل — فوٹو بشکریہ سید مہدی بخاری
یہی وجہ ہے کہ ہر سال یہاں آنے والے سیاحوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، مینگورہ، کالام، خوازہ خیلہ، کبل، مالم جبہ اور دیگر متعدد علاقے لوگوں کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔
سوات گندھارا تہذیب کے انتہائی اہم مراکز میں سے ایک تھا۔ نیز یہ شواہد بھی ملے ہیں کہ سوات کی گود میں گندھارا تہذیب کے علاوہ بھی دیگر کئی تہذیبوں نے پرورش پائی ہے۔
Faisal Zafar
How do you feel if you are roaming in a place and suddenly the clouds of the clouds come down and stirred you?
It is not impossible, indeed, if you go for a hiking of Pakistan's mountainous places, its experience can be sudden.
سال کے 12 ماہ، پاکستان میں سیاحت کیلئے کب،کہاں جاسکتے ہیں؟
فیصل ظفر
اگر آپ کسی جگہ گھوم رہے ہوں اور اچانک بادلوں کی ٹکڑیاں نیچے آکر آپ کو چھولیں بلکہ لپٹ جائیں تو کیسا محسوس کریں گے؟
یہ ناممکن نہیں درحقیقت اگر آپ پاکستان کے پہاڑی مقامات کی سیر کے لیے جائیں تو اس کا تجربہ اچانک ہوسکتا ہے۔
یعنی بادل آنکھوں کے عین سامنے آجائیں گے جو انتہائی شفاف ہوتے ہیں جن کے آرپار دیکھ سکیں، ان لمحات میں پورا وجود ملک کی محبت سے بھر جاتا ہے۔
سمجھ نہیں آتا کہ کن الفاظ میں اس احساس کو بیان کریں، مگر ہمارے وطن کے رنگ ایسے ہی سدا بہار ہیں جو دل کو جیت لیتے ہیں۔
پاکستان کے بارے میں اکثر افراد کے ذہنوں میں اچھے حوالے نہیں ہوتے، دہشتگردی، فرقہ واریت، کرپشن اور مہنگائی، غرض لاتعداد چیزوں کی شکایات ہوتی ہیں مگر اس کے باوجود اس ملک سے محبت سے انکار کسی کے لیے ممکن نہیں۔
تو خود سوچیں چند اچھے حوالے وطن عزیز سے محبت کو کس حد تک بڑھا سکتے ہیں۔
درحقیقت سب کچھ ممکن ہے بس ارادے کی ضرورت ہوتی ہے اور اپنے شہر سے نکلنے کے بعد آپ کو خوبصورتی کے سامنے مشکلات کا احساس بھی نہیں ہوگا۔
اگر آپ اس برس کہیں گھومنے پھرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو اپنے ملک میں سفر کریں اور نئی چیزوں کا تجربہ کرکے دیکھیں۔
اس سلسلے میں آپ کی مدد کے لیے ہم کوشش کریں گے کہ آپ کو بتاسکیں گے کہ کس مہینے کہاں جانے پر آپ کا سفر یادگار بن سکتا ہے۔
جنوری
قائداعظم ریزیڈنسی — فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
اگر تو آپ ملک کو دیکھنا چاہتے ہیں تو آغاز روایتی مقامات جیسے گلیات یا شمالی علاقہ جات کی بجائے بلوچستان کی سیر سے کریں اور وہاں زیارت سے بہتر مقام کونسا ہوسکتا ہے جو کہ کوئٹہ سے ڈھائی سے 3 گھنٹے کے فاصلے پر واقع ہے، مگر وہاں جانے والوں کو اکثر کافی دیر لگ جاتی ہے جس کی وجہ راستے میں آنے والے وہ حسین مناظر ہیں جو رکنے پر مجبور کردیتے ہیں اور جب آپ زیارت کے قریب پہنچتے ہیں تو باب خیبر جیسا محرابی دروازہ باب زیارت آپ کا استقبال کرتا ہے، زیارت کی ایک اہمیت اس کی خوبصورت تاریخی عمارت ’قائدِ اعظم ریزیڈنسی’ کی وجہ سے بھی ہے۔
لکڑی کی بنی ہوئی تکونی چھت اور طویل راہداریوں والی یہ منفرد وضع کی عمارت صنوبر اور چنار کے درختوں سے ڈھکی، رنگ برنگے پھولوں کی خوشبوﺅں سے مہکتی اور ایک وسیع سبزہ زار میں گِھری ہوئی دعوتِ نظارہ دیتی ہے۔ اس کے علاوہ ایک چھوٹا ڈیم اور پھلوں سے بھری وادی جو کہ سردیوں میں سیبوں کی مہک سے بھری ہوتی ہے، مسحور کردیتی ہے۔
برفباری کے بعد زیارت کا خوبصورت منظر — فوٹو بشکریہ وکی میڈیا کامنز
زیارت کا ایک خاص مقام سنڈیمن تنگی ہے جو آبشار اور چشمے کی وجہ سے مشہور ہے جبکہ ایک خوبصورت فاریسٹ فیملی پارک کی سیر کرنا بھی ضروری ہے۔
سردیوں میں آپ کو برفباری کا نظارہ بھی وہاں دیکھنے کو مل سکتا ہے جو اس جگہ کی سیر کو مزید یادگار بنادے گا۔
اس جگہ کے بارے میں مزید جانیں : ایک دن زیارت اور اس کی خاموشی کے ساتھ!
فروری
12 سال بعد پہلی بار لاہور میں بسنت کا انعقاد ہورہا ہے — شٹر اسٹاک فوٹو
اس سال فروری میں کہیں جانا چاہتے ہیں تو لاہور سے بہتر مقام کونسا ہوسکتا ہے جہاں 12 سال بعد پہلی بار 2019 میں بسنت منائی جائے گی۔ یہ وہ مہینہ ہوتا ہے جب پنجاب کے کھیت کھلیانوں میں سرسوں کے پیلے رنگ ہر سو پھیل جاتے ہیں جن کا نظارہ سال بھر کے تناﺅ اور تھکان کو دور کرنے کے لیے کافی ہوتا ہے۔
لاہور میں برسوں تک موسم بہار کا استقبال بسنت کا تہوار مناکر کیا جاتا تھا اور رنگ برنگی پتنگوں سے آسمان سج جاتا جبکہ گھروں میں طرح طرح کے پکوان تیار کیے جاتے، جس میں شرکت کے لیے ملک بھر سے لوگ لاہور آتے تھے۔
شٹر اسٹاک فوٹو
تاہم دھاتی ڈور کے باعث ہلاکتوں کو دیکھتے ہوئے 2007 میں اس پر پابندی عائد کی گئی جو کہ اب ختم ہورہی ہے اور یقیناً آپ اس تہوار میں شرکت کرکے مایوس نہیں ہوں گے کیونکہ اس کے ساتھ ساتھ لاہور کے مخصوص رنگ دیکھنے کا موقع بھی ملے گا۔
یہ بھی پڑھیں : ماضی کی گزرگاہیں، لاہور کا اصل تاریخی ورثہ
مارچ
بانی پاکستان کا مزار — شٹر اسٹاک فوٹو
کراچی اور اس کے ارگرد کے ساحلی علاقوں کا موسم مارچ میں بہت خوشگوار ہوتا ہے اور اس مہینے آپ کو کراچی کی سیر کا تجربہ ضرور پسند آئے گا۔
کیماڑی سے لانچ میں سوار ہو کر جزیرہ منوڑہ کی سیر کو جاسکتے ہیں یا پھر ساحل کراچی کے قریب سمندر میں چرنا آئی لینڈ کے ارد گرد نیلگوں شفاف پانیوں میں غوطہ خوری کرکے آبی حیات کا مشاہدہ کرسکتے ہیں۔
چرنا آئی لینڈ — شٹر اسٹاک فوٹو
اس کے علاوہ بانی پاکستان کے خوبصورت مقبرے، موہٹہ پیلس میوزیم کے ساتھ کلفٹن، سی ویو، ہاکس بے اور پیراڈائز پوائنٹ کراچی کی معروف تفریح گاہیں ہیں، جبکہ کراچی کے روایتی کھانے بھی دل جیت لیں گے۔
یہ بھی دیکھیں : مبارک ولیج : بے مثال خوبصورتی کی مالک ساحلی بستی
اور ہاں یہ وہ مہینہ ہے جب پاکستان سپر لیگ اپنے عروج پر ہوگا اور مارچ میں ہی اس کے کئی میچ بشمول فائنل بھی کراچی میں منعقد ہوں گے اور اپنے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹرز کو ان ایکشن دیکھنے کا تجربہ کس کو پسند نہیں آئے گا؟
اے ایف پی فائل فوٹو
اپریل
موسم بہار میں وادی ہنزہ کچھ اس طرح کا منظر پیش کرتی ہے — شٹر اسٹاک فوٹو
عام طور پر جب گلگت بلتستان کی وادی ہنزہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو اس کے ساتھ خزاں کا ذکر بھی زیادہ تر ہوتا ہے کیونکہ اس موسم میں اس وادی کے رنگ دیکھنے والے ہوتے ہیں یعنی نارنجی، زرد، سرخ اور دیگر رنگ ہر جگہ پھیلے ہوتے ہیں۔
مگر اس وادی کی خوبصورتی خزاں کے موسم تک ہی محدود نہیں، اگر آپ کو بہار کے رنگ دیکھنے ہوں تو بھی اس وادی کا رخ کریں، وہاں کی خوبصورتی دنگ کرکے رکھ دے گی۔
ہنزہ کے دیگر رنگ یہاں دیکھیں : سفرنامہ ہنزہ: پاکستان کے ان دیکھے رنگ
درحقیقت مارچ کے وسط سے اپریل کے آخری ہفتے تک وادی ہنزہ اور گلگت بلتستان کے بیشتر حصوں میں آپ کو چیری بلاسم کے گلابی رنگ دیکھنے کو ملتے ہیں جو کہ سرد موسم کے اختتام اور موسم بہار کی آمد کا اعلان کرتے ہیں۔
وادی ہنزہ کا ایک اور خوبصورت رنگ — شٹر اسٹاک فوٹو
پوری دنیا میں چیری بلاسم کے لیے جاپان کو بہترین ملک سمجھا جاتا ہے مگر پاکستان کی وادی ہنزہ اس معاملے میں کسی سے پیچھے نہیں جہاں یہ گلابی رنگ دیکھنے کے لیے دنیا بھر سے لوگ آتے ہیں۔
چیری بلاسم کے ساتھ لوگوں کو خوبانی، بادام اور دیگر پھلوں سے لدے درخت دیکھنے کو ملتے ہیں اور اچھی بات یہ ہے کہ اس موسم میں راستے کھل چکے ہوتے ہیں تو وہاں کی سیر کرنا آسان ہونے کے ساتھ 2019 کے موسم بہار کو زندگی بھر کے لیے یادگار بنادے گی۔
مئی
منجمند جھیل سیف الملوک — فوٹو بشکریہ عظمت اکبر
پاکستان کی سیاحت کرنے والوں نے وادی کاغان، ناران اور جھیل سیف الملوک کو تو دیکھا ہی ہوتا ہے مگر کیا آپ نے کبھی برف سے منجمند سیف الملوک کا نظارہ دیکھا ہے؟ اگر نہیں تو اس سال آپ اسے دیکھ سکتے ہیں۔
سطح سمندر سے 10578 فٹ بلند سیف الملوک جھیل ہمیشہ سے ملک بھر اور پوری دنیا کے سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنی رہتی ہے، تاہم شاید آپ کو علم نہ ہو مگر اپریل اور مئی کے مہینے میں یہ جھیل برف سے ڈھکی ہوئی ہوتی ہے جیسا ڈان نیوز کے لیے لکھنے والے ٹریپ ٹریولز پاکستان کے سی ای او عظمت اکبر نے اپنے ایک مضمون میں بتایا۔
اہم بات یہ ہے کہ مئی میں ناران میں زیادہ رش بھی نہیں ہوتا جس کے وجہ سے گھومنے پھرنے کا تجربہ زیادہ اچھا ثابت ہوتا ہے جبکہ میدانی علاقوں میں گرمی کے سخت روزوں کو بھی آپ اس علاقے کی ٹھنڈک سے آسان بناسکتے ہیں۔
جھیل سیف الملوک کی ایک اور تصویر — فوٹو بشکریہ عظمت اکبر
اسی طرح کاغان کے مقام کیوائی کی سیر کے ساتھ شوگران کو دیکھنا بھی آپ کے لیے منفرد تجربہ ثابت ہوگا جس سے آگے اگر ہمت کریں تو سری پائے کے میدان بھی آپ کے منتظر ہوتے ہیں۔
اور ہاں اس علاقے میں جانے کے لیے گرم کپڑے رکھنا مت بھولیں جبکہ چھتری یا برساتی بھی لازمی رکھیں کیونکہ بارش کسی بھی وقت ہوسکتی ہے جو گھومنے پھرنے کے دوران مشکل کا باعث بن سکتی ہے۔
جون
خوازہ خیلہ سے دریائے سوات کا منظر — فوٹو بشکریہ سید مہدی بخاری
وادی سوات اپنی قدرتی خوبصورتی، برف پوش چوٹیوں، ان گِنت جھرنوں اور گلیشیئرز، چراگاہوں، نہروں اور ندیوں، گلیڈز، قدرتی پارکوں، جھیلوں اور گھنے و تاریک جنگلوں کی وجہ سے مشہور ہے۔
اسے ایشیاء کا سوئٹزر لینڈ بھی کہا جاتا ہے۔ وادی اونچے پہاڑوں میں گھری ہوئی ہے اور شمال سے چترال اور غذر کے اضلاع، مشرق سے کوہستان اور شانگلہ، جنوب سے بونیر اور مالا کنڈ اضلاع جبکہ مغرب سے لوئر اور اپر دیر کے اضلاع میں جکڑی ہوئی ہے۔
سوات سیلاب اور طالبان کو بھگت کر اب بہت بدل چکا ہے اور اب یہ کے پی کے پرامن علاقوں میں سے ایک ہے جہاں سیاحوں کے لیے کوئی خطرہ نہیں۔
سوات کا مشہور سفید محل — فوٹو بشکریہ سید مہدی بخاری
یہی وجہ ہے کہ ہر سال یہاں آنے والے سیاحوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، مینگورہ، کالام، خوازہ خیلہ، کبل، مالم جبہ اور دیگر متعدد علاقے لوگوں کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔
سوات گندھارا تہذیب کے انتہائی اہم مراکز میں سے ایک تھا۔ نیز یہ شواہد بھی ملے ہیں کہ سوات کی گود میں گندھارا تہذیب کے علاوہ بھی دیگر کئی تہذیبوں نے پرورش پائی ہے۔