What's new

Pakistan Army | Balochistan Earthquake relief effort.

1851.gif
 
Magnitude 5 aftershock hits Awaran

QUETTA: An aftershock of magnitude 5.0 was felt in Awaran district which was devastated in Tuesday’s earthquake.

The epicenter of the earthquake was 90 kilometres north of Awaran in Ormara. According to officials 15 aftershocks of magnitude 5.0-5.9 have been registered in Awaran since Tuesday’s earthquake.

Over 400 people have been killed in Balochistan following the 7.7 magnitude earthquake. Officials fear that the death toll may increase.

Magnitude 5 aftershock hits Awaran - thenews.com.pk
 
7000Kgs food, 2000Kgs medicines distributed among earthquake victims

RAWALPINDI: Pakistan Army in its ongoing rescue and relief operation, has so far distributed 7000 Kilograms of food items, 1000 Kilograms medicine and 200 tents among earthquake affectees in Balochistan.

Cooked food is also being provided to homeless people in Awaran.

More relief goods to include tents, blankets water and food items are enroute from Quetta and Karachi, said an ISPR press release.

Field medical facility comprising 21 doctors and 50 para medics are providing medical treatment to injured in Mushke, Khuzdar and Awaran.

It is worth mentioning here that number of troops participating in rescue operation have grown upto 1200 now.

The rescue and relief operation continued in the earthquake affected areas of Mashke, Awaran and Khuzdar by Pakistan Army and Frontier Corps troops.

Relief efforts continued at night by Army helicopters, to evacuate injured people from different areas to medical facility established at Awaran and Khuzdar.

Ten Pakistan Army helicopters are participating in rescue operations. So far 17 sorties have been flown to affected areas.

As many as 500 wounded were evacuated/treated from different areas of Mushke and Awaran to District hospital Awaran by Army/Frontier Corps troops.

7000Kgs food, 2000Kgs medicines distributed among earthquake victims
 
blq-blocks_grey_alpha.png


آگے اپنے رسک پر جاؤ

ریاض سہیل
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، آواران

کراچی سے آرسی ڈی شاہراہ پر سفر کرتے ہوئے جب آواران کی طرف گاڑی نے موڑ کاٹا تو بیلہ چوک پر ایف سی کے ناکے نے استقبال کیا، جہاں سر پر رومال باندھے ہوئے کمانڈو سٹائل افسر نے مشورہ دیا کہ آپ بغیر قافلے کے آگے نہیں جا سکتے۔

130926164107_earthquake01.jpg

لوگ اور بچے کھلے آسمان کے نیچے یا درختوں کے سائے میں بیٹھے دکھائی دیے


آس پاس زلزلہ متاثرین کے لیے امدادی سامان کے بینر لگے ہوئے کچھ ٹرک بھی موجود تھے جن میں سے بعض میں اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ آرسی کے چند خیمے موجود تھے جو شاید سیلاب کے دنوں میں آنے والی امداد سے مشکل وقت کے لیے بچا کر رکھے گئے تھے۔

ہمارے ساتھ موجود غیر سرکاری تنظیم کے کارکنوں نے یہ کہہ کر ایف سی کے قافلے میں چلنے سے انکار کردیا کہ ان کی موجودگی سکیورٹی نہیں بلکہ سکیورٹی رسک ہو گی کیونکہ وہ خود بلوچ علیحدگی پسندوں کے نشانے پر ہیں۔
اسی بحث مباحثے کے دوران میڈیا نے کیمرے آن کر دیے اور ایف سی کے افسر نے یہ کہہ کر اپنی جان چھڑائی کی کہ ’آپ اپنے رسک پر جائیں۔‘
راستے میں سلیٹی اور سرخی مائل سنگلاخ پہاڑوں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ سڑک کئی برساتی نالوں اور ندیوں سے گزرتی رہی لیکن وہاں جیسے زمین کھسک گئی تھی اور صرف کچا راستہ رہ گیا تھا۔

بیلہ چوک سے آواران تک چار گھنٹے کے سفر کے بعد ہمارا پہلا سٹاپ سرکاری ہپستال تھا، جہاں ایک نجی گاڑی میں ایک خاتون کو مشکے سے لایا گیا تھا۔ خاتون کا شوہر لیویز میں ملازم تھا اور اسے اس سفر کے لیے آٹھ ہزار روپے کرایہ دینا پڑا۔ زخمی خاتون کی ریڑھ کی ہڈی متاثر ہوئی تھی اور وہ مسلسل چلّا رہی تھیں۔
ضلعی ہیڈکوارٹر ہپستال میں ایکسرے ، لیبارٹری کی کوئی سہولت دستیاب نہیں تھی۔ کچھ دردکش ادویات اور مرہم پٹی کا کچھ سامان بکھرا ہوا نظر آیا جب کہ جراحی کے کچھ آلات بھی اس کے برابر میں ہی موجود تھے۔

یہیں دوپہر کے وقت خواتین اور بچوں کو چاول فراہم کیے جا رہے تھے اور ایف سی کے جوان ’صورتحال کو قابو‘ میں رکھنے کی کوشش کرتے دکھائی دیے۔

ہپستال میں معلوم ہوا کہ آواران کے قریبی علاقوں میں ابھی تک لاشیں نکالی جا رہی ہیں۔ اس پر ہم تقریباً دس کلومیٹر دو ترتیج گاؤں پہنچے جہاں بیس افراد ہلاک ہوئے تھے اور ہماری آمد سے قبل ایک دس سالہ بچی کی لاش نکالی گئی جسے نکالنے کے لیے ملبہ ہٹانے کو ٹریکٹر کی مدد حاصل کی گئی تھی۔

130927080536_earthquake_suvivor_woman1_3.gif

خواتین جن کے پاس پکانے کے لیے کچھ نہ تھا

یہ پورا گاؤں ہی ملبے کا ڈھیر نظر آیا۔ دو ہزار کی آبادی کے اس گاؤں کے بازار میں بھی تباہ شدہ دکانوں میں کھانے پینے کی اشیا دب چکی تھیں۔ پورے علاقے میں ایک ہی پکی عمارت نظر آئی جو ہائی سکول تھا لیکن اس میں بھی دراڑیں پڑ چکی ہیں۔

روایتی طور پر قدرتی آفات کے بعد لوگوں کو سرکاری عمارتوں میں ٹھہرایا جاتا ہے لیکن متاثرہ علاقوں میں ایسی کوئی سرکاری عمارت اس حالت میں نہیں کہ اسے استعمال کیا جا سکے۔

ترتیج گاؤں میں کہیں بھی ریسکیو اور ریلیف کی کوئی کارروائی نظر نہیں آئی۔ لوگ اور بچے کھلے آسمان کے نیچے یا درختوں کے سائے میں بیٹھے دکھائی دیے۔

بلوچستان حکومت اور این ڈی ایم اے کے بیانات تو دو روز سے سامنے آ رہے تھے لیکن ان کی عملی شکل دیکھنے کو آنکھیں ترستی ہی رہیں۔

ترتیج سے 30 کلومیٹر دور مالار میں زیادہ ہلاکتوں کا پتہ چلا تو خیال آیا شاید حکومت نے وہاں ریلیف کا آغاز کیا ہوگا۔ ٹوٹی پھوٹی سڑک پر سات کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کے دوران ویرانے میں ایف سی کی کئی گاڑیاں سامنے آئیں جب کہ کچھ اہلکار سڑک کے کنارے پر بھی تعینات تھے جنہوں نے کہیں کہیں روک کر سوال کیے لیکن آگے جانے کی اجازت دے دی۔

130927080540_earthquake_suvivor304.gif

پورا گاؤں ہی ملبے کا ڈھیر نظر آیا

ملاہار جب پہنچے تو سورج غروب ہونے کے نزدیک تھا۔ ایک سکول کی عمارت پر ’آزاد‘ بلوچستان کا جھنڈا لہرا رہا تھا۔ اس عمارت کے علاوہ صرف مسجد پکی اینٹوں سے بنی ہوئی تھی اور گاؤں کے 90 فیصد کچے مکانات مٹی کا ٹیلہ بن چکے تھے۔

ہماری آمد پر مقامی لوگ سمجھے کہ شاید کوئی مدد کے لیے آیا ہے لیکن انہیں یہ سن کر ضرور مایوسی ہوئی ہوگی کہ ہم میڈیا سے وابستہ ہیں۔

امدادی کارروائیوں کا آغاز یہاں بھی نہیں ہو سکا تھا اور یہاں بھی وہی پریشانیاں، مشکلات اور گرد آلود چہرے والے بچوں اور دور بیٹھی ہوئی خواتین جن کے پاس کھانے پکانے کے لیے کچھ نہ تھا۔

 
11524_10151886600358184_2130660274_n.jpg


1378003_10151886523268184_755485333_n.jpg


1237698_10151886768553184_395583253_n.jpg


1378013_432022836908503_1690026339_n.jpg


Balochistan Earthquake

Survivors of an earthquake carry relief goods that were collected from a distribution point in the town of Awaran, southwestern Pakistani province of Baluchistan, September 26, 2013. The death toll from a powerful earthquake in southwest Pakistan rose to 327 on Wednesday after hundreds of mud houses collapsed on residents throughout the remote and thinly populated area, local officials said, REUTERS/Naseer Ahmed (PAKISTAN - Tags: ENVIRONMENT DISASTER) REUTERS

1374929_413069678792878_229272469_n.jpg
 

relief work


shahbaz shareef reaches Gwadar


after shocks in Balochistan


Pak army relief and rescue activities

 
Last edited by a moderator:
Pak army relief and rescue activities


earthquake


 
Last edited by a moderator:
Live with Mujahid ( Balochistan Mein Zalzile Ki Tabhakariyaa...Hukumaat Kiya Kar Rahi Hai?? )– 27th September 2013


Balochistan Earthquake Affectees -27 Sep 2013


Earthquake Misery-27 Sep 2013

 
Last edited by a moderator:
Aljazeera report - awaran earthquake

 
Last edited by a moderator:

Country Latest Posts

Back
Top Bottom