Maarkhoor
ELITE MEMBER
- Joined
- Aug 24, 2015
- Messages
- 17,051
- Reaction score
- 36
- Country
- Location
Image caption بھاری مشینری کی مدد سے عمارت کی اوپری منزل کا ملبہ ہٹایا جا رہا ہے
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں منہدم ہونے والے کارخانے کے ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کی کارروائیاں جمعرات کو دوسرے دن بھی جاری ہیں۔
ریسکیو حکام کے مطابق اس حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 19 ہوگئی ہے جبکہ خدشہ ہے کہ متعدد افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
لاہور میں کارخانہ منہدم ہونے سے ہلاکتیں: تصاویر
یہ واقعہ بدھ کو شہر کے نواح میں واقع صنعتی علاقے سندر انڈسٹریل اسٹیٹ میں پیش آیا تھا جب پہلے تین منزلہ کارخانے کی چھت اور پھر پوری عمارت منہدم ہوگئی تھی۔
جائے وقوعہ پر امدادی سرگرمیوں میں 400 سے زائد افراد حصہ لے رہے ہیں جن میں ریسکیو 1122، پاک فوج، ایدھی فاؤنڈیشن جح علاوہ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن سمیت متعدد تنظیموں کے کارکنان شامل ہیں۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے بی بی سی کو بتایا کہ حادثے کے بعد اب تک 103 افراد کو ملبے میں سے نکالا جا چکا ہے۔
لاہور کے ضلعی رابطہ افسر کیپٹن (ر) عثمان نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اب بھی ملبے تلے دبے لوگوں کی صحیح تعداد کے بارے حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا تاہم اندازہ ہے کہ مزید 50 سے 60 لوگ اب بھی دبے ہوئے ہیں۔
اس سے قبل آئی ایس پی آر نے حادثے کے وقت عمارت میں موجود افراد کی تعداد اندازاً 100 سے 150 کے درمیان بتائی تھی۔
Image caption آئی ایس پی آر نے بی بی سی کو بتایا کہ حادثے کے بعد اب تک 103 افراد کو ملبے میں سے نکالا جا چکا ہے
جائے حادثہ پر موجود حکام کا کہنا ہے کہ ملبہ ہٹانے میں ابھی مزید کئی گھنٹے کا وقت لگ سکتا ہے۔
موقع پر موجود ریسکیو 1122 کے ایک اہلکار نے بتایا کہ چند گھنٹے قبل ملبے سے آوازیں سنے جانے کی اطلاعات کے بعد ملبہ ہٹانے کا عمل روکا گیا تاہم اب دوبارہ بھاری مشینری کی مدد سے عمارت کی اوپری منزل کا ملبہ ہٹایا جا رہا ہے۔
اس سے قبل ریسکیو 1122 کے اہلکار نعیم مرتضیٰ نے بی بی سی کو بتایا کہ چھ مقامات سے عمارت کے اندر جانے کے لیے مشینری کے ذریعے راستہ بنایا گیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ملبے کے نیچے موجود بہت سے افراد اب بھی زندہ ہیں۔
حادثے کے بعد لاہور کے سروسز، جناح اور شریف میڈیکل سٹی میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے شریف میڈیکل سٹی اور جناح ہسپتال میں موجود زخمیوں کی عیادت کی۔ انھوں نے جائے حادثہ کا دورہ بھی کیا اور اس واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
Image caption حادثے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے لواحقین جائے حادثہ پر جمع تھے
ریسکیو کے اہلکار کا کہنا ہے کہ مذکورہ عمارت کی دو منزلوں میں شاپنگ بیگ بنانے کا کارخانہ قائم تھا اور چوتھی منزل کی تعمیر جاری تھی۔
خیال کیا جاتا ہے کہ حال ہی میں آنے والے زلزلے سے اس عمارت کو جزوی نقصان بھی پہنچا تھا۔
خیال رہے کہ لاہور میں ماضی میں بھی بوسیدہ رہائشی اور صنعتی عمارتوں کے انہدام کے واقعات میں درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
’ریسکیو آپریشن میں کئی گھنٹے درکار، کم از کم 19 ہلاک‘ - BBC Urdu