آج سے تقریبا 30,35 سال پہلے ایک نئی مصیبت نے پاکستان کے محلوں کو گرفت میں لے لیا، عجیب و غریب ڈبے جن کے اندر سے تصویر یں اچھلتی اور کو دتی تھیں اور جن کے ساتھ بیسیوؤں بٹنز اور نابیں لگی ہوتی تھیں، دیکھتے ہی دیکھتے بڑوں اور بچوں کے لیے دلچسپی کا سامان بن گئیں کہ ہر کوئی صبح ، دوپہر اور شام ان ہی کا رخ کرنے لگا۔ چند سال کے بہترین کاروبار کے بعد یہ دکانیں اور مشینیں بد نام ہو گئیں ۔ جرائم کے یہ چھوٹے چھوٹے اڈے منشیات بیچنے لگے۔ بچے اغوا ہونے کی خبریں گرم ہونے لگیں اور شریفوں نے ان دکانوں کا رخ کرنا چھوڑ دیا ۔ ان جگہوں سے حاصل ہونے والی وقتی خوشی سے کہیںزیادہ معاشرتی مسائل پیدا ہونے لگے ، ایک وقت ایسا آیا کہ یہ جگہیں پولیس کے چھاپوں کی زد میں آ گئیں ۔ ماں باپ ہر کسی کو یہ مشورہ دیتے ہوئے سنائی دیتے تھے ’’ ویڈیو گیمز نہ کھیلنا ورنہ زندگی تباہ ہو جائے گی ‘‘۔
عمران خان کے مبینہ اسکینڈل کی خبروں کو گرم کرنے والوں نے شاید 30 سال پہلے ہونے والے یہ واقعات بھلا د یئے ہیں۔ وہ اپنے ہر کاروں کے ذریعے بالواسطہ طور پر ایک مبینہ ویڈیو کاذکر پھیلانے میں تو کامیاب ہو گئے ہیں ۔ مگر ان کو یہ کھیل مہنگا بھی پڑ سکتا ہے، ہر کوئی اس ویڈیو کی تلاش میں ہے ۔ گوگل جو تصاویر اور فلموں کو پانے کے لیے سب سے مفید ذریعہ ہے۔اس اسکینڈل کے شواہد پانے کی سرفہرست موضوعات میں سے ایک ہے ۔ جس سے مراد یہ ہے کہ پچھلے48گھنٹوںمیں لاکھوں لوگوں نے پاکستان تحریک انصاف کے لیڈر کی ذاتی زندگی کی یہ تصاویر دیکھنے کے لیے لاکھوں گھنٹے کمپیوٹر پر بیٹھ کر صرف کیے، چند لوگوں نے جنسی اسکینڈل کی اس بھوک کو بڑھانے میں موثر مگر شیطانی کر د ار ا دا کیا۔یہ پیغا ما ت پھیلا کر کہ چند ’’ خو ش نصیب آ نکھو ں ‘‘نے عمر ان خا ن کی مر د انگی کے جو ہر اپنی آ نکھو ں سے د یکھے ہیں۔اِ ن پیغا ما ت نے اِ ن ا فو اہو ں کو خبر کا د ر جہ د ے د یا۔یعنی بد نا می سے پہلے بد نا م کر نے کی یہ مہم اِ ن حلقو ں نے بہتر ین اند از میں چلا ئی جو ظا ہر اً خو د کو پی ٹی آ ئی کا د و ست کہتے ہیں۔ عوام میں ابھی تک یہ فلم سا منے نہیں آ ئی لیکن اِس کا انتظا ر و یسے ہی ہو ر ہا ہے جیسے 21د سمبر کو قیا مت کا یا کسی ہند و ستا نی فلم کا جس میں شر و ع سے لے کر آ خر تک قیامت خیز جلو ؤ ں کی خو ش خبر ی ہو ۔جو بھی لو گ محدود حلقہ احبا ب کے ذ ر یعے اِ س مبینہ فلم یا تصا و یر کی مار کیٹنگ کر ر ہے ہیں وہ یقیناً بہت ذ ہین ہیں، خو د کو پیچھے ر کھ کر صحا فیوں سمیت چند لو گو ں کو ا ستعما ل کر تے ہوئے اُ نہو ں نے عمر ان خا ن کے لیے ایک مسئلہ کھڑا کر د یا ہے۔ ایسے گند ے ہتھکنڈ ے پہلے بھی استعما ل ہوتے ر ہے ہیں مگر عمر ان خا ن کی جما عت کے لیے یہ تناز عہ انتہائی ناز ک و قت پر کھڑ ا ہو ر ہا ہے۔ہمیں گند ی نیت کی مزمت کر تے ہو ئے اِ س پہلو سے منہ نہیں پھیرنا چاہیے کہ اِ س کے نتا ئج سنجید ہ ہو سکتے ہیں۔
مگر اِ ن نتا ئج پر ر و شنی ڈ النے سے پہلے ہمیں ایسی قبیح حر کتو ں کے خلا ف بھر پو ر آ و از اُ ٹھا نی چاہیے، ما نا کہ سیاسی لیڈر ان کی ز ند گی کے بہت سے پہلو عو ام کی زندگیوں پر اُ ن کی پا لیسیو ں کے ذ ر یعے اثر انداز ہو تے ہیں، اگر کو ئی شخص بد عنو ان ہے یا ذ ہنی طو ر پر غیر متو از ن تو اُ س کے منہ سے نکلا ہوا، ہر لفظ اور اُ س کے ہا تھ کی ہر جنبش ملک و قو م کو نقصا ن میں بد ل سکتی ہے۔و یسے بھی جو افر اد عو ام کے وو ٹو ں کے ضا من ہو تے ہیں، اُ ن کے لیے یہ تا و یل د ینا نا ممکن ہے کہ فلا ں معا ملا ت سے عو ام کا کو ئی تعلق نہیں اور فلا ں کو ز یر بحث لا یا جا سکتا ہے۔جو شخصیا ت عو ام کی قسمتو ں کو بد لنے کا د عویٰ کر تی ہیں، اُ ن کی نجی ز ند گی عو امی ملکیت بن جا تی ہے، اُ ن کے لیے وہ چھوٹ نہیں ہو تی جو تما م شہر یو ں پر ا خلا قی طو ر پر مو جو د ہوتی ہے۔مگر اِ س کے با و جو د کسی کی ا نتہا ئی نجی کارو ائیو ں کو بنیاد بنا کر سیا سی مقا صد حا صل کر نا شرمناک عمل ہے۔ اِس سے مد مقا بل تو مجر و ح ہو جا تا ہے لیکن و ار کر نے و الا خود کو مکمل طو ر پر بے حیا اور بے شرم بھی ثا بت کر دیتا ہے۔بہر حا ل عمر ان خا ن پر و ار تو کیا جا چکا ہے، د یکھنا یہ ہے کہ آ نے و الے د نو ں میں تحریک ا نصا ف کی طر ف سے اِ س معا ملے کی کیا وضاحت سا منے آ تی ہے۔اگر انکا ر کرتے ہیں تو مبینہ ویڈیو اور تصا و یر کے منظر عا م آ جا نے کی صور ت میں خجالت اُ ٹھا نے پڑ ے گی اور اُ س کے بعد کی و ضا حت انتہا ئی کمز ور معلو م ہو گی ۔اقر ار کر نے کی صور ت میں قومی ممبر ان اور اہم عہد ے سنبھا لنے و الو ں کے کر د ار سے متعلق آ ئینی شقیں لا گو ہو تی ہیں۔مثلا آئین کے آرٹیکل 62میں و اضح طو ر پر لکھا ہے ،کو ئی شخص مجلس شوریٰ کا ر کن منتخب ہو نے یا چنے جا نے کا اہل نہیں ہو گا،اگر ۔۔
وہ اچھے کر دا ر کا حا مل نہ ہو۔
کبیر ہ گنا ہ سے مجتنب نہ ہو۔
وہ سمجھد ار ،پا ر سانہ ہو اور فا سق ہو اور ایما ن دار اور امین نہ ہو۔
اِ س کے سا تھ سا تھ شا ید خو ا تین وو ٹر ز کا ر و یہ بھی اِن و ضا حتو ں سے متا ثر ہو ں۔چپ ر ہنے کی صو ر ت میں مولانا فضل الرحمان الزامات کا ٹوکرا کھول دیں گے۔ پا کستا ن مسلم لیگ نو از جو شا ید اس تنا ز عہ کے مو جد ہو نے کا برا ہ ر است سہر ا نہ لے مگر اِ س کو اپنے فائدے کے لیے ا ستعما ل یقیناً کر ے گی۔ایک خبر یہ بھی ہے کہ یہ اور اِ س طر ح کے د و سر ے معا ملا ت برطانیہ میں پا کستا ن تحر یک انصا ف کی اند ر ونی لڑ ائی کی صورت میں سا منے آ ر ہے ہیںمگر یہ تما م معا ملا ت ایک طر ف بنیا د ی با ت سمجھنے ا ور سمجھا نے کی یہ ہے کہ اگر ایک سیا سی جما عت کی قیا د ت پر کیچڑ اُ چھا لا گیا تو دو سر ے بھی نہیں بچ پا ئیں گے ۔کو ن کتنا پا ر سا ہے، سب کو پتہ ہے جو بھی اِ س کا م کو شر و ع کر ر ہا، اُ س کے لیے یہی مشو ر ہ ہے کہ و یڈ یو گیمز نہ کھیلے اِ س گند سے نکلنا مشکل ہو جا ئے گا۔آج سے تقریبا 30,35 سال پہلے ایک نئی مصیبت نے پاکستان کے محلوں کو گرفت میں لے لیا، عجیب و غریب ڈبے جن کے اندر سے تصویر یں اچھلتی اور کو دتی تھیں اور جن کے ساتھ بیسیوؤں بٹنز اور نابیں لگی ہوتی تھیں، دیکھتے ہی دیکھتے بڑوں اور بچوں کے لیے دلچسپی کا سامان بن گئیں کہ ہر کوئی صبح ، دوپہر اور شام ان ہی کا رخ کرنے لگا۔ چند سال کے بہترین کاروبار کے بعد یہ دکانیں اور مشینیں بد نام ہو گئیں ۔ جرائم کے یہ چھوٹے چھوٹے اڈے منشیات بیچنے لگے۔ بچے اغوا ہونے کی خبریں گرم ہونے لگیں اور شریفوں نے ان دکانوں کا رخ کرنا چھوڑ دیا ۔ ان جگہوں سے حاصل ہونے والی وقتی خوشی سے کہیںزیادہ معاشرتی مسائل پیدا ہونے لگے ، ایک وقت ایسا آیا کہ یہ جگہیں پولیس کے چھاپوں کی زد میں آ گئیں ۔ ماں باپ ہر کسی کو یہ مشورہ دیتے ہوئے سنائی دیتے تھے ’’ ویڈیو گیمز نہ کھیلنا ورنہ زندگی تباہ ہو جائے گی ‘‘۔
عمران خان کے مبینہ اسکینڈل کی خبروں کو گرم کرنے والوں نے شاید 30 سال پہلے ہونے والے یہ واقعات بھلا د یئے ہیں۔ وہ اپنے ہر کاروں کے ذریعے بالواسطہ طور پر ایک مبینہ ویڈیو کاذکر پھیلانے میں تو کامیاب ہو گئے ہیں ۔ مگر ان کو یہ کھیل مہنگا بھی پڑ سکتا ہے، ہر کوئی اس ویڈیو کی تلاش میں ہے ۔ گوگل جو تصاویر اور فلموں کو پانے کے لیے سب سے مفید ذریعہ ہے۔اس اسکینڈل کے شواہد پانے کی سرفہرست موضوعات میں سے ایک ہے ۔ جس سے مراد یہ ہے کہ پچھلے48گھنٹوںمیں لاکھوں لوگوں نے پاکستان تحریک انصاف کے لیڈر کی ذاتی زندگی کی یہ تصاویر دیکھنے کے لیے لاکھوں گھنٹے کمپیوٹر پر بیٹھ کر صرف کیے، چند لوگوں نے جنسی اسکینڈل کی اس بھوک کو بڑھانے میں موثر مگر شیطانی کر د ار ا دا کیا۔یہ پیغا ما ت پھیلا کر کہ چند ’’ خو ش نصیب آ نکھو ں ‘‘نے عمر ان خا ن کی مر د انگی کے جو ہر اپنی آ نکھو ں سے د یکھے ہیں۔اِ ن پیغا ما ت نے اِ ن ا فو اہو ں کو خبر کا د ر جہ د ے د یا۔یعنی بد نا می سے پہلے بد نا م کر نے کی یہ مہم اِ ن حلقو ں نے بہتر ین اند از میں چلا ئی جو ظا ہر اً خو د کو پی ٹی آ ئی کا د و ست کہتے ہیں۔ عوام میں ابھی تک یہ فلم سا منے نہیں آ ئی لیکن اِس کا انتظا ر و یسے ہی ہو ر ہا ہے جیسے 21د سمبر کو قیا مت کا یا کسی ہند و ستا نی فلم کا جس میں شر و ع سے لے کر آ خر تک قیامت خیز جلو ؤ ں کی خو ش خبر ی ہو ۔جو بھی لو گ محدود حلقہ احبا ب کے ذ ر یعے اِ س مبینہ فلم یا تصا و یر کی مار کیٹنگ کر ر ہے ہیں وہ یقیناً بہت ذ ہین ہیں، خو د کو پیچھے ر کھ کر صحا فیوں سمیت چند لو گو ں کو ا ستعما ل کر تے ہوئے اُ نہو ں نے عمر ان خا ن کے لیے ایک مسئلہ کھڑا کر د یا ہے۔ ایسے گند ے ہتھکنڈ ے پہلے بھی استعما ل ہوتے ر ہے ہیں مگر عمر ان خا ن کی جما عت کے لیے یہ تناز عہ انتہائی ناز ک و قت پر کھڑ ا ہو ر ہا ہے۔ہمیں گند ی نیت کی مزمت کر تے ہو ئے اِ س پہلو سے منہ نہیں پھیرنا چاہیے کہ اِ س کے نتا ئج سنجید ہ ہو سکتے ہیں۔
مگر اِ ن نتا ئج پر ر و شنی ڈ النے سے پہلے ہمیں ایسی قبیح حر کتو ں کے خلا ف بھر پو ر آ و از اُ ٹھا نی چاہیے، ما نا کہ سیاسی لیڈر ان کی ز ند گی کے بہت سے پہلو عو ام کی زندگیوں پر اُ ن کی پا لیسیو ں کے ذ ر یعے اثر انداز ہو تے ہیں، اگر کو ئی شخص بد عنو ان ہے یا ذ ہنی طو ر پر غیر متو از ن تو اُ س کے منہ سے نکلا ہوا، ہر لفظ اور اُ س کے ہا تھ کی ہر جنبش ملک و قو م کو نقصا ن میں بد ل سکتی ہے۔و یسے بھی جو افر اد عو ام کے وو ٹو ں کے ضا من ہو تے ہیں، اُ ن کے لیے یہ تا و یل د ینا نا ممکن ہے کہ فلا ں معا ملا ت سے عو ام کا کو ئی تعلق نہیں اور فلا ں کو ز یر بحث لا یا جا سکتا ہے۔جو شخصیا ت عو ام کی قسمتو ں کو بد لنے کا د عویٰ کر تی ہیں، اُ ن کی نجی ز ند گی عو امی ملکیت بن جا تی ہے، اُ ن کے لیے وہ چھوٹ نہیں ہو تی جو تما م شہر یو ں پر ا خلا قی طو ر پر مو جو د ہوتی ہے۔مگر اِ س کے با و جو د کسی کی ا نتہا ئی نجی کارو ائیو ں کو بنیاد بنا کر سیا سی مقا صد حا صل کر نا شرمناک عمل ہے۔ اِس سے مد مقا بل تو مجر و ح ہو جا تا ہے لیکن و ار کر نے و الا خود کو مکمل طو ر پر بے حیا اور بے شرم بھی ثا بت کر دیتا ہے۔بہر حا ل عمر ان خا ن پر و ار تو کیا جا چکا ہے، د یکھنا یہ ہے کہ آ نے و الے د نو ں میں تحریک ا نصا ف کی طر ف سے اِ س معا ملے کی کیا وضاحت سا منے آ تی ہے۔اگر انکا ر کرتے ہیں تو مبینہ ویڈیو اور تصا و یر کے منظر عا م آ جا نے کی صور ت میں خجالت اُ ٹھا نے پڑ ے گی اور اُ س کے بعد کی و ضا حت انتہا ئی کمز ور معلو م ہو گی ۔اقر ار کر نے کی صور ت میں قومی ممبر ان اور اہم عہد ے سنبھا لنے و الو ں کے کر د ار سے متعلق آ ئینی شقیں لا گو ہو تی ہیں۔مثلا آئین کے آرٹیکل 62میں و اضح طو ر پر لکھا ہے ،کو ئی شخص مجلس شوریٰ کا ر کن منتخب ہو نے یا چنے جا نے کا اہل نہیں ہو گا،اگر ۔۔
وہ اچھے کر دا ر کا حا مل نہ ہو۔
کبیر ہ گنا ہ سے مجتنب نہ ہو۔
وہ سمجھد ار ،پا ر سانہ ہو اور فا سق ہو اور ایما ن دار اور امین نہ ہو۔
اِ س کے سا تھ سا تھ شا ید خو ا تین وو ٹر ز کا ر و یہ بھی اِن و ضا حتو ں سے متا ثر ہو ں۔چپ ر ہنے کی صو ر ت میں مولانا فضل الرحمان الزامات کا ٹوکرا کھول دیں گے۔ پا کستا ن مسلم لیگ نو از جو شا ید اس تنا ز عہ کے مو جد ہو نے کا برا ہ ر است سہر ا نہ لے مگر اِ س کو اپنے فائدے کے لیے ا ستعما ل یقیناً کر ے گی۔
ایک خبر یہ بھی ہے کہ یہ اور اِ س طر ح کے د و سر ے معا ملا ت برطانیہ میں پا کستا ن تحر یک انصا ف کی اند ر ونی لڑ ائی کی صورت میں سا منے آ ر ہے ہیںمگر یہ تما م معا ملا ت ایک طر ف بنیا د ی با ت سمجھنے ا ور سمجھا نے کی یہ ہے کہ اگر ایک سیا سی جما عت کی قیا د ت پر کیچڑ اُ چھا لا گیا تو دو سر ے بھی نہیں بچ پا ئیں گے ۔کو ن کتنا پا ر سا ہے، سب کو پتہ ہے جو بھی اِ س کا م کو شر و ع کر ر ہا، اُ س کے لیے یہی مشو ر ہ ہے کہ و یڈ یو گیمز نہ کھیلے اِ س گند سے نکلنا مشکل ہو جا ئے گا۔
Ùˆ یڈ یو گیمز Ù†Û Ú©Ú¾ÛŒÙ„ÛŒÚº – ایکسپریسس اردو
Allegedly the
video is purchased by Haram khor Ishaq Dar for 23 million rs.