What's new

مسلم لیگ (ن) کی حکومت موجودہ بحران سے نمٹ پائے گی؟

SBD-3

ELITE MEMBER
Joined
Sep 19, 2008
Messages
15,120
Reaction score
-9
Country
Pakistan
Location
Pakistan
اسلام آباد: ملک میں امن و امان کے قیام اور دہشتگردی کے خاتمے کیلئے جاری آپریشن انتہائی اہم مرحلے میں داخل ہو چکا ہے اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے پیر کو اپنے دورہ شمالی وزیرستان کے دوران خطاب میں دو ٹوک الفاظ میں واضح کردیا ہے کہ دہشت گردوں کا قلع قمع کیا جائیگا اور انہیں ڈھونڈ ڈھونڈ کر نشان عبرت بنایا جائے۔

چیف آف آرمی اسٹاف نے شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن میں شامل فوجی افسران اور جوانوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام مقامی اور غیر ملکی دہشت گردوں کا قلع قمع اور ان کے ٹھکانوں کا خاتمہ کیا جائے۔ اپنے دورے میں جنرل راحیل شریف نے فرنٹ لائن پر تعینات اور لڑنے والے افسران اور جوانوں سے ملاقات کی اور انہیں جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی) کی جانب سے آپریشن ضرب عضب پر بریفنگ بھی دی گئی جبکہ آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردوں کے مکمل خاتمے تک ان کا ملک بھر میں پیچھا کیا جائے گا۔

انہوں نے فوجی آپریشن میں حصہ لینے والے افسران اور جوانوں کی جرات کی تعریف کی اور آپریشن میں اب تک ہونے والی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا، انہوں نے فوجی آپریشن کی بہترین منصوبہ بندی، تیاری، فوجی نقل و حرکت اور کارروائی کو آگے بڑھانے کے حوالے سے فوجی کمان کے کردار کو بھی سراہا، جنرل راحیل شریف نے فوجی آپریشن کے دوران بھر پور تعاون پر عوام کی تعریف کی اور کہا کہ عوام کے غیر متزلزل عزم اور واضح نصب العین کی بدولت انشاء اللہ ہم پاکستان کو جلد دہشت گردی کی لعنت سے چھٹکارا دلا دیں گے۔

آرمی چیف نے ریاستی رٹ کی بحالی کے لئے متاثرین آپریشن کی قربانیوں کو بھی سراہا اور کہا کہ ملک بھر سے آئی ڈی پیز کے لئے ملنے والی امداد و معاونت قابل تحسین ہے، انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ فوج اپنے قبائلی بھائیوں کو مشکل کے اس وقت میں تنہا نہیں چھوڑے گی اور ان کو ریلیف پہنچانے کے لئے حکومت اور دیگر اداروں کی ہر ممکن معاونت کریگی۔ آرٹیکل 245 بھی اسی کی بازگشت ہے۔

پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت ایک ساتھ بہت سے محاذوں پر نبرآزما ہے جہاں دہشتگردوں کے ساتھ نمٹنے کا چیلنج درپیش ہے تو وہیں ملک کو درپیش توانائی کے بحران، معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا، عمران خان کے چودہ اگست کو لانگ مارچ کے اعلان کا چیلینج درپیش ہے تو وہیں پاکستان مسلم لیگ(ن) کی حکومت کو پارٹی کے اندرونی اختلافات و بحران کا بھی سامنا ہے اور پھر انقلابی پارٹی بھی پاکستان میں موجود ہے اور وہ بھی کبھی اے پی سی تو کبھی احتجاج تو کبھی دھرنے اور کبھی انقلاب کی صدائیں دے رہی ہے۔

پاکستان مسلم لیگ(ن) کو درپیش اندرونی بحران توکسی حد تک بیٹھ گیا ہے اور چوہدری نثار کو منالیا ہے، اس میں چوہدری نثار کے تحفظات کو دور کیا گیا ہے، چوہدری نثار کے ساتھ ایک تو خواجہ آصف کا ایشو تھا، چوہدری نثار کا موقف تھا کہ خواہ مخواہ کی لڑائی نہ ہو، وزیراعظم میاں نواز شریف جو ویژن لے کر آئے ہیں وہ اپنی تمام تر توانائیاں اس پر صرف کریں، اگر انہیں خوامخواہ مسائل میں الجھا دیا جاتا ہے تو اس سے ترقی کا عمل متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔

ان تحفظات کے بارے میں انہوں نے کھل کر وزیراعظم کو آگاہ کیا، لیکن اس سارے عمل کے ساتھ ساتھ موجودہ حکومت چاہتی ہے کہ ملک میں بڑے پیمانے پر ترقی کیلئے جو کوششیں شروع کی گئی ہیں وہ بھی کامیاب ہوں اور ان کے ثمرات بھی سامنے آنا شروع ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ وزیراعلی پنجاب میاں شہباز شریف تین دن کے دورے پر چین گئے تاکہ چین کے ساتھ توانائی کے شعبہ میں سرمایہ کاری سمیت ایگزیئم بینک کے قیام اور دیگر منصوبوں کے حوالے سے پیشرفت ہوسکے
۔

ان منصوبوں میں فنانسنگ آنا شروع ہو مگر اس کیلئے ضروری ہے کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہو اور سیاسی استحکام ہو جس کیلئے حکومت ان تمام قوتوں سے نبردآزما ہے جو اس جمہوری عمل اور جمہوریت کو ڈی ریل کرنے پر تُلی ہیں۔ اگرچہ اس صورتحال میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور سابق چیف جسٹس آف پاکستان کے صاحبزادے ارسلان افتخار کے درمیان پیدا ہونیوالی صورتحال نے عمران خان اور ان کی جماعت تحریک انصاف کو جھٹکا دیا ہے۔

جارحانہ رویہ رکھنے والے اب دفاعی پوزیشن میں چلے گئے ہیں اور پوری جماعت اب اس فکر میں لگ گئی ہے کہ اگر آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کا اطلاق عمران خان پر ہو جاتا ہے تو ان کی پارٹی کا کیا بنے گا، قیادت کون کرے گا کیونکہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے صاحبزادے ارسلان افتخار نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف عدالتی چارہ جوئی کے لیے الیکشن کمیشن کے پاس جمع دستاویزات کی مصدقہ نقول کے حصول کے لیے الیکشن کمیشن سے رجوع کرلیا ہے۔

ارسلان افتخار کا کہنا ہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان صادق اور امین نہیں ہیں ۔ انہوں نے کمیشن کے پاس جمع دستاویزات میں حقائق کو چھپایا ہے ۔ اس سلسلے میں ڈاکٹر ارسلان افتخار نے پیر کو سیکریٹری الیکشن کمیشن سے ملاقات میں استدعا کی کہ آئین کے آرٹیکل 19 اے کے تحت انہیں عمران خان کے کاغذات نامزدگی کی نقول فراہم کی جائیں کیونکہ انہوں نے اپنے کاغذات نامزدگی میں حقائق کو چھپایا ہے، اثاثوں کی تفصیلات کی نقول اور کاغذات نامزدگی کی مصدقہ نقول کی درخواست کی گئی ہے۔


ارسلان افتخار نے الزام عائد کیا کہ عمران خان آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہیں اترتے اور ان کی قومی اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قرار دینے کے لیے ریفرنس دائر کریں گے اور عمران خان کے خلاف قانونی جنگ لڑیں گے اورارسلان افتخارکا کہنا ہے کہ آرٹیکل 62 اور63 کے تحت انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں پر لازم ہے کہ وہ صادق اور امین ہوں حقائق کو چھپانے والا شخص صادق اورامین نہیں ہو سکتا۔

ان کا کہنا ہے کہ عمران خان نے اپنی بیٹی ٹیریان سے متعلق کچھ نہیں بتایا ہے امریکی عدالت نے عمران خان کو جنوبی کیلی فورنیا میں رہائش پذیر ایک چار سالہ بچی کا قانونی باپ قرار دیا تھا، عمران خان نے اس عدالتی کارروائی کا حصہ بننے سے انکار کردیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ بیرون ملک بچی سے متعلق عدالتوں سے فیصلے کی نقول بھی حاصل کررہے ہیں اور ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کے والد افتخار محمد چوہدری بھی عدالتی چارہ جوئی کیلئے اپنی ٹیم کے ساتھ مشاورت کر رہے ہیں۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے البتہ ڈاکٹر ارسلان کی طرف سے بلوچستان بورڈ آف انویسٹمنٹ کے عہدے سے استعفٰی دے کر کھل کر میدان میں آنے سے پاکستان تحریک انصاف میں بھونچال ضرور آگیا ہے اور اب تو دوسرے حلقوں سے بھی عمران خان کے بارے میں آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں اور خود ان کی اپنی جماعت کے کارکن سوال اٹھا رہے ہیں۔ اب تو پاکستان تحریک انصاف کے اندر بھی بڑے پیمانے پر ٹوٹ پھوٹ اور اختلافات کی آوازیں آرہی ہیں اور خصوصاً استعفوں کے معاملے میں پاکستان تحریک انصاف میں واضح اختلاف رائے دیکھنے میں آیا ہے اور ان کی جماعت کے وزیراعلیٰ بھی استعفوں کے معاملے میں پارٹی سربراہ سے متفق نظر نہیں آرہے۔
مسلم لیگ (ن) کی حکومت موجودہ بحران سے نمٹ پائے گی؟ – ایکسپریسس اردو
 
.

Pakistan Defence Latest Posts

Pakistan Affairs Latest Posts

Back
Top Bottom