دنیا کا واحد برفانی صحرا: پاکستان کا شگرپاکستان کے علاقے شگر، جو کہ گلگت بلتستانمیں واقع ہے، ایک منفرد قدرتی منظر پیش کرتا ہے جسے "برفانی صحرا" کہا جاتا ہے۔ یہ دنیا کا واحد مقام ہے جہاں برف کے ٹیلے صحرا کی طرح موجود ہیں، جو اسے ایک خاص حیثیت عطا کرتے ہیں۔
خصوصیات
قطبہ صحرا: یہ برفانی صحرا "قطبہ صحرا" کے نام سے مشہور ہے۔ یہاں کے برف کے ٹیلے دن کے وقت سورج کی روشنی میں چمکتے ہیں، جیسے ہیرے۔
درجہ حرارت: سردیوں میں یہاں کا درجہ حرارت منفی 20 ڈگری سیلسیس تک گر جاتا ہے، جو اس جگہ کو مزید پراسرار بناتا ہے۔
مناظر: شگر کا یہ برفانی صحرا بلند ترین پہاڑوں اور گلیشیئرز کے قریب واقع ہے، جس کی وجہ سے یہ ایک منفرد سیاحتی مقام بن گیا ہے۔
دلچسپ حقیقت
پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں آپ کو ایک ساتھ بلند ترین پہاڑ، گلیشیئر، اور برفانی صحرا دیکھنے کو ملتے ہیں۔ یہ قدرت کی ایک انمول تخلیق ہے جو سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتی ہے۔
سوچیے
کیا آپ اس منفرد مقام کو دیکھنے کی خواہش رکھتے ہیں؟ کیا آپ کے خیال میں ایسا منظر خوابوں جیسا ہے؟ اپنی رائے کمنٹ میں دیں اور پاکستان کی اس حیرت انگیز جگہ کو دنیا کے سامنے لانے میں ہمارا ساتھ دیں!"شگر کا برفانی صحرا - قدرت کی ایک انمول تخلیق!"
The Biafo Glacier is a 67 km (42 mi) long glacier in the Karakorum Mountains of Gilgit Baltistan, Pakistan which meets the 49 km (30 mi) long Hispar Glacier at an altitude of 5,128 m (16,824 ft) at Hispar La (Pass) to create the world's longest glacial system outside the polar regions.This highway of ice connects two ancient mountain kingdoms, Nagar (immediately south of Hunza) in the west with Baltistan in the east. The traverse uses 51 of the Biafo Glacier's 67 km and all of the Hispar Glacier to form a 100 km (62 mi) glacial route.
The Biafo Glacier presents a trekker with several days of very strenuous, often hectic boulder hopping, with spectacular views throughout and Snow Lake near the high point. Snow Lake, consisting of parts of the upper Biafo Glacier and its tributary glacier Sim Gang, is one of the world's largest basins of snow or ice in the world outside of the polar regions, up to 1,600 m (0.99 mi) in depth.
The Bublimotin, Bubli Motin, Bublimating or Ladyfinger Peak, is a distinctive
rock spire in the Batura Muztagh, the westernmost subrange of the Karakoram
range in Pakistan. It lies on the southwest ridge of the Ultar Sar massif, the most...
جنت کا منظر: کالام کی برفیلی وادی
یہ تصویر سوات کی دلکش وادی کالام میں مہوڈنڈ جھیل کی ہے، جہاں قدرتی حسن اپنی انتہا کو چھو رہا ہے۔ برف سے ڈھکے پہاڑ، نیلا آسمان اور برف پر بنے خیمے یہاں کی خوبصورتی میں مزید اضافہ کر رہے ہیں۔ یہ مقام نہ صرف سردیوں کی تعطیلات کے لیے بہترین ہے بلکہ یہ سکون، فطرت سے محبت اور adventure کے شوقین افراد کے لیے جنت سے کم نہیں۔ اگر آپ نے یہاں کا سفر نہیں کیا تو آپ نے قدرت کا ایک حیرت انگیز شاہکار ابھی تک نہیں دیکھا۔اپنے دوستوں اور خاندان کے ساتھ اس خوبصورت مقام کا دورہ کریں، اور قدرتی حسن سے لطف اندوز ہوں۔
ملتان سے 194 کلو میٹر دور پاکستان کا ایک اور ناران مزری غر جہاں کا درجہ حرارت آج کل منفی 11/12 چل رہا ہے
مزری غر کی بلندی 10207 فٹ ہے
یہاں بھی ناران کی طرح کئ کئ فٹ برف پڑتی ہے
خوشاب وادی سون دامن مہاڑ کے علاقے سلمن شریف میں موجود یہ قدیم بیٹھک اٹھارویں صدی میں پورس پتھر کو تراش کر بنائی گئی تھی ، یہ کام بہت مشکل ہے پورس پتھر کو ایک شکل میں بنانا اور تراشنا نہایت عمدہ کار یگری ہے اس سے پہلے یہ کام ہندو شاہی کے تمام مندروں میں ملتا ہے جس میں امب شریف کے مندر ، سسی دا کالرہ ، بلوٹ مندر ، میلوٹ مندر ، کافر کوٹ کے مندر ، ہجیرہ اور بھی ایسی کئ قدیم تعمیرات میں پورس پتھر کا استعمال ہوا ہے اس کی سب سے بڑی خاصیت یہ سیم کلر کو چوس لیتا ہے اور دیواروں عمارت کے آندر نمی نہیں آنے دیتا اور گچ چونا گیری نمک اور دال ماش روڑ کا مصالہ اسے کم از کم 1000 سال تک محفوظ رکھتا ہے ، بیٹھک کے اطراف کافی تعداد میں قدیم قبریں بھی موجود ہیں پہاڑوں کے درمیان میں ایک بہت خوبصورت اور پرسکون روحانی مقام ہے ۔
خوشاب وادی سون دامن مہاڑ کے علاقے سلمن شریف میں موجود یہ قدیم بیٹھک اٹھارویں صدی میں پورس پتھر کو تراش کر بنائی گئی تھی ، یہ کام بہت مشکل ہے پورس پتھر کو ایک شکل میں بنانا اور تراشنا نہایت عمدہ کار...
بلیجہ ویلی" ہزارہ ڈویژن کا سب سے بڑا میدان اس ویلی میں واقع ہے وادی بلیجہ: جنت نظیر سرزمین
پاکستان کے شمالی علاقے اپنی فطری خوبصورتی اور دلکش مناظر کی بدولت دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ ناران، کاغان، گلگت، بلتستان، چترال اور کمراٹ جیسے علاقے اپنی پہچان بنا چکے ہیں۔ مگر ان دلکش مقامات کے ساتھ ایک اور جنت نظیر وادی، بلیجہ ویلی، بھی اپنی قدرتی حسن اور دلفریب مناظر کی بدولت کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ میری خواہش ہے کہ یہ وادی بھی دنیا کے نقشے پر اپنی جگہ بنا لے اور اس کا نام پوری دنیا میں پہچانا جائے۔
وادی بلیجہ: مقام اور رسائی
بلیجہ ویلی ضلع مانسہرہ اور ضلع بٹگرام کے درمیان واقع ہے، جو وادی سرن اور وادی کونش کے سنگم پر موجود ہے۔ اس جادوئی وادی تک پہنچنے کے لیے آپ کو اسلام آباد سے مانسہرہ، شنکیاری اور وہاں سے جبوڑی تک کا سفر طے کرنا ہوگا۔ جبوڑی سے میل بٹ تک ایک گھنٹے کی ڈرائیو کے بعد تقریباً چار گھنٹے کی پیدل چڑھائی آپ کو بلیجہ ویلی کے دلفریب میدانوں میں لے آتی ہے، وادی سرن میں جیسے ہی اپ انٹر ہوں گے تھوڑا اگے جا کے سرن کے انتہائی خوبصورت منظر لطف اندوز ہو جائیں گے اور یہی سرن ویلی کا جو راستہ ہے ضلع مانسہرہ کی سب سے بڑی دو چوٹیوں کی طرف بھی جاتا ہے موسٰی کا مصلیٰ پہاڑ اور چرکو، پہاڑ یہ سرن ویلی کے دو اونچے پہاڑ ہیں سمٹ کے لیے یہ بھی اسی روٹ میں آتے ہیں مگر میں آج اپ کو بلیجہ ویلی کی سیر کرواتا ہو،
قدرتی حسن اور جنگلات
بلیجہ تک کا سفر ایک گھنے جنگل سے ہو کر گزرتا ہے، جہاں آپ کو دیاڑ، بیاڑ، فراور، اور سپروز جیسے درخت دیکھنے کو ملتے ہیں۔ یہ جنگل اپنی قدرتی شان و شوکت کے لیے مشہور ہیں۔ ہائیکنگ کے دوران آپ کو چھوٹے چھوٹے میڈوز اور خوبصورت چشمے نظر آئیں گے جو سفر کو یادگار بناتے ہیں
سرسبز میدان اور برفانی مناظر
تقریباً دس ہزار فٹ کی بلندی پر واقع یہ وادی فارسٹ لائن کے بعد سنو لائن کا آغاز کرتی ہے، جہاں سال کے بیشتر مہینے برف کی چادر تنی رہتی ہے۔ جب برف پگھلتی ہے، تو یہ میدان سرسبز قالین کی مانند نظر آتے ہیں۔ جولائی کے مہینے میں جب بارشوں کے بعد جنگلی پھول کھلتے ہیں، تو یہ جگہ جنت کا منظر پیش کرتی ہے۔
اہم مقامات
وادی بلیجہ میں کئی خوبصورت میڈوز موجود ہیں، جن میں ٹپری ٹاپ، ٹپر ٹاپ، چھپڑی میڈوز، بٹل میڈوز، اور بلیجیاں ٹاپ شامل ہیں۔ ان میں سے بلیجیاں ٹاپ میری پسندیدہ جگہ ہے۔ اس کے علاوہ ڈوگا میڈوز بھی ایک منفرد مقام ہے، جہاں کا راستہ انتہائی حسین ہے۔
رہائش اور سہولیات
بلیجہ کے میدانوں میں رہائش کا کوئی انتظام موجود نہیں، اس لیے یہاں آنے والے سیاحوں کو کیمپ اور کھانے پینے کا سامان ساتھ لانا پڑتا ہے۔ ایک چھوٹی سی دکان موجود ہے جہاں سے معمولی سامان جیسے آلو، گھی، اور نمک وغیرہ خریدا جا سکتا ہے۔
ہائیکنگ کا تجربہ
بلیجہ ویلی کی ہائیکنگ تھوڑی مشکل ضرور ہے، لیکن جب آپ ان میدانوں میں پہنچتے ہیں، تو تمام تھکاوٹ ختم ہو جاتی ہے۔ اس وادی کے حسین نظارے اور سرسبز میدان دیکھ کر روح کو سکون ملتا ہے۔
موسم اور سیاحتی وقت
مئی کے مہینے سے سیاح یہاں آنا شروع کر دیتے ہیں، لیکن جولائی میں اس جگہ کا حسن اپنے عروج پر ہوتا ہے۔ اکتوبر کے بعد برف باری کا آغاز ہوتا ہے، اور تقریباً 15 فٹ برف پڑتی ہے، جس کی وجہ سے مقامی چرواہے اپنے مال مویشیوں کے ساتھ نیچے علاقوں کا رخ کرتے ہیں۔
پیغام
بلیجہ ویلی قدرت کا ایک انمول تحفہ ہے، جسے ہمیں دنیا کے سامنے پیش کرنا ہے۔ میری دعا اور امید ہے کہ یہ وادی جلد ہی دنیا بھر میں اپنی خوبصورتی کے لیے مشہور ہو جائے گی۔ تمام بھائیوں سے گزارش ہے کہ اس وادی کی سیر کریں اور اس کے حسین مناظر کا لطف اٹھائیں۔ یقین کریں، یہ جگہ آپ کی توقعات سے بڑھ کر ہوگی۔
بلیجہ ویلی کی خوبصورتی کو مزید مشہور کرنے کے لیے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ انشاءاللہ، محنت رنگ لائے گی، اور دنیا اس جنت نظیر وادی کو جاننے لگے گی۔ اس ویلی کی مزید خوبصورتی دیکھنے کے لیے مجھے فیسبک پہ ضرور فالو کیجئے گا تاکہ میری مزید پوسٹیں آپ تک پہنچ سکیں بہت بہت شکریہ جزاک اللّٰه
تحریر :ظہیر شاہ زاری.